Chapter 4

408 16 10
                                    

Is Episode Mein Ap Janein Gy Ky Akhir Bilal Ko Kaisi Larki Chahye... Kiska Humsafar Bany Ga Wo... Kon Hai Uski Ideal??

Well Ap Logon Sy Comments Ki Iltejaa Ki Thi... Asal Masla Ye Hai Ky Jab Insan Koi Naya Kaam Shuru Karta Hai To Usy Pta Nai Hota Ky Wo Sahi Kar Raha Hai Ya Ghalat... Is Liye Dusrun Ki Raye Thori Zaruri Hoti Hai...
OTherwise It's Ok... Ap Logon Ki Marzi😊

○○○○○○○●●●●●●○○○○○○○○

تقریباً 10 بجے کا وقت تھا۔ سب گھر والے سو چکے تھے۔ لیکن وہ دونوں جاگ رہی تھیں۔ انکے گھر میں سب جلدی سو جایا کرتے اور صبح فجر سے پہلے اٹھ جایا کرتے تھے۔ فجر کے بعد کوئی بھی نہیں سوتا تھا سوائے رامین کے۔
صبح اتوار تھا لہٰذا رامین کو جلدی اٹھنے اور نیند ادھوری رہ جانے کی فکر نہ تھی۔ اسکی فرمائش پر وہ دونوں حویلی میں رکھے بنچ پر موجود تھیں۔ اور رامین ، نوشین کی گود میں سر رکھے لیٹی ہوئی تھی۔
"آسمان کتنا پیارا لگ رہا ہے نا مینو"
نوشین نے آسمان کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔ وہ یوں دیکھ رہی تھی گویا وہ ان چمکتے تاروں میں کھوئی ہوئی ہو۔ انکی چمک جیسے اسکی آنکھوں میں اتر آئی تھی۔

"کیا آپی آپ بھی۔۔ تارے دیکھ رہی ہیں۔ جبکہ آپ کی گود میں چاند سر رکھے لیٹا ہے"
رامین نے مسکراتے ہوئے کہا۔۔
"اللّه پناہ دے تم سے رامین۔ اپنے علاوہ کسی کی تعریف برداشت نہیں ہوتی تم سے"
نوشین اتوار کو بھی نماز کے بعد نہ سوتی تھی۔ لیکن رامین کی خواہش وہ کبھی رد نہیں کر پاتی تھی۔ ان دونوں بہنوں میں بے انتہا محبت تھی۔
"ہاں تو۔۔۔ میں ہوں ہی تعریف کے قابل۔۔
اور میرے ہوتے ہوئے کسی اور چیز کی خوبصورتی پر نظر جا کیسے سکتی ہے بھلا آپ کی"
اس نے استہزائیہ انداز میں گھوری ڈالی۔
"بس بس۔۔ اپنے منہ میاں مٹھو بننا بند کرو اور اندر چلو"
"چلتے ہیں۔ بس تھوڑی دیر اور۔۔۔"

لوگ اکثر اسکے سامنے اسکی بے عزتی کر دیا کرتے تھے۔ اسے اکثر یہ جتایا جاتا کہ وہ رامین سے کمتر ہے۔ اس بات سے اسے ٹھیس بھی لگتی لیکن اس کا اثر اس نے اپنے رشتے پر کبھی نہیں پڑنے دیا تھا۔ وہ رامین سے بے پایاں محبت کرتی تھی۔ گھر والے رامین کی حرکتوں سے کافی تنگ تھے لیکن نوشین اس پر غصہ کرنے کی بجائے ہمیشہ سمجھایا کرتی تھی۔۔

○○○○○○○●●●●●●○○○○○○○

"مجھے سادہ مزاج، پیار کرنے والی۔۔۔ بِن کہے دل کی باتوں کو سمجھنے والی،صرف میری خوشی کے لئے رات دیر تک مجھ سے باتیں کرنے والی۔۔۔ میرے غصّے اور محبّت، دونوں کو برداشت کرنے والی اور شوہر کو مجازی خدا تسلیم کرنے والی لڑکی چاہیے۔۔۔"

وہ اپنے خیالوں کی دنیا میں، حسین عکس دیکھتے ہوئے بےاختیار بولتا جا رہا تھا۔۔۔
"بیٹا تو رہنے ہی دے۔۔۔ مل گئی ایسی لڑکی آج کے دور میں تجھے۔۔۔"
ثاقب نے طنز آمیز لہجے میں سر جھٹکتے ہوئے کہا۔۔۔
"کیوں نہیں مل سکتی۔۔ سب ایک سے نہیں ہوتے۔۔۔"
"ہاں چل ہو بھی سہی تو ایسی صرف کسی غریب گھر کی مڈل کلاس لڑکی ہی ہو سکتی ہے۔۔"
"مجھے لڑکی کے سٹیٹس سے فرق نہیں پڑتا۔۔ بس پڑھی لکھی لازمی ہو۔۔۔ اور صرف مجھ سے محبّت کرے۔۔۔ نہ کہ مام کی طرح۔۔۔"
وہ کہتے کہتے رک گیا۔۔۔ چند خاموشی چھا گئی جسے ثاقب نے توڑا۔

حُسنِ مقدّر Where stories live. Discover now