قسط نمبر 5

291 25 1
                                    

ٹھیک آدھے گھنٹے بعد ڈور بیل بجی حادی نے دروازہ کھولا اور داریان کو سامنے کھڑا پایا
"چلو اپنا سامان گاڑی میں رکھو!" داریان اندر داخل ہوتا ہوا بولا
"اب تو بتا دیں کے جا کہاں رہے ہیں؟" حادی سامان اٹھاتا ہوا بولا
"ایرپورٹ" داریان نے مختصراً جواب دیا
"ایرپورٹ مگر وہ کیوں؟" حادی نے فضول سوال کیا
"اگر دماغ حاضر رہے تو ی سوال پوچھنے کی ضرورت ہی نہ پیش آئے " داریان ہونٹ بھینچ کر بولا
"ایک تو آدھی رات کو سوتے سے جگاتے ہیں پھر تنز بھی کرتے ہیں" حادی گاڑی میں بیٹھتا ہوا بولا
" ہم وادی کلثوم جا رہے ہیں گدھے" داریان بولا
" اتنی عجلت میں جانے کی کیا ضرورت تھی " حادی نے ایک اور سوال کیا
" وادی کلثوم میں ایک بہت بڑی تقریب منعقد ہے جس میں ملک کی تمام بڑی شخصیات مدعو ہیں"
" تو پھر! "
" تو پھر یہ کہ میرے پاس بھی انویٹیشن آیا ہے"
"وہ تو آپ کے لیے ہے بلاوجہ مجھے کیوں گھسیٹ رہے ہیں اپنے ساتھ " حادی نے اکتا کر کہا
" برخوردار خفا ہونے کی ضرورت نہیں تمہارے لیے بھی انویٹیشن ہے" داریان انویٹیشن کارڈ حادی کی طرف بڑھاتا ہوا بولا
" ایک رپورٹ بھی دینی تھی " حادی بولا
" ہاں بتاؤ"
" ٹرک پر کسی بھی قسم کے نشانات نہیں پاۓ گۓ"
" بلکل میری توقع کے مطابق میں جانتا تھا کہ مجرم اپنا کوئی نشان نہیں چھوڑے گا " داریان بولا
" تو پھر ہم کیسے اس تک پہنچے گیں"
"مجرم اس وقت بہت آسانی سے گرفت میں آجاتا ہے جب وہ حد سے زیادہ محتاط ہو جائے "
وہ سنسان سڑک سے گزر رہے تھے جس کے اطراف میں گھنی جھاڑیاں اور درخت موجود تھے کہ اچانک کہیں سے ایک سنسناتی ہوئی گولی داریان کے کان سے ایک بالش کے فاصلے سے ہو کر گزری اگر گولی زرا سی بھی آگے پیچھے ہوئی ہوتی تو داریان اس وقت دوسری دنیا میں ہوتا لیکن سامنے ونڈ اسکرین چکنا چور ہوچکا تھا اور گاڑی نے اپنا توازن کھو دیا اگر داریان اپنی مہارت کا مظاہرہ نہ کرتا تو گاڑی یقیناً سامنے کھڑے تناور درخت سے ٹکرا چکی ہوتی اور ایک زبردست حادثہ ہوجاتا.
"حادی تم ٹھیک ہو؟" داریان چیخا
"لگتا تو ہے، مگر یہ........!" حادی گاڑی کی کھڑکی پھلانگتا ہوا بولا
"جلدی سے اپنا ریوالور نکالو" داریان اپنا ریوالور ہولسٹر سی نکالتے ہوئے بولا
اتنے میں جھاڑیوں کی طرف سے پے در پے کئ فائر ہونے لگے دونوں نے گاڑی کی اوٹ میں اپنی اپنی پوزیشن لی داریان نے سمت کا اندازہ لگاتے ہوئے ایک فائر جھونک مارا اور حادی نے بھی اس کی تقلید کی کافی دیر تک فائروں کا تبادلہ دونوں طرف سے جاری رہا اور پھر گہرا سکوت چھا گیا. داریان آہستہ سے رینگتا ہوا جھاڑیوں کی طرف بڑھا اور پھر حادی بھی وہاں پہنچ گیا دونوں نے مدہم چاند کی روشنی میں جھاڑیوں کو چاروں طرف سے دیکھ ڈالا مگر انہیں مایوسی ہوئی وہاں کوئی بھی نہ ملا.وہ لوگ واپس گاڑی کی طرف مڑ گئے کہ اچانک حادی کے پاؤں میں کوئی نوکیلی چیز چبھی اس نے اپنا پاؤں ہٹایا تو وہاں پر اشاریہ دو پانچ کا ریوالور پڑا تھا اس نے ریوالور کو رومال سے پکڑا اور آگے بڑھ گیا.
"داریان صاحب (وہ اکثر اسے اسی طرح مخاطب کیا کرتا تھا کیونکہ دونوں میں آفسر اور ماتحت سے زیادہ دوستی کا رشتہ تھا) جھاڑیوں میں مجھے یہ ریوالور پڑا ہوا ملا ہے" وہ داریان کو ریوالور دیتا ہوا بولا
داریان ریوالور کو غور سے دیکھنے لگا اور پھر اس نے ریوالور گاڑی میں رکھ دیا
" مجرم نے بوکھلاہٹ میں یہ حرکت کی ہے اور میں اس کا یہی ردعمل دیکھنا چاہتا تھا " داریان پرتشویش انداز میں بولا
" اور اگر ان سب میں میں مر جاتا تو!" حادی خفگی سے بولا
"تو پھر یہ کہ میں تمہارے جنازے میں ضرور شرکت کرتا" داریان گاڑی میں بیٹھتا ہوا بولا
"میں سنجیدہ ہوں "حادی ناک بھوں چڑھا کر بولا
" سنجیدہ ترین جواب یہ ہے کہ تمہیں زندہ رہنا تو ہے نہیں کبھی نہ کبھی تو مرنا پڑے گا " داریان نے اکتا کر کہا وہ اس وقت بات کرنے کے موڈ میں نہیں تھا حادی نے غصے سے دوسری جانب منہ پھیر لیا اور پھر باقی کا راستہ دونوں نے خاموشی سے گزارا.
..............................

CONTINUE.............

GOOD READS 😊

ENJOY THE EPISODE 💜💜

مہمل (Complete)Tempat cerita menjadi hidup. Temukan sekarang