احساس پانچویں قسط

2.3K 119 49
                                    

”اوو تو اگر تم میری عادی ہو گئ تو“ ارسلان نے پھر پوچھا
”تو ایسا نہیں ہو گا“لہجہ سحت تھا
”پریشے اپنی اس عادت کی وجہ سے تم خود کو خسارے میں رکھو گی “ارسلان اسے سمجھا رہاتھا
”آپکو لگتا ہے منگنی کے بعد روز نہ ملنے سے مجھے خسارہ ہو گا“وہ خیران ہوئ۔۔
”پریشے اب میں ایسا نہیں کہہ رہا“وہ اکتا گیا
”اچھا میں تمہارے لیے آئسکریم منگواتاہوں۔تمہاری فیورٹ“وہ اسے خوش کرنا چاہتا تھا۔۔اور اسے بیٹھنے کا اشارہ کیا
”مجھے گھر جانا ہے ابھی“وہ اٹل تھی۔ارسلان کا موبائل بار بار بج رہا تھا
”فون اٹھا ہی لیں ارجںنٹ ہو گا“پریشے کے
کہنے پہ اس نے فون اٹھایا اور دو منٹ کے بعد واپس آیا ”چلو“وہ اس کے جانے کے بعد پھر بیٹھ گئی تھی پھر اسکے کہنے 
پہ فورًا پھر سے اٹھ کھڑی ہوئ۔آدھے کھنٹے بعد ارسلان نے گاڑی روکی تو وہ حیران ہوئ
”یہ کس کا گھر ہے۔ ہم تو گھر جا رہے تھے کدھر لے آۓ آپ مجھے“وہ پریشانی
سے گاڑی سے باہر نکلی ارسلان نے گاڑی لاک کی”مجھے نورالہادی سے کام ہے دو
منٹ لگیں گے تم اسکی امّی کے پاس بیٹھنا اچھا لگے گا“وہ گھر کی طرف بھڑ گیا
پریشے اسکے ساتھ اندر چلی گئ۔نورالہادی پریشے کو دیکھ کر چونکا پھر وہ ارسلان کو
ساتھ لے کر روم میں چلا گیا اور ملازمہ مسز تیمور کو  بلانے گئ وہ وہی ہال میں بیٹھی
ویٹ کر رہی تھی جب ایک وجیہہ عورت پریشے کی طرف آئ۔اپنا دوپٹا بہت
خوبصورتی سے انھوں نے سر پہ لے رکھا تھا وہ انھیں دیکھ کر اٹھ کھڑی ہوئ
”اسلام و علیکم“اس نے سلام کے لیے ہاتھ آگے بڑھایا وہ فیملی سے باہر کبھی گئ نہیں
تھی تو باہر کی عورتوں سے ہاتھ ہی ملا کر ملتی تھی انھوں نے بھی ہاتھ ملایا اور اسے
بیٹھنے کا کہا”کیا نام ہے بیٹا آپکا“وہ بہت میٹھا بولتی تھیں۔”پریشے٬پریشے جہانگیر“اس
نے مسکرا کر کہا”اچھا لیکن اب تو مسز ارسلان بن گئ ہو نا“وہ بھی مسکرا کر بولیں
”نہیں آنٹی ابھی شادی نہیں ہوئ ہماری“وہ جھجک کے بولی”مطلب تم دونوں
کا نکاح  ہوا ہے نا بس رخصتی ہی رہتی ہے “وہ سمجھ کر بولیں”نہیں آنٹی ہمارا نکاح
تو نہیں ہوا بس منگنی ہوئ ہے“”اوو آپ دونوں اکٹھے آۓ مجھے لگا شاید“اور اس لمحے
پریشے کا دل کیا زمین پھٹے اور وہ اس میں سما جاۓ جس بات سے بچتی تھی وہ
ہی ہوا۔انھیں لگ رہا تھا کے وہ اپنی مرضی سے اسکے ساتھ گھومنے نکلی ہے۔ کتنی
شرمندگی کی بات تھی یہ اسکےلیے۔”آنٹی ایک گلاس پانی ملے گا“اس کے ہونٹ
خشک ہو گیے”میں ایک منٹ ائ“وہ اٹھ کر کچن کی طرف گیں پریشے نے نا جانے
کتنے آنسو اپنے اندر اتارے۔دو منٹ بعد وہ ملازمہ کے ساتھ آئ ملازمہ نے
پانی اور بہت سے لوازمات اور چاۓ ٹیبل پہ رکھی۔”کیا کرتی ہو آجکل پریشے“
وہ پر سکون ہو کر بیٹھیں”ابھی پڑھ رہی ہوں“اسنے پانی کا گلاس رکھا۔
”شادی کب کرو گی“انھوں نے پھر پوچھا”ابھی نہیں “وہ مسکرا کر بولی”امّی کا کیا
نام ہے“انکے سوال پہ یک دم اسکی آنکھیں بھر آئیں”میری پیدائش کے وقت وہ
فوت ہو گئیں۔“”اوو بیٹا سوری میں نہیں جانتی تھی“”اٹس اوکے“”بیٹا تمہاری
امّی نہیں ہیں میں بس تمہیں ایک بات سمجھانا چاہتی ہوں۔پریشے منگیتر بھی نا
محرم ہی ہوتا ہے بیٹا ۔ہمارے مذہب میں نامحرم کے سامنے بغیر پردے کے جانے
سے بھی منع کیا گیا ہے۔یہ منگنی والے رواج تو ہم لوگوں نے نکالے ہیں۔ہمارا
معاشرہ منگنی کو بھی اب نکاح کی طرح سمجھنا شروع ہو گیا ہے بتاؤ کیا منگنی کے
بعد آپکو ہنڈریڈ پرسینٹ یقین ہوتا ہے کہ آپکی شادی اسی انسان سے ہو گی۔ منگنی
تو کسی بھی چھوٹی سی وجہ سے بھی ٹوٹ جاتی ہے۔  شروع میں ہمیں لگتا ہے منگیتر سے
بس فون پہ رابطہ رکھنے میں کیا حرج ہے بس بات ہی تو ہو گی پر جانتی ہو شیطان پہلے
آپ سے یہ غلط کام کرواتا ہے اور جب آپ بات چیت شروع کر دو تو شیطان
اور بھی بہت کچھ کروا سکتا ہے جب برائ کی طرف ایک بار جاؤ گے تو وہ اپنی طرف
آپکو کھینچتی جاۓ گی پھر بڑے سے بڑا گناہ بھی آپکو بڑا نہیں لگے گا اور پتا ہے جب
ہمیں گناہ کر کے بھی اپنے گناہ کا احساس نہیں ہوتا نا تو ہمارا ضمیر مر جاتا ہے۔
آجکل کے لڑکے لڑکیوں کو فیونسی سے رابطے میں رہنے میں برائ نہیں لگتی پھر جب
کسی وجہ سے اسی سے شادی نہیں ہو پاتی تو کتنا مشکل ہوجاتا ہے اس کو بلانا ۔۔پر کیوں
اس میں غلطی اپنی ہی ہے نا انکی ۔۔انھوں نے شادی سے پہلے ہی اپنے فیونسی کے
ساتھ مل کر ہزاروں خواب سجاۓ ہوتے ہیں جنہیں بلانا انکے لیے مشکل ہو جاتا
ہے۔جانتی ہو انکی زندگی کو مشکل کون بناتا ہے (وہ خاموشی سے بس انکو دیکھ رہی تھی ) وہ خود۔ اپنے نفس پہ قابو پا کر
اگر انسان حلال طریقے سے کسے کو اپناۓ تو وہ کبھی شکوہ نہیں کرتا ۔ میں تمہیں
ہرٹ نہیں کرنا چاہتی بس سمجھایا ہے شاید میرا فرض تھا“انھوں نے اپنی بات مکمل
کی پریشےنے  گردن جھکا لی   اور اب اسے لگ رہا تھا وہ سر اٹھا کر انھیں
جواب نہیں دے پاۓ گی۔بہت دیر خاموشی کے بعد وہ بولی ”تھینک یو آنٹی“وہ با دقعت مسکرائ
***************************** 
"ارسلان کہاں گئے تھے بیٹا " وہ ہال میں داخل ہوا مسز جہانزیب نے اسے بلا لیا
"امی کام تھا ہادی سے اسکی طرف گیا تھا " وہ انکے پاس آ کے بیٹھ گیا
"اچھا کافی اچھا لڑکا ہے ہادی " انھوں نے مسکرا کر کہا ۔۔کیوں کے وہ ارمان کی شادی پر اس سے مل چکی تھیں
"ہاں جی۔۔ میرے ہر اچھے کام میں میرا ساتھ دیتا ہے "
"ارسلان بھائی جملہ ہے ھر کام میں میرا ساتھ دیتا ہے ۔پھر اچھا برا کیا ہوا  " عنایا جو پاس بیٹھی پکس دیکھ رہی تھی بولی
" اچھے کام میں جملہ قابلِ غور ہے ۔۔صرف اچھے کام میں ھی ساتھ دیتا ہے ۔برے میں بڑا بھائی بن کر ڈانٹتا ہے ۔ " ارسلان نے وضاحت کی مسز جہانزیب جوابًا مسکرائیں
"یہ کیا دیکھ رہی ہیں بھابی " ارسلان نے اس کے ہاتھ سے البم لیا
"یہ شادی کی پکس آ گئی ہیں وہ ھی دیکھ رہے ہیں "
"ایمن پری کو بھی فون کرو آ کے دیکھ لے۔" مسز جہانزیب نے ایمن کو کہا جو صوفے پے بیٹھی فون میں مگن تھی
"امی اسی سے بات ہو رہی ہے ۔ کہیں گئی تھی کہ رہی ہے ابھی آئ ہوں سر میں بہت درد ہو رہا ہے نہیں آ سکتی "
"یا اللہ خیر کیا ہو گیا زیادہ درد تو نہیں ہے ۔۔ضرور کوئی ٹینشن لی ہو گی اس نے ۔ کیوں کے ٹینشن میں ھی سر درد کرتا ہے اس کا " وہ پریشان ہو گئیں
"امی وہ آپ کی سگی بیٹی بھی نہیں ہے پھر بھی آپ کو اس کی نیچر کا بہت حد تک اندازہ ہے " ارسلان نے کہا ۔۔کیوں کے وہ تو جانتا تھا کے پریشے کے سر درد کی وجہ اسی کی حرکت تھی جو آج وہ اسے آئس کریم کھلانے  لے گیا تھا
" ارسلان بیٹا وہ بچپن سے میرے پاس ھی رہی ہے ۔میں نے ماں کی طرح ھی پالا ہے اسے اور مائیں اپنے بچوں کو بہت اچھے سے جانتی ہیں ۔"
"ارسلان بھائی اپنا فون دیں تھوڑا کام ہے " ایمن نے اسے مصروف دیکھ کر فون مانگا
"ہاں لے لو " ارسلان پکس دیکھتے ھوۓ بولا ۔۔دو منٹ بعد ایمن نے اسکا فون واپس کیا تو اس کے چہرے پے عجیب سی خوشی تھی
"گائز میں آپ کے لئے چاۓ بنا دوں " ایمن بولی
" اوہ نیکی اور بک بک " ارمان نے اسے چھیڑا
"ارمان بھائی نیکی اور پوچھ پوچھ ہوتا ہے " ایمن نے غصے سے کہا
"لیکن تم تو بک بک ھی کر رہی ہو نہ " ارمان نے ہنسی دبا کر کہا
"شٹ اپ " ایمن غصے سے بول کر چلی گئی
"امی سمجھا لیں اسے ایک تو بھائی بولتی ہے اوپر سے بد تمیزی کرتی ہے " ارمان نے منہ بنایا ۔۔جس پے عنایا اور ارسلان نے قہقہ لگایا
***************************
"پریشے ۔۔ اٹھ جاؤ ڈنر کر لو " سائرہ نے اس کے کمرے میں داخل ہوتے ھوۓ کہا ۔۔ پری کی طرف نظر ڈالی جو آنکھوں کے آگے بازو رکھے سوئی تھی
"پری۔۔" اس نے  پری کو جگایا مگر جب اس نے سائرہ کو دیکھا تو سائرہ جان گئی کے وہ سوئی نہیں تھی
"طبیعت ٹھیک ہے نہ تمہاری "
" ہاں بھابی بس سر میں درد ہے تھوڑا۔"
" اوہ چلو ڈنر کر لو پھر میڈیسن لے لینا ۔ نیچے حسن بھی کب سے تمہارا ویٹ کر رہا ہے " سائرہ نے اسے بتایا
" حسن بھائی کب آئے"  وہ یک دم فریش ہو گئی
" تھوڑی دیر پہلے ھی ۔۔" سائرہ کی بات مکمل بھی نہیں ہوئی تھی پری بھاگتی ہوئی کمرے سے باہر نکل کر نیچے ہال کی طرف گئی
" حسن بھائی ۔۔۔۔" وہ بولتے ھوۓ تیزی سے سیڑییاں اتر رہی تھی ۔۔ "پری پھوپو آرام سے گر جائیں گی ۔" اسامہ نے کہا
حسن اسے دیکھ کر اٹھ گیا تھا پری نے سیڑییاں عبور کیں اور اپنے بھائی کے گلے لگی . . . حسن ارمان کی شادی سے پہلے سے گیا تھا اور ایسا پہلی بار نہیں ہوا تھا کے وہ کچھ دنوں کے لئے کہیں گیا ہو اور پری نے پہلے کبھی اسے اتنا مس بھی نہیں کیا تھا مگر اس بار جب وہ گیا تو پری کی پیچھے سے منگنی بھی ہو گئی تھی اور اس نے اپنے دوسرے بھائی کو بہت مس کیا تھا ۔۔۔اب ارسلان کی حرکت پے وہ سیڈ تھی مگر حسن کے آتے ھی فریش ہو گئی تھی
"ویسے دیکھیں تو پھوپو اور چاچو کو کیسے ٹوم اینڈ جیری کی طرح لڑتے ہیں اور پھر جب چاچو گئے تو پھوپو نے انہیں کتنا مس کیا " اسامہ نے کہا جس پر پری اور حسن مسکرائے
"ویسے تم تو مجھ سے بات ھی نہ کرو نہ " حسن بیٹھتے ھوۓ بولا
"کیوں میں نے کیا کیا " وہ نا  سمجھی سے بولی
"”تم کوگوں نے میرا ویٹ نہیں کیا ۔ ایک ہی اکلوتی بہن ہو میری نا رشتے کے معاملے میں مجھ سے پوچھا اور نہ منگنی کے
بارے میں “حسن تھوڑے غصے میں لگ رہا تھا۔
”ولید بھائ نے آپ کوفون پر بتایا تھا نا“پریشے نے کہا
”ہاں بتایا تھا پر تب جب تمہاری منگنی تھی۔ پریشے آپ لوگوں نے اتنی جلد بازی کیوں کی ہے۔ تھوڑا انتظار تو کر لیتے ہم لوگ ابھی ارسلان کو ٹھیک سے جانتے تک نہیں ہیں ۔ابھی جمعہ جمعہ آٹھ دن نہیں ہوۓ اسے آۓ اور بہن کا رشتہ طے کر دیا اسکے ساتھ ایسے فیصلےجلد بازی میں نہیں کیے جاتے“حسن اسے دیکھ کر بولا رہا تھا پریشانی اسکے چہرے پہ صاف نظر آ رہی تھی
”بھائ سب ولید بھائ کی مرضی سے ہوا ہے ۔ بابا کو بھی انھوں نے ہی ایگری کیا اور مجھے بھی“وہ آہستگی سے جھجک کر بولی
”میں کچھ نہیں جانتا۔ اگر ولید بھائ نے سب کیا ہے۔ تو ان کی ہی ذمہ داری ہے“وہ کہہ کر اٹھ کھڑا ہوا
”آآآآ بھائ آپ ٹینشن مت لیں “پریشے نے اسے تسلی دی۔
حسن کو برا لگا تھا۔ پریشے کے منگنی کر دی گئ اور وہ بھی اس شخص سے جسے انکی فیملی میں آۓ ابھی چار دن نہیں ہوۓ تھے۔۔
"حسن تم کب آئے"  مسز جہانزیب ہال میں داخل ہوتے ھوۓ بولیں
"السلام عليكم بس تھوڑی دیر ھی ہوئی ہے " حسن ان سے ملا
"واسلام ۔۔پری طبیعت کیسی ہے تمہاری ۔۔" مسز جہانزیب اس کی طرف بڑئیں
"میری طبیعت کو کیا ہوا ہے امی آپ کو کس نے کہا " پری نے خیرانگی سے پوچھا
" ایمن نے بتایا کے تمہارے سر میں درد ہے "انکی بات پے پری بی ایمن کو گوری ڈالی جو ہنسی دبا کر بیٹھی تھی
"امی ایسی بات نہیں ہے اس ٹائم تھوڑا درد کر رہا تھا ابھی ٹھیک ہے "
" چلو ہم تو تمہاری تیمار داری کرنے آئے ہیں " عنایا نے مسکرا کر کہا ۔۔ارمان حسن سے باتوں میں مگن ہو گیا ۔۔پری نے ایک نظر سب کو دیکھا ارمان ، ایمن ، عنایا ، مسز جہانزیب سب آئے تھے مگر وہ نہیں آیا تھا جسے آنا چاہیے تھا ۔ اسے اس کا نہ آنا برا لگا تھا مگر پھر یہ سوچ کر رہ گئی کے آج اس نے بھی بہت بےعزتی کر دی تھی اس سے ۔

احساس (completed) Nơi câu chuyện tồn tại. Hãy khám phá bây giờ