أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِوَلَـنَبۡلُوَنَّكُمۡ بِشَىۡءٍ مِّنَ الۡخَـوۡفِ وَالۡجُـوۡعِ وَنَقۡصٍ مِّنَ الۡاَمۡوَالِ وَالۡاَنۡفُسِ وَالثَّمَرٰتِؕ وَبَشِّرِ الصّٰبِرِيۡنَۙ۞
اور دیکھو ہم تمہیں آزمائیں گے ضرور، (کبھی) خوف سے اور (کبھی) بھوک سے (کبھی) مال و جان اور پھلوں میں کمی کر کے اور جو لوگ (ایسے حالات میں) صبر سے کام لیں ان کو خوشخبری سنا دو
•••••••••••••••••••••••••••••••••••••••••
"نہیں۔۔ نہیں۔۔۔"
مسلسل ایک ہی لفظ۔۔ تڑپتی یہ گھٹی گھٹی آواز اسے اپنے وجود کے اندر ہی گونجتی محسوس ہوئی"نہیں۔۔ نہیں۔۔ پلیز۔۔۔ تم واپس آ جاؤ۔۔"
وہ یہ کہنا چاہتی تھی۔۔ وہ سب کچھ روکنا چاہتی تھی مگر وہ کچھ نہیں کر پا رہی تھی۔۔ وہ محض خاموش تماشائی بنی تماشا دیکھ رہی تھی سب کی جان جاتے ہوئے دیکھ رہی تھی۔۔ لوگوں کو مرتا دیکھ رہی تھی۔۔ وہ جانتی تھی کسی کا بھی بچنا ممکن نہیں تھا لیکن كاش۔۔ کاش کی وہ ایک شخص کو بچا پاتی۔۔۔ ایک دھماکے کی آواز سے وہ ایک جھٹکے سے اٹھ بیٹھی آنکھوں میں وارد ہوتا یہ اندھیرا اسے بھلا لگا بالکل کسی روشنی کے مانند۔۔، حلق میں اٹکی سانسیں بحال کرتی، وہ وجود اٹھ بیٹھا۔۔ کمر سے اوپر آتے بھورے گھنگرالے بال کاندھے پہ بکھر کر رہے گئے۔۔ گھٹنا موڑ کر ماتھے پہ ہاتھ جمائے وہ خود کو نارمل کرنے کی کوشش کر رہی تھی آنکھوں کے قریب ایک سیاہ تل جہاں آنسو کے لکیر نشان چھوڑ گئے تھے۔۔ یہ آنسو شاید ابد تک ساتھی بننے کا ارادہ رکھتے تھے مریم شہزاد کے۔۔۔
یہ پہلی بار تو نہیں تھا جو ہوا تھا۔۔ پہلی بار تو وہ اس طرح راتوں کے بیچ تو نہیں جاگی تھی۔۔ پہلی بار تو اسے یہ تاریکی بھلی نہیں لگی تھی یہ تو بہت پرانی چیز تھی۔۔ بہت پرانا خواب تھا۔۔ یا یہ کہے کی تقریباً تین سال پہلے کی ایک حقیقت تھی۔۔
×××××××××××××××××
اسکا ہاتھ تیزی سے کٹنگ بورڈ پہ چل رہا تھا۔۔ چاقو کے نیچے رکھے پیاز کو بنا رکے کٹ کرنے کے بعد وہ اب ویسٹرن فوڈ کے گرد نفاست سے ڈیکوریٹ کر رہا تھا۔۔ پلٹینگ ہو جانے کے بعد اسنے پاس کھڑے شخص کو وہ پلیٹ تھمائی اور خود سنک میں ہاتھ دھونے کے بعد چیئر پہ رکھی اپنی کوٹ اور کار کی چابی اٹھائی۔۔
YOU ARE READING
دل رازوں کی تشہیر سے ڈرتا ہیں
Fantasyزندگی کے ستم سے الگ راہ طے کرنے کے بعد وقت کی سازشوں سے جدا ہوکر قسمت کی مرضی سے دوبارہ ملیں گے وہ شخص۔۔ جن کا دل رازوں کی تشہیر سے ڈرتا تھا۔۔ جو وقت کی پھٹکار سے صراط المستقیم سے بھٹک جاتے ہیں۔۔ اُن سیاہ ماضی میں پھنس کر رہے جاتے ہیں جہاں نہ کوئی ا...