Episode 11

103 24 10
                                    

تم جو کہتی ہو بنتِ حوا
مرد سب ایک سے ہوتے ہیں
کبھی دیکھا نہیں تم نے؟
کوئی باپ کہیں ایسا
کوئی بھائی کہیں ایسا
جس کا نہ پیر ہو زمیں پر
نہ شکوہء شکن ہو جبیں پر
جو بیٹی کے لئے روز
کچھ نہ کچھ لاتا ہوں
جو اپنی بہن کے روز
ہنس کے لاڈ اُٹھاتا ہو
جسے خیال اپنا  نہ اپنی صحت کا
جو ماں کا لال ہو محافظ رحمت کا
چلے جو ساتھ بیٹی کے
لوگوں کی نظر جھک جائے
جو کھڑا ہو ساتھ بہن کے
مجال کیا کوئی نگاہ اُٹھائے
جس کی جوتی بھی گھر کی چوکھٹ پر
چوکیداری کا کام کرتی ہو
جسکی نسبت سے بنتِ آدم کا
دنیا احترام کرتی ہو
تم نے دیکھے نہیں مرد ایسے ؟
جنکے پاس ہو اگر کچھ پیسے
خواہشیں اپنی وہ مار دیتے ہیں
کتنے پردیسی  اپنی کئیں عیدیں
اکیلا تنہا گزار دیتے ہیں
تم نے دیکھے کہاں ہے مرد سنو
بارڈر کے کہیں پاس چلو
کچھ مرد تمھیں دکھانے ہیں
جنکے بٹووں میں ہی گھرانے ہیں
جو یادوں کے سہارے جیتے ہیں
تم دیکھنا کیا کھاتے پیتے ہیں
ہاں ٹھیک ہے کسی مرد نے
دل تمھارا دُکھایا ہوگا کبھی
بے وجہ تمھارے ارمانوں کا
گلا دبایا ہوگا کبھی
مگر نہیں میں مانتی کہ ہاں جی ہاں
مرد سب کے سب سانجھے ہیں
نہ کہتی ہوں کہ اب بھی یہاں
بستے کئیں رانجھے ہیں
میں بس کہوں گی اتنا کہ
میرے پاس جو میرے بابا ہیں
میرے سنگ جو میرا بھائی ہے
بہترین مرد کہتے ہیں کسے
یہ بات اُنھوں نے سمجھائی ہے
بکواس ہے سراسر جھوٹ ہے
کوئی اسمیں نہیں سچائی ہے
مرد سب ایک سے ہوتے ہیں
یہ افواہ غلط پھیلائی ہے
یہ افواہ غلط پھیلائی ہے
وہ گھر پہنچا تو رخسار بیگم اسی کا انتظار کر رہیں تھیں
"ہم تمہارا ہی انتظار کر رہے تھے فریش ہو آو جلدی سے پھر جانا ہے "
"ماما پلیز کیا ہم کل نہیں جا سکتے "
"کیوں آج کیا ہے "
"ماما بہت تھکن فیل ہورہی ہے "
رخسار بیگم بغور اسکے تھکے ہوئے انداز کو دیکھ رہیں تھیں
"اچھا چلو ٹھیک ہے آج نہیں جاتے پر کل کوئی ایکسکیوز نہیں "
"اوکے ماما ڈن کل ضرور جائیں گے "
وہ اپنے روم میں چلا گیا
رخسار بیگم کسی گہری سوچ میں گم تھیں
دلاور شاہ آنے والے تھے وہ ان کا انتظار کرنے لگیں
"آج بات کرتی ہوں میں ان سے "
رات کو جب وہ کمرے میں آئیں تو دلاور شاہ بیڈ پر لیپ ٹاپ آن کیے بیٹھے تھے
رخسار بیگم بیڈ کی دوسری طرف بیٹھ گئیں اور تذبذ کا شکا ر تھیں کہ بات شروع کیسے کریں
"کچھ کہنا چاہتی ہیں آپ " دلاور شاہ اپنے کام میں محو ہونے کے باوجود ان سے بھی آگاہ تھے
"نہیں بس سوچ رہی ہوں کل قیصر بھائی کی طرف سے ہو آوں بلاول کے ساتھ۔ "
ہاں چلے جائیں بلکہ میں بھی جاونگا ساتھ چلتے ہیں "
"میں کچھ سوچ رہی تھی "
"کس بارے میں "
"اتنا عرصہ ہم لوگ انجان رہے پر ہمارا تعلق بہت گہرا جڑ چکا تھا "
دلاور شاہ کا دھیان اب پورا کا پورا ان کی طرف تھا
"ماضی میں جو فیصلہ ہوا تھا اس بارے میں کیا خیال ہے آپکا ہم اسے فراموش تو نہیں کر سکتے نا "
"میں بھی یہی سوچ رہا رھا کہ بات کروں اس بارے میں قیصر سے "
"میرا خیال ہے پہلے کسی اور سے بات کریں پھر اُن سے کریں یہ نا ہو پہلے اُن سے کریں اور بعد میں اسکو اعتراض ہو "
"ہمم ٹھیک کہہ رہی ہیں آپ ایسا کریں آپ اسے بات کر کے مجھے بتائیں پھر سوچتے ہیں کیا کرنا ہے "
"جی ٹھیک ہے "
وہ اب سوچ رہی تھیں اس سے کیسے بات کریں
※※※※※※※※※※※※※
شہریار بہت غصے میں وہاں سے نکلا تھا
۰اس کی اتنی ہمت میری بے عزتی کرے گی اسے تو میں بتاؤں گا اب شہریار ہے کیا چیز "
"سنو جلدی سے اڈے پر پہنچو " اسنے کسی کو مسیج کیا تھا
انتقام کی آگ میں جل رہا تھا وہ
وہ سوچ چکا تھا کیا کرنا ہے
※※※※※※※ؔ※※※
ہادیہ کا موڈ مہوش لوگوں نے ٹھیک کر لیا تھا
گھر آنے تک اسکا دل ہلکا پلکا ہو چکا تھا
گھر داخل ہوئی تو سامنے ہی کرنل قیصر اور قدسیہ بیگم بیٹھے تھے
وہ اُن دونوں کے پاس آگئی تھی
"کیسا ہے میرا بچہ "
"میں ٹھیک ہوں بابا جانی " وہ مسکرائی
"کیسا رہا دن " جانے کیوں وہ اس سے سوال پر سوال کر رہے تھے
"اچھا تھا دن بھی آپ کو بہت مس کیا میں نے " سر ان کے سینے پر ٹکا دیا
"میں نے بھی بہت مس کیا اپنی گڑیا کو خوش رہا کریں آپ کو دیکھ کر ہی مجھے زندگی کا احساس ہوتا ہے "
"بابا جانی آپ ہی سے تو میری زندگی ہے آپ ہیں تو میں ہوں "
جانے کیوں کرنل قیصر کی آنکھیں نم ہوئیں تھیں
"ہادیہ بیٹا مجھے کچھ بتانا تھا آپکو "
"بابا کیا بات ہے "اس نے پہلے کرنل قیصر کی طرف دیکھا پھر قدسیہ بیگم کی طرف
"میں دو دن بعد بلوچستان جا رہا ہوں اوپریشن کے سلسلے میں "کچھ لمحے وہ کچھ بول نہیں سکی بس ان کو دیکھے گئی
قدسیہ بیگم نمازکا کہہ کر کمرے میں چلی گئیں تھیں
"میں جلدی واپس آجاؤنگا تب تک آپ لوگ اپنے آغا جان کے پاس ہوگے "وہ بول رہے تھے
وہ سنے جا رہی تھی بے تاثر نظریں ان کے چہرے پر ٹکی ہوئیں تھیں
"اور ہمیشہ خوش رہنا ہے پریشان بلکل نہیں ہونا میں کال نہ کر سکوں تو پتا ہے نا ایسی جگہوں پر نیٹ ورک بند ہوتا ہے "
"ہادی "انہوں نے اسکے کندھے پر ہاتھ رکھا
"ببا با جانی آپ ننہیں جائیں نا ممیں تو ایک دن آپ کے بغیر بہت مشکل سے گزارتی ہوں اتنے دن نن نہیں پلیز " سرمئی آنکھیں جلملائیں تھیں
"ہادی آپ میری طاقت ہو اگر آپ ایسے کریں گی تو میں وہاں کیسے رہوں گا سکون سے۔ اور ویسے بھی کچھ دن کی بات ہے عمران مہوش سحرش لوگ آپ کو اکیلا تھوڑی چھوڑیں گے آپ کو پتا بھی نہیں چلے گا اور میں آپ کے پاس آجاؤں گا " انہوں نے اسے سینے سے لگایا تھا
"بابا جانی میرا دل نہیں مان رہا پلیز "
"ہادی بیٹا وہاں اور بھی بہت سے ایسے باپ ہونگے جن کی بیٹیاں انہیں خود وہاں بیجیں گی بہت سی مائیں اپنے جوان بیٹے بیج رہی ہیں اور آپ تو میرا بہادر بچہ ہونا آپ ہم سب کے لیے دعا کرنا "
ہادیہ کا دل بند ہورہا تھا جیسے
"آپ آپ وعدہ کریں اپنا بہت خیال رکھیں گے اور جلدی سے واپس آئیں گے "
"وعدہ میری جان میں جلدی واپس آونگا بہت جلدی "
وہ مسکرائے تھے ہادیہ مسکرا بھی نہیں سکی
اسے یہی سوچ کہ روبا آرہا تھا اتنے دن کیسے رہے گی وہ ان کے بغیر پر اسے یہ نہیں پتا تھا کہ اب ساری زندگی ان کے بغیر رہنا ہے
اسے ابھی تک یہ بھی نہیں پتا تھا جہاں وہ جا رہے ہیں ہو کتنا خطرناک میشن ہے وہ اکثر اوپریشنز پر جاتے رہتے تھے اس لیے اسے اس بات کی کوئی فکر نہیں تھی اسے بس ان کے نغیر رہنے کا سوچ کر ہی رونا آرہا تھا پر کون جانتا ہے یہ رونا اب ہمیشہ کا ہوگا
آسمان پر چھا گئی گھٹا گھور گھنگور
جائیں تو جائیں کہاں ویرانے میں شور
کرنل قیصر اسے کمرے میں لے گئے اور اسے سلایا جب تک وہ سو نہیں گئی وہ اس کے بال سہلاتے رہے جب تسلی ہوئی کہ وہ سو گئی ہے تو آرام سے اسکے پاس سے اُٹھ ائے
قدسیہ بیگم بماز کے بہانے اُٹھ آئیں تھیں اسر کمرے میں آکر اپنا ضبط کھو گئی تھیں
بلاشبہ وہ بہت بہادر خاتون تھیں پر اولاد کا دکھ انسان کو کمزور کر دیتا ہے
وہ نماز ادا کر کے خوب رو رو کر اپنے بیٹے کی زندگی صحت کی دعا مانگ رہی تھیں ان کا دل خول رہا تھا جب سے انہیں کرنل قیصر نے اوپریشن کی نوغیت کا بتایا تھا
ان کے سامنے وہ بہادر ماں بنی بیٹھی رہیں
پر اللہ کے سامنے اپنے دل کا حال کھول دیا
دروازے پر دستک ہوئی اور کرنل قیصر اندر آئے
قدسیہ بیگم نے چہرہ صاف کیا اور مسکرا دیں
"اماں پریشان مت ہوئے اللہ سب بہتر کرے گا۔ "
"انشااللہ بیٹا اللہ میرے بچے کو اپنی امان میں رکھے امین "
"اماں ہادیہ کا بہت خیال رکھیے گا وہ بہت پریشان ہوگئی ہے "
"تم فکر مت کرو عمران لوگ اسے بہلا لیں گے اپنے ساتھ "
"اماں اگر مجھے کچھ ہوگیا "
"اللہ نہ کرے ایسی باتیں نا کرو میرا کلیجہ منہ کو آتا ہے قیصر تمہیں کچھ نہیں ہو گا " وہ رو دی تھیں
کرنل قیصر نی انہیں بانہوں میں بھر لیا تھا
"اماں جاناں تو سب نے ہے نا ایک دن آج نہیں تو کل جہاں میں جا رہا ہوں وہاں کچھ بھی ہو سکتا ہے شہید ہوگیا تو بھی زندہ ہونگا آپ لوگوں کے پاس "
"نہیں تمہیں کچھ نہیں ہوگا اگر ایسا ہے تو میں تمہیں نہیں جانے دونگی سوچو ہادیہ کے بارے میں وہ نہیں رہ سکتی بس تم نہیں جاو گے میں نے کہہ دیا " وہ جذباتی ہو گئیں تھیں ایک دم
"اماں پانی پی لیں ۔۔۔۔۔۔دیکھیں اماں کچھ نہیں ہوگا مجھے انشااللہ میں صرف فرضی بات کر رہا تھا "
"تم ایسا فرض بھی نا کرو "
"اچھا آپ ایسے کمزور پڑیں گی تو میں کیسے جاونگا اور ہادیہ کو کون دیکھے گا اماں "
"اللہ تمہارا سایہ ہمیشہ اس پر قائم رکھے اللہ مجھے اولاد کا دکھ نہ دکھائے امین ثم آمین "
"آمین !! ۔۔۔۔۔۔۔اماں میں آپ کو کچھ یاد دلانے آیا ہوں ہوں "
"کیا بات ہے "
"اماں برسوں پہلے ایسے ہی گیا تھا میں اور جانے سے پہلے ایک فیصلہ کر کے گیا تھا "
"ہاااا یاد ہے مجھے "انہوں نے لمبا سانس خارج کیا
"اماں بس اگر مجھے کچھ ہوگیا تو وہ ادا کر دیجیے گا "
قدسیہ بیگم خاموش رہیں صرف سر ہلانے پر اکتفا کیا
ہے سرد راتوں سی زیست اپنی
دعا کو میرا لحاف کر دو
※※※※※※※※※※※※
"کیا سوچ رہا ہے " روخیل اسے کب سے سوچوں میں گم دیکھ رہا تھا
"یار میں شہریار کے بارے میں سوچ رہا ہوں "
"ہیں اب کیا کر دیا اسنے "
"کل سنا تھا نا وہ ہادیہ قیصر کو دھمکی دے کر گیا ہے وہ چپ نہیں بیٹھے گا اور وہ کسی بھی حد تک گر سکتا ہے تو جانتا ہے اسے "
"ہممم یہ تو واقعی پریشانی والی بات ہے ہادیہ بہت اچھی لڑکی ہے یار اس کے ساتھ کچھ غلط نہیں ہونا چاہیے " وہ بھی متفکر ہوا
"میں ہمیشہ اسے غلط سمجھتا رہا یار اسی وجہ سے میں نے کھبی اسے سیدھے منہ بات نہیں کی بلکہ ہمیشہ ہتک امیز لہجہ اپنائے رکھا " وہ شرمندہ تھا
"معافی مانگ لے اس سے " روخیل نے اسے مشورہ دیا
"بہت اچھا مشورہ دیا تم نے میں جا کہ معافی مانگوں گا اور وہ مجھے معاف کر دے گی ہیں نا " بلاول نے اسے گھورا
"اس میں کوئی قباحت تو نہیں ہے " روخیل بولا
"دیکھی نہیں تھی کل عزت افزائی شہریار کی میری بھی ویسی ہی ہونی ہے وہ مجھے غلط سمجھے گی " بلاول نے اصل وجہ بتائی
"ہاں چل خیر ہے کوئی موقع دیکھ کے کر لیں "
"ابھی فل حال شہریار کا کچھ سوچنا ہے کیا کریں " وہ بے حد متفکر تھا
"تو فکر نا کر نظر رکھواتے ہیں اس پر کوئی بھی ایسی حرکت کرے گا ہمیں پتا چل جائے گا بس تو اپنے بندوں کو الرٹ کر دے "
"ہاں ٹھیک کہہ رہا ہے جب تک کوئی مستقل حل نہیں نکلتا یہی بہتر ہے " وہ پر سوچ انداز میں بولا
روخیل کو اچھا لگ رہا تھا بلاول کا کسی لڑکی کے بارے میں اتنا متفکر ہونا مطلب کسی نے تو میرے یار کے دل کی تاروں کو چھوا ہے وہ بس سچ کے رہ گیا
بلاول نے دو تین سول گارڈز کو ہائیر کر لیا اور انہیں چوبیس گھنٹے شہریار پر نظر رکھنے پر لگا دیا تا کہ وہ ہادیہ کو کوئی عذر نا پہنچا سکے
شام کو وہ گھر آیا تو سب اسی کا انتظار کر رہے تھے آج قیصر اعوان کے گھر جانا تھا
رخسار بیگم اس کے روم میں اسے چائے دینے آئیں وہ فریش ہونے واش روم میں گیا ہوا تھا
وہ الفاظ ترتیب دے رہیں تھیں کیسے بات کریں اس سے
وہ فریش ہو کر باہر آیا رخسار بیگم اس کا انتظار کرتے پایا وہ مسکرا کر ڈریسنگ ٹیبل کے سامنے بال سیٹ کر کے ان کے پاس آگیا
"وہ میں نے سوچا جب تک میرا بیٹا چائے پیتا ہے میں کمپنی دے دوں " وہ مسکرائیں
"یہ تو ٹھیک کیا آپ نے "وہ بھی مسکرایا تھا
"بس جلدی سے چائے پیو پھر جانا بھی ہے تمہارے ڈیڈ ویٹ کر رہے ہیں "
"جی ماما بس چلتے ہیں "
"بلاول تمہیں یاد ہیں قیصر بھائی " انہوں نے بات کا آغاز کیا
"جی ماما کچھ کچھ یاد ہے بی جان بھی یاد ہیں "
"اور ہادیہ " اچانک انہوں نے پوچھا
ہادیہ کے نام پر سرمئی آنکھیں گلابی لب کاٹتے ہوئے جہاں ڈمپل دوسرے کو مدہوش کر رہے ہوتے وہ معصوم سراپا اس کی آنکھوں کے سامنے لہرایا تھا ایک پل کے لیے پر ماما کسی اور ہادیہ کی بات کر رہیں تھیں
"جی ماما وہ چھوٹی سی ڈول جیسی تھی بلکل سنہرے بالوں والی گڑیا " اسی یاد تھی وہ
اسے یاد تھا بچپن میں ان کے گھر جانا اسے اسے یاد ہے وہ اسے بہت اچھی لگتی تھی سنجیدہ سی گڑیا
"ہاں وہی گڑیا " انہیں خوشی ہوئی تھی
"بلاول "
"جی ماما کچھ کہنا چاہتی ہیں آپ "
وہ سوچ میں گم تھیں کیسے بات کریں
"ماما " اس نے ان کا کندھا ہلایا تھا
"کیا بات ہے کوئی پریشانی ہے "
"ارے نہیں میں کہہ رہی تھی بہت باتیں ہو گئیں چلو باقی واپس آکے کریں گے "
"آر یو شیور کوئی بات نہیں ہے " وہ جانچتی نظروں سے انہیں دیکھ رہا تھا
"جی کوئی بات نہیں ہے چلیں اب" وہ کہہ کر اُٹھیں تھیں
وہ بھی اثبات میں سر ہلا کر ان کے پیچھے چل دیا
"آخر کیا بات ہے " وہ سوچ کر رہ گیا
"واپس آکر بات کرونگی ابھی نہیں " رخسار بیگم یہ سوچ کر مطمئین ہو گئیں
※※※※※※※※※※※※※※※
Kia baat hy jo bilawal aur hadia ky maazi sy judi hy
??
Will see you at in next episode with more spice
Keep supporting 😍
MAY ALLAH bless you ♥️
Do  vote if you like it and give your recommendations  in comment box
Thank you ☺️

ہوا مہک اٹھی Wo Geschichten leben. Entdecke jetzt