Episode 06

85 21 6
                                    

بلاول روخیل کے ساتھ ہی ہال سے نکل کر اپنے سٹوڈنٹ قیڈریشن کے آفس میں آگیا
کسی گہری سوچ میں ڈوبا ہوا تھا
"پردہ اور شرم و حیا !!یہ ایک ایسا موضوع ہے جس کو بیان کرتے ہوئے میں ہار جیت کو سامنے نہیں رکھوں گی"ذ ہن کے پردے ایک مدھر آواز ابھری
"زمانہ جاہلیت کیا تھا؟"
"زمانہ جاہلیت کو ہم ماڈرنیزم کا نام دے رہے ہیں جبکہ ماڈرن وہ لوگ ہیں پردہ دار عورت ماڈرن ہے شرم و حیا والا مرد ماڈرن ہے ہم تو زمانہ جاہلیت کے دور سے ہیں اور افسوس کے ساتھ کہنا پڑرہا ہے کہ اس پر ہم فخر محسوس کرتے ہیں"
وہ جانے انجانے اسی کے بارے میں سوچے جا رہا تھا
"اتنی گہرائی اگر اس میں ہے اگر سچ میں وہ اتنی ہی پاکیزہ ہے تو پھر شہریار کےساتھ وہ کیوں ہوتی ہے "وہ سمجھ نہیں پا رہا تھا کہ وہ کیا ہے
"ہیلو " روخیل نے اسکی آنکھوں کے سامنے چٹکی بجائی
"ہاں بول " وہ سر جھٹک کر بولا
"کن خیالوں میں ہے "
"کچھ نہیں یار "
"کہیں ہادیہ کے بارے میں تو نہیں سوچ رہا " روخیل نے شرارت سے آنکھ ماری
"فضول ہی میں کیوں سوچوں گا اس کے بارے میں "
"وہ باقی سب جیسی نہیں ہے بلاول " اب کے وہ سنجیدہ ہوا
"ہمم پتا نہیں کیسی ہےاگر نہیں ہے یہ ویسی تو ہر وقت جب اکیلی ہوتی ہے تو شہریار کے ساتھ کیا کر رہی ہوتی ہے " اسنے اصل بات بول ہی دی
"شہریار کے ساتھ کب "
"میں نے جب اسے دیکھا شہریار کے ساتھ دیکھا ہے ابھی بھی وہ اسی کے ساتھ تھی "
"اور شہریار اسکے ساتھ کیسی لڑکیاں ہوتی ہیں تو جانتا ہے " وہ مسلسل اسے ہی ڈسکس کیے جا رہا تھا
"میرے یار ضروری نہیں آنکھوں دیکھا ہمیشہ سچ ہو حقیقت کبھی کچھ اور بھی ہوتی ہے " روخیل نے اسے سکے کا دوسرا روخ دکھانے کی کوشش کی
"خیر مجھے کیا جیسی مرضی ہو وہ " وہ کندھے اچکا کر بولا
روخیل کے ہونٹوں پر شریر سی مسکراہٹ رینگ گئی
بلاول نے اٹھتے ہوئے فائل اسکے سر پر دے ماری اور چلا گیا
"ظالم " روخیل بھی اسکے پیچھے لپکا
———-/////————//////———/////———-
ہادیہ اور مہناز سب سے مل کر پارکینگ میں ہادیہ کی گاڑی کی طرف آگئی اب وہ لوگ مہناز کے ڈرائیور کا انتظار کر رہے تھے کیونکہ جب تک مہناز کا ڈرئیور نہ آتا اسنے جانے نہیں دینا تھا ہادیہ کو
"ہادی وہ کون تھا "
"کون" ہادیہ کو سمجھ نہیں آئی وہ کس کے بارے میں بات کر رہی ہے
"وہی جو ہال میں ملا تھا ابھی "وہ شہریار کی بات کر رہی تھی
"پتا نہیں کوئی ہے بڑے باپ کئ بگڑی ہوئی اولاد " ہادیہ نے تلخی سے جواب دیا
"ہمم شکل سے ہی تھڑکی لگتا ہے "مہناز کو وہ بلکل پسند نہیں آیا تھا
"ایسوں سے خوب بنھٹنا آتا ہے مجھے"
"وہ تو میں تیری صلاحیتوں کی ہمیشہ سے فین رہی ہوں "مہناز نے ایک آنکھ دبا کر کہا
دونوں ہنسنا شروع ہو گئی تھی
کالے رنگ کے دوپٹے میں اس کا شہد رنگ اور کھل رہا تھا ہنستے ہوئے ڈمپل اور زیادہ گہرا ہو رہا تھا جو ہر آنکھ کو اپنی طرف متوجہ کرتا ہے
دو ہیزل گرے آنکھوں نے بھی یہ منظر دیکھا تھا۔
———/////——-/////———/:/———//////——-
مہناز کے جاتے ہی ہادیہ بھی نکل ائی تھی۔
ابھی وہ تھوڑا ہی آگے ائی تھی کہ اسکی گاڑی چلتے چلتے دو جھٹکے مر کر رک گئی
"اوو گاڈ اسی کیا ہو گیا " ہادیہ اس ویران جگہ گاڑی کے رکنے پر پریشان سی ہو گئی
ایک دو تین بار سٹارٹ کرنے کی کوشش کی پر بے سود
آخر کار وہ گاڑی سے نیچے اتری بونٹ کھول کر جائزہ لینے لگی کہ خرابی کہاں ہے جس کا اسے کوئی علم نہیں تھا
اب اسے کچھ سمجھ نہیں آرہی تھی کہ وہ کیا کرے
پریشانی میں بونٹ کھولے کھڑی تھی
—-/——-/////——-////——-/////———////—-
بلاول یونیورسٹی روڈ سے نکلا ہی تھا کہ تھوڑے آگے کوئی گاڑی کھڑی دیکھی پہلے وہ اورٹیک کر کے نکل گیا اگے پر بیک ویو مرر سے سرسری سا دیکھنے پر اسے احساس ہوا کہ کسی لڑکی کی گاڑی خراب ہو گئی ہے
اسنے دوبارہ ریورس لی گاڑی
نیچے اتر کر دیکھا تو کوئی لڑکی گاڑی کے بونٹ پر جھکی تھی
اسے کوئی جانی پچانی لگی تھی چونکہ اسکی طرف اس لڑکی کی پیٹھ تھی
"ایکسکیوزمی مے آئی ہیلپ یو "
وہ گھبرائی ہوئی پیچھے مڑی تھی اچانک کسی کی آواز پر وہ ڈر گئی تھی
"مس ہادیہ آپ "
ہادیہ کا خلق تک کڑوا ہو گیا تھا
"وہ میری گاڑی خراب ہو گئی " ناچار اسنے جواب دیا
"آپ پیچھے ہٹیے میں دیکھتا ہوں "
ہادیہ ایک سائڈ پر ہو گئی
کوئی اور وقت ہوتا تو اسکی شکل تک نہ دیکھتی مدد لینا دور کی بات
وہ دل ہی دل میں سوچ رہی تھی
بلاول اب انجن پر جکا ہوا تھا
موسم ابرآلود تھا کالے بادلوں نے نیلے آسماں کو چھپا رکھا تھا
ہادیہ کو فکر کھائے جا رہی تھی بارش نہ شروع ہو جائے کہیں
اسے بارش بلکل پسند نہیں تھی بارش کے موسم میں ویسے ہی اسکا موڈ آف ہو جاتا دل کی حالت غیر ہو جاتی
جب کبھی بارش ہوتی اور اگر وہ اکیلی ہوتی تو بنا کسی بات کے ببی اسکا دل بھرا جاتا تھا
وہ ابھی موسم کا جائزہ لے ہی رہی تھی کہ بلاول اسکی طرف مڑا۔ وہ کسی کو کال کر رہا تھا
کال کر کے وہ اس سے مخاطب ہوا
"اسکی بیٹری ختم ہوگئی ہے میں نے مکینک کو کال کی ہے وہ تھوڑی دیر میں آجائے گا "وہ رکا اور پھر بولا
"موسم خراب ہے اپکا ایسے یوں تنہا کھڑے رہنا مناسب نہیں "
ہادیہ پریشان ہو گئی تھی گاڑی کا سن کر ہی
"او اب میں کیا کروں گی "وہ خود سے مخاطب ہوئی
"آئیں میں آپکو ڈراپ کر دوں گا " اسنے اسے آفر کی وہ پہلی لڑکی تھی جسے وہ لیفٹ دے رہا تھا
ہادیہ متذبذ کا شکار تھی وہ کھبی یوں کسی کے ساتھ نہیں گئی تھی
"میں بابا کو کال کر کے دیکھتی ہوں " اس نے بلاول کو دیکھ کر پریشانی سے کہا
بلاول کو اسکا یہ انداز دل ہی دل میں بھایا تھا
لڑکیاں اسکی قربت کے لیے مرتیں تھیں
اس وقت وہ دونوں اکیلے تھے پر اسے کوئی فرق نہیں پڑا تھا وہ جیسی ریزرو سب کے سامنے تھی ویسی ہی اکیلے میں تھی
"بابا جانی پیک آپ دی کال " وہ جھنجھلائی ہوئی تھی
بلاول  وہیں سائڈ پر کھڑا اسکی کاروائی دیکھ رہا تھا
"باباجانی پلیز " وہ اب رو دینے کو تھی
"مس ہادیہ میں آپکو ڈراپ کر دیتا ہوں پھر مکینک کو اڈریس بتا دونگا وہ اپکی گاڑی پہنچا دے گا ویسے بھی میرے پاس اتنا وقت نہیں ہے جو میں یہاں کھڑا رہوں "آخری جملہ اس نے جان بوجھ کر بولا تھا
ہادیہ اس کی بات پر تپ گئی تھی
"آپ جا سکتے ہیں میں نے نہیں روکا تھا آپکو شائد اپ بھول رہے ییں "
"اوکے فائن کھڑی رہیے یہاں اکیلے شوق سے ابھی بارش بھی شروع ہو جائے گی انجوائے کرئیے " وہ ماتھے پر بل ڈال کر چل دیا
ہادیہ کو امجھ نہیں آرہی تھی کہ کیا کرے اور وہ جا رہا تھا
بلاول آکر گاڑی میں بیٹھ گیا بیک ویو مرر سے اسے دیکھ رہا تھا
وہ آرام سے گاڑی سٹارٹ کر رہا تھا کہ اسے پتا تھا وہ ائے گی
اگلے دس سکینڈ میں وہ اسکی گاڑی کے پاس تھی
"ائی ایم سوری "اس نے ناچار کہا تھا
"جلدی کرئیے محترمہ "وہ سابقہ انداز میں گویا ہوا
وہ گاڑی سے بیگ وغیرہ لے کر آئی تھی۔
وہ بیٹھی تو بلاول نے گاڑی دوڑا دی۔
"مجھے وحی نازل نہیں ہوتی " بلاول نے روکھے لہجے میں کیا
"جی!!!" ہادیہ کو سمجھ نہیں آئی
باہر بارش شروع ہو چکی تھی
ہادیہ نے آنکھیں میچی تھیں
"جی مجھے کوئی فرشتہ آ کر بتائے گا آپکا اڈریس "وہی سرد لہجہ
ہادیہ کہاں اس لہجے کی عادی تھی وہ
"سوری مجھے یاد نہیں رہا میں بتاتی ہوں "وہ شرمندہ ہوئی
وہ مسلسل دل میں کچھ ورد کئیے جا رہی تھی۔سمٹ کر دروازے کے ساتھ جڑی ہوئی تھی
بلاول کن اکھیوں سے سے دیکھ رہا تھا اسے وقفے وقفے سے
اس کے سامنے خود کو مضبوط ظاہر کر رہی تھی
پر سرمئی آنکھوں میں نمی چھپائے نہیں چھپ رہی تھی۔
"ویسے آئی مسٹ سے آپ نے بہت آچھی سپیچ کی آج "
اس نے اسکا دھیان بٹانے کے لئے بولا
" شکریہ "وہ مختصر جواب دے کر چپ ہوگئی تھی
گھر کا پتا وہ اسے بتا چکی تھی
وہ سر ہلا کر رہ گیا
ہادیہ اب ونڈ اکرین سے باہر دیکھ رہی تھی
بلاول بھی خاموش ہو گیا تھا
خاموشی میں ارتعاش میوزک پلیر میں آتی ڈی جے سنیک کی آواز نے کیا
I used to believe
We were burnin' on the edge of somethin' beautiful
Somethin' beautiful
Selling a dream
Smoke and mirrors keep us waitin' on a miracle
On a miracle
Say, go through the darkest of days
Heaven's a heartbreak away
Never let you go, never let me down
Oh, it's been a hell of a ride
Driving the edge of a knife
Never let you go, never let me down
Don't you give up, nah-nah-nah
I won't give up, nah-nah-nah
Let me love you
Let me love you
Don't you give up, nah-nah-nah
I won't give up, nah-nah-nah
Let me love you
Let me love you
Oh baby, baby
Don't fall asleep
At the wheel, we've got a million miles ahead of us
Miles ahead of us
All that we need
Is a rude awakening to know we're good enough
Know we're good enough
Say go through the darkest of days
Heaven's a heartbreak away
Never let you go, never let me down
Oh it's been a hell of a ride
Driving the edge of a knife
Never let you go, never let me down
Don't you give up, nah-nah-nah
I won't give up, nah-nah-nah
Let me love you
Let me love you
Don't you give up, nah-nah-nah
I won't give up, nah-nah-nah
Let me love you
Let me love you
Oh baby, baby
Never let you go
ہادیہ نے ہاتھ بڑھا کر میوزک پلئیر بند کر دیا تھا
بلاول لب بھینچ کر رہ گیا
باہر بارش تیز ہو چکی تھی ہادیہ روہانسی ہو رہی تھی گود میں رکھے ہاتھوں کو دیکھ رہی تھی
کچھ ہی دیر میں گاڑی ہادی ولا کے باہر کھڑی تھی
ہادیہ جلدی سے گاڑی سے نکلی دروازہ بند کر کے وہ اسکا شکریہ ادا کرنے ہی لگی تھی کہ وہ زن سے گاڑی بھگا لے گیا اس کو دیکھے بنا
"کھڑوس پتا نہیں کیا سمجھتا ہے خود کو "ہادیہ کو سخت غصہ آ رہا تھا ساتھ ہی ساتھ رونا بھی
وہ اتنی سیُ دیر میں پوری بھیگ گئی تھی سر جھٹکتی ہوئی وہ گیٹ عبور کر گئی

———/////———//////————////———//——
What will happen next ??
Will see you soon in next episode with more spice INSHA ALLAH
Stay connected with me
Thank you ☺️

ہوا مہک اٹھی Where stories live. Discover now