اسے صبح سفر پر جانا تھا اسے لگا وہ کبھی لوٹ کر نہیں آئے گی آج اسکا آخری دن ہے اپنے پیاروں کے ساتھ اسکو صبح جانا ہے .یہ ایک بات اسکو کھائے جا رہی تھی. اسے سمجھ نہیں آ رہا تھا. اسنے سوچا اپنی بہن عبیرہ سے بات کر لے مگر وہ کچھ مصروف تھی..عبیرہ آپی سنے میں کل چلی جاؤں گی آپ پلیز سارے کام چھوڑ کے صرف مجھ سے بات کریں نہ .حریم ایک بات تم کہیں نہیں جا رہی یہیں ہو میرے پاس اور دوسرا اب کہا کے چلی جاؤں گی یا مر جاؤں گی تو یہ تھپڑ دیکھا ہے زور سے پڑے گا اور تمہیں کچھ نہیں ہوگا بچے کیا تم مایوس ہو رہی ہو ؟؟ ارے نہیں آپی .سنو حریم .لا تقنطو من رحمۃ اللّٰہ اور بچے ان اللّٰہ مع الصابرین اس نےاپنی بہن کے چہرے پر مسکراہٹ دیکھی اور پر امید ہوگئی .
اگلی صبح وہ بوجھل قدموں کے ساتھ اپنا بیگ اٹھائے اپنی امی اور والد کے ساتھ ساتھ چل دی اپنی زندگی یا پھر موت کے سفر پے کوئی نہیں جانتا تھا آگے کیا ہونے والا ہے وہ بس میں آکر بیٹھی اسکو گھٹن ہورہی تھی اسکا دل ڈوب رہا تھا دل کرتا تھا وہ بس سے کھود جائے اسکی سانس تنگ ہو رہی تھی وہ موت سے نہیں ڈرتی تھی اسے قبر سے ڈر لگتا تھا اس نے الھدی کے پڑھ رکھی تھی کورس میں میرا جینا میرا مرنا بک پڑھ رکھی تھی اور یہی نہیں اس نے جب زندگی شروع ہوگی ابو یحیی بک اس نے اپنی طرف منہ کےپڑھ رکھی تھی A.C کیا اور اسکی سپیڈ بڑھا دی اور اسے اپنی قرآن کلاس یاد آئی جہاں بیٹھ کے وہ اپنی Students کو عورتوں کی کسرت جہنم میں کیوں بک پڑھا رہی تھی کیسے کیسے عذاب تھے جو آخرت میں ایک غلطی گناہ پر دیئے جائیں گے اس نے اپنی آنکھیں ایک دم سے کھولی اسکی آنکھوں میں بہت سے آنسوں تھے جو یکے بعد دیگر بہتے ہی جاتے تھے اسکا گلا سوکھ رہا تھا .ماما وہ آواز دینا چاہتی تھی پر آواز نے اسکا ساتھ نہ دیا اس نےاپنا ہاتھ اپنی ماں کی طرف بڑھا کر پانی لیا . اس نے کھڑکی سے باہر دیکھنا شروع کیا اسکا سر بہت زور سے درد کر رہا تھا اسکی تکلیف میں اور شدت آ رہی تھی .اور وہ بے بس خاموش باہر دیکھ رہی تھی اسکو ایک دم سے ساری زندگی یاد آئی کچھ ایسے لوگ جو کسی غلط فہمی کی وجہ سے اسے چھوڑ گئے کوئی اسکی بیماری کی وجہ سے..اور اسے اپنا آپ بہت بے بس لگا اسے یاد آیا جب اسکو ٹیومر کا اٹیک ہوتا تھا تو وہ کس طرح جھٹکے کھاتی. اور اسکو کس طرح دورے پڑتے وہ بہکی بہکی پاگلوں جیسی باتیں کرتی .وہ پیپر دیتے ہوئے کیسے اپنے پیپرز پھاڑ دیا کرتی تھی .کس طرح وہ پوری رات جاگ کر بیٹھ کر گزارتی تھی. اسکا سر اتنا درد ہوتا تھا کے کوئی ہاتھ لگاتا تو وہ مر جاتی .جیسے کوئی چھری سے اسکو چیر رہا ہو. اور اسکو باتیں کیسے بھول جاتی تھیں .اور وہ کسی سے شیکایت نہیں کرتی تھی. اسکے کچھ دوستوں نے سمجھا وہ ڈرامے کرتی اور آخر وہ اسے چھوڑ گئے.وہ تین بار انکی طرف پلٹی انکے آگے ہاتھ جوڑے پاؤں پڑے لیکن کسی کو اسکا رونا نہ دیکھا تکلیف نہ دیکھی .تھکن نہیں ہے کٹھن راستوں پہ چلنے کی
بچھڑنے والوں کے دُکھ نے بہت نڈھال کیا.........
وہ جو لوگوں کے رویوں سے ٹوٹی تو اپنے خالق سے سجدے میں جا جڑی اس نے اس دن سے اپنی ساری محبت. سارا یقین .سارا.بھروسہ .اپنا جینا اور مرنا صر ف اپنے رب کے لیئے کر لیا اور وہ پر سکون تھی اور خوش تھی .اور اسے اس کے بعد آج تک کوئی بشر نہ توڑ سکا .
اور پھر ﺟﮩﺎﮞ ﻟﻮﮒ ﮨﻮﮞ ﻭﮨﺎﮞ ﺭﺷﺘﮯ ﺑﮭﯽ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ .ﺍﻭﺭ ﺭﺷﺘﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﮐﺒﮭﯽ ﺍﻭﻧﭻ ﺗﻮ ﮐﺒﮭﯽ ﻧﯿﭻ ﮨﻮ ﮨﯽ ﺟﺎﯾﺎ ﮐﺮﺗﯽ ﮨﮯ. ﮐﺒﮭﯽ ﺑﮭﯽ ﮐﺴﯽ ﮐﻮ ﺍﯾﮏ ﭘﻞ ﻣﯿﮟ ﻣﻮﺭﺩﺍﻟﺰﺍﻡ ﻧﺎ ﭨﮭﮩﺮﺍﯾﺎ جائے.
ﺻﻔﺎﺋﯽ ﮐﺎ ﺍﯾﮏ ﻣﻮﻗﻊ ﺿﺮﻭﺭ ﺩﯾﻨﺎ ﭼﺎﮨﺌﮯ .ﮐﯿﻮﻧﮑہ ﺑﻌﺾ ﺩﻓﻌﮧ ﺧﯿﺎﻻﺕ ﺑﺮﮮ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﮯ .ﺣﺎﻻﺕ ﺑﺮﮮ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ..اور یہ اصول صرف حریم کی عدالت میں تھا باقی دنیا کی ہر عدالت اس معملے میں ظالم تھی.سفر تو سبهی تهکا دیتے هیں مگر زندگی کا سفر اکثر رلا دیتا هے
اور بعض اوقات اپنے هی ہاتھ میں سکت نهیں هوتی که اسے بڑها کے اپنے ہی گرتے ہوۓ آنسو کو گالوں په پهیلنے سے پہلے اپنی انگلیوں سے چن لیں اور سب سے زیاده تکلیف ده یہ پل هوتا هے..ور حریم نے جیسے خود کو سب سنایا تھا.ور حریم نے جیسے خود کو سب سنایا تھا.
میں سفر پر تھی میرا دل ڈوب رہا تھا.میرے سارے دوست میرے لیے دعائیں کر رہے تھے .میری آنکھوں میں دھیر سارے آنسوں تھے.لیکن میں انکو یہ نہیں کہہ سکتی تھی کے میں ٹوٹ رہی ہوں .میں اپنے دل دماغ کو سمجھا رہی تھی کے نہیں جب ساری دنیا تمہارے لیے دعا کر رہی جب سب کو یقین ہے تم لوٹو گی اللّٰہ نہیں لوٹاتا خالی کسی کو تو دعا تو قبول ہونی ہی ہے سب کی ہاں صبر کھو تمہیں کچھ کیوں ہوگا ..
آخر میری بہت سی دوستوں کی دعائیں تھیں تسلی تھی.کوئی کہتاتھا وہ میرے لاڈ ہمیشہ اٹھا سکتی تو کوئی کہتی مجھے آپ کا انتظار رہے گا .کوئی کہتی ابھی آپ سے قرآن پڑھنا.تو کوئی آپ کو دین کا بہت کام کرنا اتنی امیدیں بھی تو تھی .لیکن دل ڈوب رہا تھا .میں نے آسمان کی طرف دیکھا زبان پے بے ساختہ آیت آئی..
"ولاتھنواولاتحزنووانتم الاعلون ان کنتم مؤمنین.
تم نہ سستی کرو نہ دل شکستہ ہو اور نہ غمگین ہو.تم ہی غالب رہو گے اگر تم مومن ہو...
ہاں مجھے جیسے یاد آیا..
ماودعک ربک وما قلی
نہ تو تیرے رب نے تجھے چھوڑا ہے اور نہ وہ تجھ سے بیزار ہوگیا .
وللاخرۃخیرلک من الاولی.
یقینا تیرے لیے انجام آغاز سے بہتر ہوگا .
ولسوف یعطیک ربک فتر ضٰی.
اور عنقریب تیرا رب تجھے انعام دے گا اور تو راضی ہو جائے گا .
اور بس میں نے کہا اب سب اچھا ہے اور آنکھیں موند لی ایک سکون سے جیسے میرے رب نے ہر سوچ پر اپنی بات رکھ کر وزن دے ڈالا ہو سب سوچیں دب گیں شیطان نے ہاتھ کاٹ لیے اور میں اسکو ہارا کے خوشی سے سو گئی..
کیونکہ مجھے سب سمجھ آگیا تھا .وہ میرے پیچھے انتظار کرتے دوست جنکی آنکھوں میں ایک امید تھی .ایک چمک تھی جو اب دکھنے لگی تھی .انکے میرے لیے الفاظ دن رات کی دعائیں اور طاقت میں دیکھ سکتی تھی ہاں اب سب دیکھ رہا تھا .انکا رب پر کامل یقین اور میں نے خود کو سنبھال لیا تھا .
یہ راستہ قربانی مانگتا ہے..
بہت سی قربانیاں..!
اپنے من پسند لوگوں کی قربانی, اپنی عادتوں کی قربانی, اپنی خواہشات کی قربانی..!
لیکن جب یہ قربانیاں دے ڈالو تو پھر پیچھے مڑ کر نہیں دیکھنا بس سر تسلیم خم کردینا ہر قربانی پہ.. 🙂
میری بہنا جنّت سستی نہیں ہے اس کیلئے کچھ تو قربان کرنا پڑے گا نہ.. ایسے ہی تو جنّت نہیں ملتی.. 🙂
اپنی قیمتی چیز قربان کرنی پڑتی ہے
ابراہیم بننا پڑتا ہے,, مرنے سے پہلے مرنا پڑتا ہے..

ESTÁS LEYENDO
یماری سے شفا تک کا سفر
Historia Cortaیہ کہانی ہے ،ایمان والوں کی،جن کی زندگی امید پر قائم ہے_ ایک انوکھی لڑکی کی کہانی جسکا باپ اسکا آئیڈیل ہے،جس نے اپنی بیٹی کی ایسی تربیت کی کہ اس نے کسی بھی حال میں صبر کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑا_ ایک ایسی کہانی جو شاید کسی بھٹکے ہوئے کو روشنی دے_