Chapter 1

785 32 15
                                    

"نہیں رامین! پنگا مت لو، دماغ ٹھیک ہے تمہارا؟
لوفر سا لڑکا ہے، کوئی مسلہ ہو گیا تو؟"

وہ انتہائی سنجیدہ لہجے میں اپنے سامنے موجود اپنی چھوٹی بہن کو سمجھانے کی کوشش میں لگی تھی۔ حالانکہ اسے معلوم تھا کہ وہ بیکار اپنا خون جلا رہی تھی، لیکن انسان کو ہر صورت اپنے فرائض سرانجام دینا ہوتے ہیں۔ سو وہ بھی اپنا ایک فرض ادا کر رہی تھی۔

"اف آپی، کتنی ڈرپوک ہیں آپ، کچھ نہیں ہوگا۔ آپ نا خود بھی ڈرتی رہنا، اور مجھے بھی ڈراتی رہنا بس"

وہ ٹھہری اپنی ضد کی پکی، وہ کہاں کسی کی سننے والی تھی۔
"دیکھتی ہوں کیا بگاڑ سکتا ہے یہ میرا، رامین نام ہے میرا بھی۔"

صبح سویرے، کالج کے لئے تیار ہوئی وہ دونوں بہنیں اس بحث میں لگی ہوئی تھیں۔۔۔ وہ دونوں اس وقت اپنے کمرے میں موجود تھیں، جو ان دونوں کا اجتمائی کمرہ تھا۔ کمرہ  انتہائی سادہ اور محض ضروری ساز و سامان سے آراستہ  تھا، جو وہاں رہنے والوں کی سفید پوشی کی نشاندہی کرتا تھا۔
وہ دونوں بھی اپنے کمرے کی طرح انتہائی سادہ دکھائی دیتی تھیں، لیکن رامین نے اپنے بالوں کو اس قدر مہارت سے باندھا ہوا تھا کہ کالج کی سفید وردی میں بھی خاصی سجیلی دکھائی دیتی تھی۔

"پاگل مت بنو، ہم لڑکیاں ہیں اور وہ ایک لڑکا۔ زمانہ چاہے جتنی ترقی کر جائے، اور لاکھ عورت اور مرد کی برابری کے راگ الاپے۔ حقیقت یہی ہے کہ عورت مرد سے کبھی جیت نہیں سکتی،"

دونوں بہنوں کی عمر میں محض 2 سال کا فرق تھا۔ لیکن سمجھداری اور سلیقہ مندی کے لحاظ سے رامین، نوشین سے کئ گناہ چھوٹی تھی۔۔۔

اس نے رامین کو دونوں ہاتھوں سے پکڑ کر اپنے سامنے کیا،
"مت بھولو، عورت کی عزت سفید چادر کی مانند ہوتی ہے، جس پر پانی سے بھی داغ لگ جاتا ہے۔"

وہ اسکی آنکھوں میں آنکھیں ڈالے نرمی سے سمجھا رہی تھی۔ لیکن رامین نے اسکی بات سمجھنے کی بجائے نظر انداز کر دی،

"آپی بس کریں، اب چلیں دیر ہو رہی ہے، کچھ نہیں ہوتا آپ فکر نہ کریں۔۔۔ میں ہوں نا۔۔۔"

وہ تسلّی دیتے ہوئے، بیگ اٹھاتی نوشین کو کھینچ کر لے گئی۔۔۔

○○○○○○○○○●●●●○○○○○○○○○

کالج میں خوب چہل پہل تھی، کلاس میں سب رامین کے انتظار میں تھے۔۔۔ رامین جونہی کلاس میں داخل ہوئی، سب چیخ اٹھے۔

"کہاں تھی تم، اتنی late آ رہی ہو۔ سب کتنے پریشان تھے پتا ہے؟"

انیل دوڑ کر رامین کے پاس آیا اور بلا تاخیر بولنے لگا۔
"تم نے کہا تھا کوئی پریزنٹیشن تیار نہ کرے، تم سنبھال لو گی، اور"

رامین نے اپنے عمومی مغرور انداز میں بالوں میں انگلیاں پھیرتے ہوئے اسکی بات کاٹی،

"بس بھی کرو، آتے ہی شروع ہو گئے،"

حُسنِ مقدّر Where stories live. Discover now