امی امی ...."اس کے چیخ کی آواز پر وہ وہاں آیا تھا۔
زمین پر بیٹھی وہ اپنی ماں کا سر اپنی گود میں رکھے انکو اٹھانے کی کوششوں میں مصروف تھی۔
وہ فورا سے اس کے قریب گیا اور اس کی مدد سے انکو اٹھا کر کار تک لایا تھا وہ بھی چادر لئے ساتھ تھی۔فٹافٹ گاڑی میں بیٹھ کر اس نے گاری سٹارٹ کی اور وہ پیچھے مسلسل انکو ہوش میں لانے کی کوششوں میں سرگرداں تھی۔
گاڑی چلاتے ہوئے گاہےبگاہے وہ پیچھے کی طرف نظر ڈال رہا تھا۔اس کے چہرے سے چادر ڈھلک گئی تھی،مگر پھر بھی اس کا چہرہ واضح نہیں تھا۔
جھکے ہونے کی وجہ سے اس کے کالے سیاہ بال اس کے چہرے پر پھیلے ہوے تھے۔جن کے باعث اس کا چہرہ نظر نہیں آرہا تھا۔رش ڈرائیونگ کر کے بالاخر وہ ہاسپٹل پہنچ گیا اور فوری طور پر ان کو آئی سی یو میں داخل کر دیا گیا۔وہ وہیں آئ سی یو کے بھر کھڑی ان کی صحتیابی کیلئے دیں کررہی تھی۔باپ کے بعد ماں کو کھونے کا حوصلہ نہیں تھا اس میں،وہ مسلسل بےچین تھی۔ کبھی اٹھ کر آئ سی یو کے شیشے سے لگ کر ان کو دیکھنے کی کوشش کرتی......تو کبھی بینچ پر بیٹھ کر سر جھکائے آنسو بہانے میں مصروف ہوجاتی۔
وہ بھی وہیں سامنے دیوار سے ٹیک لگائے کھڑا تھا... کبھی کبھی اسے دیکھ رہا تھا تو کبھی آئ سی یو کے دروازے پر نگاہ ٹکا رکھی تھی دفعتا آئ سی یو کا دروازہ کھلا اور ڈاکٹر باہر نکلے۔
" پیشنٹ کی حالت سٹیبل نہیں ہے،ان کے لئے دعا کریں۔"وہ عالیان سے مخاطب تھے جھٹکے سے اٹھی تھی،ان کی بات سن کر وہ ان تک آئی تھی۔
" ڈاکٹر وہ ٹھیک تو ہو جائیں گی نا؟" گھبرائی سی آواز میں اس نے پوچھا تھا۔رونے کے باعث آواز بھیگی ہوئی تھی۔
چہرہ کالی چادر کی اوٹ میں چھپا ہوا تھا لیکن سیاہ آنکھیں واضح تھیں دفعتا عالیان کی نظر اس کی طرف اٹھی تھی مگر وہ لاپرواہ تھی اس کو ابھی صرف آئی سی یو میں موجود اپنی ماں کا خیال تھا۔"نہیں ہم کچھ کہہ نہیں سکتے کیونکہ ہمیں زیادہ امید نہیں ہے،ابھی آپ کو انتظار کرنا پڑے گا"ڈاکٹر کہہ کے چلے گئے تھے.مگر ان کی بات سن کر وہ چکرا گئی تھی اس سے پہلے کہ وہ گرتی ک عالیان آگے بڑھا تھا اور وہ اس کے مضبوط کسرتی بازو کی گرفت میں آ گئ تھی.
***************
"اوئے مسٹر ،اندھے ہو کیا؟نظر نہیں آتا یا آنکھیں کراے پر دے رکھی ہیں؟"وہ آفس کی طرف جا رہا تھا کے سامنے سے آتی لڑکی سے ٹکر ہو گئی۔ ٹکر کے نتیجے میں سامنے والی کے ہاتھ میں موجود گرم کافی کا کپ اس پر الٹ چکا تھا جن سے اس کا برا حال ہو رہا تھا اور اس سب سے بے فکر وہ جینز کے اوپر نارنجی کرتی پہنے،اس پر ہائی پونی،جس مئی سے چہرے کے دونوں طرف سے لٹیں نکل کر اس کے رخ پر رقص کررہی تھیں،گلے میں مفلر کی طرح دوپٹہ لپیٹےکھڑی،کندھے پر موجود ہینڈ بیگ لئے،ایک ہاتھ میں کچھ جرنلز اور دوسرے میں کافی کا خالی مگ لئے وہ سامنے کھڑی اسے صلوٰاتیں سنا رہی تھی۔
" میڈم میں اندھا نہیں پر آپ ضرور لگتی ہیں مجھے اندھی جو آپ کو یہ نظر نہیں آ رہا کہ آپ کے ہاتھ میں موجود کافی کا کپ مجھ پر الٹ چکا ہے اور وہ بھی صرف کافی کا نہیں،گرم کا کافی کا،اب برائے مہربانی مجھے یوں تکنے کے بجاے جانے کا راستہ دیں تاکہ میں آپ کی کی گئی تخریب کاری کو جا کر دھو سکوں"۔"گرم کافی کا مگ" اس نے چبا چبا کر بولا تھا۔
انابیہ جو اسے گھور رہو تھی،اس کی آخری بات پر کھولتے ہوے اپنے ہاتھ میں موجود کافی کا خالی کپ بھی اس پر دے مارا۔
"گو ٹو ہیل....."اس نے شدید بدتمیزی سے کہا اور پیر پٹختی ہوئی وہاں سے چلی گئی۔اس کی اس حرکت پر ریان کا چہرہ لال بھبوکا ہوا تھا..... اس نے پاس پری ٹیبلز چیئرز کو کک مار کر نیچے گرا دیا تھا۔
" ڈیمٹ"جلتے سینے کی پرواہ کئے بغیر اپنے اندر امڈتے اشتعال کو دباتے ہوے یونیورسٹی سے باہر چلا گیا ۔
YOU ARE READING
عشق تیرا لے ڈوبا از زون شاہ
Fantasyیہ داستان ہے عشق کی.......کسی پر ہوۓ ظلم و جبر کی ..... ایک خواب دیکھنے والی معصوم مگر مضبوط لڑکی کی.... کردار کی مضبوطی کی...... کسی کے ہار جانے کی......کسی کے ڈوب جانے کی....کسی کے خواب ٹوٹ جانے کی......کسی کی نفرت کی....کسی کے بدلے کی... کچھ ای...