جس طرح ٹوٹ کے گرتی ہے زمیں پر بارش
اس طرح خود کو تیری ذات پر مرتے دیکھاایمی یار کب تک سونے کا ارادہ ہے فیروز نے اسکا بلینکٹ ہٹاتے ہوۓ کہا
بھائ سونے دے نہ اس نے منہ بنایا
اٹھ جاؤ میری جان بولتے ساتھ ہی اس نے کندھا پکڑ کر بٹھا دیا
ایمی نے اپنے ریشمی بالوں کو کیچر میں جکڑا اور سلیپر میں پیر ڈالا اور واشروم کی طرف بڑھی ویسے بھائ میں روم لاک کر کے سوئ تھی پھر آپ؟؟
ارے تم پہلے فریش ہو پھر بات کرتے ہیں اس نے جان چھڑانی چاہی
پر بھائ؟
یار ایک تم بھائ مت بولا کرو کزن ہوں تمہارا بھائ نہیں اور جلدی چلو چاچی ویٹ کر رہی ناشتے پر اس نے منہ بنا کر بات پوری کی۔۔۔
ایمی الجھتے ہوۓ واشروم جاتی ہے۔
دروازے کی نوک پر اس نے یس بولا
صاحب بیڈ ٹی ۔
کاکا آپ رکھ دیجے اور آپکے بیٹے کی طبیعت ٹھیک ہے؟ اس نے اپنے بالوں پر ہاتھ پھیر کر کہا جو ماتھے پر بکھرے تھے اور آنکھوں کو بند کر کے کھولا جو آج بھی اسکے رات بھر جاگنے کی چغلی کھا رہی تھی
YOU ARE READING
تو زندگی من ھستی۔۔۔۔۔۔ Complete
FanfictionHii guys Ye mera pahla novel hai ummed hai aapko pasand aayega