احساس تیسری قسط

2.1K 124 31
                                    

وہ ابھی تک اپنی جگہ پر اسی حالت میں کھڑی تھی ۔ ارسلان نے ایمن سے مل کر پری کو نظر انداز کیاتھا لیکن کسی نے یہ نوٹ نہیں کیا سوائے پری اور ایمن کے کیوں کے باقی سب آپس کی باتوں میں مگن تھے ۔۔ مسز جہانزیب نے ارسلان کا ہاتھ پکڑا اور اسے ہال کی طرف لے آئیں ۔ سب نے اپنی اپنی جگہ سمبھال لی مگر پری اب تک ادھر ھی کھڑی تھی بلکل حیران ۔ایک ایسے شحص کو اپنے تایا کا بیٹا جاننا جس کو وہ بلکل پسند نہیں کرتی تھی اسکے لئے نا قابلِ یقین تھا ۔۔
"پری جھٹکا مجھے بھی لگا تھا پر اب بس کرو چلو "سب ہال میں بیٹھے تھے مگر ایمن جانے سے پہلے اسے ساتھ لینے آئ ۔
"ایمن یہ کیا یار "پری نے منہ بنایا
"تم نے اس سے تھوڑی بدتمیزی نہیں کی اب چپ کر کے چلو اس سے پہلے کسی کو شک ہو " ایمن بیچاری نے ہاتھ تو پری کا پکڑا تھا مگر دیکھ سب کو رہی تھی جو خوش گپییوں میں مصروف تھے
پری اور ایمن بھی سب کے پاس آ گئیں پری جہانگیر صاحب کے ساتھ بیٹھ گئی جو ارسلان کے سامنے بیٹھے تھے
"سب کا انٹرویو ہو گیا پر پری رہ گئی "ایمن نے چھیڑ ڈالی ۔۔پری نے اسے گھورا
"ارے ارسلان تم پری سے نہیں ملے یہ تمہاری واحد کزن ہے پریشے جہانگیر ۔ بابا جان کی بیٹی ۔ اور یاد رکھنا ہمارے پورے خاندان کی لاڈلی ہے یہ اگر تمہاری اس سے بن گئی تو فائدے میں رہو گے "سائرہ نے مسکرا کر کہا پری کی جھکی گردن اور جھک گئی
"مس پریشے "ارسلان نے کہا اور زیرِ لب مسکرایا
"ہاں باہر کے لوگ اسے مس پریشے ھی بلاتے ہیں مگر ہم سب پری کہتے ہیں "ارمان نے کہا جس پر پری کا دل کیا آج سب کی بولتی بند کروا دے یہ اس کی اپنی ھی ماری ہوئی شوہییاں تھیں جو وہ اپنا انٹرو دیتے وقت مارتی تھی
"تو میں آپ کو کس نام دے پکاروں "ارسلان نے مسکرا کر کہا(آج اس بندے کے دانت اندر نہیں ہوں گے ) پری نے سوچا  ۔۔ ایسی مسکراہٹ جو ونر کرتا ہے جب وہ ون کرتا ہے
"جو آپ مناسب سمجھیں "وہ کہ کر اٹھ گئی اور کچن میں چلی گئی اس کے بعد وہ کھانے کے وقت ھی آئ مگر ارسلان کیا کسی سے کوئی بات نہیں کی ۔ مگر چور نگاہوں سے دونوں ایک دوسرے کو دیکھتے رہے

************************************
"کیا بات کر رہا ہے یار وہ تمہاری کزن ہے "فون سے کاشف کی آواز گھونجی
"ہاں یار وہ مس پٹر پٹر میری کزن ہے(یہ مل گیا پری کو نیا نام ) ۔۔ اور جانتے ہو آج میری وجہ سے میرے ھی سامنے اسکی بولتی بند تھی " ارسلان نے قہقہ لگایا (لگانا بنتا بھی تھا کیوں کے آج تک وہ چپ کر جاتا تھا پر پری نہیں پر آج سین کچھ الٹ تھا )
"میرے تو رگ رگ میں سکون اترا اسکو بھیگی بلی بنتے دیکھ کر ہاہاہاہا " ارسلان پھر بولا(اسکا دل کرتا تو چھلانگیں لگاتا )
"یار پتا چل گیا تمہاری کزن ہے اب ہم لڑکیوں کو ڈسکس کرنا بند کریں ؟" ہادی نے کہا جس پر ارسلان اور کاشف کو تپ چڑ گئی
یہ تینوں کانفرنس کال پر تھے جو ارسلان نے کی تھی ۔۔ ہادی پچھلے آدھے گھنٹے سے ان کے اونگ بونگ سن کر تنگ آ گیا تھا
"یار تجھے ھر لڑکی سے پرابلم ہے جا بہن بنا لے جا کر اسے ۔۔ نیچے کچن میں ہے کروا دوں بات "ارسلان ہادی کی عادت جانتا تھا وہ شرو ع سے لڑکیوں سے بھاگتا تھا بات کرتے کرتے اچانک اسکی نظر دروازے پر کھڑی پری پے پڑی جو ہاتھ میں ٹرے پکڑے نا جانے کب سے کھڑی تھی ۔۔ ارسلان کا فون نیچے گرتے گرتے بچا (کیا اس نے سب سن لیا تھا خیر سن لے سانو کی ) ارسلان نے سوچا
"میں اندر آ سکتی ہوں ۔۔ ویسے مجھے نہیں لگتا مجھے اجازت کی ضرورت ہے کیوں کے مینرز آپ کے تو میں دیکھ ھی چکی ہوں "وہ بات کرتی ہوئی اندر داخل ہوئی ارسلان نے فون آ ف کر دیا اب وہ موقع پے چوکا مارنے والی یہ بات کیوں جانے دیتی 
"امی نے آپ کے لئے گرین ٹی بھیجی ہے انہیں لگ رہا ہے آپ کھانا کھا کر آ کے لیٹ گئے ہیں تو کھانا ہضم نہیں ہوا ہوگا(جیسے میرا نہیں ہوا تمھیں ادھر دیکھ کر ۔۔پری نے سوچا ) "پری نے ٹرے بیڈ سائیڈ ٹیبل پر رکھی اب شرمندگی کی باری ارسلان کی تھی ۔۔پری اندر اندر خوش تھی کے ارسلان کو ستانے کا موقع مل گیا تھا
"خوش ہونے کی ضرورت نہیں ہے میں نے آپ کی ساری گفتگو سن لی ہے "وہ کہ کر دروازے کی طرف بڑھی پھر کچھ یاد آنے پر مڑی
"اور شرمندہ ہونے کی بھی ضرورت نہیں میں جانتی ہوں آپ آوٹ آف کنٹری سے آے ہیں آپ کو گرلز کی عزت کرنا نہیں آتی ،اکیلے رہنے کی وجہ سے آپ کو دوسروں سے بات کرنے کی تمیز بھی نہیں سو ڈونٹ ووری ڈیر کزن۔ اتنی سی بداخلاقی میں برداشت کر لوں گی ۔۔ گڈ بائے "اس نے تلخ مسکراہٹ کے ساتھ ہاتھ ہلایا اور چلی گئی
ارسلان گہری سوچ میں ڈھوب گیا پہلی بار کسی نے اتنی مٹھی بے عزتی کی تھی۔کیا حاضر جواب لڑکی تھی کوئی بات مس نہیں کرتی تھی 
************************************
مجھ جیسا جہاں میں نادان بھی نہ ہو
کر لے عشق جو کہتا ہے نقصان بھی نہ ہو
کچھ نہیں ہوں میں مگر اتنا ضرور ہے
بن میرے شائد آپ کی پہچان بھی نہ ہو
رونا یہی ہے کے اسے چاھتے ہیں ہم
۔جس کے ملنے کا امکان بھی نہ ہو
"ایک سادہ سی موڈی لڑکی کب میرے دل میں اپنا گھر بنا گئی میں تو جان بھی نہیں پایا ۔ نہ کوئی دستک دی اور نہ ھی آہٹ محسوس ہونے دی۔ میں نہیں جانتا تھا کے وہ اتنی آسانی سے مجھے مل جائے گی ۔ ایک مال میں ملنے والی لڑکی میری زندگی میں کب سے اتنی اہمیت رکھنے لگی میں نہیں جان پایا ۔۔" اس نے پری کے  بیشمار سکیچز بنائے تھے جن کو سامنے رکھ کر وہ ڈائری لکھ رہا تھا ۔۔ کمرے کی کھڑکی کھلی تھی ۔۔ باہر یقینًا بارش ہونے والی تھی ۔۔
"اب تم بہت جلد میرے گھر ہو گی پریشے ۔۔" وہ پری کا سکیچ دیکھ کر بولا ۔۔وہ اپنی محبت کو حلال نام دینا چاہتا تھا حلال طریقے سے اسے اپنی زندگی میں شامل کرنے کا خواہش مند تھا ۔وہ اسکے سکیچز کو دیکھ رہا تھا
اچانک تیز ہوا کا جھونکا کھڑکی سے آیا اور سکیچز کمرے میں بکھر گئے۔۔اسے جیسے سب بھول گیا  وہ جلدی سے اٹھ کر سمیٹنے لگا ۔۔ ھر جگہ کمرے میں پری کے سکیچز تھے
************************************

احساس (completed) Where stories live. Discover now