باب نمبر ۳: اک نیا باب

38 1 0
                                    

"دیکھو میری بات دھیان سے سنو۔ آج نا یونی میں ایک نیا بیچ آرہا ہے۔ تو تم دونوں مل کر میرے ساتھ اس بیچ کی ریگینگ کرنے چلو گی۔" وہ تینوں یونی کی سیڑھیوں پر بیٹھی باتیں کر رہی تھیں۔

"نہیں! نہیں! نہیں۔۔! میں ایسا نہیں کررہی۔ پچھلی مرتبہ یاد ہے نا کہ کیا ہوا تھا جب نیا بیچ آیا تھا۔" اُن میں سے ایک نے محفوظ ہو کر کہا۔

"لیکن مایا پلیز صرف ایک بار پکا آخری بار۔" اُسنے ضد کرتے ہوئے کہا۔

"ہمم اچھا ٹھیک ہے۔" مایا نے مجبوراً حامی بھرلی۔ اُسنے ہلکا سا سر کو اثبات میں ہلایا۔

____________________________

یمامہ نے اسکے کمرے کا دروازہ کھول کر ساری لائٹس وغیرہ آن کر دی اور اے سی آف کردیا۔
اندر آتے کمرے میں سمال سائز ڈبل بیڈ جس پر وہ لیٹی گہری نیند میں سو رہی تھی۔ آنکھیں موندے وہ نیند کے گہرے سائے میں ڈوبی ہوئی تھی، بالوں کی کچھ لٹیں سوتے میں اس کے چہرے پر گر رہی تھیں۔ گلابی رنگ کے سلیپنگ سوٹ میں ملبوس منہ پر چادر ڈالے اور ہاتھ کے نیچے تکیہ دبائے وہ بہت بے فکری سے سو رہی تھی۔
پھر بیڈ کے برابر والی دیوار سے کھڑکی کے پردا ہٹادیا۔ کھڑکی بالکل سیدھی اس کے چہرے کے سامنے تھی۔ کھڑکی کے باہر سے روشنی چھن کر اس کے چہرے پر آرہی تھی۔ ہمیشہ کی طرح سارے الارم بج بج کر بند ہو چکے تھے۔

"ممم۔۔۔" اُسنے نیند کچی ہونے پر کروٹ بدلتے ہوئے کہا۔ یمامہ وہیں کھڑی اُسکے اٹھنے کا انتظار کر رہی تھیں۔

"اٹھ جاؤ۔۔ صبح کے آٹھ بج چکے ہیں۔"

"کیا۔۔؟" وہ ایک دم سے کرنٹ کھا کر اٹھی۔
"اُف ماما آپ نے مجھے پہلے کیوں نہیں اٹھایا؟" وہ چادر پھینک کر بیڈ سے اُتری اور پاس ہی کونے میں رکھے چپل پہنے اور تیز قدموں سے اپنی وارڈروب کی جانب بڑھی۔
"مجھے ساڑھے آٹھ بجے یونیورسٹی پہنچنا تھا اور اب میں بہت لیٹ ہوگئی ہوں۔" وہ ھربڑی میں جلدی جلدی سارا سامان نکالتے ہوئے کہہ رہی تھی۔

"کپڑے پریس کر کے رکھ دیئے ہیں۔ اب جلدی سے تیار ہو کر آجاؤ ناشتہ بھی تیار ہوچکا ہے۔" یمامہ یہ کہہ کر کمرے سے چلی گئی۔

ان کے جانے کے بعد وہ نارمل سے زیادہ تیز رفتار میں سب کام کرتی تیار ہورہی تھی۔

" اُف ماما جلدی کریں مجھے دیر ہورہی ہے۔" اس نے جوس کے گلاس کو لبوں سے لگا کر دو گھونٹ بھرے اور جلدی سے بریڈ کا ایک پیس اٹھا کر اپنے شانے پر لٹکے بیگ کو سیدھا کیا۔

"ماما مجھے چھوڑے گا کون؟" اس نے پریشانی سے پوچھا۔

"میں ارحم کو کہہ دیتی ہوں ویسے بھی وہ ابھی آفس کے لیے نکل رہا ہوگا تو تمہیں بھی یونیورسٹی چھوڑ دیگا۔"

ماریب سر اثبات میں ہلا کر جلدی جلدی سیڑھیاں اترنے لگی۔

_____________________

زندگی قمر و آفتابOù les histoires vivent. Découvrez maintenant