قسط نمبر 6:
کچھ رنجشیں ہیں،کچھ اختلاف بھی ہیں
اور عین،شین اور قاف بھی ہے
وہ حسب معمول آفس کے لیے تیار کھڑی تھی۔دل تو چاہ رہا تھا کہ سر پھاڑ دے صارم کا مگر مجبوری تھی برداشت تو کرنا تھا۔روزانہ کی طرح وہ نو بجے آفس پہنچی مگر جب اندر قدم رکھے تو ہر طرف خاموشی نے ڈیرے ڈال رکھے تھے۔"یہ آج میں جلدی آگئ کیا؟" اس نے سوچا۔جب اندر آئ تو آفس میں کوئ بھی نہیں تھا۔وہ اپنے ڈیسک تک آئ۔"جی سر میڈم آگئ ہیں" گارڈ نے صارم کو مطلع کیا ۔"ٹھیک ہے" صفحہ نے گھڑی پر ٹائم دیکھا تو 9:30 ہورہے تھے۔وہ اٹھی اور اطراف کا جائزہ لینے لگی۔صارم کے کیبن کے باہر جاکر قدم خودبخود رک گئے۔وہ کافی دیر وہیں کھڑی رہی۔"صوفی اندر آجاو " صارم نے اسے دروازے پر کھڑے دیکھا تو کہا۔ صفحہ تو یہ الفاظ سن کر ہی دھنگ رہ گئی ۔اس کے پاوں زمین پر جم گئے ۔اس کے قدم آگے بڑھنے سے انکاری تھے۔صوفی اسے صرف صارم کہتا تھا۔آج کتنے ہی سالوں بعد یہ لفظ اس کی سماعتوں سے ٹکرایا تھا۔
"خان" صفحہ نے نقاب کے اندر ہی دھیرے سے کہا ۔"اندر آجاو" صارم نے پھر کہا۔صفحہ خود کو کمپوز کرتی اندر آئ۔"جی سر" "نقاب اتار کر آرام سے بیٹھو "
"جی!" صفحہ نے ناسمجھی سے اسے دیکھا۔ صارم دو قدم چل کر اس کے قریب آیا اور اسے کھینچ کر قریب کیا۔اتنا کہ وہ اس کی سانسیں خود پر باآسانی محسوس کر سکتی تھی۔"میں نے بس اتنا کہا یے کہ اپنے محرم کو اپنا دیدار کرادو" یہ کہنے کے بعد اس نے صفحہ کا نقاب اتارا اور وہ صاف شفاف چہرہ شرم سے جھک گیا ۔صفحہ خود کو سنبھالتی اس سے دو قدم دور ہوئ۔فورا سے نقاب پن اپ کیا۔
"صوفی آخر کب تک تم ایسے رہو گی؟ سب کچھ ٹھیک نہیں ہوسکتا کیا؟" صارم نے کہا۔
"تب تک جب تک میں اپنا ظرف بڑا نہیں کرلیتی" "سر مجھے بہت کام ہیں میں چلتی ہوں " صفحہ نے کہا۔صارم نے اسے پھر سے قریب کیا۔"میں آج شام امی کو لے کر گھر آجاوں گا تو بیگم تیاری کرلینا اور میرا کمرہ تیار کروا دینا"
"چھوڑو مجھے صارم اور آئندہ یہ حرکت نہ کرنا"صفحہ نے غصے سے کہا ۔
"اپنے تمام تر حقوق بہت جلد حاصل کر لوں گا " وہ ذو معنی انداز میں بولا۔"اب تم جاو" صفحہ فورا وہاں سے چلی گئ ۔
"بس چند دن اور صوفی " وہ اپنے مخصوص انداز میں بالوں میں ہاتھ پھیرتا کرسی پر ڈھے گیا ۔ابھی صفحہ کو آئے پانچ منٹ بھی نہ ہوئے تھے جب صارم پھر سے اس کے سر پر نمودار ہوا۔"مس صفحہ" صارم نے پکارا کیونکہ ورکرز آچکے تھے۔"جی سر" "باہر ڈرائیور ویٹ کررہا ہے آپ گھر جائیے " " مگر کیوں؟" " میں نے کہا جائیے!!" وہ رعب دار لہجے میں بولا۔"اوکے سر" صفحہ ہاتھ ملتی رہ گئی ۔
________×________×________×___________×
سنگھار میز کے سامنے بیٹھی وہ خود کو سجانے میں مصروف تھی۔لپ سٹک لگا کر وہ میک اپ کو فائنل ٹچ دینے لگی۔آئینے میں اپنے مکمل سراپے کا جائزہ لینے کے بعد وہ مطمئن دکھائی دی۔"سمی،سمی" اس کی امی اسے آوازیں لگاتے ہوئے کمرے میں داخل ہوئ."ماشاللہ "اسے دیکھتے ہی ان کی زبان سے بےساختہ پھسلا ۔"سمی آج تو میری بیٹی بہت پیاری لگ رہی ہے"