پورے کمرے میں ٹہل ٹہل کے اب تو میری ٹانگیں بھی شل ہوگئ تھیں۔ کیا سوچنے سے ترکیب سےسمجھ میں آ جاتی؛میرے تو نہیں ہوتی پھر کیا فائدہ سوچنے کا۔ ان کو خود مجھ پر رحم اۓ تو اۓ میری تو کوئی ترکیب بھی کارگر ثابت نہیں ہوگی ۔ میرے خیال میں چپ چاپ ان کے اُٹھنے کا انتظار کرنا چاہیے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پون گھنٹے سے باتھ روم میں ہوں مجال ہے کہ آدھا ٹپ بھی بھر پایا ہو۔ مصیبت میں پھنس گیا ہوں یہاں آکر ۔ یہ وزیڑز کے لیے ہوٹل بناۓ گئے ہیں یا دشمن کی نفری بٹھانی ہے یہاں پر۔ ایسا ظالمانہ سلوک!؛ تولیے سے سر رگڑتے ہوئے ان کا پارہ ہائی لیول پر تھا۔
"دوپہر کو تو پانی ٹھیک ٹھاک ہوتا ہے البتہ صبح ذرا مشکل ہو جاتی ہے۔" میں نے کپڑے استری کرتے ہوئے خوامخواہ ایک پھنسی پھنسی سی حمایت کی تھی ۔
ذرا سی مشکل! انہوں نے گھور کر میری طرف دیکھا۔
یہ ذرا سی مشکل ہے"
"ہو جاتا ہے ایسی جگہوں پر ایسا" ہر بات کے جواب میں میری مِن مِن بھی جاری تھی۔
"سارا سسٹم ہی خراب ہے جس ملک میں "سرتاج میرا تو راج میرا" ٹاںٔپ کے ڈرامے بلاک باسٹر لسٹ میں آجائیں تو اُس ملک کے حالات پر آٹھ آٹھ آنسو رونا روئیں تو کیا کریں ۔"
گھوم پھر کے تان پھر اُسی خراب سسٹم پر آگے ٹوٹی تھی ۔
یہ بھی ایک دلچسپ واقعہ ہے جب ایک آیوارڈ شو میں اس ڈرامے کو ایوارڈ دیا گیا تو میرے میاں کا پارہ سوا نیزے کو پہنچ گیا ۔
میں نے آپ کو بتایا نہ میرے میاں ہر چیز کا غلط پہلو پہلے دیکھتے ہیں اور اچھا بعد میں ۔
میری نظروں کے سامنے"زندگی گلزار ہے" اکے گزر گیا کاش آپ نے "ذارون جنید" کبھی دیکھا ہوتا۔مگر کہہ نہیں سکتے کیونکہ رخصتی کے وقت امی نے کہا تھا ہمیشہ میاں کی ہاں میں ہاں ملانا اُس کی خوشی میں خوش اور دُکھ میں دُکھی ہونا اور بس یہی سے میں مشکل پھنس گئی ان کے دُکھ میں تو میں دُکھی ہوتی ہی ہوں پتہ نہیں اُن کی خوشی میں خوش ہونے کا فرض بھی کب ادا کروں گی ۔
یوں تو یہ بہت اچھے ہیں ؛ میرا ہر طرح سے خیال رکھتے ہیں ۔ میری ہر چھوٹی سے چھوٹی ضرورت کو پورا کرتے ہیں؛ مجھے امی کے گھر جانا ہو یا کسی رشتےدار کی طرف فوراً لے چلنے پر تیار ہوجاتے ہیں ؛ میں جو بھی پکاوں خوشی سے کھا لیتے ہیں؛ اگر کہوں کے بلیک کے بجائے بلیو شرٹ پہنے تو وہ بلیو ہی پہنیں گے۔ مجھ پر کوئی پابندی بھی نہیں لگاتے کہ میں یہ نہ پہنوں ؛ وہ نہ کروں؛ یہاں نہ جاوں؛ وہاں نہ جاوں؛ مجھے اُن کی طرف سے ہر بات کی اجازت ہے۔ کھلی چھوٹ بھی کہہ سکتے ہیں ۔
اس سب کے باوجود میرا مسئلہ کچھ اور ہے یعنی میں چاہتی ہو کے جب مجھے ہر طرح سے پہننے اوڑھنے کی اجازت دے رکھی ہے تو پھر تعریف بھی کریں ۔اگر سارھی باندھی ہے تو میرے آگے پیچھے پھریں۔
آپ بھی سوچ رہے ہوں گے کہ میں کیسی فلمی سی لڑکی ہوں لیکن ایسا نہیں ہے۔ یہ تو میری ایک سچی سی خواہش ہے جس کہ نہ ہی کوئی رائٹر ہے اور نہ ہی ڈاریکٹر ۔ ہاں! ایک ایکڑ کی کمی ہے جو اس سچی فلم میں شامل تو ہے لیکن ڈاںٔیلاگز نہیں بولتا ۔
مزے کی بات تو یہ ہے کہ ایک دن میں نے صاف کہہ دیا کہ آپ کو اگر مجھ سے محبت ہے تو پھر اس کا اظہار کیوں نہیں کرتے۔"
تو کہنے لگے "تم مجھے اسکرپٹ لکھ دیا کرو میں بول دیا کرونگا"
اب میں اتنی بیوقوف ہو کہ اظہارنامہ ہاتھ میں لکھ کر دے دوں؛ویسے مجھے لگتا ہے کسی دن مار شوق کے میں ایسا کر بھی دوں گی۔"
"یہ کیا کر رہی ہو تم پچھلے ایک گھنٹے سے ایک ہی شرٹ پریس کیے جا رہی ہوں ہوش میں تو ہو تم۔" ان کے متوجہ کرنے پر میں گھبرا کے حالات حاضر میں واپس آئی تھی۔
"مجھے تمہاری طبیعت ٹھیک نہیں لگتی' چھوڑو یہ سب ہوتا رہے گا بعد میں۔"
استری کا پلگ نکال کر انہوں نے مجھے آرام کا مشورہ دے دیا تھا۔
اور اسی بات کا تو مجھے ڈر تھا؛ اب یہ کہیں گے تمہاری طبیعت ٹھیک نہیں لہذا آج باہر نہیں جاتے لیکن میں ایسا ہرگز ہونے نہیں دوں گی۔
"نہیں۔میری طبیعت کو تو کچھ نہیں ہوا میں ایک دم فٹ ہوں۔" میں نے چہرے پر اضافی بشاشت عطاری کرتے ہوئے کہا ۔
"لیکن میں آج خود کو فٹ محسوس نہیں کر رہا ؛ کچھ سستی سی ہو رہی ہے۔"وہ بستر پھیل کر لیٹتے ہوئے بولے تھے ۔
"باہر نکلے گے تو طبیعت ایک دم فٹ ہو جائے گی۔"میں نے ان کے پاس بیٹھتے ہوے کہا۔
"آج میرا موڈ بھی نہیں ہے ۔" انہوں نے نئی دلیل نکالی ۔
"یہاں ہم آرام کرنے تو نہیں اے؛ وہ تو آپ گھر میں بھی کر سکتے تھے۔" مجھے ان کی بات پہ سخت غصہ آیا تھا ۔
"گھر میں کہاں آرام ؛ نوکری کے دھکے ؛ آرام و سکون کو خواب و خیال کر دیتے ہیں۔ میں تو گھر سے نکلتے ہی سوچ چکا تھا کہ ان چند دنوں میں جی بھر کر آرام کرنا ہے-" انہوں نے اپنے خیال کی تصدیق کے لیے ایک بھر پور انگڑائی لی تھی۔
اب میں کیا کرتی۔ وہ تو گھر سے پلاننگ کر کے آئے تھے۔اب اگر اُن دونوں کا حوالہ دیتی تو اُلٹی آنتیں گلے پڑنے والی تھی ۔ وہ یوں کے انھیں خود پر دوسروں کے حوالے دینا سخت ناگوار گزرتا ہے۔
اب تو جو بھی کرنا تھا ۔ پیار و محبت سے ہی کرنا تھا ؛ اور سچ تو یہ ہے کہ مجھے سچ مُچ ان سے محبت ہو گئی تھی ۔خیر محبت تو ان کو بھی مجھ سے ہو چکی تھی مگر کہتے نہیں اور میرے پاس اتنا چالاک اوٌر ذہن دماغ بھی نہیں ہے کہ جھٹ سے ترکیب سوچی اور فٹ سے اظہار ہوا ۔ مجھے تو چپ چاپ انتظار کرنا ہے اور مجھے یقین کہ ایک دن کہیں گے ضرور کی اُسوہ مجھے تم سے محبت ہو گئی ہے؛ میں نے بھی ہمت نہیں ہارنی ؛ آج انہیں ساتھ لے کر ہی جانا ہے۔
(جاری ہے)
Hope you like this☺☺