Episode 3

724 50 9
                                    

وہ یونیورسٹی سے بڑبڑاتے ہوئے نکلی۔اس کو اس لڑکے کے اوپر بہت شدید غصہ آرہا تھا اور وہ بہت مشکلوں سے ضبط کر رہی تھی،اس کا بس نہیں چل رہا تھا کہ اس کا گلا دبا دے لیکن حمزہ کی وجہ سے وہ زیادہ کچھ کر نہیں سکی۔
اب اللہ جانے حمزہ نے کیا کیا ہوگا؟وہ بس سوچ ہی سکتی تھی کہ کیا ہوگا کیونکہ حمزہ سے کوئی اچھے کی بعید نہیں رکھی جا سکتی۔وہ جلدی سے گاڑی میں سوار ہو کر اسکول کی طرف چل دی۔
                                                   *************
سٹوڈنٹ آئی-ڈی کارڈ دیکھنے کے بعد وہ بھاگتا ہوا ارسلان کی پاس آیا۔
"ارے ارے آرام سے چل۔۔کوئی بھوت یا چڑیل تو نہیں دیکھ لی۔۔"ارسلان نے اس کا پھولا ہوا سانس دیکھ کر کہا۔
"سمجھ لے چڑیل ہی دیکھ لی ہے اور تو بھی دیکھے گا نہ تو تیرے ہوش اڑ جائیں گے۔۔"دانیال نے ایک ہی سانس میں بولا
"ہاہاہا۔۔!میرا تو کچھ نہیں کہہ سکتے لیکن ہاں تیرا کچھ نہیں پتا۔۔تو اپنے شکل تو دیکھ،پورے چہرے کا رنگ اڑا ہوا ہے۔۔کہیں اس چڑیل نے تیری بینڈ تو نہیں بجا دی۔."ارسلان نے ہنستے ہوئے کہا۔۔
"یہ جو تیرے دانت نکل رہے ہیں نا یہ ابھی بند کرواتا ہوں۔۔"دانیال نے منہ بناتے ہوئے کہا اور اپنی پینٹ کی جیب سے ایک کارڈ نکال کر اس کے سامنے کردیا۔وہ کارڈ دیکھنے کے بعد ارسلان مسکرایا اور وہ کارڈ اپنی جیب میں ڈال دیا۔۔
"ارے کارڈ تو دے دے۔وہ کل آئی گی تو اس کو دینا ہوگا۔۔"دانیال نے فورا کہا۔
"وہ تیرے پاس آئے نا تو میرے پاس اس کو بھیج دینا میں ہی اسے دے دوں گا اور ذرا اس کے ہوش بھی اڑاوں گا۔۔"آخری جملا منہ میں ہی کہا۔
"چل جیسی تیری مرضی۔۔ویسے تو نے مجھے بتایا کیوں نہیں کہ بھابھی آرہی ہیں،ہم تھوڑا سا انتظام کر لیتے ان کے لیے اور۔۔"
"پاگل تو نہیں ہوگیا کہ ہم اس کے آنے کا انتظام کرتے۔وہ کوئی شہزادی نہیں ہے جو ہم اس کا استقبال کریں اور تو نے ہی تو کہا تھا کے وہ چڑیل ہے اور اب تو بھابھی بھابھی کررہا ہے۔۔"ارسلان نے اس کی بات کو پیج میں کاٹتے ہوئے کہا۔
"مجھے تھوڑی نا پتا تھا کہ وہ میری بھابھی ہوں گی اور ویسے بھی لڑتی تو وہ کوئی چڑیلوں کی طرح ہی ہے۔۔"دانیال نے اپنی اور اس کی لڑائی کو یاد کرتے ہوئے کہا۔
"تو کہاں اس سے لڑا؟؟"ارسلان نے حیران ہوتے ہوئے پوچھا۔
پھر دانیال نے اسے پوری ملاقات بتائی وہ بھی مرچ مصالحوں کے ساتھ۔سنے کے ساتھ ساتھ ہی ارسلان کے ماتھے پر بل آگئے۔
"کیا یہ ہر جگہ لڑنا شروع ہوجاتی ہے؟؟"ارسلان کو اس کی لڑنے والی عادت کچھ پسند نہیں آئی۔
"تیری بیوی ہے یار!جیسی بھی ہو تو نے قبول کرلیا ہے اسے"
"ابے آہستہ بول، میں نہیں چاہتا کہ کسی کو پتا چلے!"
"کیوں؟ تجھے شرم آرہی ہے؟"
"نہیں یار! تیری بھابی کا صحیح والا تعارف کرواں گا"ارسلان نے کچھ سوچتے ہوئے کہا۔
"کیا مطلب؟"دانیال نے ناسمجھی سے پوچھا۔
"دیکھ لینا یار جب صحیح ٹائم آئے گا"ارسلان نے مسکراتے ہوئے کہا۔
"ارے یار تو غصہ کیوں ہورہا ہے؟"دانیال نے اس کے تاثرات دیکھ کر کہا۔دانیال نے اپنے دوست کو دیکھا لیکن سمجھ نہ سکا کہ وہ کیا سوچ رہا ہے۔
"اچھا چل عمران کا میسج آیا تھا۔وہ باہر بلا رہا ہے۔۔"
"ہاں چلو چلتے ہیں۔۔"ارسلان نے کہا اور وہ دونوں باہر کی جانب چل دیئے۔
                                                     *************
گاڑی میں بیٹھے ہی رواحہ نے حمزہ کو کھا جانے والی نظروں سے گھورا۔اس کا بس نہیں چل رہا تھا کہ حمزہ کو دو تین لگا دے۔
Hamza would you please like to tell me why did you do that?
رواحہ نے دبے دبے غصے سے کہا۔
حمزہ نے ڈرتے ہوئے کہا"Api...it was j...just...fo..for fun"
                         Oh really..?چوہے کلاس روم میں چھوڑ دینا تمھارے نزدیک فن تھا۔"
"آپی۔۔I am sorry۔۔"حمزہ نے شرمندگی سے کہا۔۔
"حمزہ تمہیں پتا ہے مجھے کتنی شرمندگی ہوئی ہے تمھاری میم کے سامنے اور تم مجھے کہہ رہے ہو کے تم نے یہ سب اپنے مستی کے لیے کیا۔۔حد ہوتی ہے ہر چیز کی اور تم نے تو ہر چیز کو مذاق سمجھا ہوا ہے۔۔تمہیں ذرا بھی خیال نہیں ہے کہ تمھاری بہن کو کتنا شرمندہ ہونا پڑتا ہے لیکن تم تو حمزہ جاوید ہو۔۔تمہیں کیا فرق پڑے۔۔تمہیں تو بس اپنے ہی مزےکی پڑی ہوتی ہے۔۔"رواحہ صحیح والا حمزہ پے برس پڑی اور اس لڑکے کا بھی غصہ نکال لیا۔۔
حمزہ اپنی بہن کو اچھے سے جانتا تھا تو اس نے سمجھ لیا کے آج تو دوسروں کا عضہ بھی اس کے اوپر ہی اترنے والا ہے۔
"آپی آپ دوسروں کا غصہ مجھ پر نہ نکالا کریں۔۔"حمزہ نے روتی شکل بناتے ہوئے کہا۔
رواحہ یہ جملا سن کر حیران ہوگئی اور مزید تپ گئی اور اس کا کان کیھچتے ہوئے بولی "میں تمہیں تو گھر جاکر بتاتی ہوں۔۔"
"آآآپییی۔۔۔میرا کان ہے کوئی سپرنگ تو نہیں ہے جو یوں کھینچ رہی ہیں۔۔"حمزہ نے اپنا کان چھڑواتے ہوئے کہا۔۔
"میں تمھاری شکایت دادا کو بتاؤں گی،وہی تمہیں ٹھیک کرسکتے ہیں کیونکہ تم تو میری بات مانتے ہی نہیں ہو۔۔"رواحہ نے گاڑی چلاتے ہوئے کہا۔
"آپی چغل خوری نہیں کرنی چاہیے ورنہ اللہ تعالٰی ناراض ہوجاتے ہیں۔۔"
"اچھا تو جب آپ مجھے تنگ کرتے ہیں تو اللہ تعالٰی ناراض نہیں ہوتے ہوں گے۔۔"
"نہیں۔۔"یک دم جواب آیا۔
"کیوں؟"رواحہ حیران ہوئی۔
"کیونکہ میں آپ کو تنگ نہیں کرتا۔۔"بڑی معصومیت سے جواب دیا گیا۔
رواحہ اس کی ڈھٹائی سے بڑی متاثر ہوئی اور کہا "ہاں بلکل آپ مجھے تنگ نہیں کرتے بلکہ عزت افزائی کرواتے ہیں ہر جگہ اور اسی خوشی میں اب میں آپ کے سارے گیمز لے لوں گی اور ایک ہفتے تک آپ باہر کا کوئی کھانا نہیں کھائیں گے۔"رواحہ نے اس کو اس کی سزا سنائی۔
"ہونہہ ہر وقت بس بلیک میلنگ اور سزا دینا آتی ہے۔۔"حمزہ نے بڑبڑاتے ہوئے کہا۔
"کچھ کہا؟"
"نہیں نہیں۔۔"اس نے فورا نفی میں سر ہلاتے ہوئے کہا اور منہ بسور لیا۔رواحہ اس کی شکل دیکھ کر بمشکل اپنے ہنسی روک رہی تھی۔
                                                 ****************
دوپہر کے کھانے کے بعد وہ کمرے میں آگئی اور بیڈ میں لیٹ گئی۔وہ لڑکا اس کے ذہن سے نہیں نکل رہا تھا اور ایسا محسوس ہوتا کے اسے کہیں دیکھا ہے لیکن کہاں۔۔اونہہ۔۔۔پتا نہیں خود کو کیا سمجھتا ہے۔۔گدھا کہیں کا!
اچانک اس کی ذہن میں عائشہ کی بات یاد آئی۔"ارسلان احمد شاہ۔۔"وہ یہاں اگر پڑھتا ہے تو کبھی نہ کبھی تو مجھے دیکھے گا ہی نا۔۔۔نہیں میں اس سے نہیں ڈرتی اور میں اس سے خلع لے لونگی تاکہ مجھے اس کا سامنا نہ کرنا پڑے اور میری فیملی محفوظ رہے۔۔وہ ایک جھٹکے سے اٹھی اور دادا کے کمرے کی طرف چل دی۔
ان کے کمرے پر پہنچ کر اس نے دروازے پر دستک دی لیکن اندر سے کوئی آواز نہ آئی،اس نے پھر دستک دی لیکن بےسود پھر کوئی آواز نہ آئی۔۔آخر وہ تلملا کر کمرے میں داخل ہوگئی اور اندر دیکھا تو دادا نماز پڑھ رہے تھے۔۔وہ ان کی نماز ختم ہونے کے انتظار میں کمرے کے کونے میں رکھی کرسی پر بیٹھ گئی اور کمرے کا جائزہ لینے لگی۔کمرے کی دیواروں میں بھوڑے رنگ کا سفید کلر تھا اور ایک دیوار سب کی تصویروں سے سجائی گئی تھی اور پورا فرنیچر decent brown کلر کا تھا۔وہ نے ہی سوچوں میں گم تھی کہ دادا کی آواز آئی۔۔"کیا ہوا بیٹا! کچھ کام تھا؟"
"جی دادا۔۔وہ دراصل مجھے خلع کے پیپرز چاہیے۔۔"رواحہ نے بے تاثر چہرے کے ساتھ کہا۔

IZHAR💖(✔)Where stories live. Discover now