﷽
وفا کے مقروض تھے ہم
قسط
انعم وہاب
دوپہر کا سلگتا ہواوقت تھا،سورج آسمان کے ماتھے پر اپنی چمک سے زمیں کو روشن کیا ہوئے تھا ، اس سلگتی دوپہر میں چرن پرند سایہ ڈھونڈ رہے تھے اور چند اپنی پیاس بوجھا رہے تھے ایسا ہی حال زمیں پر چلنے والےانسانوں کا تھا مگر پھر بھی اس گرمی کی پروا کیےبنا اس وسیع و عریض زمین پر پھیلے کھیت میں کسان اپنی سر پر آگ اگلتے سورج کی بنا پروا کرئے اپنے خون پسینا ایک کرکے اس کھیت کو سوارنے کی کوشش کر رہے تھے،وہ لینڈ کروزر میں بیٹھی باہر کے ان منظر وںکو اپنی یادوں میں بسارہی تھی، پانچ ماہ شاید یا پانچ ماہ پندرہ دن کے بعد اسنے حویلی سے باہر کی دنیا دیکھی تھی اور اب پھر جدا ہونا ہے اور اب یہ جدائی نہ جانے کتنی لمبی ہے،وہ نہیں جانتی تھی ،سب کچھ ویسا تھا جیسے چند ماہ پہلے تھا مگر اسکے لے پہلے جیسا کچھ بھی نہ تھا باظاہر مکمل نظر آنے والے منظر میں اسکو ایک کمی بڑی شدید سے محسوس ہوئی،اسکے علاوہ یہ کمی ان لوگوں کو محسوس ہورہی ہوگی جو اس سے وابسطہ تھے ، کتنی عجیب بات ہے سب کچھ ویسی ہی مکمل ہےہر چیز اپنی جگہ شان سے کھڑی ہوئی ہے پر اگر زندگی میں کمی آجائے تو یہ مکمل دنیا بھی نامکمل محسوس ہوتی ہے،اسنے باہر سے نظر ہٹا کر کار کے اندر نظر ڈالی اندر موجود نفوس اپنی سوچوں کے دریہ میں غوطہ ذن تھے اپنے برابر میں بیٹھی ماہ نور کو اَزراہِمَددرَی سے دیکھا جو نہ جانے کون سی سوچ میں تھی، وہ آنے والے وقت کی آزمائش سے خوفذادہ تھی اسکا اندازہ کگانا مشکل نہیں تھا
"یااللہ!! اسکو اس وقت سے مت گزارنا جس سے کئی معصوم جانے گزاری ہے،یااللہ اسنے تو کبھی غم کی صورت نہیں دیکھی تھی مگر اتنے سے وقت میں کتنا کچھ برداشت کر چکی ہے یہ اب مذید اسکو تکلیف مت دینا،اسکے حصے کی ساری دکھ مجھے دئے دے میرے مالک "ماہ نور کو دیکھتے ہوئے اسکے لبوں سے بے اختیار ہی دعا نکلی، یہ ہی دعا تو آجکل اسکی ہر وقت کی ساتھی تھی
"مہر بی بی!!یہ لئے چوہدری صاحب نے دیے تھے آپکو دینے کے لے" ڈرئیوار کے برابر میں بیٹھا ملازم نے ایک خاکی لفافا اسکی طرف بڑھاتے ہوئے کہا وہ جو ماہ نور کو دیکھ رہی تھی اسکی آواز پر چونک گئی
"یہ ہے کیا؟"لفافے کو تھامتے ہوئے کہا اب ماہ نور بھی اسکی طرف متوجہ تھی لفافے کو کھولنے لگی
"مہر آپی کیا ہے اس میں؟"ماہ نور نے اس سے پوچھا
"پاسپورٹ ہیں ا"پاسپورٹ کو اسکی طرف بڑھانے ہوئے اسئے بتایا
"مطلب ہم شہر نہیں جارہے؟، ہم گاوں ہی نہیں ملک ہی چھوڑ کر جارہے ہیں"ماہ نور نے بے چین ہوکر ہوپوچھا
"ہاں!! میں بھی تمارے ساتھ جا رہی ہوں چند دن شہر میں رہنا ہوگا اسکے بعد مجھے آسٹرلیہ میں تمارے ساتھ شاید چند ماہ رہنا پڑئے اسکے بعد میں واپس آجاوؑ گئی اور تم اذلان بھا ئی کے ساتھ وہی رہوں گئی" بغیر کسی تمہید اپنی بات کہےدئی اور کہنے کے بعد اسنے ماہ نور کو دیکھا جو شدید صدمے سے اسئے دیکھ رہی تھی

YOU ARE READING
wafa k maqrooz thy hum
RomanceIF YOU HAVE ANY CONFUSION & QUESTIONS REGARDING THIS STORY, CHARACTER PLEASE LEAVE THE COMMENT I'LL ANSWER THEM PLEASE PLEASE PLEASE PLEASE 🙏🙏 VOTE Aik larka jis k duniyah main ane SE koi Khush na tha khud iss ke waldain BHI Nahi AGR koi uss se m...