وہ یونیورسٹی سے نکلنے کے بعد گھر جانے کے بجائے ادھر ادھر گاڑی ڈرائیو کرتا رہا۔آخر تھک ہار کر اس نے ایک جگہ گاڑی روک دی اور آج جو کیا اس کے بارے میں سوچنے لگا۔اسے خود نہیں سمجھ آرہی تھی کی اس نے ایسا کیوں کیا۔اسے اس کی اس طرح چلتی لمبی زبان بلکل بھی پسند نہیں تھی۔وہ نہیں چاہتا تھا کہ رواحہ اس سے کوئی اچھے کی امید رکھے اور اس نے اسی لیے ایسا کیا۔
"اونہہ۔۔۔اس لڑکی کو سبق سکھانا بہت ضروری تھا۔۔جو منہ میں آتا ہے فورا بولنا شروع کر دیتی ہے اور اب تو اف اس لڑکی کے ساتھ سارے assignments بھی کرنے پڑے گیں۔۔ویسے جو بھی میں نے اس کے ساتھ کیا بلکل ٹھیک کیا۔۔she deserves it۔۔اور اب تو مجھے طلاق والا معاملہ بھی حل کرنا ہوگا۔۔"وہ خود ہی اپنے آپ سے مخاطب ہوا۔
وہ کچھ سوچ ہی رہا تھا کہ دانیال کی کال آنے لگی۔"ہاں بول کیا ہوا؟؟"ارسلان نے کہا۔
"یار تو نے بتایا نہیں پروفیسر نے تم دونوں کو کیا کہا۔۔"دانیال نے بے صبری سے پوچھا
"ایسا کر تو ریسٹورنٹ آجا گھر کے پاس والے، میں تجھے وہیں پر ہی ساری بات بتاؤں گا۔۔""چل ٹھیک ہے میں 15 منٹ میں آرہا ہوں۔۔"دانیال نے یہ کہہ کر کال کاٹ دی اور ارسلان نے گاڑی ریسٹورنٹ کی طرف گھمالی۔
*******************
وہ جب سے یونیورسٹی سے آئی تھی اس نے خود کو کمرے میں بند کر رکھا تھا۔کتنی دفعہ نجمہ خالہ آئیں لیکن اس نے انہیں کوئی جواب نہ دیا۔بار بار عائشہ کی بھی کال آرہی تھی لیکن وہ کال نہیں اٹھا رہی تھی۔وہ اس وقت کسی سے بھی بات نہیں کرنا چاہتی تھی۔تھوڑی دیر سوچ نے کے بعد وہ آئینے میں اپنا عکس دیکھنے لگی، اور ارسلان کو دل ہی دل میں کوسنے لگی۔کھلے بال پورے بکھرے ہوئے تھے۔اس نے بالوں کو پونی میں چکڑ لیا۔
"نہیں رواحہ تمہیں کمزور نہیں پڑنا۔وہ اسی چیز کا فائدہ اٹھائے گا اور تمہیں بار بار کمزور کردے گا۔۔نہیں ارسلان میں تم سے ہرگز ہار نہیں سکتی اور نہ تم مجھے کمزور کر سکتے ہو۔۔میں تمہیں اس بار اپنی زندگی برباد کرنے نہیں دونگی۔"رواحہ دل ہی دل میں ارسلان سے مخاطب ہوئی۔۔
وہ واش روم سے منہ دہو کر باہر نکلی تو دادا اس کے بیڈ پر بیٹھے ہوئے تھے۔"ارے دادا آپ کو کوئی کام تھا تو مجھے بلا لیتے،خود کیوں اس طرح آگئے۔۔"رواحہ نے دادا سے کہا لیکن ان سے نظریں چڑا گئی۔
"رواحہ تم کیوں کمرے سے باہر نہیں نکلی؟اور تمھارے چہرے کو کیا ہوا۔۔اتنا اترا ہوا کیوں ہے میری جان۔۔کیا کوئی مسئلہ ہے؟"دادا نے اس کے چہرے کو دیکھتے پوئے سوالوں کی بوچھاڑ شروع کردی۔
"دادا میں بلکل ٹھیک ہوں۔۔"رواحہ نے کندھے اچکاتے ہوئے کہا اور ان سے دور کرسی پر بیٹھ گئی۔
"اب اپنے دادا سے بھی جھوٹ بولو گی رواحہ؟؟"دادا اس کے پاس آگئے۔
"نہیں دادا، آپ دیکھیں میں بلکل ٹھیک ہوں۔۔مجھے کیا ہونا ہے۔۔"اس نے بات کو ٹالنا چاہا لیکن مقابل بھی اس کے دادا تھے جو اس کی ہر پریشانی کو سمجھتے تھے۔
YOU ARE READING
IZHAR💖(✔)
Short Storyیہ کہانی ہے رشتوں کے احساس کی۔۔ یہ کہانی ہے نفرت سے محبت تک کے سفر کی۔۔ یہ کہانی ہے رواحہ اور ارسلان کی جو ایک ان چاہے رشتے میں بہت پہلے ہی باندھے جاچکے ہیں۔۔