چراغِ محبت
از سکینہ زیدی
قسط نمبر 2تم لوگوں کو کچھ کام وام نہیں چلو ماما کے ساتھ جاکر کام کرو....شاہ میر در نجف اور عینا کو باتیں کرتا دیکھ کر بولا....
مجھے پتہ ہے کیا لگتا ہے بھیا....در نجف سنجدگی سے بولی....
کیا لگتا ہے آپ کو....شاہ میر بولا نظریں عینا پر تھی جو در نجف کو دیکھ رہی تھی....
کہ آپ مجھ سے جیلس ہوتے ہیں مطلب میں کھبی شہیر کے ساتھ کبھی عینا کے ساتھ تو کبھی دانیہ کے ساتھ لیکن آپ بس اکیلے ہوتے ہیں یا کبھی کاضم بھائی کے ساتھ باتیں کرتے ہیں اس لیئے مجھے مصروف دیکھ کر آپ جیلس ہوتے ہیں....در نجف بولی....
ہوگیا....شاہ میر بیزاری سے بولا....
ہاں...در نجف حیران ہوئی مطلب کسی بات کا کوئی جواب نہیں....
چلو فٹا فٹ ماما کے پاس جاو اور تمہارا بھی مجھے لگتا ہے ہمارے پورشن میں ہی انتظام کرنا پڑے گا....شاہ میر پہلے در نجف سے پھر عینا سے بولا جو در نجف کے بیڈ پر بیٹھی تھی....
نہیں نہیں بھائی میں جارہی....عینا بول کر نکل گئی....
ایک تو ہر کوئی بہن بنے کو تیار ہوتا ہے....شاہ میر بد مزہ ہوکر بولا اور جیب سے موبائل نکالتا نکل گیا....
🌟🌟🌟🌟🌟
ڈی زیڈ یہ مال والا بہت دماغ خراب کررہا ہے کچھ کرنا پڑھے گا اس کا....ارمان چائے کی چسکی لیکر ڈی زیڈ سے بولا جو موبائل میں مصروف تھا....ہمممم....وہ بس اتنا بولا...
تو کیا کرنا ہے....ارمان چڑ کر بولا....
تم کچھ نہ کرو کل میں خودُ جاؤ گا پھر دیکھنا نہ میرے حکم پر چلا ہلکہ لے لیا مجھے....ڈی زیڈ سوچتے ہوئے بولا....
مطلب اسُ کی آج آخری رات ہے....ارمان چونک کر بولا....
انہوں ایک موقعہ تو ڈی زیڈ نئے ملازم کو دیتا ہی ہے....ڈی زیڈ آنکھ مار کر بولا....
بڑا خبیث ہے توُ....ارمان اس کا مطلب سمجھ کر بولا وہ اسے موقعہ دے گا لیکن اپنے کام کرنے کے لیئے اور وہ کیسے کرتا تھا یہ کسی کو نہیں معلوم....
چل نکل اب سونے دے مجھے....ڈی زیڈ بیڈ پر لیٹتا ہوا بولا....
توُ ابھی سوئے گا اور پوری رات جاگے گا....ارمان اپنی بےعزتی پر گھور کر بولا....
ہم تو بھئی ایسے ہی ہیں تجھے کوئی مسلئہ....ڈی زیڈ الٹا گھور کر بولا....
دیکھ یار توُ مجھے مت گھورا کر تیری آنکھیں مجھے پر بھی نشہ کردیتی ہیں....ارمان نظریں چراتا نفی میں سر ہلاتا نکل گیا پھر باہر آکر جھرجھری لی....
وہ اپنا کام اپنی آنکھوں و دماغ کی طاقت سے کرواتا تھا....ایک عجیب کشش ایک عجیب نشہ جو دیکھتا تھا وہ سن ہوجاتا تھا یہ بھی ایک راز کی بات تھی وہ کیا کرتا تھا ایسا وہ لحمہ میں انسان کو زیر کردیتا تھا لحمہ میں مقابل سے سچ سن لیتا تھا لمحے میں جو اسُ کے دماغ میں چل رہا ہوتا وہ معلوم کرلیتا تھا کیسے وہ کسی کو پتہ نہیں کام ہونے کے بعد مقابل کے زہن میں وہ بات وہ کام ہوتا ہی نہیں تھا اگر کسے کے ہوتا تو وہ خود رکھنا چاہتا تھا تو مقابل کے زہن میں وہ رہتا تھا ورنہ مقابل کا زہن بلکل خالی ہوجاتا تھا....
YOU ARE READING
Chiragh e Mohabbat
Teen Fictionchiragh e mohabbat 2nd season of Momin ki dua main characters zaigham (hero) dur e najaf (heroin) jealousy forced marriage