﷽
قسط 12
موحد کی بات سن کردلاور کے ذہن کو دھچکا لگا تھا اور وہ وہی اپنی جگہ منجمند کھڑا موحد کے پتھڑیلے تاصر کو دیکھتا رہا ، موحد کچھ دیر دلاور کو دیکھنے کے بعد دوبارہ اپنا رخ حماد کی تصویر کی طرف کر چکا تھا، پھر وہی درد کی تحریر اسکے چہرے پر رقم ہو چکی تھی،کیا کچھ نہیں کھو دیا تھا اسنے صرف چند گھنٹوں میں ، ایک دوست ایک ایسا رشتہ جو تمام رشتوں کی کمی پوری کر تا ، آج وہ واقعی تنہا ہو گیا تھا، وہ کمز ہو چکا تھا ،مطلب کیا تھا زندگی کا چاہئے جتنے جتن کرلے انسان آخر میں صرف یادیں ہی رہئے جاتی ہے پھر چاہئے جتنا پکار لو آوازیں دئے لو سب بے سد ہو جاتا ہے،وہ اس وقت خود کو اندھیرے میں کھڑا محسوس کر رہا تھا جہاں اسئے کچھ نظر نہیں آرہا تھا کچھ بھی نہیں اور وہ بس بے بسی سے ہاتھ مارتا اس اندھیرے سے نکلنا چاہ رہاتھا مگر اسکی تمام جدوجہد بےکار تھی
"تم یہ کیسے یقین سے کہئے سکتے ہو موحد؟"وہ حماد کی تصویر کو مسلسل دیکھتا وہ دلاور کی موجودگی کو بھول چکا تھا مگر دلاور کی آواز پر وہ چونک کر دوبارہ دلاور کی جانب موڑا،
"تمیں لگتا ہے کہ اتنی بڑی بات میں جھوٹ یا صرف اندازہ لگا کر کہئے سکتا ہو؟"موحد نے برہمی سے دلاور کے سوال پر دریافت کیا
"مجھے جو بھی لگئے اس سے کچھ فرق نہیں پڑتا، مگر میں صرف اتنا پوچھنا چاہتا ہو کہ تم اتنے یقین سے کیسے کہئے سکتے ہو"دلاور نے موحد کی آنکھوں سے جھلکتی نفرت کو محسوس کر لیا تھا
"یقین ہے، اور سب کو یقین بھی دلادوں گا ، تمیں اب بھی ہمدردی ہے تو جرگے میں آکر سب سن لےنا" کافی دیر تک خاموش رہنے کے بعداس نے دلاور کو بتانا ضروری نہیں سمجھا ،دلاور مسلسل موحد کے زبان سے نکلنے والے الفاظ سے اس بات کا یقین کر نے پر مجبور ہو گیا کہ موحد اسکی بات کو نہیں سنئے گا وہ موحد سے نظر ہٹا کر حماد کی تصویر کو دیکھنے لگا
"ہو سکتا ہے تم تصویر کا ایک رخ دیکھ رہئے ہو ، سعد کی طرف کی بھی کہانی سن لو پھر فیصلہ کر نا ، اور رہی بات تمارے والد کی تو موحد ہر بات کا کوئی مقصد ہوتا ہے اگر تمیں یقین ہے کہ سعد عثمان کے والد ہی قاتل ہیں تو تمارے دادا جان آج تک خامو۔۔۔"دلاور بولتے ہوئے موحد کی جانب دوبارہ دیکھا جو تفتیشی نظروں سے اسئے دیکھ رہا تھا ، دلاور کو موحد کے اس طرح دیکھنے پر خاموش ہوجانا پڑھا
"بولو دلاور چپ کیوں ہو گئے؟ کہئے دو کہ حماد ہی جھوٹا ہے اور سعد مظلوم "موحد کی آواز اور اسکا انداز بہت چبتا ہوا لگا
"کیا بکواس کر رہئے ہو تم"موحد دل شکن انداز میں مسکراتا ہوا ، دلاور کے جانب دو قدم آیا، دونوں کے درمیان ابھی بھی فاصلہ تھا
"بکواس نہیں ہے، تمارے ہر انداز میں ہمدری جھلک رہی ہے اسکا نتیجہ کیا نکالوں؟، ہاسپٹل کے مردہ خانے میں میرا بھائی کا مردہ وجود ہے، دو کمرے چھوڑ کر ایک بیمار آدمی ہے جس نے اس عمر سب سے قیمتی شے کھوئی ہے میرے گاؤں میں دو بزرگ عورتیں ہیں جو اپنے بیٹے اور پوتے کا انتظار کر رہی ہیں انھیں اندازہ بھی نہیں کہ کیا قیامت ٹوٹی ہے اور میں میں نے اپنے وجود کا حصہ کھو دیا ہے وہ میرا بھائی نہیں میرے بیٹے کی طرح تھا وہ" موحد کی آواز یہ کہتے ہوئے ایک بار بھی نہیں لڑکہڑئی ، موحد کے یہ انداز اسنے کبھی نہیں دیکھئے تھے وہ بس معملے کو پر سکون طریقے سے حل کرنے کا قایل تھا مگر موحد شاید فیصلہ کر چکا تھا کہ اب بس سب تباہ کرنا ہے
![](https://img.wattpad.com/cover/160824086-288-k36758.jpg)
VOUS LISEZ
wafa k maqrooz thy hum
Roman d'amourIF YOU HAVE ANY CONFUSION & QUESTIONS REGARDING THIS STORY, CHARACTER PLEASE LEAVE THE COMMENT I'LL ANSWER THEM PLEASE PLEASE PLEASE PLEASE 🙏🙏 VOTE Aik larka jis k duniyah main ane SE koi Khush na tha khud iss ke waldain BHI Nahi AGR koi uss se m...