(آخری حصہ)
کبھی تو چونک کر دیکھے کوئ ہماری طرف
کسی کی آنکھوں میں ہم کو بھی انتظار دکھےوہ گھر کے لان میں بیٹھی دور کسی پہلو پر نظرثانی کرنے میں مصروف تھی جب صارم اس کے پاس آیا۔"کیا سوچ رہی ہو؟"
"کچھ خاص نہیں" صفحہ نے جواب دیا۔
"آج ایک مہینہ ہوگیا ہے صارم، پورا ایک مہینہ " صفحہ نے کہتے ساتھ ہی ایک سرد آہ بھری۔
"سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا" صارم نے اسے تسلی دینا چاہی۔
"پتا نہیں کب ٹھیک ہوگا سب کچھ"
"انشاءاللہ جلد ہی"
"اچھا امی اور چچی کدھر ہیں؟"
"بھائی کے پاس ہی گئیں ہیں۔"
"اچھا!"
"صفحہ کیا ہم اب ٹھیک نہیں ہو سکتے؟" صارم نے ایک امید سے اس کی طرف دیکھا۔
"صارم کیسے بھول جاؤں وہ دن میں ہاں! کیسے میں چاہ کے بھی نہیں بھلا پارہی ہوں وہ سب" صفحہ نے کہا تو صارم نے ایک سرد آہ بھری اور ماضی میں کھوگیا۔
"ماضی"
اس دن جب وہ ضرغام کے ہاں سے واپس آیا تو نیم بےہوشی کے عالم میں تھا۔ شاید ضرغام نے ہی کچھ پلادیا تھا۔ اس نے دروازے پر بیل دی تو صفحہ نے ہی دروازہ کھولا۔ وہ پانی پینے نیچے آئی تھی مگر جب بیل کی آواز رات کے اس پہر سنی تو دروازہ کھولنے چلی آئی۔ جب اس نے صارم کو اس حالت میں پایا تو صفحہ کے ہوش اڑ گئے۔
"خان" اس نے بےیقینی سے اسے پکارا۔
"پیچھے ہوجاؤ" صارم ہوش میں نہیں تھا۔
"آپ ادھر بیٹھیے۔ میں۔۔۔میں کیا کروں؟" خان آپ نے شراب پی ہے میرے اللہ۔ وہ حیران ہی حیران تھی۔
"میں نے کہا مجھ سے دور رہو" صارم نے اسے دھکا دیا تو وہ دور پڑے صوفے کے پاس جا گری۔ ہونٹ کا کنارا پھٹ گیا۔ زخم سے خون رسنے لگا۔ مگر وہ بےیقین تھی۔ اس نے ہمت کی اور اٹھی۔ صارم تب تک اپنے ہواس کھو بیٹھا تھا۔ وہ اسے سہارا دے کر کمرے تک لے گئی۔ محبت تھی وہاں اور جہاں محبت ہوتی ہے وہاں انا نہیں ہوتی اور جہاں انا ہوتی ہے وہاں محبت نہیں ہوتی۔ جو لوگ کہتے ہیں نا کہ میں مجھے اس سے محبت ہے مگر میری انا گوارا نہیں کرتی کہ میں اس کے سامنے جھکوں تو وہ غلط کہتے ہیں انہیں محبت ہوتی ہی نہیں کیونکہ محبت تو عاجزی سکھاتی ہے۔ صارم کو کمرے میں لٹانے کے بعد وہ نیچے آگئی۔
ایک نئی صبح کا آغاز ہوا۔ ایک ایسی صبح جو بہت سے لوگوں کی زندگی بدلنے والی تھی۔ صارم کی آنکھ پردہ ہٹانے کی وجہ سے کھلی۔ مندی ہوئی آنکھوں کے ساتھ اس نے اپنی ماں کو دیکھا۔
"بیٹا اٹھ جاؤ اب" صدف بیگم نے اس کے ماتھے سے بال ہٹاتے ہوئے محبت سے کہا۔ اس نے دماغ پر زور دیتے ہوئے کل رات کے واقعات کو یاد کرنے کی کوشش کی مگر یاد نہ آیا۔ ایک دم سے اس کے دماغ میں جھماکہ ہوا۔