Epi 1

2.4K 56 6
                                    

چراغِ محبت
از سکینہ زیدی
قسط نمبر 1

سولا سال بعد

وہ دبے پاؤں گھر میں داخل ہوا اندر ہال میں داخل ہوا تو اندھروں نے استقبال کیا ہر جگہ نظریں دوڑا کر دیکھ جب یقین ہوگیا کہ سب سو چکے ہیں اسے کسی نے نہیں دیکھا تو بھاگنے کے انداز میں اپنے روم میں داخل ہوا....

افففف شکر آج تو بچ گیا وریہ ملکہِ عالیہ کی تخریر سنے کو ملتی اور اس وقت بلکل موڈ نہیں صبح سنے گے یہ وکی اور ارحم کی وجہ سے روز دیر ہوتی ہے....وہ بڑبڑاتے ہوئے اپنے جیکٹ اتر کر فریش ہونے چلاگیا....
🌟🌟🌟🌟🌟
شش....وہ نیند نہ آنے کے چکر میں اس وقت اکیلے ہال میں بیٹھی ٹی وی دیکھ رہی تھی ابھی اگر اسے کوئی دیکھ لیتا تو ایک بدروح سمجھتا بال کھولے ہاتھوں میں پلو لیئے وہ مگن ٹی وی دیکھ رہی تھی کہ کسی نے پیچھے سے شش کیا وہ اچھل کر سیدھی ہوئی....

جنگلی انسان....افففف جان نکال دی میری....در نجف ماتھے پر پسینے صاف کرتے ہوئے بولی تو شہیر ہنس پڑا....

جان تو میری نکل گئی تھی تمہیں ایسے بیٹھے دیکھ کر....وہ نظریں ادھر ادھرُ گھماتا ہوا بولا....

مطلب....در نجف نہ سمجھی سے بولی....

اممم....میرا مطلب یہ بال کھلے اندھرے میں بیٹھی ہو دوسرے کی تو جان ہی نکل جائے گی نہ....شہیر گڑبڑا کر بولا....

اچھا بس....در نجف چڑ کر بولی....

یار نیند نہیں آرہی عینا بھی سو گئی جلدی اور کاضم بھائی بھی شاہ میر کا پتہ نہیں گھر ہیں یا نہیں بہت بوریت ہورہی ہے....شہیر منہ بناکر بولا اور صوفے پر بیٹھ گیا....

ہاں یار یہ دیکھو ہارر مووی آرہی ہے آجاو دونوں دیکھتے ہیں....در نجف بول کر صوفے پر بیٹھی....شہیر عینا در نجف کی بہت بنتی تھی شہیر سے اس لیئے کیونکہ وہ بس ایک سال بڑا تھا انِ لوگوں سے اور ایک ہی یونی میں بھی تینوں پڑھتے تھے شاہ میر اور کاضم بڑے بھی تھے اور زیادہ تر اپنے کام میں ہی ہوتے تھے....

یار بھوک لگ رہی ہے....شہیر پھر بولا....

ایک تو تمہارے رونے ختم نہیں ہوتے....درِ نجف چڑ کر بولی....

ایک کام کرتے ہیں پیزا منگواتے ہیں....شہیر موبائل نکالتے ہوئے بولا تو درِ نجف پیزا کے نام پر آنکھیں چمکی جسے دیکھ کر شہیر مسکرایا....

لیکن بابا بڑے ابو یا بھیا کو پتہ چلا تو لاسٹ ٹائم انہوں نے منع کیا تھا کہ رات باہر سے کچھ نہیں منگوانا....درِ نجف پریشان ہوکر بولی....

ارے نہیں پتہ چلے گا میں ہونا....شہیر نے بول کر آرڈر لکھوادیا پھر تھوڑی ہی دیر میں یہ لوگ مووی کے ساتھ پیزا سے بھی لفت اندوز ہورہے تھے...ابھی مگن بیٹھے ہی تھے کہ قدموں کے چاپ پر دونوں نے مڑ کر پیچھے دیکھا تو اچل کر کھڑے ہوئے سامنے ہی چہرہ پر سختی لیئے شاہ میر کھڑا تھا وہ شاید نہیں یقین ابھی آیا تھا....

Chiragh e MohabbatWhere stories live. Discover now