رات بیتی تو صبح کا آغاز ہوا۔۔ رات کا واقعہ تو وہ بھول بھی گئی یا یوں کہے کی بھولنے کی ناکام کوشش کی۔۔ وہ یونیورسٹی جانے کے لیے بالکل تیار ہوتی جب نیچے آئی تو تمام افراد کو بریک فرسٹ کرتے ہوئے پایا۔۔ اسکا ناشتا کرنے کا کوئی موڈ نہ تھا اسلئے وہ بنا ناشتا کیے ہی گھر سے نکل آئیں۔۔ وہ گیراج کی طرف جا ہی رہی تھی کی اسے رشان نظر آیا جو کار سٹارٹ کر رہا تھا۔۔ وہ طہٰ کی کار تھی جو وہ رات میں یہی چھوڑ گیا تھا۔۔
"یونیورسٹی جا رہی ہو۔۔؟"
مریم کو دیکھ اسنے سرسری سے انداز میں پوچھا۔۔"ہاں۔۔ "
ایک لفظی جواب دیا۔۔"آج بھی جانا ضروری تھا۔۔"
اسکے شکایتی انداز پر مریم نے چونک کر اسے دیکھا"جانا ضروری ہیں۔۔"
اسکے مختصر سے جواب پر وہ مسکرایا۔۔۔ وہ واقعی بہت زیادہ بدل گئی تھی"جلدی آنا۔۔۔"
اسکا سر تھپک کر کہتا ہوا کار سٹارٹ کرکے گیٹ عبور کر گیا۔۔ اُسکے جانے کے بعد وہ بھی اپنی کار کے جانب بڑھ گئی۔۔ وہ جیسے ہی بیٹھنے والے تھی اُسکی نگاہ پھٹے ہوئے ٹائروں پہ پڑی۔۔ ایک نہیں دو نہیں بلکہ چار کی چاروں ٹائرز بے جان پڑی تھی۔۔ جسے دیکھ کر اسکی تیوری چڑھی۔۔۔
"کیا ہوا انفال مریم کو۔۔ غصہ آ رہا ہیں۔۔"
وہاں جانے کہاں سے ازمیر نمودار ہوا۔۔ اسے دیکھ وہ سمجھ گئی یہ کارنامہ اسی نے کیا ہوگا۔۔"کس سے پوچھ کر تم نے میری کار کو ہاتھ لگائی۔۔"
وہ اُسے گھورتی ہوئی بولی۔۔"اس کار کو ہاتھ لگانے کے لیے کسی سے پوچھنا بھی تھا۔۔؟"
وہ کار کی بوٹ پہ ایک ہاتھ رکھے نا سمجھ بنتے ہوئے بولا"کس سے پوچھنا تھا۔۔؟"
اسکی حرکت پہ مریم نے اپنے دانت پیسے"تم سے پوچھنے تھا۔۔؟"
اسنے چونکنے کی ایکٹنگ کی انفال ایک آخری گھوری سے نوازتی ہوئی وہاں سے آگے بڑھ گئی۔۔
"لیکن میں تم سے کیوں پوچھوں۔۔؟ کیا یہ کار تمہاری ہیں۔۔؟"
وہ انفال کے پیچھے چلتے ہوئے ہی گیٹ عبور کر گیا تھا۔۔"یا تمہارے باپ کی ہیں۔۔؟"
اسکے اگلے الفاظوں پہ وہ رکی تھی۔۔ باپ۔۔ سجاد شہزاد۔۔ کیا کچھ یاد نہیں آیا تھا اس لفظ سے۔۔ کرسٹل،۔۔ بھی یاد آئی تھی اسے۔۔ وہی جو اسکی سوتیلی ماں تھی۔۔
"لیکن تمہارا باپ تو۔۔۔"
ازمیر کے لفظ ادھورے تھے اور مریم کا ضبط کے مارے برا حال تھا۔۔ اس سے پہلے ازمیر کی بات مکمل ہوتی ہارن کی آواز سے اسکی توجہ سامنے کھڑی کار پہ گئی۔۔ ونڈو گرایا تو صئیان حسنین کا چہرہ پایا۔۔ وہ اُسے نہیں دیکھ رہا تھا وہ تو سامنے دیکھ رہا تھا۔۔ کیا یہ کار اُسکے لیے روکی گئی تھی۔۔؟
"یونیورسٹی جا رہی ہو۔۔؟"
یہ سوال صئیان کے بگل میں بیٹھے عرش نے کیا۔۔"یہ کون ہیں مریم۔۔؟"
مریم عرش کا جواب دیتی کی ازمیر اس تک پہنچتا دوستانہ انداز میں بولا۔۔ سامنے صئیان کا چہرہ تھا تو اشارہ بھی اسی کے جانب کیا گیا۔۔
YOU ARE READING
دل رازوں کی تشہیر سے ڈرتا ہیں
Fantasyزندگی کے ستم سے الگ راہ طے کرنے کے بعد وقت کی سازشوں سے جدا ہوکر قسمت کی مرضی سے دوبارہ ملیں گے وہ شخص۔۔ جن کا دل رازوں کی تشہیر سے ڈرتا تھا۔۔ جو وقت کی پھٹکار سے صراط المستقیم سے بھٹک جاتے ہیں۔۔ اُن سیاہ ماضی میں پھنس کر رہے جاتے ہیں جہاں نہ کوئی ا...