قسط نمبر ٩

65 6 0
                                    

قسط نمبر 9
وہ معمول کے مطابق جاگنے کرکے اپنے کمرے کی طرف بڑھ رہا تھا جب اس کی سماعتوں سے ایک آواز ٹکرایا اور وہ اس کے سحر میں کھو گیا۔وہ آواز اتنی پرکشش تھی کہ اس کے قدم خودبخود زنجیر ہوگئے۔
بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ○
وَ الضُّحٰی ۙ﴿۱﴾
"قسم ہے چاشت کے وقت کی"
وَ الَّیۡلِ  اِذَا سَجٰی ۙ﴿۲﴾
"قسم ہے رات کی کہ جب چھا جائے"
مَا وَدَّعَکَ رَبُّکَ وَ مَا قَلٰی ؕ﴿۳﴾
"نہ تو تیرے رب نے تجھے چھوڑا ہے اور نہ وہ بیزار ہوا ہے"

وہ جو کب سے کھڑا سن رہا تھا یہاں اس کی برداشت جواب دے گئ اور وہ زاروقطار رونے لگا۔کوئ اسے اس وقت دیکھتا تو کہہ نہ پاتا کہ یہ وہی صارم ہے۔بار بار یہ آیت اس کی سماعتوں میں گونج رہی تھی۔"اور نہ تیرا رب تجھ سے بیزار ہوا ہے" واقعی وہ رب تو آپ سے بیزار ہو ہی نہیں سکتا۔اسے تو یہ بھی یاد نہیں تھا کہ اس نے آخری دفعہ نماز کب پڑھی تھی۔
وَ  لَلۡاٰخِرَۃُ  خَیۡرٌ لَّکَ مِنَ الۡاُوۡلٰی ؕ﴿۴﴾
"یقینا تیرے لیے انجام آغاز سے بہتر ہوگا "
بےشک جو انجام ہوتا ہے وہ ہر آغاز سفر سے بہترین ہوتا ہے۔
وَ  لَسَوۡفَ یُعۡطِیۡکَ رَبُّکَ فَتَرۡضٰی ؕ﴿۵﴾
"تجھے تیرا رب بہت جلد  ( انعام )  دے گا اور تو راضی  ( و خوش  ) ہو جائے گا ۔"
 
اَلَمۡ  یَجِدۡکَ یَتِیۡمًا فَاٰوٰی ۪﴿۶﴾
" کیا اس نے  تجھےیتیم پا کر جگہ نہیں دی؟"
یہاں پھر صارم کے دل کو کچھ ہوا ۔بے اختیار اسے پچھلے پانچ سال یاد آئے جو اس نے  یتیمی میں گزارے تھے۔
"اللہ!"صارم نے بے اختیار پکارا۔
وَ  وَجَدَکَ ضَآلًّا فَہَدٰی ۪﴿۷﴾
" اور تجھے راہ بھولا پا کر ہدایت نہیں دی ۔  "
وَ وَجَدَکَ عَآئِلًا فَاَغۡنٰی ؕ﴿۸﴾
"اور تجھے نادار پا کر تونگر نہیں بنا دیا؟ "
فَاَمَّا  الۡیَتِیۡمَ  فَلَا تَقۡہَرۡ ؕ﴿۹﴾
"پس یتیم پر تو بھی سختی نہ کیا کر ۔ "
وَ اَمَّا السَّآئِلَ  فَلَا تَنۡہَرۡ ﴿ؕ۱۰﴾
" اور نہ سوال کرنے والے کو ڈانٹ ڈپٹ ۔"
وَ اَمَّا بِنِعۡمَۃِ  رَبِّکَ فَحَدِّثۡ ﴿۱۱﴾٪           
اور اپنے رب کی نعمتوں کو بیان کرتا رہ ۔ 
________________________
وہ آواز اب دھیرے دھیرے کم ہورہی تھی۔اللہ جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا یے۔صارم اس وقت ایک بچے کی مانند گڑگڑا رہا تھا۔وہ اٹھا اور اپنے کمرے کی جانب دوڑ لگادی۔کمرے میں جاکر وضو کیا اور بے اختیار سجدے میں گرگیا۔اس کیا معلوم تھا کہ ایک سفر کی ابتدا ہوگئ ہے اور وہ سفر تھا عشق حقیقی کا ۔
________×__________×_____
جب وہ تھوڑا سنبھلا تو قدم بڑھاتا صفحہ کے کمرے کی جانب بڑھا۔دروازے پر دستک ہوئ تو صفحہ نے قرآن بند کرکے اس کی جگہ پر رکھا۔
"آجائیں"صارم دھیرے دھیرے چلتا اندر آیا۔"صبح 7 بجے کی فلائیٹ ہے تیار رہنا" وہ نا جانے کیوں آج پہلی بار اس سے نظریں چرا رہا تھا۔صفحہ تو بس اسے دیکھتے گئ جس کی آنکھوں میں سرخ ڈورے نظر آرہے تھے جو واضح طور پر اس کے رونے کی چغلی کررہے تھے۔"تم ٹھیک ہو؟" وہ یہ پوچھنا چاہتی تھی "جی ٹھیک ہے" مگر پوچھ نہ سکی۔صارم اسے ایک نظر دیکھتا کمرے سے نکل گیا جبکہ صفحہ پیچھے کشمکش کا شکار ہوگئ۔
________________________________________
وہ لوگ تقریبا 6:30 بجے گھر سے نکلے۔صارم گاڑی ڈرائیو کررہا تھا اور صفحہ فرنٹ سیٹ پر بیٹھی تھی اور یہ پہلی بار تھا جب صارم کچھ بول نہیں رہا تھا۔خاموش سفر جاری تھا۔صفحہ گاہے بگاہے اسے دیکھ رہی تھی۔صارم اس کی نگاہوں کو خود پر محسوس کرسکتا تھا مگر وہ کسی اور ہی دنیا میں گم تھا۔بالآخر صفحہ نے ہمت کر کے بات کا آغاز کیا۔"ہم کہاں رہیں گے وہاں؟" وہ بولی تو صارم خیالوں سے باہر آیا اور اس کی جانب متوجہ ہوا۔"ہوٹل میں" "ہممم" صفحہ رخ موڑ کر کھڑکی کے باہر دیکھنے لگی۔اس کے بعد دونوں میں کوئ بات نہ ہوئی۔ائیرپورٹ پہنچ کر دونوں نے بورڈنگ کرائ۔صفحہ پہلی بار اس طرح ٹریول کررہی تھی۔ڈر بھی لگ رہا تھا کہ اسے ہائیٹ فوبیا تھا۔پلین میں صفحہ کو ونڈو سیٹ ملی۔صارم اس کی ساتھ والی سیٹ پر تھا۔تھوڑی دیر تو وہ برداشت کرتی رہی مگر جب اونچائ زیادہ ہوئ تو چیخ اٹھی۔"کیا ہوا؟" صارم نے ناسمجھی سے اسے دیکھا۔"تم میرے ساتھ سیٹ چینج کرلو" وہ جھجکتے ہوئے بولی۔"کیوں ؟" صارم نے کہا۔" کرلونا" اس نے منت کی۔صارم اس کی حالت دیکھ کر مخظوظ ہوا۔"آجاو" وہ اٹھتے ہوئے بولا۔
****************
وہ لوگ 10 بجے کے قریب اسلام آباد پہنچے۔وہاں سے ایک گاڑی انہیں پک کرنے آئ اور ہوٹل چھوڑا۔ریسپشن پہ جاکر صارم نے انفو دی۔
"سر سوری صرف ایک کمرہ ہی ہے 4 فلور پہ جو آپ نے بک کرایا تھا" ریسپشنسٹ نے صارم کے کہنے پر ایسا کہا۔
"مگر ہمیں تو دو چاہیے " صفحہ بولی۔
"سوری میم"
"آپ اس کی کیز ہی دیں دے" صارم نے کہا۔
"مگر!!!" صفحہ نے کچھ کہنا چاہا مگر صارم نے اس کا ہاتھ دبایا۔
"چلو" صفحہ نا چار اس کے ساتھ چلی۔
"مجھے تمہارے ساتھ نہیں رہنا" صفحہ کمرے میں آکر بولی۔
"رہنا تو اب تمہیں یہی ہے" صارم صوفے پہ بیٹھتا بولا۔
"میں علیحدہ کمرہ لے لیتی ہوں"
"پیسے ہیں تمہارے پاس؟" صارم نے کہا۔
" ہاں میں لے کر آئ ہوں"
"تو جاو کرالو علیحدہ کمرہ " صارم کے لہجے میں شرارت واضح تھی۔
صفحہ اپنے بیگ کی طرف بڑھی مگر یہ کیا؟ اس کا والٹ ندارد۔
"میرا والٹ؟" اس نے حیرانی سے کہا۔
"وہ تو تمہارے کمرے کی الماری میں آرام فرما رہا ہے" صارم نے بولا اور ایک جاندار قہقہ لگایا۔صفحہ نے اسے یوں قہقہ لگاتے دیکھا تو کلس کے رہ گئ اور خوش بھی ہوئ کہ چلو ہنسا تو ورنہ صبح سے ہی سنجیدہ لگ رہا تھا۔
"یہ تم نے اچھا نہیں کیا" صفحہ پیر پٹختی واشروم کی جانب بڑھ گئ جبکہ صارم نے بھرپور قہقہ ہوا کے سپرد کیا۔
*******************
"تمہیں یہاں نہیں آنا چاہیے تھا" وہ پرسوچ نظروں سے اسے دیکھتا ہوا بول رہا تھا۔" مگر میری مدد کرو پلیز" وہ رونے لگی۔"ابھی جاو تم یہاں سے"
"مگر میں کہاں جاوں گی" وہ بولی ۔" میری طرف سے جہنم میں جاو" ۔"پلیززز" وک گڑگڑانے لگی۔"جاو یہاں سے" وہ غصے سے چیخا۔
***********************
ابھی وہ ناشتہ  کرکے فارغ ہی ہوئے تھے جب صارم نے کہا:"آج آرام کرو کل سے کام شروع کریں گے" " ٹھیک ہے" صفحہ نے اثبات میں سر ہلایا۔"میں ابھی کام سے جارہا ہوں شام تک آجاوں گا ،خیال رکھنا، کچھ بھی ہو مجھے فون کرنا" صارم اسے تاکید کررہا تھا۔" میں اپنا خیال خود رکھ سکتی ہوں صارم" صفحہ نے کہا تو صارم کے دل میں ٹھیس اٹھی۔صارم چلا گیا۔صفحہ سارا دن کمرے کے خالی درودیوار کو تکتی رہی۔تقریبا 8 بجے وہ واپس آیا۔لیپ ٹاپ لے کر صوفے پر بیٹھ گیا اور کام کرنے لگا۔صفحہ کو کب سے بھوک لگی ہوئ تھی ۔پیسے ہوتے تو وہ کبھی اسے نہ کہتی۔"صارم"
"ہوں" وہ مصروف سے انداز میں بولا۔"مجھے میرا والٹ چاہئے "
"کیوں؟" دوبدو جواب آیا۔" پیسے چاہیے " صفحہ نے کہا۔"کیوں؟" "کیونکہ مجھے بھوک لگی ہے" صفحہ نے تپ کے کہا۔"اوو شٹ میں بھول گیا سو سوری میں ابھی کھانا منگواتا ہوں"صارم نے فورا کھانا آرڈر کیا اور پھر سے کام میں مصروف ہوگیا جبکہ صفحہ بھی موبائل میں لگ گئ۔کھانا کھانے کے بعد وہ صفحہ کے پاس آیا اور پیسے دیے۔" یہ کریڈٹ کارڈ اور پیسے رکھ لو" "مجھے ضرورت نہیں " " ضرورت پڑ بھی سکتی ہے" اس نے زبردستی اسے پیسے تھمائے۔"پر میرا والٹ کیا؟" اس نے تصدیق چاہی۔"گھر ہی ہے میں نے خود نکالا تھا" صفحہ سانس بھر کے رہ گئ۔"چلو اب سوتے ہیں" صارم نے کہا۔" کیا مطلب؟" " مطلب کے ۔۔۔۔۔۔" " میں صوفے پہ سوجاوں گی" صارم کے ذومعنی انداز پر وہ بولی۔"نہیں تم بیڈ پر سو جاو میں صوفے پر سوجاوں گا مجھے ابھی کام ہے: صارم نے کہا اور صوفے پر نیم دراز ہوگیا۔"ٹھیک ہے" صفحہ خاموشی سے بیڈ پر لیٹ گئ۔
♤♡♡♡♡♡♤♡♡♡♡♡♡♤♡♡♡♡♡

جنون عشق از بنت اسد حيث تعيش القصص. اكتشف الآن