اور بھی دکھ ہیں زمانے میں محبت کے سوا
راحتیں اور بھی ہیں وصل کی راحت کے سوا
صفحہ کب کی سوگئ تھی جبکہ صارم ابھی تک کام کررہا تھا چونکہ صبح اسے کانٹریکٹ سائن کرنا تھا۔"نہیں ،نہیں بچاو" " جاو یہاں " صفحہ نیند میں بڑبڑا رہی تھی۔"صارم بچاو" صارم اس تک گیا۔"اٹھو صوفی ہوش میں آو" صارم نے اسے جھٹکا دیا تو وہ ہڑبڑا کر اٹھی۔اتنی سردی میں بھی اسے پسینہ آرہا تھا۔"کیا تم ٹھیک ہو؟" صارم نے پانی کا گلاس اسے تھماتے ہوئے کہا۔"ہممم"صفحہ نے پانی پیا۔"کیا ہوا تھا؟" صارم نے فکرمندی سے پوچھا۔"بس کچھ ماضی کے قصے اور ڈراوئنے خواب پیچھا نہیں چھوڑتے ۔پتا نہیں کیوں نہیں بھولتے یہ خواب مجھے" صفحہ نے کہا۔"کونسے خواب ؟" صارم نے پوچھا تو صفحہ ہوش میں آئ کہ وہ یہ سب کس سے کہ رہی ہے۔"کچھ نہیں مجھے سونا ہے" "اوکے تم ریسٹ کرو " صارم اٹھا اور لائٹ بند کردی جبکہ صفحہ سونے کی کوشش کرنے لگی مگر نیند کہاں آنی تھی۔صارم سگریٹ کی ڈبی لے کر بالکونی کی جانب بڑھ گیا۔صفحہ نے کافی سونے کی کوشش کی مگر سو نہ سکی۔اسے کمرے میں عجیب سی گھٹن محسوس ہونے لگی۔اس نے سامنے دیکھا تو صارم صوفے پر نہیں تھا۔وہ اٹھی اور بالکونی کی جانب بڑھی مگر وہاں صارم کو دیکھ کر رک گئ جو ایک کے بعد ایک سگریٹ پی رہا تھا۔
" مجھے نہیں پتا تھا کہ تمہارے احساسات و جذبات کے ساتھ ساتھ تمہاری عادات بھی خراب ہوگئ ہیں" صفحہ اس کے ساتھ کھڑے ہوتے ہوئے بولی تو صارم نے سگریٹ پھینکا۔"مجھے خود نہیں پتا میں کب جذبات سے عاری شخص بن گیا۔" صارم نے بنا اس کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔آج وہ دونوں ایک دوسرے کے دو الگ الگ رخ دیکھ رہے تھے۔"میں بہت تکلیف میں ہوں صوفی مجھے نہیں پتا میں ایسا کیوں کررہا ہوں اپنے ساتھ مگر میں ختم ہورہا ہوں " وہ آج خود کو کھول کر صفحہ کے سامنے رکھ رہا تھا اور صفحہ بھی بنا کوئ احتجاج کیے اسے سن رہی تھی۔"پتا نہیں کیوں ایسا لگتا ہے جیسے یہ تکلیف ناسور بن کر مجھے کھا جائے گئ،میں مرجاوں گا " صفحہ نے باقاعدہ نظریں اٹھا کر اسے دیکھا اور نفی میں سر ہلایا۔"مجھے سکون نہیں ملتا صوفی،نہیں ملتا سکون،میں کیا کروں؟" وہ صارم وجدان جو کبھی کسی کے سامنے جھکا نہیں تھا آج اپنی شریک حیات کو اپنے دکھ سنا رہا تھا۔
"صارم" صفحہ نے ساری گفتگو میں پہلی بار اسے پکارا ۔"انسان بہت ناشکرا ہوتا ہے کبھی شکر ادا نہیں کرتا،جب ہم تکلیف میں ہوتے ہیں تو ہم بہت حساس ہوجاتے ہیں ،تکلیف میں صرف اللہ ہی آپ کی سنتا ہے۔تم اسے پکارا چاہے ساری دنیا تمہیں رد کردے وہ اللہ کبھی تمہیں مایوس نہیں کرے گا" صفحہ نے آج ساری ناراضیوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے کہا۔
صارم نے اس کی طرف دیکھا۔"میرے گناہ اتنے ہیں کہ اب گننا بھی چھوڑ دیا ہے مجھے تو یہ بھی یاد نہیں کہ میں نے آخری دفعہ نماز کب پڑھی ہو؟" صارم نے نظریں چراتے ہوئے کہا۔"ہم سب گنہ گار ہیں صارم ،میں بھی اور تم بھی لیکن وہ اللہ غفورورحیم ہے وہ معاف کردیتا ہے تم بخشش مانگو تو "صارم کو وہ بولتے ہوئے بہت پیاری لگ رہی تھی۔ "میں کوشش کروں گا " " چلو آو اندر چلو تمہیں سردی لگ جائے گی" وہ اسے لے کر اندر کی جانب بڑھ گیا۔