کمرے کا موسم خوشگوار ہو گیا حریم نے دونوں ہاتھوں سے اپنا چہرہ صاف کیا اود اپنے بابا کے گلے لگی .اسکی ماں ابھی بھی دبی دبی سسکیوں سے رو رہی تھی .اسکے بابا نے اسکی ماما کی طرف دیکھتے ہوئے ایک آیت تلاوت کی ...
ھل ا تٰی علی الانسان حین من الدھر لم یکن شیئا مذکورًا.
"یقینا گزرا ہے انسان پر ایک وقت زمانے میں جب کہ یہ کوئی قابل نہ تھا "
(سورہ الدھر, 1)انا خلقناالانسان من نطفۃ امشاج .نبتلیہ فجعلنہ سمیعام بصیرا.
" بیشک ہم نے انسان کو ملے جلے نطفے سے امتحان کے لئے پیدا کیا اور اس کو سنتا دیکھتا بنایا"
(سورہ الدھر, آیت ۲ )انا ھدینہ السبیل اما شاکرا واما کفورا
" ہم نے اسے راہ دیکھائی اب خواہ شکر گزار بنے خواہ ناشکرا "
(سورہ الدھر آیت ۳ )اور حریم کو ایک دم ہنسی آگئی کونکہ اسکے بابا اور وہ ہمیشہ اپنی ماما کی مزاق میں ایسے ہی ٹانگ کھینچا کرتے تھے .اور حریم نے اپنی ماما کے چہرے سے چادر ہٹائی اور پوچھا ..اے میرے بابا کی زوجہ کیا آپ کو یہ آیت سمجھ آئی جو آپ کے پیارے شوہر اور میرے ہینڈسم بابا نے کہی اسکی ماما نے معصومیت سر کو نفی میں ہلایا .حریم نے اسکا ترجمہ کیا تو آج وہ ان باپ بیٹی پر ہمیشہ کی طرح بگڑیں نہیں بلکہ حریم کا ماتھا چوم کر کہا یہ میری بہادر اولاد اور سخت استاد اور پیاری فود فکٹری ہے اور کہا کے جلدی سے ٹھیک ہو جانا پھر مجھے روز دودھ کے ساتھ دوا دے کر ٹوفی کون لے گا ؟؟ حریم نے کہا ..
انما نطعمکم لوجہ اللّٰہ لا نرید منکم جزآء ولا شکورا
" ہم تو تمہیں صرف رب کی رضا کے لیے کھلاتے ہیں نہ تم سے بدلہ چاہتے ہیں نہ شکرگزاری"
(سورہ الدھر آیت ۹ )حریم کے بابا ماما اور وہ بھیگی آنکھوں سے مسکرائے تینوں نے ایک دوسرے کو دیکھا اور کہا اللّٰہ ہمیں صبر دے ہم سے اس مشکل کو دور کر دے اور اللّٰہ ہمارے قدم استقامت پر جمائے رکھے اور حریم نے اپنے بابا سے ایک وعدہ لیا کے اگر میں بچ گئی تو آپ ہوش آتے ہی میرے کان میں کہیں گے شکر ادا کرو تاکہ مجھے یاد آجائے اور اگر میں مر گئی تو خود سے کہیں گے کے مجھے صبر کرنا اور مجھے غسل صرف میری ماں اور بہن دیں گی اور جب میں آنکھیں کھولوں تو میرے ہاتھ دھولا کر میرے قرآن کو لانا میں اسکو دیکھنا چاہوں گی چھونا چاہوں گی اور اگر میں زندہ بچی تو ہر ایک کو اسکو خوبصورت پڑھنا سیکھا دوں گی اور وہ چینجنگ روم کی طرف یہ وعدہ لے کر چلی گئی ..
اور جب اسکو بیڈ پر لیٹایا گیا تو اسکے بابا نے کہا اسکی ماما سے آج اسکے چہرے پر نہ کوئی خوف ہے نہ ڈر اسکو پتہ اللّٰہ اسکے ساتھ ہے اور حریم کو رب پر کامل یقین رکھنا آتا ہے.
اور اسکی ماما نے کہا آج انکا دل اب مطمئن ہے اسکے بابا نے کہا جب اللّٰہ نے موسٰی کو اسکی ماں سے کچھ وقت کے لیئے دور کیا تو امّ موسٰی کا دل مطمئن تھا یقین رکھو جس طرح موسٰی کو اللّٰہ نے دریا پار کر کے ملایا اپنی ماں سے وہ تمہاری گود بھی خالی نہیں کرے گا ..اور جب آپریشن کے بیس کھنٹے بعد حریم کو ہوش آیا تو اسکے بابا نے اسکو شکر یاد کرایا اور جب وہ دیکھنے کے قابل ہوئی اسے قرآن تھمایا اس نے دیکھا چھوا اور اسکو چوما ...لوگ کہتے ہیں کبھی کبھی انسان کی کوئی نیکی اسکو مشکل وقت سے بچا لیتی ہے لیکن حریم کے بابا کہتے انسان کی قرآن سے محبت اور رب پر کامل یقین اسکو موت کے منہ سے بچا لیتا اور جب انسان کا دل اور نیت دین کے لیے خالص ہو تو اللّٰہ بار بار کام لیتا .اور اپنے دین کے لیے پھر سے زندگی بخش دیتا...
یہ میرا عہد جوانی ہے جو۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نیلام ہوا
میرا مرنا ، میرا جینا ۔۔۔۔۔۔۔۔ کسی کے نام ہوا!
زندگی قیمتی یقینا ہے
دین سے قیمتی نہیں لیکن!
YOU ARE READING
یماری سے شفا تک کا سفر
Short Storyیہ کہانی ہے ،ایمان والوں کی،جن کی زندگی امید پر قائم ہے_ ایک انوکھی لڑکی کی کہانی جسکا باپ اسکا آئیڈیل ہے،جس نے اپنی بیٹی کی ایسی تربیت کی کہ اس نے کسی بھی حال میں صبر کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑا_ ایک ایسی کہانی جو شاید کسی بھٹکے ہوئے کو روشنی دے_