پہلی قسط

2.4K 80 38
                                    

"آبشار بس کرو آجاؤ بارش تیز ہو رہی ہے بیمار پڑ جاؤ گی "خالدہ بیگم کچن میں مصروف مسلسل اسے آواز دے رہی تھیں مگر وہ ماضی کے دریچوں میں گم حال سے غافل تھی۔ بارش تیز سے تیز ہوتی جا رہی تھی اور وہ دونوں بازو پھیلائے  آسمان کی طرف منہ کئے بارش کی نمی سے اپنے اندر کی آگ کو بجھانے کی بے فائدہ کوشش میں مصروف تھی۔بارش کے بوندوں کا لمس کے انوکھے خوشگوار  احساس کو محسوس کرتے ہوئے بھی اسکے لب ساکت تھے اور چہرہ سپاٹ۔اس کی بڑی بڑی گول آنکھوں پر لمبی جھکی پلکوں کی جھالریں جنسے بوندیں بہ کر اسکے رخساروں کو بوسہ دےرہی تھیں۔کمر تک آتے گھنے بالوں کی چٹیاں اسکی کمر سے چپکی ہوئی تھی۔

"آبشار نہ کیا کرو تنگ۔۔۔۔اتنا اذیت پسند نہیں ہونا چاہئے انسان کو۔۔۔۔کیوں کرتی ہو ایسے"وہ بنا بارش کی پرواہ کے اس تک پہنچی تھیں۔
"میں کیا کرتی ہوں۔۔۔۔اور میں کر بھی کیا سکتی ہوں امی۔۔۔ سواۓ پچھتاوے کے۔اگر کچھ کرسکتی ہوتی تو اس وقت کرتی جب ابّا کو بیٹے کی ضرورت تھی،جب ظالموں نے ان پر بدکرداری کا الزام لگایا کر بےعزت کیا تھا،ان کو اذیت دی تھی،ان کے ہاتھوں پر۔۔۔۔۔ان۔۔کے ہاتھوں پر۔۔ دہکتے۔۔۔۔دہکتے  انگارے.۔۔۔رکھے تھے"وہ کہتی انکے گلے سے لگی پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی تھی۔
"میں اتنی چھوٹی تو نہیں تھی امی،12 سال کی تھی،وہ اذیت وہ تکلیف مجھے آج بھی اپنے وجود میں محسوس ہوتی ہے جس نے ابّا کی جان لے لی"اب بادلوں کے ساتھ اسکی آنکھیں بھی چھم چھم برس رہی تھیں۔
"امی یہ ظالم وقت ہمارے رشتے کیوں نگل لیتا ہے؟"آواز میں گہری اذیت تھی۔
"نا میرا بچہ،بھول جا سب،اللّه بہتر حساب لینے والا ہے ظالموں سے"وہ نم آنکھوں سے کہتیں اسے خود میں بھینچ گئیں تھیں۔

****************

"تمہیں پتا ہے۔۔۔۔میرے ہاں غداروں کی کیا سزا ہوتی ہے؟"وہ دھیمے سرد لہجے میں بولتا اس کے پاس آیا۔سامنے کھڑے بندے کو پل بھر کے لیے اس کی آنکھوں سے خوف آیا تھا۔

وہ لڑکھراکر پیچھے ہٹنے لگا پر اگلے پر اس کے بال اسکی مٹھیوں میں تھے۔

"جان لینا عالیان ملک کے اصول کے خلاف ہے،عالیان ملک جان نہیں لیتا" کہتے ساتھ اس نے اس کے بالوں پر گرفت سخت کی۔

درد کے مارے بندے کی چیخیں نکل آئيں،آنکھوں میں آنسو آ ٹہرے،زبان گونگی ہوگئی۔

"پر دشمن کو جان دینے پر مجبور ضرور کردیتا ہے۔۔"

کہتے ساتھ ہی اس نے اپنی بند مٹھی کو ایک زور دار جھٹکا دیتے ہوئے اسے چھوڑدیا اور اپنے بندے  کو اسے لے جانے کا اشارہ کرتے ہوئے وہاں سے نکل گیا۔

******************

تیری خوشبو کا پتا کرتی ہے
مجھ پہ احسان ہوا کرتی ہے

 عشق تیرا لے ڈوبا از زون شاہWhere stories live. Discover now