قسط نمبر ۲

830 55 23
                                    


#سُنبل_کا_آفاق
دوسری قسط

"حرا جا سنبل کو لے آ..."
سلمیٰ بیگم نے حرا کو ایک طرف لے جاتے ہوئے کہا...
"اور اس آفت کی پرکالہ کو کہہ دینا اپنے منہ پر گوند لگا کر آئے.."
دھیمے لہجے میں سخت تنبیہ کی گئی...
"چل باجی آگئے تیرے سسرالی..."
حرا نے اُسے چھیڑتے ہوئے کہا...
وُہ شرما بھی گئی...
اُٹھ کر دوبارہ خود کو ایک دفعہ آئینے میں نہارا دوپٹا ٹھیک سے بٹھاتے ہوئے کمرے سے باہر جانے لگی...
"کہاں چلی یہ چائے کی ٹرے کون لے کے جائے گا.."
حرا نے ہاتھ میں پکڑی ہوئی ٹرے اُسے تھمائی...
"کیا مصیبت ہے آگ لگے ایسی رسم بنانے والوں کو لڑکی بھی لے کر جانی اور ٹھوسنا بھی ہے.."
وُہ جلتی کڑھتی کمرے سے نکل گئی "ٹرے" لے کر....

"السلامُ علیکم.."
ڈرائنگ روم میں داخل ہوکر اُس نے سب کو با آواز بلند سلام کیا....
"وعلیکم سلام.."
اتنی ہی تیز آواز دو خواتین اور ایک ہلکی سی آواز ایک آدمی کی بھی تھی...
سُنبل نے نظریں اُٹھا کر دیکھا تو وہ ایک خوش شکل نوجوان تھا سیاہ شلوار قمیض میں نمایاں ہو رہا تھا...
احمد کے ساتھ محو گفتگو تھا...
اُسکے ہاتھ بے اختیار کپکپائے تھے...
اُس نے فوراً اپنی گھبراہٹ پر قابو پاتے ہوئے ٹرے سنبھالی ورنہ ممکن تھا ٹرے زمین سے ملاقات کرچُکی ہوتی....
"اللہ کتنا ہینڈ سم ہے..."
اُس نے خود سے کہا....
کانپتے ہاتھوں سے آفاق کی امی چاچی اور دادی کو چائے دی....
"آپ کتنی چینی لیں گے..."
"1 چمچ بس..."
آفاق نے بغور اُسے دیکھتے ہوئے کہا اُس کی آواز بھاری تھی....
"بس ایک چمچ اتنی کڑوی چائے..."
اُس کے منہ سے بے اختیار نکلا پھر زبان دانتوں  تلے دبا کر خود کو ہی سرزنش کی...
سلمیٰ بیگم نے اُسّے گھوری سے نوازا...
"کھڑوس لگتا ہے.."
سنبل نتیجے پر آ پہنچی...
پیالی پرچ پر رکھ کر اُس نے آفاق کی طرف بڑھائی ہاتھوں میں لغزش اتنی تھی کہ چائے چھلک پڑی...
"آئی ایم سوری.."
سُنبل نے پيالی جلدی سے ٹیبل پر رکھتے ہوئی کہا...
"اٹس اوکے..."
آفاق نے سنجیدہ لہجے میں کہا...
وُہ کوئی اندازہ نہیں لگا پائی...
"بیٹا ہمارے پاس آکر بیٹھو..."
آفاق کی امی فردوس  بولیں...

سُنبل  آفاق کی دادی کے برابر میں جا کر بیٹھ گئی...
"بیٹا کیا کرتی ہو آپ..."
سوال آفاق کی چاچی کی طرف سے تھا...

اُس نے سلمیٰ بیگم کی طرف دیکھا اُن کی آنکھیں تنبیہی انداز میں سکڑی تھی....
سُنبل نے تھوک نگلا اور بولا...

"کُچھ نہیں آنٹی بس کالج اسٹڈیز اور گھر کے کام کاج..."
اُس نے بات بنائی...
سلمیٰ بیگم نے  اُسے سراہتی نظروں سے دیکھا...

"اچھی بات ہے بیٹا اور کیا مصروفیات ہیں آپ کی مطلب آپ کو کس چیز کا شوق ہے..."
آفاق کی چاچی نے پوچھا...

اب کی بار اُس نے سلمٰی بیگم کو ایسی نظروں سے دیکھا گویا کہہ رہی ہو اب میری غلطی نہیں یہ خود مُجھے اُکسا رہی ہیں۔۔۔۔..

"کُچھ زیادہ نہیں آنٹی بس ناولز وغیرہ پڑھتی ہوں یہی واحد شوق میرا رسالے ڈائجسٹ نونہال،بچوں کا باغ،ساتھی،آنکھ مچولی،خواتین ڈائجسٹ.. بس یہی شوق میرے...."
سُنبل نے فخریہ انداز میں بتایا تُو سلمٰی بیگم نے دِل ہی دِل میں سوچ لیا رشتہ گیا...

سُنبل کا آفاقOnde histórias criam vida. Descubra agora