"یار۔۔۔ تم نے پھر ایک نیا پروجیکٹ شروع کرلیا۔۔؟؟ ابھی تو ایک سے فارغ ہوا تھا اور اب پھر دوسرا؟ اور وہ بھی پاکستان میں؟"
دارم بلوتوتھ لگائے لیپ ٹاپ پر جلدی جلدی کچھ ٹائپ کر رہا تھا۔
"ہوں!" دارم نے جواباً غیر دلچسپانا انداز میں کہا۔"ہوں؟ کیا ہوں؟" اسے اس کے اس جواب پر اور غصہ آیا۔
دارم نے تیز رفتار سے چلتا ہوا ہاتھ روکا، ایک گہرا سانس لیا، مسکرایا، پھر کہا۔
"یار نوفل دیکھو میری بات سنو تم سات سمندر پار بھی مجھے ہی کیوں تنگ کر رہے ہو۔۔؟ ویسے قسم سے اگر میرا سگا باپ بھی ہوتا نا تو وہ بھی میری اتنی کلاس نہ لیتا جتنی کے تم لے رہے ہو۔" اس نے ہنس کر سر جھٹکتے ہوئے کہا۔سامنے فون پر بات کرتے ہوئے نوفل نا چاہتے ہوئے بھی ہنسا۔
دارم رات کے کپڑوں میں ملبوس آدھی رات میں نوفل سے بات کرتے ہوئے لیپ ٹاپ پر کچھ ڈاکیومنٹس ٹائپ کرنے میں مصروف تھا۔ اس کی رات کی یہی روٹین ہوا کرتی تھی۔ وہ رات میں بھلے تھوڑا دیر سے سوتا تھا مگر صبح وہ اپنے وقت پر ہی اٹھتا تھا۔ اس نے کبھی بھی اپنی پرسنل لائف کو پروفیشنل لائف کے درمیان نہیں آنے دیا تھا۔ لیکن کون جانے کے آگے اس کی پروفیشنل اور پرسنل لائف کے درمیان کیا کیا اور کون کوں آنے والا ہے؟ کون جانے؟
____________________________"کیا ہوا تمہیں؟ ہماری چڑیا کا منہ کیوں لٹکا ہوا ہے؟" سونیا نے اسکا اترا ہوا چہرہ دکھ کر کہا۔
دودھ جیسی صاف رنگت، بادامی آنکھیں، سیاہ، کمر پر گرتے سٹریٹ سیدھے بال، چھوٹی سرخ ناک، کانوں میں چھوٹے سے بندے پہنے اور ایک شانے پر ہلکا سا دوپٹہ لٹکائے آج اس کی ان چہکتی، مسکراتی آنکھوں میں تھوڑی سی اداسی تھی۔"سونی تمہیں تو پتہ ہے۔ تم میری بچپن کی دوست ہو۔ تمہیں تو سب معلوم ہے۔"
"کیا ہوگیا ماریب سب خیریت تو ہے؟ تم کب سے اتنی گھما پھرا کر باتیں کرنے لگی؟ تمہارے تو منہ میں جو آتا ہے تم جھٹ سے کہہ دیتی ہو۔ کیا مسئلہ ہے جو آج تم ایسے بات کر رہی ہو؟" اس کی آنکھیں حیرت سے بڑی بڑی کھل گئیں۔
"پچپ!" اس نے لب بھینچے۔
" یار مجھے نانا نانی اور دادا دادی بہت یاد آتے ہیں۔ پتا نہیں وہ اتنی جلدی ہمیں اس دنیا سے چھوڑ کر کیوں چلے گئے۔۔؟" ماریب افسوس سے سر جھکائے کہہ رہی تھی۔"کوئی بات نہیں صبر کرو۔ اللہ کی چیز تھی اللہ نے لے لی۔ اور ہم انسانوں کو ایک نہ ایک دن تو اس دنیا سے جانا ہی ہوتا ہے۔"سونیا نے اسے تسلی دیتے ہوئے کہا۔
"اچھے لوگ اس دنیا سے جلدی چلے جاتے ہیں۔"ماریب اس کی بات پر پھیکا سا مسکرائی۔
"جب خاندان کے بڑے بوڑھے زندہ ہوتے ہیں نا تو ایک رونق سی ہوتی ہے۔ اس خاندان کے سارے بڑے، بچے، بوڑھے، جوان سب مل جل کر بیٹھتے ہیں مگر پھر جب وہ اس دنیا میں نہیں رہتے تو سب بٹ کر رہ جاتے ہیں۔ اپنے اپنے میں مصروف ہوجاتے ہیں۔ اس دنیا میں ہمارے سگے بہن بھائی بھی ہمارے تب تک سگے ہوتے ہیں جب تک ہمارے ماں باپ زندہ ہوں۔ اس کے بعد کون کس کا ہوتا ہے پتا ہی نہیں چلتا۔" ماریب اُداسی سے ہاتھ پہ ہاتھ رکھے بیٹھی کہ رہی تھی۔ اس کی آنکھوں میں ایک نمی سی جھلک رہی تھی۔

VOCÊ ESTÁ LENDO
زندگی قمر و آفتاب
Fantasiaبِسمِ اللّٰہِ الرَّحمٰنِ ارّحیم. السلام وعلیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ! ایک مختصر سے کہانی اس مختصر سی زندگی کے نام! یہ ناول میری پچھلی ناول سے تھوڑا لمبا ہوگا۔ یہ کہانی دو ایسے لوگوں کے گرد گھومتی ہے جو اپنی زد اور بدلے کے پکے ہوتے ہیں اور دونوں کے در...