میں کسی مسلم سے شادی کرنا چاہتی ہوں!جولیا نے آہستگی سے اپنی بات دہرائی۔
بیٹا آپکو پتا ہے کہ آپ کیا کہہ رہیں ہیں!صبیحہ نے سنبھل کر کہا۔
آنٹی میں نے وہی کہا ہے جو آپ سن رہی ہیں۔
آپ کسی مسلم کو پسند کرتی ہو؟راحیل نے پوچھا۔
کہیں نقاش تو۔۔۔۔۔۔صبیحہ جولیا کے کچھ کہنے سے پہلے ہی بول پڑیں۔
نہیں نہیں! انکل میں کسی مسلم میں انٹرسٹڈ نہیں ہوں اور آنٹی نقاش میں تو بالکل بھی نہیں،وہ صرف دوست ہے اس سے زیادہ کچھ نہیں۔جولیا نے کہا۔
تو بیٹا کیا آپ اسلام قبول کرنا چاہتی ہیں؟راحیل نے آخر وہ سوال پوچھا جو ان کے ذہن میں گھوم رہا تھا۔
نہیں انکل ایسا بالکل نہیں ہے!جولیا نے گہرا سانس کے کر کہا۔
بس مجھے کرسچن لڑکے نہیں پسند۔جولیا نے بے بسی سے کہا تو راحیل سمجھ گئے کہ وہ بہت کنفیوژ ہے۔صبیحہ جنہوں نے کچھ بولنے کیلئے منہ کھولا ہی تھا انہوں نے اشارے سے منع کیا۔
انکل پلیز آپ لوگ مجھے اکیلا مت چھوڑ کر جائیں!میں پاگل ہوجاوں گی۔جولیا نے رندھے ہوئے لہجے میں کہا۔
بیٹا ایسا ہے کہ، اس مسئلے کا ایک ہی حل نظر آرہا ہے مجھے،ہم اپنی سیٹس تھوڑی آگے کروا لیتے ہیں۔آپ پاکستان کیلئے وزٹ ویزا اپلائے کرو اور فلحال چلو ہمارے ساتھ۔
واقعی۔جولیا نے تعجب سے کہا۔
پارسا بتا رہی تھی کہ وہاں کے ماحول میں بہت فرق ہے کوئی اعتراض نہیں کرے گا۔
بیٹا جو ہوگا دیکھ لیں گے بعد میں۔صبیحہ اسکا کندھا تھپتھپاتے ہوئے بولیں۔
آج یہیں رک جاو۔صبیحہ نے کہا۔
نہیں آنٹی بس چلوں گی اب میں، تھینک یو نہیں بولوں گی آپ دونوں کو۔جولیا مسکرا کر بولتے ہوئے اٹھ کر باہر نکل گئی۔
***
رات کا اندھیرا پھیلا ہوا تھا۔ہر طرف خاموشی چھائی ہوئی تھی۔
ایسے میں وہ ہاسٹل کے کمرے میں اکیلی تھی اسکی ایک روم میٹ چھٹی پر تھی اور ایک ڈیوٹی پر۔
وہ یخ بستہ ننگے فرش پر دیوار سے ٹیک لگائے بیٹھی ہوئی تھی۔اس نے گھٹنوں پر ایک گال ٹکایا ہوا تھا۔نظریں کسی غیر مرئی نقطے پر جمی ہوئی تھیں۔
جولیا چلی جاو گی تم؟کسی کی آواز پر وہ بری طرح چونکی۔اس نے سر گھما کر دیکھا کمرہ بالکل خالی تھا۔
اس نے ایک ہاتھ سینے پر رکھا اور آنکھیں بند کرکے گہرا سانس لیا۔
کیا ڈھونڈ رہی ہو تم جولیا۔مانوس سی آواز کانوں سے ٹکرائی۔اس نے آہستگی سے آنکھیں کھولی۔
سکون۔اس نے بے آواز لب ہلائے۔
ملا پھر؟اب وہ پہچان گئی اس آواز کو، وہ اسکی اپنی آواز تھی۔
اس نے نفی میں سر ہلایا۔
کیسے ملے گا سکون؟
وہ خاموش رہی۔
بتاو نہ جولیا!!
بتاو مجھے!!!
جولیا بتاو نہ!!
کیسے حاصل کرو گی سکون؟
بار بار وہی جمکے اسکے کانوں میں گونج رہے تھے۔اس نے کانوں پر ہاتھ رکھ لیے۔
چپ کر جاو۔چپ کرجاو تم!!جولیا ہلکا سا چلائی۔
نقاش تم یہ اپنی ہولی بک کیوں پڑھتے ہو؟جولیا کے کانوں میں ایک عرصہ پہلے نقاش سے پوچھا ہوا سوال گونجا۔
میں اسے پڑھ کر پرسکون محسوس کرتا ہوں!میری ہر الجھن دور ہوجاتی ہے۔
جولیا نقاش کے الفاظ یاد آتے ہی برق رفتاری سے اپنے فون کی طرف لپکی۔
ہولی بک آف مسلمز ان انگلش۔اس نے کانپتے ہاتھوں گوگل کھول کر ٹائپ کیا اور سرچ کے نشان پر کپکپاتی انگلی رکھی۔
کیا کر رہی ہو تم جولیا۔اس نے ایک دم سے اپنے آپ سے کہا۔
فون اسکے ہاتھ سے چھوٹ کر بستر پرگر گیا۔
وہ تھکے تھکے انداز میں بستر ہر بیٹھ گئی اور دونوں ہاتھوں سے اپنا سر پکڑ لیا۔
***
راحیل آپ پریشان ہیں؟صبیحہ نے جولیا کے جانے کے بعد پوچھا۔
ہاں تھوڑا سا! ہم جولیا کو لے کر تو جارہے ہیں لیکن کوئی مسئلہ نہ ہوجائے۔راحیل اپنی پیشانی انگوٹھے اور شہادت کی انگلی سے مسلتے ہوئے بولے۔
اللہ بہتر کرے گا سب آپ بے فکر ہوجائیں۔
پارسا جو کہ مامی سے کچھ پوچھنے آئی تھی،اتنا سن کر وہاں سے ہٹ گئی اور نقاش کے کمرے کی طرف لپکی۔
آجاو۔نقاش جو سونے کیلئے لیٹا ہی تھا دروازہ ناک ہونے پر بولا۔
بھائی۔نقاش پارسا کی آواز پر چونکا۔
تم اس وقت کوئی کام ہے کیا؟نقاش نے ابرو اچکا کر کہا۔
جولیا ہمارے ساتھ جارہی ہے!پارسا نے نقاش کے سر ہر بم پھوڑا۔
واٹ!!! نقاش اچھل کر بیٹھا۔
کس نے کہا تمہیں؟نقاش کے چہرے سے پریشانی چھلکنے گئی۔
مامی سے پیکنگ کا پوچھنے گئی تھی تو میں نے سن لیا!پارسا نے کہا۔
اسکے پرینٹس ہنگامہ کریں گے۔نقاش نے پریشانی سے کہا۔
مگر وہ تو جولیا میں کوئی انٹرسٹ نہیں رکھتے!پارسا نے ناسمجھی سے کہا۔
ہاں لیکن پھر بھی وہ ہنگامہ کریں گے۔نقاش نے گہرا سانس لے کر کہا۔
خیر تم جاو اپنے کمرے میں۔نقاش نے پارسا سے کہا تو وہ اٹھ گئی وہاں سے، جبکہ نقاش گہری سوچ میں ڈوبا ہوا تھا۔
***
صبح کا اجالا ہر طرف پھیل چکا تھا۔جولیا اسی رات سے ایک ہی پوزیشن میں بیٹھی ہوئی تھی اٹھ اور اٹھ کر چینج کیا۔اپنا لونگ کوٹ بازو پر ڈالا پرس لیا اور کمرے سے نکلی۔
جولیا آپ کہیں جارہی ہیں؟نسوانی آواز پر جولیا نے مڑ کر دیکھا وہ ڈاکٹر عائشہ تھی جولیا کی اس سے اچھی سلام دعا تھی۔اسکا کمرہ جولیا کے کمرے سے ایک دو کمرے آگے تھا۔
چرچ جارہی ہوں۔جولیا نے سنجیدگی سے کہا۔
ایکچولی مجھے مارکیٹ جانا ہے ساتھ چلتے ہیں آپ چرچ چلی جائیے گا میں تھوڑا آگے جاکر مارکیٹ سے ہو آونگی۔
اوکے چلیں۔جولیا نے کہا۔
انہوں نے روڈ سے ٹیکسی لی۔جولیا چرچ سے تھوڑا پیچھے اتر گئی۔
وہ پیدل چلنے لگی۔
کیا میں چرچ جاوں گی؟اس نے چرچ کے سامنے پہنچ کر خود سے پوچھا۔
مگر میں کیا کرنے جارہی ہوں چرچ میں؟جولیا خود سے الجھی۔
سکون کیلئے۔اسکے اندر سے آواز آئی۔
کیا مجھے یہاں سکون ملے گا؟اس نے خود سے پوچھا۔
کوشش تو کی جاسکتی ہے نہ!اسے اپنے اندر سے آواز سنائی دی۔
وہ تو میں سالوں پہلے بھی کرچکی ہوں!!وہ اپنے اندر کی جولیا کی ہر بات جھٹلا رہی تھی۔
نجانے کتنی دیر کھڑی وہ چرچ کی عمارت کو تکتی رہی۔پھر چکتی ہوئی ایک بینچ پر بیٹھ گئی۔
وہ تھک گئی تھی اپنے اندر کی اس تکرار سے۔
جولیا تم ہو آئی چرچ سے؟عائشہ کی آواز پر اس نے سر اُٹھا کر غائب دماغی سے اُسے دیکھا۔
نہیں میں گئی ہی نہیں۔اسکے لبوں سے بلا ارادہ پھسلا۔وہ اگر اپنے حواس میں ہوتی تو کبھی یہ نہ کہتی۔
کیوں؟عائشہ نے حیرت سے پوچھا۔
جولیا خاموش رہی!
جولیا تم مجھے صبح سے بھی زیادہ پریشان لگ رہی ہو۔مجھے لگا تھا کہ تم شاید فادر سے اپنے دل کی بات شیئر کرنے آئی ہو۔جولیا نے اسکے آخری الفاظ ہر چونک کر اسے دیکھا تو عائشہ گڑبڑا گئی۔
آئی مین تم لوگوں کا ہوتا ہے نہ اس ٹائپ کا سسٹم!عائشہ نے کہا۔
میں ان سے اپنی کوئی بات شیئر نہیں کرتی اگر میں ان سے اہنی باتیں اپنے خیال اپنے احساس شیئر کروں گی تو یقیناً وہ مجھے گمراہ کہیں گے۔جولیا نے سنجیدگی سے کہا۔
چلیں؟جولیا عائشہ کو کچھ بھی بولنے کا موقع دیے بغیر کھڑی ہوگئی۔
***
نہیں اب تو پارسا اگلے ہفتے آئے گی۔ریان جو کہ آفس کیلئے تیار ہوکر اپنے کمرے سے نکلا تھا،پاکیزہ کی آواز پر چونک کر پلٹا۔پاکیزہ اور ماہا آپس میں باتیں کر رہی تھیں۔
کتنے ہی لمحے ریان بےیقینی کی کیفیت میں گھرا کھڑا رہا۔اور پھر سر جھٹک کر آگے بڑھا۔تبھی اسکا فون بج اُٹھا۔
جی تایا ابو!بس میں نکل رہا ہوں۔
جی جی فکر مت کریں آپ میں کرلوں گا اٹینڈ میٹنگ!
ریان نے کال کاٹ کر فون جیب میں ڈالا اور گاڑی میں بیٹھ گیا۔
تو مس پارسا! بالآخر آپ واپس آرہی ہیں!ریان اپنے دائیں ہاتھ کی تیسری انگلی میں پہنی سلور رنگ پر نظر ڈالتے ہوئے دھیرے سے بڑبڑایا۔
YOU ARE READING
ایک بار کہو تم میری ہو❤
General Fictionیہ کہانی خاص ان لوگوں کیلئے لکھی گئی ہے، جو کچھ مختلف پڑھنا چاہتے ہیں۔کہانی ایک معصوم لڑکے اور ایڈونچرس لڑکی کی۔کہانی ایک باعمل مسلمان لڑکے اور سمجھدار لڑکی کی۔ ذات کی تبدیلی کا سفر ایک ایسی لڑکی کا جو کہ ایک بروکن فیملی سے تعلق رکھتی ہے اور شدید تن...