قسط نمبر 2

3.2K 188 74
                                    


علی رندھاوا کا تعلق ایک ایسے گھرانے سے تھا جسے اللّٰہ کے کرم سے کسی قسم کی مالی تنگی نہیں تھی۔
جس کے وہ بہت شکر گزار بھی تھے۔


اور اللہ نے انہیں اولاد بھی بہت نیک دی تھی جن میں ان کے دو صاجزادے شامل تھے۔
ا

حمد رندھاوا .... اور احسان رندھاوا۔

احمد رندھاوا کی شادی ان کی خالہ زاد صائمہ سے ہوئی۔
جبکہ احسان رندھاوا نے اپنی یونیورسٹی فیلو عائشہ سے پسند کی شادی کی ۔

احمد رندھاوا اور صائمہ رندھاوا کو اللہ نے تین بیٹوں سے نوازا تھا۔
عمار ۔۔۔ حمزہ اور زید

جبکہ احسان رندھاوا اور عائشہ رندھاوا کی صرف ایک ہی بیٹی تھی۔
انشال جس کو سب پیار سے نشا کہہ کے بلاتے تھے۔

رندھاوا مینشن میں سب انشال کی پیدائش سے بہت خوش تھے۔
لیکن قسمت کو کچھ اور ہی منظور تھا۔
انشال اور حمزہ تب صرف ایک سال کے تھے جبکہ زید صرف ایک ماہ کا جب ایک کار ایکسیڈنٹ میں احمد رندھاوا اور احسان رندھاوا فوت ہو گئے۔

فاطمہ رندھاوا جوان بیٹیوں کی موت کا صدمہ برداشت نہ کر پائیں اور وہ بھی اپنے خالق حقیقی سے جا ملیں۔
رندھاوا مینشن کے مکینوں کے لئے یہ دکھ خاصہ بڑا تھا لیکن وہ کہتے ہیں نا وقت سب سے بڑا مرہم ہوتا ہے۔

دکھ اور یادیں کبھی جان نہیں چھوڑتیں لیکن وقت کے ساتھ صبر آ ہی جاتا ہے ...

.....................

"اس چوزے کی ہمت کیسے ہوئی مجھے ٹماٹر کہنے کی ۔۔۔۔ جبکہ اسے پتا ہے مجھے ایسے ناموں سے نفرت ہے" انشال پچھلے آدھے گھنٹے سے کینٹین میں بیٹھ کر سموسوں کے ساتھ ساتھ اپنی اکلوتی دوست ماریہ کا دماغ بھی کھا رہی تھی۔

"تمہیں نا حمزہ کے ساتھ آنا ہی نہیں چاہیے تھا ... خیر یہ بتاو تم انا ڈرامہ دیکھتی ہو؟"
اب تو ماریہ بھی تنگ آگئی تھی .. اس حمزہ نامے سے تو موضوع بدلنے میں ہی عافیت جانی۔

"میں نے تمہیں کتنی بار کہا ہے میں ڈرامے نہیں دیکھتی ۔۔۔۔ کیونکہ میرے آس پاس چلتے پھرتے ڈرامے پائے جاتے ہیں"

"ہاں اور ایک ڈرامہ تو یہاں ہی آرہا ہے"
ماریہ نے حمزہ کو کینٹین میں آتے دیکھ کر انشال کے کان میں سرگوشی کی۔

"ڈونٹ ٹیل می!!! تم نے حدید کو بلایا ہے"
انشال نے ماریہ کے بھائی اور حمزہ کے دوست کا نام لیا۔

"ہاں تو اور کیا تم سے حمزہ نامہ سننے سے تو اچھا ہے میں اور حدید گھر ہی چلیں جائیں"

"ہاں ہاں تم اور حدید تو چلے جاوں گے پیچھے یہ بھوکا میری جان کھائے گا" انشال نے جل کر کہا۔

حمزہ انشال کے ساتھ والی کرسی پر آبیٹھا اور ماریہ حدید کے ساتھ نشا کو اللہ حافظ کہتی چلی گئی۔۔۔۔

تم سے محبت تک (Completed) Where stories live. Discover now