گرینڈپا پلیز! اگر آپکو اتنی فکر ہو رہی ہے تو میں نہیں جاتی بتا دیں مجھے ابھی بھی میں نہیں جاوں گی پرامس اور مجھے بالکل بھی برا نہیں لگے گا۔پارسا نے کوئی دسویں دفعہ اپنے نانا سے کہا۔
پارسا اب میں ایک تھپڑ لگاوں گی سیریسلی یار اگر نہیں جانا تو مت جاو ہم پر سارا ملبہ کیوں ڈال رہی ہو۔صبوحی نے اسے جھڑکتے ہوئے کہا۔ پارسا نے سر اٹھا کر اپنی خالہ کو دیکھا اور منہ کے زاویے بدلے۔
گرینڈپا!! پارسا لاڈ سے کہتی ہوئی اپنے نانا سے لپٹ گئی۔
بیٹا!اگر دل نہ لگا تو مجھے فون کردینا میں خود ہی لے آوں گا واپس اپنی بیٹی کو۔نانا نے اسے پچکارتے ہوئے کہا۔
اوکے۔پارسا منہ بسورتے ہوئے بولی۔
چلو شاباش اب اپنے روم میں جاکر سوجاو صبح فلائٹ کے آپکی۔
صبوحی نے کہا۔
***
یہ بھی کوئی زندگی ہے نہ فن نہ کوئی ایڈوینچر۔پارسا نے اکتا کر اپنی کزن ماہا سے کہا۔
ماہا نے آنکھیں سکیڑکر اپنے تایا کی بیٹی کو دیکھا جو کہ سیاہ جینز اور پیلی شرٹ میں ملبوس تھی پیر سیاہ جاگرز میں مقید تھے۔ سیاہ بالوں کی فرنچ ناٹ ماہا نے ہی بنائی تھی۔اپنے حلیے سے بےنیاز لان کی گھاس پر بیٹھی ہوئی تھی۔چہرے پر بلا معصومیت طاری کی ہوئی تھی۔
کیا چل رہا ہے تمہارے دماغ میں؟ماہا نے کہا۔
سامنے والے گھر کے لان میں آم کے درخت ہیں چل کر کیری توڑ کر لاتے ہیں!!پارسا نے کہا
دفعہ کرو یار انکا چوکیدار بہت کھڑوس ہے۔گھر بھی خالی ہے ورنہ گھر والوں سے اجازت لے کر توڑ لیتے۔
پلیز!!!!!!!!!!!! پارسا سے ملتجی لہجے میں کہا۔
بالکلبھی نہیں۔ماہا نے اٹل لہجے میں کہا۔
اوکے تم بیٹھو میں جارہی ہوں۔
افف یہ لڑکی بھی نہ۔۔۔۔۔ماہا جھلا کر بڑبڑائی اور اسکے پیچھے چل دی۔نجانے کیوں سامنے والے گھر کا دروازہ کھلا ہوا تھا اور چوکیدار بھی نظر نہیں آرہا تھا۔پارسا تیزی سے اپنے ٹارگٹ یعنی آم کے درخت کی طرف بڑھی۔
تم کھڑی ہو یہاں میں کیچ کرواوں گی تمہیں اوکے۔پارسا اسے ہدایت دیتی ہوئی مہارت سے درخت پر چڑھنے لگی۔
ابھی بمشکل دو کیریاں توڑی ہوں گی جب ماہا چلائی بھاگو پارسا!!!!
پارسا نے اسکی آواز سن جلدی سے درخت سے چھلانگ لگائی۔
ماہا نے جلدی باہر کی طرف دوڑ لگا دی۔
بچت ہوگئی۔۔۔۔ ماہا نے کہا اور کوئی جواب نہ پاکر پیچھے دیکھا پارسا نہیں تھی۔
اس نے گیٹ کے قریب جاکر اندر جھانکا تو کوئی بھی نہیں تھا وہاں۔وہ پریشانی کے عالم میں آگے کی طرف بڑھی واپس پلٹی تو اسے پارسا آتی ہوئی دیکھائی دی۔
کہاں رہ گئی تھی تم؟ماہا نے مشکوک انداز میں کہا۔
تم تو مجھے چھوڑ کر بھاگ گئی تھی تمہیں کس چیز کی فکر۔پارسا نے منہ بنا کر کہا۔
اچھا چلو گھر چلیں یار! ماہا نے کہا۔کہاں تھیں تم دونوں؟پارسا نے اپنی بڑی بہن پاکیزہ کو دیکھا جو بےچینی سے لان میں چکر کاٹ رہی تھی اور اب ان کی طرف متوجہ تھی۔
بیٹھے بیٹھے بور ہورہی تھی سوچا تھوڑا ایڈوینچر ہی ہوجائے۔۔۔ پارسا لاپرواہی سے بولتے ہوئے لان میں لگے جھولے پر آبیٹھی۔
YOU ARE READING
ایک بار کہو تم میری ہو❤
General Fictionیہ کہانی خاص ان لوگوں کیلئے لکھی گئی ہے، جو کچھ مختلف پڑھنا چاہتے ہیں۔کہانی ایک معصوم لڑکے اور ایڈونچرس لڑکی کی۔کہانی ایک باعمل مسلمان لڑکے اور سمجھدار لڑکی کی۔ ذات کی تبدیلی کا سفر ایک ایسی لڑکی کا جو کہ ایک بروکن فیملی سے تعلق رکھتی ہے اور شدید تن...