#سُنبل_کا_آفاق
آخری قسط (آخری حصہ)"یار پتا نہیں کون منحوس مُجھے تنگ کر رہا ہے پچھلے دو تین ہفتوں سے عجیب گندے گندے سے میسیجز کرتا ہے ٹھرکی کہیں کا..."
سُنبل نے غصّے سے کہا..."پسند آگئی ہوگی اندھے کو تو..."
بشریٰ نے بات کو مذاق میں لیتے ہوئے کہا.."یار جینا حرام کردیا ہے اُٹھتے بیٹھتے میسیجز.."
سنبل سنجیدگی سے بولی..."کہیں تیرا کوئی سیکرٹ عاشق تو نہیں جو پہلی نظر میں ہی تیرا دیوانہ ہوگیا ہو یا تیری لمبی سے بڑی چادر میں اُسے پاکیزگی دکھتی ہو اور وہ ٹام کروز کی اولاد تُجھ پر خود کو ہار گیا ہو...."
نعیمہ نے اپنے پسندیدہ انڈے والے برگر کا لقمہ لیتے ہوئے کہا..."اگر اُس نے تُجھے اغوا کرلیا تو..."
سعدیہ نے لقمہ دیا...."جاہلوں میں کسی ناول کی فضول سے کہانی نہیں بتا رہی یہ حقیقت ہے یہ دیکھو اُس کے میسجز ...."
سُنبل نے موبائل میں ساری چیٹ اُن لوگوں کے سامنے رکھ دی..."یہ تو کوئی بڑا ہی ..."
بشریٰ بولتے بولتے چُپ ہوئی..."کون ہوسکتا ہے یہ اور سب سے ضروری بات اِس کے پاس تیرا نمبر کیسے آیا..."
نعیمہ نے متجسس انداز میں کہا..."مُجھے کیا پتا کیسے آیا..."
سنبل اِس بے تکے سوال پر تنک کر بولی...."مُجھے لگتا ہے کہیں یہ آفاق تو نہیں..."
سعدیہ نے انتہائی سنجیدگی سے کہا..."آفاق.."
سُنبل نے حیرت سے نام دہرایا..."وُہ کیوں ایسی گھٹیا حرکت کرے گا..."
سُنبل اب کی بار غصے سے بولی...."ہوسکتا ہے وُہ تُجھے چیک کر رہا ہو..."
سعدیہ نے دلیل پیش کی..."نہیں آفاق ایسا نہیں..."
سُنبل نے پورے یقین کے ساتھ کہا...."پھر کون ہوسکتا ہے یہ سوچنے والی بات ہے..."
بشریٰ بھی مکمل سنجیدہ تھی..."تُو فکر نہیں کر پتا چل جائے گا...."
نعیمہ نے اس کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر تسلی دی..."یہ سب چھوڑ تُو یہ بتا "تُم ہی تُم" پڑھا تو نے..."
سعدیہ نے موضوع بدلنے کی خاطر کہا..."نہیں یار میں مکمل ہونے کے بعد پڑھوں گی ایک تو ویسے ہی تجسس کے مارے بُرا حال ہوجاتا میرا شروع کی دو تین قسطیں پڑهیں تھیں پھر چھوڑ دیا اب پڑھوں گی...
"سیما کے اندر بھی طاہرہ اور مصطفیٰ کا اثر آگیا ہے بڑی سُست ہوگئی ہے بندی..."
نعیمہ نے شکوہ کیا...
"تو اُس لڑاکا فضہ کو کیسے بھول جاتی..."
"اے موٹی منہ بند کرلے اپنا فضہ کو کُچھ نا بولنا..."
نعیمہ سنبل اور سعدیہ ہم آواز ہوکر بولے...."دفع ہو تینوں چمچیوں ایک وُہ بلا کم ہے کیا ڈھیٹ کہیں کی..."
بشریٰ نے دُکھ سے کہا..."کون بلا..."
سُنبل نے پوچھا....