گرمیوں کی شروعات تھی بہار اپنے عروج پر تھی، ساتھ ہی ساتھ گرمی کی شدت دن بہ دن بڑھ رہی تھی۔۔
کوئی درخت پھولوں کے زیور سے خالی نہ تھا اور ابھی ابھی گیارہویں جماعت کا نتیجہ آیا تھا، بہت سے گھر خوشی سے مٹھائی بانٹ رہے تھے اور چند اک افسردہ حال نئی امید میں تھے کے دوبارہ امتحان دے کر اچھے نمبر لے لیں گے، کاش کے وہ یہ پہلے سوچ لیتے، خیر وقت کی چند ساعتیں اب بھی ان کے ساتھ ہیں۔۔۔
امن تین ماہ پہلے ہی فرسٹ ائیر کے امتحانات سے فارغ ہوا تھا، اور اپنا تین ماہ کا تکنیکی کورس بھی مکمل کر چکا تھا۔ آج رزلٹس نے اسکی فرست کلاس پوزیشن سے ہر طرف خوشی کا سماں باندھ دیا تھا۔
اسکے ہائی کلاس کے دوستوں نے اس سے ٹریٹ کی ڈیمانڈ کر رکھی تھی۔
یہ عمر کا وہ حصہ ہے کے جب بات بے بات گھر والے دشمن اور تنگ سوچ کے معلوم ہوتے ہیں.
باجی کمرے میں بیٹھی امن کے بارے میں سوچ رہی تھی کے کہیں غلط صحبت میں آ کے بگڑ نہ جائے.اتنے میں امن کافون بجا۔۔
رائس: آج کا پروگرام فکس ہے تو تیار رہنا۔
امن نے ہامی بھری اور ٹی وی لانچ سے اپنے کمرے میں تیار ہونے لگا اس عمر میں تیاریاں بھی بلا کی ہوتیں ہیں.....
کچھ دیر بعد باجی اُٹھیں اور امن کے کمرے میں اجازت لے کے گئی۔
امن کمرے میں تیار ہو رہا ہے،
باجی اندر آئیں اور کہنے لگیں کہ مجھے ایک مسلے کا حل بتا سکتے ہو ۔
امن نے سرہلا کر جواب دیا،
اس کے دل و دماغ میں اک ہی لمحے میں سیکڑوں سوال جواب دوڑنے لگے...خیر باجی نے پوچھنا شروع کی
اگر تم گلی سے محتاط انداز سے گزر رہے ہو اور ایک خون خوار کتا تمہارے سامنے آکے کھڑا ہو جائے اور اپنی لال خونی آنکھوں سے دیکھتا رہے اور جاپکنے کو تیار ہو اور مسلسل بھونکتا رہے، تو تم کیا کرو گے ؟امن : میں اسے بگانے کی کوشش کروں گا اور میں خود تیزی سے کہیں دور بھاگ جاؤں گا تا کہ وہ مجھے نہ ڈھونڈ پائے.
باجی: ہممم چلو اس منظر کو تھوڑا تبدیل کر کے دیکھتے ہیں،
سوچو کے وہ کتا اور اسکا بھونکنا تمہارے نفسِ امارہ کی آواز ہے اور وہ اپنی ہر ممکن کوشش سے تمہیں برائی کی جانب راغب کرنے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھے گا، ابھی تم باہر جا رہے ہو تو اپنے جواب کے الفاظ اپنے دماغ سے نہ نکلنے دینا. یہ دنیا ایک جال ہے اور ہمیں اس سے بنا پھنسے نکلنا ہے...امن: حیرت و شرمندگی کے آثار چہرے پے لیئے کچھ خفا ہوا کے میں اب بچہ نہیں ہوں ہر کوئی اپنی کتاب سے پڑھانے آ جاتا ہے بار بار۔
گھر سے محتاط انداز میں نکلا... اور الل٘ہ حافظ کیا۔۔۔۔۔
اور دوستوں کے ساتھ ہو لیا، وہ کل ملا کر پانچ لڑکے تھے جو گھر والوں کے ہاتھوں سے تقریباً نکل چکے تھے۔ اور نہ اپنی نہ ہی کسی دوسرے کی پاسداری کرتے تھے۔
مگر باجی کے ساتھ کیا گیا مکالمہ اس کے ذہن میں برابر چلتا رہا۔۔۔۔ اور وقتً فوقتاً سر جھٹکتا دہا۔۔۔
اسی سوچ میں مہو تھا کہ سامنے سے ایک کتا نما جانور بڑی تیزی سے گزرا اور امن کی موٹرسائیکل سلپ ہو گئی۔
سب نے موٹر سائیکل روک دی۔۔۔۔۔۔
أنت تقرأ
ذی روح Zee Rooh
Spiritual- كُلُّ نَفْسٍ ذَآئِقَةُ الْمَوْت Kullu nafsin zaiqatul maut Every soul shall taste death.