وہ چھت پر کھڑی تھی۔ایک ہاتھ میں کافی کا مگ لیے وہ آسمان پر دیکھنے کے ساتھ ایک سوچ میں ڈوبی ہوئی تھی۔
"میں اس رشتے کو نبھانے کی کوشش کروں گا۔"اچانک اس کے کانوں میں آواز گونجی اور اس کے دل کے اندر کوئی ہلچل ہوئی جس کو وہ کوئی نام نہیں دے سکتی تھی۔بار بار اس کے الفاظ اس کے ذہن میں گردش کررہے تھے۔
"آہ۔۔میں اس شخص کے بارے میں کیوں سوچ رہی ہوں جبکہ مجھے تو اس سے کوئی رشتہ ہی نہیں رکھنا تھا۔میں تو اس سے نفرت کرتی ہوں۔۔اس کی وجہ سے میری زندگی برباد ہوئی تھی۔۔ایک عرصہ لوگوں کے طعنے سنے ہیں۔۔پھر کیوں اس سے دور ہونے کا سوچ کر عجیب سا محسوس ہوتا ہے۔۔کیوں ایسا لگتا ہے کہ غلط کررہی ہوں؟ "اس نے اپنے آپ سے سوال کئے۔
"تمہیں اس سے الگ ہو جانا چاہیے۔۔اس کی وجہ سے تم نے بہت سہا ہے۔"اس کے دماغ نے کہا۔
"نہیں اس میں اس کا کوئی قصور نہیں تھا۔۔اسے ایک موقع ملنا چاہیے۔دوسری طرف کی بات جانے بغیر تم کیسے اسے پر ہر بری چیز جو تمہارے ساتھ ہوئی ہے کا الزام ٹھہرا سکتی ہو۔"اس کے دل نے کہا۔
"اففف۔۔۔میں کیا کروں، کچھ سمجھ نہیں آرہی!"اس نے اپنا سر ہاتھوں میں گرا لیا۔وہ تھک ہار کر اپنے روم میں چلی گئی اور کمرے کے کونے میں رکھے صوفے میں جاکر بیٹھ گئی اار موبائل دیکھنے لگی جس پر شہریار کی 3 مس کالز آئی ہوئیں تھیں۔
اس نے اس کو فون لگایا۔کچھ ہی دیر میں اس کی سپیکر میں اس کی فکر مند آواز ابھری۔
"کہاں تھی تم۔۔کچھ ہوا تو نہیں ہے نا تمہیں۔۔۔میں تمہیں کب سے کال کررہا تھا۔"رواحہ اس کے اندز پر مسکرائے بغیر نہ رہ سکی۔
"ارے ارے آرام سے!میں بلکل ٹھیک ہوں اور میں گھر میں ہی تھی چھت پر تو موبائل کمرے میں تھا۔تم بتاؤ اتنی کالز کیوں کررہے تھے؟"رواحہ نے جواب دیتے دیتے آخر میں اس سے سوال پوچھ لیا۔
"اوو محترمہ کچھ دنوں پہلے میرے اوپر بمب پھوڑ کر آپ تو بلکل ایسے بن گئی جیسے جانتی ہی نہیں ہیں۔۔ایسے اگنور کرنے کی وجہ جان سکتا ہوں؟"اس نے خفگی ظاہر کرتے ہوئے کہا۔
"یار کچھ نہیں بس میں خود کنفیوز تھی تو۔۔۔۔"رواحہ نے بات ادھوری چھوڑ دی۔
"کیا ہوا؟ سب کچھ صحیح تو ہے نا؟"شہریار نے فکرمند لہجے میں پوچھا۔
"شہریار میں تمہیں سب کچھ بتانا چاہتی ہوں۔اب میں اور نہیں چھپا سکتی۔"رواحہ نے ٹوٹے ہوئے لہجے میں کہا۔
"ٹھیک ہے پھر ہم کیفے میں ملتے ہیں میں تمہیں جگہ اور ایڈریس بھیج دیتا ہوں۔"شہریار نے کہا اور فون کاٹ دیا۔
رواحہ نے گہرا سانس لیا اور اپنا پرس اور گاڑی کی چابی لے کر وہ گھر سے باہر آگئی اور گاڑی میں بیٹھ گئی۔
ٹھیک بیس منٹ بعد وہ اس کیفے کے سامنے کھڑی تھی جس کا شہریار نے بتایا تھا۔وہ کیفے کے اندر داخل ہوئی تو بلکل کونے کی جگہ پر کھڑا شہریار نظر آیا جو مسکرا کر اس کو دیکھ رہا تھا۔وہ بھی اس کی طرف چل دی۔
********************
وہ اس کو وہیں پر چھوڑ کر جلدی سے گاڑی میں بیٹھ گیا اور اپنے فلیٹ میں جانے کے بجائے اس نے احمد ہاوس کی طرف گاری موڑ لی۔تقریبا 20 منت کی ڈرائیونگ کے بعد وہ اس عالیشان گھر کے باہر کھڑا تھا۔
YOU ARE READING
IZHAR💖(✔)
Short Storyیہ کہانی ہے رشتوں کے احساس کی۔۔ یہ کہانی ہے نفرت سے محبت تک کے سفر کی۔۔ یہ کہانی ہے رواحہ اور ارسلان کی جو ایک ان چاہے رشتے میں بہت پہلے ہی باندھے جاچکے ہیں۔۔