12 دشتِ الفت قسط نمبر

3 1 0
                                    

سفید لمبی فروک میں وہ شوخ چنچل سی حسینہ چلتی آ رہی تھی۔۔ خوبصورت باغ میں بیٹھا نوجوان کب سے اس حسینہ کی نادانوں کو دیکھ کر مسکرا رہا تھا۔۔۔ وہ اپنی جگہ سے اٹھا تھا اور قدم قدم بڑھاتا اس کے پاس گیا تھا ۔۔ وہ جو ندی کے پانی میں ہاتھ ڈالنے کے لیے جھکی تھی اس نوجوان نے فوراً اس کا ہاتھ پکڑا تھا۔۔۔ اس کا نرم و ملائم ہاتھ اس وقت اس کے ہاتھ میں تھا۔۔۔ اس نے جھک کر پانی کو اپنے دوسرے ہاتھ میں تھوڑا سا بھرا اور اس نوجوان کی طرف اوچھال دیا ۔۔ اور اگلے ہی لمحے وہ اس سے ہاتھ چھوڑا کر بھاگنے لگی تھی۔۔۔

ارے دھیان سے بھاگوں ۔۔ وہ نوجوان اس کے پیچھے بھاگتے ہوئے بولا تھا ساتھ مسکرا رہا تھا۔۔۔

وہ شوخ چنچل سی لڑکی بھاگتے بھاگتے ایک اندھیرے گھنے جنگل کے سامنے آ روکی تھی۔۔۔

اس سے آگے مت جانا۔۔ وہ نوجوان اس کو کھڑا دیکھ کر بولا تھا۔۔

میں تو جاؤں گی۔۔ وہ چنچل سی لڑکی یہ بول کر اس جنگل کی طرف مسکراتے ہوئے بڑھی تھی۔۔۔۔

وہ نوجوان پھر سے اس کے پیچھے بھاگا تھا۔۔۔۔ ابھی کچھ اگے بڑھا ہی تھا کے اس کے کانوں میں ایک چیخ کی آواز گونجی تھی۔۔۔ وہ فوراً آواز کے تعاقب میں بھگا تھا۔۔۔ آگے کا منظر جیسے اس نوجوان کے لیے قیامت تھا۔۔۔

وہ چنچل سی لڑکی زمین پر خون سے لت پت پڑی تھی۔۔ سامنے ایک اور شخص کھڑا تھا چہرہ کا ڈھکا ہوا تھا۔۔ مگر اس کے ہاتھ میں پکڑے چاقو سے خون کی بوندے گر رہی تھی۔۔۔ شاید یہ اس لڑکی کا ہی خون تھا۔۔۔

نہیں ایسا نہیں ہو سکتا ۔۔۔ وہ فوراً آگے کی طرف بڑھا تھا اس سے پہلے وہ اس آدمی کے پاس پہنچتا وہ دھوند میں گم ہو چکا تھا۔۔۔

وہ فوراً اس چنچل سی لڑکی کے وجود کے پاس آیا تھا ۔۔

اس کا سفید لباس خون سے سرخ ہو گیا تھا ۔۔

تم مجھے چھوڑ کر نہیں جا سکتی ۔۔ مجھے ایک عمر گزارنی ہے تمہارے ساتھ۔۔ آنکھیں کھولو۔۔۔۔ اس نوجوان کی آنکھوں سے انسو بہہ رہے تھے ۔۔۔ مگر وہ وجود جو اس کی گود میں تھا بےجان ہو چکا تھا۔۔۔۔

نہیں تم مجھے چھوڑ کر نہیں جا سکتی۔۔۔۔ نہیں ۔۔۔۔۔ نہیں ۔۔۔۔۔ اچانک اسکی آنکھ کھول گئی تھی۔۔۔۔ وہ پیسنے سے بھیگا ہوا تھا۔۔ اس کی آنکھیں انسوں سے تر تھی۔۔۔

یا اللہ تیرا شکر ہے یہ صرف خواب تھا۔۔ خود کو اپنے بستر پر پا کر وہ شکر ادا کرنے لگا تھا ۔۔۔ مگر ایک خوف اس پر سوار ہو گیا تھا۔۔۔۔

یہ خواب کون سا رنگ لانے والا تھا وہ اس بات سے انجان تھا ۔ یہ خواب کس طرح اس کی زندگی کو بدلنے والا تھا وہ لاعلم تھا۔۔

••••••••••••

زوریز ۔۔۔زوریز۔۔۔۔ دوراب کوئی تیسری بار اس کو بولا رہا تھا۔۔

Dasht-e-ulfat by Shazain ZainabTempat cerita menjadi hidup. Temukan sekarang