Part 34

4K 117 142
                                    

ساری رسموں کے بعد حبا کی رخصتی کا وقت آیا بظاہر تو یہ ایک سادہ سا نکاح تھا اور معیز چاہتا تھا وہ نکاح کے فورًا بعد ہی حبا کو اپنے ساتھ لے کر گھر چلے جائیں مگر گھر والوں نے معیز سے تھوڑا وقت رسموں کے لیے مانگا تھا جس پر اسے کوئی اعتراض نہیں تھا اس دوران وہ دونوں بلکل خاموش بیٹھے تھے نا معیز نے حبا سے کچھ کہا تھا نا حبا کے اسکی جانب دیکھا تھا جبکہ اسامہ اور ثاقب کو یہی فکر کھائے جا رھی تھی کہ انکا آگے کیا بنے گا
سب کے سٹیج سے اترنے کے بعد معیز نے ایک نظر حبا کو دیکھا جسکی آنکھوں میں پانی جمع ہوچکا تھا جبکہ وہ سامنے بلال کو کھڑا دیکھ رہی تھی معیز نے ایک سانس فضا کے سپرد کی اب وہ اسکو رونے سے تو نا روک سکتا تھا
مس حبا اٹھیں چلنا ہے اب ہمیں۔۔۔۔۔ وہ آگے ہوتا سرگوشی کرتے اس کے کان میں بولا جبکہ اسکے اس طرح بولنے پر حبا نے فورًا اسکی طرف دیکھا
زرنش اور حیا سٹیج کے اوپر آئی جبکہ زرنش نے حبا کے اوپر دوپٹا اوڑھا معیز وہاں سے اٹھتا ایک طرف ہوگیا تھا حبا اور زرنش اسے سٹیج سے نیچے لے کر آئی فاروق صاحب اور نورین بیگم نے بہت مشکل سے اپنے آپکو رونے سے باز رکھا ہوا تھا وہ انکے گھر کی رونق تھی اور اتنے جلدی گھر سے جا رہی تھی حبا آگے ہوتے فاروق صاحب کے گلے لگی اور رونے لگی
بس میرا بچہ!!!! فاروق صاحب نے اسے تھپکی دی تو وہ پیچھے ہوتے نورین بیگم کے گلے لگی اسکو گلے لگاتے نورین بیگم کا ایک آنسو ٹوٹ کر رخسار پر گرا باری باری وہ سب سے ملی حیا اور زرنش اسکا موڈ ٹھیک کرنے کے لیے اسے تنگ کر رہی تھی جبکہ باقی سب بھی مسکراتے لگے معیز وہاں کھڑا گھڑی میں ٹائم دیکھنے لگا اسامہ اور ثاقب دونوں پہلے ہی فلیٹ کے لیے روانہ ھو گئے تھے سب سے ملنے کے بعد وہ دادی کے پاس آئی دادی سے ملتے ہوئے وہ رونے لگی جبکہ دادی سے اسے ڈپٹا معیز کو اپنے پاس بلاتے انہوں نے دونوں کے سر پر ہاتھ رکھا جبکہ معیز نے آنکھوں کے اشارہ سے انہیں بےفکر رہنے کا کہا تھا جس پر وہ مسکرائی تھی
سب کو خدا خافظ کہتا اس نے حبا کا ہاتھ پکڑا تھا اور اسے گاڑی تک لے آیا اور دروازہ کھولتے اسے بیٹھنے کا کہا تھا جبکہ خود دوسری سائیڈ آ کر ڈرائیونگ سیٹ سنبھال لی تھی باقی گھر والے بھی انہیں دیکھ رھے تھے جب حبا کے گاڑی میں بیٹھتے ہی گاڑی آنکھوں سے اوجھل ھو گئی تھی

گاڑی میں بیٹھتے ہی حبا نے زرنش کا اوڑھایا ہوا دوپٹا اتار دیا تھا گاڑی اپنی منزل کی جانب رواں دواں تھی معیز نے ایک نظر حبا کو دیکھا جو شیشہ سے باہر دیکھ رہی تھی
حبا تم ٹھیک ہو؟؟؟؟ معیز نے سامنے دیکھتے اس سے پوچھا اسکے پوچھنے پر حبا نے اسکی جانب دیکھا
ٹھیک ہوں۔۔۔۔۔۔ حبا سنجیدگی سے بولی جس پر معیز نے سر ہلایا
اسامہ بھائی اور ثاقب بھائی کدھر ہیں؟؟؟؟
وہ گھر جا چکے ہیں۔۔۔۔۔ معیز بولا
ہم کہاں جا رہے ہیں؟؟؟ حبا نے سوال کیا
ہم بھی اپنے گھر جا رہے ہیں۔۔۔۔۔ معیز بولا
ہمارا گھر؟؟؟ حبا نے ناسمجھی سے اسکی طرف دیکھا
ثاقب کے فلیٹ کے ساتھ ہی فلیٹ لیا ہے میں نے وہاں رہیں گے ہم۔۔۔۔۔۔۔ معیز اسے دیکھتا بولا
ثاقب بھائی کے فلیٹ میں کیوں نہیں؟؟؟ حبا نے سوال کیا نظریں مسلسل معیز پر تھی اس وقت وہ سنجیدہ سا بہت وجہیہ لگ رہا تھا
کیونکہ ہماری شادی ہو چکی ہے اور میرے خیال سے نئے شادی شدہ جوڑے کو تھوڑی پرائیوسی چاھیے ہوتی ہے۔۔۔۔۔۔ ایک نظر اسے دیکھتے وہ واپس سامنے دیکھنے لگا جبکہ حبا نے سرخ ہوتے گالوں کے ساتھ منہ کھڑکی کی طرف کر لیا تھا
اب وہ اس سے کچھ نہیں پوچھے گی۔۔۔۔۔۔۔ اپنے آپکو ڈپٹتے اس نے دل میں سوچا تھا
بیس منٹ کا سفر طہ کرتے وہ فلیٹ پہنچ چکے تھے معیز کے گاڑی سے اترتے حبا بھی دروازہ کھولتی گاڑی سے باہر نکل چکی تھی معیز نے اسے دیکھتے قدم آگے بڑھا دیے جبکہ حبا اپنا شرارہ سنبھالتی اسکے پیچھے چلنے لگی
ہنننہ یہ نہیں کہ بیوی کا ہاتھ ہی پکڑ لوں کہیں گر نا جائے۔۔۔۔۔۔۔ اسکی پیٹھ دیکھتی وہ منہ ہی منہ میں بڑبڑائی
حبا کی آواز معیز کے کانوں تک بخوبی پہنچی تھی جسکی وجہ سے وہ وہیں کھڑا ھوگیا تھا حبا جو نیچے دیکھتے آگے آ رھی تھی معیز کی پیٹھ کے ساتھ اسکا سر ٹکرایا جبکہ معیز نے فورًا پیچھے دیکھا تھا
ہائے ظالم انسان سر توڑ دیا میرا۔۔۔۔۔۔ اپنے ٹکے پہ ہاتھ رکھتے اس نے غصہ سے اوپر دیکھا جہاں معیز چہرہ پر سنجیدگی لیے اسے دیکھ رہا تھا
آپ تو آگے چلے گئے تھے۔۔۔۔۔۔۔ اپنی آنکھیں بڑی کرتی وہ اسے دیکھے گئی
نہیں مس حبا میں تو اپنی بیوی کا انتظار کر رہا تھا تاکہ وہ آئے اور میں اسکا ہاتھ پکڑ کر اسے اندر لے جا سکوں تاکہ وہ کہیں گر نا جائے۔۔۔۔۔۔ ایک ایک لفط چبا چبا کر کہتا وہ اسے دیکھے گیا
اوہ آپ نے سن لیا۔۔۔۔۔۔۔ معصوم کا چہرہ بناتی اس نے آنکھیں پٹپٹائی معیز نے اسکو دیکھتے نفی میں سر ہلایا محبت کی تھی تو اب نبھانی تھی
اب چلیں اندر۔۔۔۔۔۔۔۔ معیز نے جیسے طنزیہ انداز میں کہا تھا
آپ ہمیشہ ایسے سڑے ہوئے رہتے ہیں؟؟؟؟ حبا کو تو مانو تپ چڑی تھی
اب آپکو اس سڑے ہوئے آدمی کے ساتھ ہی پوری زندگی گزارنی ہے۔۔۔۔۔ معیز نے آنکھیں گھمائی تھی جبکہ وہ آنکھیں چھوٹی کرتی اسے گھورنے لگی معیز نے ایک نظر اسے دیکھا پھر سانس فضا کے سپرد کرتا اندر داخل ھوگیا تھا جبکہ حبا بھی منہ بناتی اس کے پیچھے گئی
------------------------------------------------------------------------
یہ ایک خالی کمرہ تھا جو اس وقت بلکل اندھیرے میں ڈوبا ہوا تھا پورے کمرے میں صرف گھڑی کی ٹک ٹک کی آواز سنائی دے رہی تھی روشن دان سے ہلکی ہلکی چاند کی روشنی کمرے میں پڑ رہی تھی کمرے کے درمیان میں ایک کرسی پر کوئی وجود رسیوں سے جکڑا ہوا تھا اس وقت وہ وجود بےہوشی کی حالت میں تھا اس کے بازو اور پاؤں رسی سے باندھے ہوئے تھے ابھی پانچ منٹ ہی گزرے تھے جب اسکے کمرے میں کوئی  داخل ھوا ایک نظر اس پر ڈالتے اس نے کسی کا نمبر ملایا جو پہلی بیل پر ہی اٹھا لیا گیا
اور کتنی دیر لگے گی تم لوگوں کو یہاں پہنچنے میں؟؟؟؟ جتنا تم لوگوں نے مجھ سے کہا تھا اتنا میں کر چکا ہوں اور تم لوگ اب کیا چاھتے ہو؟؟؟؟ وہ آہستہ آواز میں غرایا تھا
صبر رکھو میرے یار ہم بس تھوڑی دیر میں وہاں پہنچ جائیں گے تم بس اس پر نظر رکھو۔۔۔۔۔۔۔ فون کے دوسری طرف سے وہ شخص بولا
جہاں تک میرا خیال ہے معیز نے کہا تھا وہ دس منٹ میں یہاں پہنچ رھا ہے مگر وہ اب تک نہیں پہنچا۔۔۔۔۔۔۔ وہ شخص بولا
ارے یار تمھیں پتا تو ہے آج اسکا نکاح تھا اسی میں مصروف ھوگا۔۔۔۔۔۔۔۔ دوسری طرف والا شخص بولا جبکہ دوسری طرف کرسی پر بیٹھے وجود میں حرکت ھوئی تھی
اچھا تم لوگ جلدی پہنچو میں فون رکھتا ہوں مجھے لگتا ہے اسے ہوش آ رھا ہے۔۔۔۔۔۔۔ اس شخص نے ایک نظر اس لڑکی کو دیکھا
ہمارے آنے سے پہلے اس سے کچھ مت پوچھنا ہم بس پہنچ رہے ہیں۔۔۔۔۔۔۔ دوسری طرف سے ثاقب بولا مگر تب تک وہ فون بند کر کے اپنی پاکٹ میں رکھ کر اس لڑکی کی جانب بڑھ چکا تھا
ہنننننہ عجیب انسان ہے۔۔۔۔۔۔۔ ثاقب نے فون کو دیکھتے منہ بنایا جبکہ اسامہ جو اسکے ساتھ بیٹھا گاڑی چلا رھا تھا اسکو دیکھتے نفی میں سر ہلانے لگا

فرضِ محبت ازقلم علشبہ فیصل(Completed ✔️)Where stories live. Discover now