Episode: 13 ❤

1.9K 93 50
                                    

آج اتوار کا دن تھا اور وہ کب سے سمیر اور ادیان کو فون ملائے جا رہی تھیں لیکن ان دونوں نے بھی آج جیسے ان کے ساتھ مووی دیکھنے نا جانے کی قسم کھا رکھی تھی۔۔۔ جیا اور شانزے جانتی تھیں کے اس وقت ادیان بھی سمیر کے گھر پر ہی ہوگا اسی لئے ان دونوں نے اب س...

Oops! This image does not follow our content guidelines. To continue publishing, please remove it or upload a different image.

آج اتوار کا دن تھا اور وہ کب سے سمیر اور ادیان کو فون ملائے جا رہی تھیں لیکن ان دونوں نے بھی آج جیسے ان کے ساتھ مووی دیکھنے نا جانے کی قسم کھا رکھی تھی۔۔۔ جیا اور شانزے جانتی تھیں کے اس وقت ادیان بھی سمیر کے گھر پر ہی ہوگا اسی لئے ان دونوں نے اب سیدھا وہیں کا رخ کیا۔

لائٹس آف کئے۔۔۔ سامنے سکرین پر نظریں ٹکائے۔۔۔ فل والیم کے ساتھ وہ دونوں ہی اس وقت سمیر کے کمرے میں مزے سے بیٹھے اپنا فیورٹ فٹ بال میچ دیکھ رہے تھے۔۔۔ ساتھ ساتھ پاپ کورن کا مزہ بھی لیا جا رہا تھا۔۔۔ جب وہ کمرے میں داخل ہوئیں اور ان دونوں کو یوں مزے سے سکرین پر نظریں ٹکائے دیکھا تو ان کے غصے کا کوئی تھکانہ نا تھا۔۔۔ شانزے نے جیا کے بازو سے پکڑتے اسے آگے جانے سے روکا جبکہ سمیر اور ادیان کی ان کی طرف پشت تھی۔۔۔ وہ دونوں میچ دیکھنے میں اتنے مگن تھے کے انہیں اندر آتا بھی نا دیکھ پائے۔۔۔شانزے نے کچھ سوچتے ہی فون نکال کر سمیر کا نمبر ملایا اور اب بیل جا رہی تھی۔

نہیں اٹھانا فون۔۔۔ بند کر دو اسے۔۔۔ مجھے دو! ورنہ یہ دونوں چڑیلیں اب ہمیں سکون سے میچ بھی نہیں دیکھنے دیں گی۔۔۔ یہ ادیان تھا جو سمیر کو اپنا مشورہ دیتا اس سے فون لے کر اب پاور آف کر چکا تھا جبکہ اس نے خود اپنا فون پہلے سے ہی سائلنٹ کر رکھا تھا۔

"تم دونوں کو بھی ہمارے ساتھ frozen2 دیکھنے چلنا ہے" سمیر نے شانزے کی نقل اتارتے کہا پھر دونوں ہی ہنستے چلے گئے اور وہ دونوں دروازے کے پاس رکے مونہ کھولے ان کی یہ ساری کاروائی دیکھتی رہ گئیں۔۔۔شانزے کو جب اپنے غصے پر ضبط کرنا مشکل ہو گیا تو جا کر اپنے دونوں ہاتھ کمر پر ٹکاتی ان دونوں کے سامنے کھڑی ہوکر انہیں خونخوار نظروں سے دیکھنے لگی اور اسے اچانک یوں اپنے سامنے دیکھ کر ان دونوں کے پاپ کورن کھاتے ہاتھ ہوا میں ہی رکے تھے۔

تم دونوں کی اتنی ہمت کے ہمارا پلان خراب کرو۔۔۔ وہ بھی اتنی بدتمیزی کے ساتھ۔۔۔

یار! ہم دونوں نے تو پہلے ہی جانے سے منع کر دیا تھا۔۔۔ ادیان کو اپنی شامت آتی دکھی تو جلدی سے اپنی صفائی میں بولا۔۔۔ شانزے پر اب اس کی کسی بات کا کہاں اثر ہونا تھا۔۔۔ اس نے کمرے میں نظر دوڑائی اور اب اس کے ہاتھ میں سمیر کا فیورٹ کانچ سے بنا نہایت ہی قیمتی اور خوبصورت سا شو پیس تھا جسے نیچے پھینکتی اب وہ زمین بوس کر چکی تھی۔۔۔ وہ اپنا غصہ نکالنے کے لئے ہمیشہ سمیر اور ادیان کے روم کی قیمتی اور پسندیدہ چیزیں ہی توڑتی تھی۔۔۔ جیا تو مزے سے کھڑی بس ان دونوں کی شکلیں ہی دیکھ کر انجوائے کرنے لگی۔

 "محبت سانس در سانس مجھ میں" از قلم سوزین سائرہ 𝕔𝕠𝕞𝕡𝕝𝕖𝕥𝕖𝕕  Where stories live. Discover now