Episode: 9 ❤

977 50 17
                                    

آج وہ سب سمیر کے کہنے پر شہر سے دور ایک بڑے festival میں آئے ہوئے تھے جہاں ہر طرف بھیڑ اور گہما گہمی لگی ہوئی تھی۔۔۔ اندر داخل ہوتے ہی شانزے، ادیان اور سمیر پلے لینڈ کی طرف جانے لگے کیونکہ وہ تینوں ہمیشہ ایسا ہی کرتے تھے۔۔۔ جب بھی یہاں آتے پلے لین...

¡Ay! Esta imagen no sigue nuestras pautas de contenido. Para continuar la publicación, intente quitarla o subir otra.

آج وہ سب سمیر کے کہنے پر شہر سے دور ایک بڑے festival میں آئے ہوئے تھے جہاں ہر طرف بھیڑ اور گہما گہمی لگی ہوئی تھی۔۔۔ اندر داخل ہوتے ہی شانزے، ادیان اور سمیر پلے لینڈ کی طرف جانے لگے کیونکہ وہ تینوں ہمیشہ ایسا ہی کرتے تھے۔۔۔ جب بھی یہاں آتے پلے لینڈ میں جا کر گیمز میں لگ جاتے اور جیا جس کو اس میں ذرہ بھی دلچسپی نا تھی بور ہوتی رہتی جبکہ وہ تینوں تو بھول ہی جاتے تھے کے وہ بچاری بھی ان کے ساتھ ہی آئی ہے۔

رکو تم لوگ! وہاں کوئی نہیں جائے گا۔۔۔
جیا نے ان کا ارادہ ناپتے ہی اپنا فیصلہ سناتے کہا تو ان تینوں کا مونہ ہی کھل گیا کیونکہ وہ تو یہاں اسی ایک لالچ میں آئے تھے۔

یہاں آؤ میرے ساتھ۔۔۔ جیا جیسے اپنا حکم سناتی آگے بڑھی تو وہ تینوں نا چاہتے ہوئے بھی اپنا مونہ بگاڑے اس کے پیچھے چل پڑے۔

اب دیکھنا تم لوگ! یہ جا کر طوطے سے اپنے مستقبل کا حال پوچھے گی۔۔۔ سمیر مونہ بناتا شانزے اور ادیان سے بولا تو جیا نے اسے غصے سے گھورا جبکہ اس کے اس طرح سے گھورنے پر ان تینوں نے اپنی ہنسی روکنے کی ناکام کوشش کی۔

یار! اب اس طرح گھورو تو نہیں۔۔۔ ویسے بہی صحیح تو کہہ رہا ہے سمیر۔۔۔ شانزے نے بھی سمیر کا ساتھ دیا جس پر ادیان اسے آنکھوں سے ہی چپ رہنے کا اشارہ کرتا بولا۔
آج جو ہماری پرنسیس کہے گی وہی ہوگا۔۔۔
چلو پرنسیس۔۔۔

سمیر کے اندازے کے مطابق اپنی قسمت کا حال جاننے کے لئے اب جیا سچ میں اسی طوطے والے کے پاس کھڑی تھی اور بلکل ایک چھوٹے سے بچے کی طرح ایکسائیٹڈ لگرہی تھی۔

اس کے سامنے مختلف رنگوں کے کارڈ تھے جن میں سے اس طوطے نے چن کر ایک کارڈ اسے دینا تھا۔۔۔ جیا کو ایسی باتوں پر یقین تو نہیں تھا بس اسے یہ سب بہت دلچسپ لگتا تھا۔

بہت جلد تمہاری زندگی میں ایک نیا موڑ آنے والا ہے جس کے آثار بہت اچھے ہوں گے۔۔۔ یہ سن کر جیا ایسے خوش ہوئی کے اس کی آنکھوں میں خوشی کی چمک صاف دیکھی جا سکتی تھی۔

ہو گیا تمہارا شوق پورا اب چلو! ادیان اس کے چہرے پر بکھرے خوشی کے رنگ دیکھتا مسکراتا بولا اور اس کا ہاتھ پکڑ کر آگے بڑھا تو سمیر اور شانزے بھی ان کے پیچھے چل پڑے۔

___________________

بوتلیں ایک ٹیبل پر ترتیب سے رکھی گئی تھیں اور ایک ring پھینک کر اس بوتل میں صحیح نشانہ لگا کر ڈالتے ہی ادیان کو اپنی مرضی سے کچھ گفٹز میں سے ایک گفٹ اٹھانی تھی۔

 "محبت سانس در سانس مجھ میں" 𝕔𝕠𝕞𝕡𝕝𝕖𝕥𝕖𝕕" از قلم سوزین سائرہ   Donde viven las historias. Descúbrelo ahora