last episode

188 13 14
                                    

اس سے پہلے کہ وہ میری بات کا کوئی جواب دیتے وہ دونوں ہمارے قریب چلے آئے ۔
"کیسی ہیں آپ؟" وہ پھلجھڑی میرے پاس بیٹھے ہوئے بولی ۔
"الحمدللہ۔ میں بلکل ٹھیک ہوں آپ کیسی ہیں؟" میرا انداز بہت نارمل تھا۔
میں آج کجھ ٹھیک نہیں ہوں ؛ کل رات مجھے فلو ہو گیا تھا۔ صبح سے چھینک چھینک کر میرا برا حال ہے ۔" اس کے بتانے پر میں نے بہت غور  سے اس سجی سنوری  کا برا حال دیکھا تھا۔
"تو آج آپ ریسٹ کرتیں۔" میں نے اسے بہت دل سے مشورہ دیا تھا ۔
" بالکل صحیح کہہ رہی ہیں آپ؛ میں تو خود اج آنا نہیں چاہ رہی تھی لیکن بنٹی ضںد کرنے لگے کہ چلو یہاں گھومنے ہی تو ائے ہیں ۔" اس نے ایک ادا سے اپنے شوہر کی طرف دیکھتے ہوئے کہا تھا۔
"بنٹی!" بھلا یہ بھی کوئی شوہرانہ نام ہوا جیسے پڑوسن کی بلی ؛ مجھے اس نام پہ شدید اختلاج محسوس ہوا تھا ۔
"کوئی میڈیسن لئ؛ فلو میں تو سانس تک لینا دو بھر ہو جاتا ہے" میں اسے مشورہ دیتے ہوے خود کو بہت عقلمند محسوس کر رہی تھی ہم کسی بیمار کو دیکھ کر یہ ضرور کہتے ہیں"کسی ڈاکٹر کو دیکھیا ہوتا۔" کس قدر بچکانہ بات ہے بھئ ! جو بیمار ہے جس کا سانس لینا دوبھر ہے ظاہر ہے اُس نے ڈاکٹر کو بھی دکھایا ہوگا۔دوا بھی لی ہوگی ۔ ہم اس کے بجائے یہ بھی تو کہہ سکتے ہیں "دوا پابندی سے کھائیے یا یہ کہ اپنا خیال رکھیے۔"
ہم دونوں دونوں کے میاں آپس میں  باتیں کرنے لگے تو ہم دونوں بھی اپنی باتیں کرنے لگیں۔" کتنا عرصہ ہوا ہے آپ شادی کو ؟" اس نے بہت دلچسپی سے مجھ سے  پوچھا
"دو ماہ ہوئے ہیں۔" میں نے مسکراتے ہوئے بتایا ۔
"ہماری شادی کو پانچ ماہ ہوگئے ہیں" میرے پوچھے بنا ہی اس نے بتا دیا ۔
"پانچ ماہ! ہنی مون کچھ لیٹ نہیں ہو گیا  آپ کا ؟"
میں جو یہ سمجھ بیٹھی تھی کہ چند دنوں کا نیا نویلا جوڑا ہے؛ پانچ ماہ کا سن کر مجھے حیرت ہوئی ۔
"اصل میں ہم پچھلے ایک ماہ سے گھر سے نکلے ہوئے ہیں۔ یوں بھی کچھ وقت آئے دن کی دعوتوں میں گزر گیا تو یہ کہنے لگے ۔اب دو ماہ سے پہلے گھر نہیں جانا۔ اصل میں میرے میاں دبئی  ہوتے ہیں وہاں ان کی اپنی شاپ ہے اس لیے سال کے چھ مہینے یہاں رہتے ہیں اور چھ مہینے وہاں؛ اس لیے فراغت ہی فراغت ہے۔"
میرے مننے سے سوال کا اس نے تفصیل سے جواب دیا تھا اور میں جو اس کی ایک مہینے کے ہنی مو ن کا سن کر دل ہی دل میں اپنے میاں سے شکوہ کناں ہو رہی تھی ایکدم شانت ہو گئی۔
بھلا اس فارغ بندے کے سامنے میں نوکری پیشہ شوہر کا کیا مقابلہ۔ایسی فراغت بھی بری کہ بندہ دو دو مہینے تک گلیاں ہی ناپتا پھرے .
میں نے آپ لوگوں کو زیادہ گھومتے پھرتے نہیں دیکھا یا پھر آپ لوگ تنہائی پسند ہے۔آخری بات اس نے بہت شریر انداز میں کہی تھی۔
"اصل میں یہ زیادہ شور شرابہ؛ ہلا گلا پسند نہیں کرتے باہر تو روزانہ نکلتے ہیں لیکن پبلک پلیس پر زیادہ آنا جانا نہیں ہوتا ۔ کہتے ہیں ایسی جگہ  ہو جہاں انسان نے دوسرے کی سن سمجھ سکے ۔ ان کا کہنا ہے ہم کہیں بھی جائیں سوچ خوبصورت ہو تو ہر جگہ ہی خوبصورت لگنے لگتی ہے۔" اپنے شوہر کا دفاع کرنا میرا فرض تھا ۔
"ہمیں تو آپ یہ بتائیے کہ آپ کیا سوچتی ہیں؛ کیا پسند کرتی ہیں اور کیا کہتی ہیں؟" خاصی چلاک لڑکی تھی گھما پھرا کر بات میری دُکھتی رگ پر لے آئی تھی ۔
"میں خود بھی ہمیشہ سے ایسی ہی سوچ رکھتی ہوں ۔ قسمت سے میاں بھی ہم مزاج مل گئے ۔" میں بڑی صفائی سے چھپا گئی ۔
"یہ بہت گڈ لک ہوتی ہے  انسان کی کے اسے ہم مزاج لائف پارٹنر مل جائے  لیکن اگر نہیں بھی ملتا تو بھی یہ ہماری بیڈ لک نہیں ہوتی خدانخواستہ ۔۔۔۔ ظاہر ہے دو انسان ایک جیسا مزاج نہیں رکھ سکتے ؛ کتنی بھی انڈرسٹینڈنگ ہو عادات  مختلف ہو ہی جاتی ہیں ۔ اب ہم یہ کہ ہمیں شورشرابہ پسند ہے تو دوسری پارٹی کو بھی لازماً یہ بات پسند نہیں ہونی چاہیے ۔ ہمیں گھومنا پھرنا پسند ہے تو دوسرے کو بھی یہ ہونا چاہیے ؛ ہم سنجیدہ مزاج  رکھتے ہیں تو دوسرے کو بھی بات بات پر ہنسنا نہیں چاہیے ۔ ہم اس پر پابندی تو نہیں لگا سکتے کہ تم سارے کام ہو وہی کرو جو ہمیں پسند ہیں۔ دس از ناٹ فئیر ؛ دوسرا فریق بھی اپنے لائف سٹائل کو پسند کرتا ہے ؛ اسے بھی اپنی تمام عادات سے محبت ہوتی ہے؛ ہم اس سے کہیں ہمیں نیلا رنگ پسند ؛ تم کالا رنگ خریدو بھی مت ؛ ہمیں کھانے میں چاول پسند ہیں تم دن رات چاول ہی کھاؤ ۔ یہ کوئی مس انڈراسٹینڈنگ نہیں ہوتی  کہ انسان کٹرھنا شروع کردیے ۔ خدانخواستہ یہ دو انسانوں کے درمیان کوئی مزہبی دوری  ہوتی کہ انسان دل سے لگا لے " اس نے اپنی بات کے آخر میں میری طرف دیکھتے ہوئے کہا۔
پتہ نہیں وہ کیوں مجھ سے اتنی لمبی بات کر رہی تھی۔ بہرحال اس کی باتوں سے میرے دل پر پڑا بوجھ کافی حد تک ہلکا ہو گیا تھا۔
******************
یہ اس کی باتوں کا ہی اثر تھا کہ میں اب کافی حد تک مطمئن ہو گئی تھی؛ سب سے اچھی بات یہ ہوئی تھی کہ میں نے اب ان کی کسی بھی بات کٹرھنا چھوڑ دیا تھا اور اب میری سمجھ میں آ رہا تھا کہ میں کافی حد تک بچکانہ اور بیوقوفانہ حرکتیں کرتی آ رہی تھی۔ میرے خیال میں ہر بیوی کے اندر ایک بیوقوف بچہ ہوتا ہے لیکن اسے سکھا پڑھا کر عقلمند کیا جاسکتا ہے ۔
صحیح تو کہا ہے اس نے اگر ہم دوسرے کی ناپسندیدہ حرکتوں پر نظر رکھیں گے تو ظاہری بات ہے دوسرا بھی ہماری ہر حرکت کا نوٹس لیتا ہو گا۔ وہ بھی ہمارے اندر اپنی پسند ڈھونڈتا ہو گا ۔ اگر ہمیں دوسرے کو اپنے جیسا بنانا ہے تو پہلے خود اس جیسا بننا ہوگا۔
یہ کھانے پینے؛ پہننے اوڑھنے جیسی چھوٹی چھوٹی باتوں کی بالکل اہمیت نہیں ۔ وہ مسلہ جیسے میں پچھلے دو مہینے سے پلو میں باندھے پھررہی تھی اب گرہ کھلی تو اندر کچھ بھی نہیں تھا۔ بات تو صرف عادات کی تھی ۔ معید کی طبیعت ہنگامہ پسند نہیں کرتی لیکن وہ پھر بھی مجھے یہاں گھمانے لے ائے تو پھر کس کی مانی گئی میری ہی نا۔ تو پھر مجھے کٹرھن کس بات کی تھی ۔
میرے اندر کوئی مسکرایا تھا تب ہی دروازہ کھول کر معید اندر آئے تو میرے خیالات بلکہ احتساب کا سلسلہ بھی ٹوٹ گیا۔
"کجھ دیر تو ہوئی لیکن شکر ہے کہ کام بن گیا۔ جانتی ہو پوری وادی میں خوار ہونا پڑا ہے تب کہیں  یہ چھوٹی سی ٹیبلٹ مل پائی ہے ؛ اب تم اسے کھاؤ اور مکمل آرام کرو اور باہر نکلنے کا خیال تک ملتوی کردو تم۔" انہوں نے پانی کے گلاس کے ساتھ ایک ایک پین کلر دیتے ہوئے مجھے ہدایت کی تھی۔
کل دریا سے واپس آتے ہوئے میرا پاؤں مُڑ گیا تھا ؛ موچ ائی ہی تھی مگر سوجن بھی کافی حد تک بڑھتی جا رہی تھی۔ درد سے برا حال تھا اپنے کام تو تھے ہی؛ وہ میری خدمت بھی دلجمعی سے کر رہے تھے اور مجھے یہ سب کتنا اچھا لگ رہا تھا۔ کوئی میرے دل سے پوچھتا جو کہہ رہا کہ کاش یہ موچ بہت پہلے ا گئی ہوتی ۔
"بس کل ہم واپس جا رہے ہیں. بہت رہ لیا"
میرے پاؤں کا معائنہ کرتے ہوئے انہوں نے فیصلہ کن لہجے میں کہا۔
"لیکن ابھی تو میں نے گفٹس بھی نہیں خریدے۔" میں نے اس فیصلے پر سخت احتجاج کیا تھا ۔
"یہ گفٹ کے کر تو جا رہی ہو ؛ کافی نہیں ہوگا یہ۔؟" انہوں نے شرارت سے میرے سوجے ہوئے پاؤں کی طرف اشارہ کیا۔
"یہ گفٹ تو صرف مجھے ہی یاد رہے گا تمام عمر؛ میں وہ گفٹ چاہتی ہوں جو دوسرے بھی یاد رکھیں۔" میں نے ان کی بات پر ہنستے ہوے کہا ۔
"اور مجھے کیا گفٹ دے رہی ہو تم ؟" انہوں نے شرارت سے ہنستے ہوئے پوچھا تو میں نے ہنستے ہوئے اپنا سوجا ہوا پاؤں ان کی طرف بڑھا دیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آتے ہوئے میں ہر بات پر کڑھ رہی تھی لیکن اب واپس جاتے ہوئے میں اس لفظ کو وہیں رکھ آئی تھی کیونکہ مجھے اب اس کی ضرورت نہیں رہی تھی۔ آج تو پاؤں کل سے بھی زیادہ سوج چکا تھا؛ بمشکل کوچ میں سوار ہو پائی۔ مجھے یہاں سے جلدی جانے کا کوئی دکھ نہیں تھا ۔ میں یہاں ساری عمر رہنے تو نہیں ائی تھی ۔ اب مجھے اپنے گھر بھی تو جانا تھا وہ گھر جہاں رہتے ہوئے کسی کی ماننی ہے اور اپنی منوانی ہے ۔ کسی کو سمجھنا ہے اور خود کو ثابت کروانا ہے ۔ اور اپ جانتے ہیں میرے میاں نے زادراہ کے لیے اتنا کھانا رکھ  لیا تھا کہ مجھے لگتا تھا راستے میں اتنے سٹیشن نہیں پڑیں گے جتنی بار لنچ ہوگا ۔
ایک راز کی بات بتاؤں۔ ہماری کوچ میں وہ دونوں بھی سوار تھے۔ لیکن وہ ہمارے؛ ہمسفر نہیں تھے کیونکہ ان کی اگلی منزل کاغان تھی ۔ خیر جاینگے تو ہم بھی کاغان کے راستے سے ہی یہ علیحدہ بات ہے کہ وہ دونوں اس سرسبز وادی پر اتر جائیں گے اور ہماری کوچ زن  سے مانسہرہ اور پھر وہاں سے اپنے شہر کی طرف روانہ ہو جائے گی ۔
کتنا سکون ملے گا نا اپنے گھر پہنچ کر؛ گھر پہنچتے ہی میں سب سے پہلا کام کیا کرو گی۔ یہ میں ابھی سے سوچنے لگی تھی۔ سب سے پہلے میرے میاں مجھے ڈاکٹر کے پاس لے کر جائیں گے۔ میرے پاؤں کی موچ سے بہت پریشان ہیں۔ بھلا یہ بھی کوئی پریشانی کی بات ہے؛ اب یہ ہی دیکھے میرے پاؤں کے نیچے بیگ رکھ دیا ہے کیونکہ اگر پاؤں فرش پر رہے گا تو مجھے تکلیف ہوگی ۔
اب میرے میاں موبائل نکال کر گھر فون کر رہے ہیں اور اطلاع  دے رہے ہیں کہ ہم لوگ انشاءاللہ آٹھ بجے تک گھر پہنچ جائیں گے۔
اور فون کرنے کے بعد انہوں نے اخبار کھول لیا ۔ اب میں بھی رات آٹھ بجے تک اپنی اڑی ہوئی نیند پوری کرلوں کیونکہ دوران سفر گفتگو کرنا کجھ ذیادہ مناسب بات نہیں ہوتی ۔
"پھر کیا حیال ہے اپ کا میں اپنے فرائض صحیح نبھا رہی ہوں نا ؟ اور اگر کہیں غلطی ہوئی بھی تو غم نہیں کیونکہ میرے ساتھ میرا مخلص ساتھی ہے؛ جو ہر پل ؛ ہر گھڑی میرے ہم قدم ہے۔"

******************
       ختم شدہ.

I hope you like this ☺☺

Ajj apka or humara sath theek kiya na kai sath ajj hatm ho gia hai umeed kerty hou apko yeh story achy lagy gi
Plzz comments mai sab apny apny rayy ka izhar kery kai apko episode kasi lagi or vote kerna mat bholiya ga ☺☺

You've reached the end of published parts.

⏰ Last updated: Jul 09, 2019 ⏰

Add this story to your Library to get notified about new parts!

ٹھیک کیا ناںWhere stories live. Discover now