"اسلام و علیکم دادو۔۔"
طہٰ کی کلاس لینے کا اُسکا کوئی موڈ نہیں تھا اور نہ ہی آج اُسکی کوئی کلاس تھی اس لیے اُسنے آج گھر پر اکیلے وقت گزارنے کا سوچا۔۔ پر عرش دبیر جیسا شخص تنہا اور خاموش رہے سکتا تھا کیا۔۔؟ پھر کیا تھا۔۔ اُسکی بے چین روح شہزاد ولا میں آ ٹپکی۔۔ وہ گارڈن میں آیا ہی تھا کہ خدیجہ خاتون کو نشست پر براجمان ملازموں کو ہدایت کرتا پاکر وہ اُن سے سلام دعا کرنے لگا۔۔۔
"وعلیکم اسلام بیٹا۔۔ "
اسے دیکھ کر خد با خود مسکراہٹ لبوں پہ دوڑ گئی۔۔"یہ سب کیا ہیں۔۔"
ملازموں کو اٹھاتے ٹوٹا پھوٹا اسباب و استعمال شدہ چیزیں اٹھاتے دیکھ عرش نے سوال کیا"غیر ضروری چیزیں ہیں بس انہیں ہی گھر سے نکلوا رہی ہوں۔۔"
مختصر سا جواب دیا گیا۔۔ جس پہ وہ محض سر ہاں میں ہلا گیا"بیٹا تم نے ناشتہ کیا۔۔؟"
کیا سوال کر بیٹھی تھی۔۔ اس سوال پہ مانو اسے پھر سے بھوک لگ گئی ہو"کر تو لیا ہیں پر میرا پیٹ نہیں بھرا۔۔"
پیٹ پر ہاتھ رکھیں بے چارگی سے کہا گیا۔۔"ارے پیٹ بھر کر کھانا چاہیے نا میں ابھی تمہارے لیے ناشتا مگواتی ہوں۔۔ قصیدا۔۔ قصیدا"
عرش کو ڈپٹنے والے انداز میں کہتی ہوئی وہ پاس سے گزرتی ملازمہ کو آواز دینے لگی جو انکے پُکار پر کسی جن کی طرح اُنکے سامنے حاضر ہوئی تھی۔۔
"جی بڑی بی بی۔۔۔؟"
"عرش کے لیے یہی پر ناشتا لگا دو۔۔"
وہ حکم دے رہی تھی جب اس دوران عرش کی نظر گھاس پہ گری ایک شہ نظر آئی۔۔ جس تیزی سے وہ سمجھ پایا تھا وہ کیا چیز ہیں اس سے بھی زیادہ تیز قدموں سے وہ اس تک پہنچتا اپنے ہاتھوں میں اٹھا لیا تھا۔۔ وہ بارہویں جماعت یعنی بورڈ ایگزمز کا رزلٹ تھا۔۔ رزلٹ پہ درج مریم شہزاد کا نام دیکھ اُسکے لبوں پہ شیطانی مسکراہٹ بکھری اور جب نگاہ رزلٹ پہ لکھے لفظ فیلڈ پہ پڑی مانوں اُسکی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہیں تھا۔۔۔ ایک ہتھیار لگا تھا عرش دبیر کے ہاتھوں مریم شہزاد کے خلاف۔۔۔ ثبوت کو محفوظ کرنے کے غرض سے اُسنے فٹافٹ دو چار تصویریں فون کے کیمرے کی آنکھ میں قید کیا ہوش تو اسے خدیجہ خاتون کے پکارنے پر آیا۔۔۔
"ناشتا لگ گیا ہیں۔۔ تم یہ مجھے دو۔۔"
اسکے ہاتھ سے رزلٹ لیتی ہوئی انہوں نے اسکی توجہ ناشتے کے جانب کرائی۔۔ جب انکی نگاہ رزلٹ پہ پڑی تو انہوں نے سر اٹھا کر عرش کو دیکھا۔۔
"تم ناشتا کرو میں یہ رکھ کر آتی ہوں۔۔"
اُنہیں پتہ تھا اگر مریم کو اس بات کا علم ہوا کی اُسکا رزلٹ عرش کے ہاتھوں لگ گیا ہیں تو یقیناً وہ اُن سے سخت ناراض ہوگی۔۔ وہ سر جھٹکتی گھر کے اندر چلی گئی اور وہ دانتوں کی نمائش کرتے ہوئے ٹھوسنے میں مصروف ہوا۔۔
××××××××××××××××
"طہٰ ہم آج ملنے والے تھے نا۔۔۔"
YOU ARE READING
دل رازوں کی تشہیر سے ڈرتا ہیں
Fantasyزندگی کے ستم سے الگ راہ طے کرنے کے بعد وقت کی سازشوں سے جدا ہوکر قسمت کی مرضی سے دوبارہ ملیں گے وہ شخص۔۔ جن کا دل رازوں کی تشہیر سے ڈرتا تھا۔۔ جو وقت کی پھٹکار سے صراط المستقیم سے بھٹک جاتے ہیں۔۔ اُن سیاہ ماضی میں پھنس کر رہے جاتے ہیں جہاں نہ کوئی ا...