ڈے ون

3.2K 165 50
                                    

المان جب باقیوں کے پاس پہنچا تو منہ میں کچھ بڑبڑارہا تھا
بھائی کیا ہوا کوئی تجھے بنا گیا کیا - موحد بولا
اور المان کو تو جیسے موقع چاہیے تھا بولنے کا وہ شروع ہوا اپنی داستان عظیم سنانے لگا
کہ گدھے لفظ پر سب سے پہلے حنین کی ہنسی نکلی
یا اللہ ! المان بھیا آپ کو گدھا بول گئی وہ واہ بھئی وا..... حنین کی بات کو المان نے بیچ مین ہی ٹوکا
حنین باجی تم تو چپ کرجاؤ - المان نے منہ بناتے ہوئے کہا
اس سے پہلے کہ حنین جواب دیتی
اوئے تم سے چھوٹی ہے نا حنین تو نام لو ورنہ حنین گڑیا بول دو ہے بھی تو گڑیا جیسی !باجی کہاں سے ہوگئی تمہاری! - موحد بولا
اور حنین شاکڈ
المان کا منہ کھلا کا کھلا رہ گیا
اور باقی بھی موحد کو آنکھیں پھاڑے دیکھنے لگے
کیوں میں نے کچھ غلط کہا کیا سعد اور ارحم تم دونوں بتاؤ - موحد نے سب کو اپنی طرف دیکھتے پایا تو پوچھا
نہیں ! حنین اور ضحی تو میرے لیے عائلہ کی ہی طرح ہے اور سمپل گڑیا تو ان تینوں گڑیا کے سامنے کچھ بھی نہیں - ارحم نے کہا
اف ارحم بھیا تھینک یو سو مچ - ضحی بولی
ڈونٹ بی جلیس المان بھیا - حنین نے المان کو زبان دکھاتے ہوئے کہا
ابھی فی الحال میں دو بہت بڑے صدموں سے دوچار ہو اور اب مجھے گھر جانا ہے تاکہ میں اس بارے میں کچھ سوچ سکو تو اٹھ جاؤ تم لوگ بھی - المان صدمے سے چور لہجے میں بولا اور اٹھ گیا
اور باقی بھی ہنستے ہوئے اس کے ساتھ اٹھ گئے اور گیٹ کی طرف روانہ ہوئے
اس دوران المان یہی سوچ رہا تھا ایسا کیا ہوا کہ موحد نے یہ کردکھایا اور ایک وہ رامین نامی لڑکی کا سوچ رہا تھا

اور ایک طرف موحد نے یہ ٹھان لیا تھا کہ حنین کو اب اپنے طریقے سے ہینڈل کرنا پڑےگا
حنین کی سوچ موحد کی بات پر اٹک گئی تھی کہ اور کسی نے بھی نہیں موحد نے اسے گڑیا کہا وہ موحد کو ایک کھڑوس انسان سمجھتی تھی اور اسی کھڑوس ترین انسان نے اسے گڑیا کہا
اور وہ لوگ آہستہ آہستہ اپنی منزلوں کی طرف روانہ ہوگئے حنین کو لینے ڈرائیور آچکا تھا تو وہ بھی گھر کے لیے روانہ ہوئی سعد موحد اور ضحی ایک ہی گاڑی میں بیٹھے اور ارحم اور عائلہ بھی ٹیکسی کروانے سڑک پر نکل گئے
کہ اتنے میں ان کے پاس کسی کی کار رکی جسے دیکھ کر عائلہ کا برا سا منہ بن گیا
----------------------------------
ارسل کا آوارہ گردی کرنے کا ارادہ تھا اور اس ارادے کو وہ خوب اچھے طریقے سے پورا کررہا تھا لیکن اس کے دماغ پر ایک ہی چہرہ حاوی تھا
اور ذہن میں بار بار صرف عائلہ کا چہرہ تخلیق پارہا تھا
اس کی سوچوں کا اختتام عائلہ کی ذات پر تھا
اور کب اسکی گاڑی کا رخ یونی کی طرف جانے والی سڑک پر ہوا اسے کوئی اندازہ نہیں تھا
ہوش میں تب آیا جب اسکی نظر عائلہ پر پڑی اور اسکے ساتھ کھڑے ارحم پر تو اس نے اپنی گاڑی انکی طرف موڑ دی اوران کے قریب جا کے روک دی
ارحم بھائی صاھب کدھر جارہے ہیں آپ - ارسل فرینڈلی انداز میں بولا نو ڈاؤٹ موحد کے دوستوں سے ارسل کی خوب بنتی ہے
ارسل بھائی صاحب !یونی سے بندہ اور کدھر جاسکتا ہے - ارحم نے اسی کے انداز میں جواب دیا
چلو میں گھر چھوڑ دوں گا - ارسل بولا
جبکہ عائلہ کو انکی باتوں سے سخت کوفت محسوس ہورہی تھی
ممم مگر... ..- ارحم نے کچھ کہنا چاہا
مجھے کرایہ دے دینا چلو اب - ارسل نے جلدی سے کہا
اف تمہاری بہن کو کوئی پرابلم نا ہو - ارسل نے عائلہ کو دیکھتے ہوئے کہا
اور عائلہ ارسل کی بات سنتے ہوئے گڑبڑا گئی
ججج جی نہیں مجھے کوئی پرابلم نہیں ہے - اور ارحم کی سوالیہ نظروں کے جواب میں عائلہ بولی
عائلہ گڑیا اگر نہیں جانا چاہتی تو بتادو ہم نہیں جائیں گے تم گھبرا کیوں رہی ہو - ارحم نے عائلہ سے کہا کیونکہ ارسل کا منہ دوسری طرف تھا
نہیں بھائی کوئی پرابلم نہیں ہے - عائلہ نے مسکرانے کی کوشش کرتے ہوئے کہا
اور ارحم موحد کے ساتھ فرنٹ سیٹ پر جبکہ عائلہ پچھلی سیٹ پر بیٹھ گئی
اور پورے راستے ارسل کی نظریں عائلہ کے چہرے کا طواف کر رہی تھی
مجھے فرض سا لگتا ہے تیرا دیدار کرنا
میرا دل کرے اب تجھے یاد کرنا
لگتا تھا کہ شاعر تو پاگل ہی ہے
اب تو دل کرتا ہے انہیں سلام کرنا
ارسل نے دل میں ان نئے الفاظوں کے ملاپ کو تخلیق دی اور ہولے سے مسکرادیا
اور عائلہ لوگوں کے گھر پہنچ کر انہیں ڈراپ کرکے وہ اپنے گھر روانہ ہوا
اور اس نے ٹھان لیا تھا کہ اب اسے اپنی ماما سے عائلہ کے بارے میں بات کرنی ہے
-------------------------------
ضحی گھر پہنچی تو اس نے حریم اور عنایہ کو اپنے فرینڈز گروپ میں ایڈ کیا جس میں پہلے سے باقی سب کو ایڈ کیا ہوا تھا
اور موبائل واپس رکھ دیا کیونکہ فی الحال ان دونوں میں سے کوئی آن لائن نہیں تھی
موحد جب اپنے کمرے میں پہنچا تو اس نے جبرائیل کو کال ملائی
جیجا جی کیا حال ہے سنائے کس لیے یاد کیا ہمیں -جبرائیل سلام کا جواب دینے کے بعد بولا

محبتوں کا دریا ✅Onde histórias criam vida. Descubra agora