قسط نمبر....14

221 19 15
                                    

"المیر میں نے تم سے بات کرنی ہے....." صبح المیر ناشتے کی ٹیبل پر بیٹھا تھا جب منہاج نے اسے پکارا......
"ہاں بولو....." المیر نے اس کی طرف متوجہ ہوتے ہوئے کہا......
"مجھے لگتا ہے کہ مجھے کسی سائکائٹرسٹ کی ضرورت ہے...... اپائنٹمنٹ لے کے مجھے بتا دینا......." المیر کا جواب سنے بغیر ہو وہاں سے چل دیا پیچھے المیر بس سوچتا رہ گیا کہ وہ کیسے منہاج کو اس فیز سے سے نکالے...... منہاج ہی اس کی زندگی کا کل اثاثہ تھا وہ جب جب منہاج کو اس طرح بکھرتا ہوا دیکھتا تھا تو خود بھی ٹوٹ جاتا تھا........
منہاج کی حالت کو دیکھتے ہوئے المیر نے آج یونیورسٹی جانے کا ارادہ ملتوی کر دیا وہ وہ سارا دن منہاج کے ساتھ گزارنا چاہتا تھا تاکہ منہاج کا دھیان دوسری باتوں کی طرف کر سکے......
المیر اٹھ کر منہاج کے کمرے میں آیا.......
"او بھائی کہاں کی تیاری ہے.....؟" المیر نے منہاج کی طرف دیکھتے ہوئے پوچھا......
"اپنی بارات کی تیاری کر رہا ہوں......" جل کر جواب دیا......
"تمھاری طبعیت ٹھیک نہیں ہے میرے خیال سے تو بہتر ہے کہ گھر پہ ہی رہو کہیں جانے کی ضرورت نہیں ہے....." المیر نے صوفے پر بیٹھتے ہوۓ اسے ہدایت دی ......
"نا اب کیا ہو گیا ہے میری طبیعت کو......" منہاج نے اس سے سوال کیا ......
"نہیں میں تو ویسے بول رہا تھا....." المیر نے اس کے بدلتے موڈ کو دیکھ کر واپس رات والے واقع کا ذکر کرنا مناسب نہیں سمجھا......
" ہاں تم زیادہ میرے باپ نہ بنا کرو اب جلدی جاؤ اور تیار ہو جاؤ آدھے گھنٹے میں ورنہ اپنے جاننے والوں کو کہہ دو کہ تم پر فاتحہ پڑھنے آ جائیں......" منہاج نے واپس المیر کو اس کی کہی ہوئی بات لوٹائی ......
بات سمجھ کر المیر مسکرا دیا.......
" اور ایک بات اور ابھی ناشتے کی میز پر جو میں نے بات کی ہے اس کو زیادہ سیریس لینے کی ضرورت نہیں ہے...... میں نے سنا ہے کہ سائکاٹرسٹ اچھے بھلے بندے کو پاگل کر دیتا ہے اور مجھے پاگل کرنے کے لئیے تم کافی ہو...... اب جاؤ تم مجھے سکون سے تیار ہونے دو......" وہ واپس اپنی تیاری کی طرف متوجہ ہو گیا جبکہ المیر بس مسکرا کر رہ گیا ......

تم تیار نہیں ہوئے ابھی ......" المیر اپنے کمرے میں کھڑا اس کے بارے میں سوچ رہا تھا جب منہاج وہاں پہنچا.....
" ہاں میں بس تیار ہو رہا تھا....." المیر نے اس کی طرف دیکھتے ہوئے جواب دیا ......
"ہاں جلدی کرو تب تک میں ناشتہ کر لوں..... "منہاج کہتا ہوا باہر کی طرف چل دیا پیچھے المیر تیار ہونے لگا ......
"نوکر نہیں ہوں میں تمھارا ......آج خود ہی ڈرائیو کرو....." المیر نے اس کی طرف چابی بڑھائی تو ضدی انداز میں کہتے ہوئے اس نے اپنے ہاتھ پیچھے کی طرف باندھ لئیے......
" تو نوکر تو میں بھی تمھارے باپ کا نہیں ہوں......"
" ہاں تو کس نے کہا کہ تم میرے باپ کے نوکر ہو..... تم تو میرے نوکر ہو..... "منہاج نے فرضی کالر جھاڑتے ہوۓ کہا .......
"ہاں جیسے مجھے تو تمھاری چاکری کرنے کے علاوہ کوئی کام نہیں ....."
"تو میرا نہیں خیال کہ اس میں کوئی شک کی گنجائش ہے....." منہاج نے کار کا فرنٹ ڈور کھولتے ہوئے کہا......
" تمہیں تو میں واپس آ کر دیکھ لوں گا .....ابھی بیٹھو....."
" ہاں دیکھ لینا....... مگر کالا ٹیکہ لازمی لگا دینا کیوں کہ جلنے والوں کی نظر بھی لگ جاتی ہوتی ہے......" اس نے بتیسی نکالتے ہوئے کہا......
" کمینہ انسان....." المیر نے اس کی بات پہ ہنستے ہوۓ کہا ......
"Thanks for the compliment...."
جواب حاضر تھا.......
آج کلاس میں داخل ہونے پر حیا کو وہ دونوں نشستیں خالی ملیں......
اس نے اردگرد نظر دوڑائی مگر ان دونوں کا کوئی وجود نہ ملا .....یکدم ہی وہ بےقرار ہو گئی تھی.....
" کیا بات ہے تمھارے حالات مجھے کچھ ٹھیک نہیں لگ رہے ......؟"زینب نے اس کی حالت سے محظوظ ہوتے ہوئے اسے چھیڑا ......
"نہیں تو مجھے کیا ہونا ہے ......میں تو بلکل ٹھیک ہوں .....میں نے کس کے لیے پریشان ہونا ہے.....؟" اپنی چوری پکڑی جانے پر وہ گھبرا گئی تھی......
"واہ بھئی میں نے یہ کب کہا کہ تم کسی کے لیے پریشان ہو رہی ہو..... ؟ میں نے تو ویسے ہی تمھاری طبعیت کا پوچھا تھا .....ویسے اگر تم کسی کے لیے پریشان ہو رہی ہو تو بتا سکتی ہو مجھے...... میں کچھ کر تو نہیں سکتی مگر تمھارا دل ضرور ہلکا ہو جاۓ گا....." زینب نے اسے مشکوک نگاہوں سے دیکھتے ہوئے کہا .....
"اف تم تو دور رہو مجھ سے....... ایسے ہی فضول کی باتیں ہوتی ہیں تمہاری....." حیا نے اس سے دھکا دیتے ہوئے کہا ......
"اچھا ویسے ایک بات تو بتاؤ مجھے...... تم اسے پسند کرتی ہوں اور جہاں تک مجھے لگا وہ بھی تم میں دلچسپی رکھتا ہے...... تو تم یہ بات کہنے سے ڈرتی کیوں ہو..... ؟ چلو اس سے نہیں مگر میرے سامنے تو اقرار کر سکتی ہو......" زینب نے اس سے پوچھا......
" دماغ خراب ہے تمہارا...... ؟ تمہیں کس نے کہا کہ میں اسے پسند کرتی ہوں ......"حیا نے اسے جھڑکتے ہوئے کہا .......
"اس میں کہنے والی کونسی بات ہے اتنا تو میں بھی جانتی ہوں تمہیں........ دیکھا تھا میں نے جیسے کل تم دونوں ایک دوسرے کو دیکھ رہے تھے....."
"لڑکی دماغ خراب ہے تمہارا.......؟ تم سے کس نے کہہ دیا کہ اگر میں اسے دیکھ رہی تھی تو اس کا مطلب ہے کہ میں اسے پسند کرتی ہوں.......؟" حیا کو زینب کی باتیں ہضم نہیں ہو رہی تھیں.......
" تو اس کا مطلب تو یہ ہے کہ تم کسی بھی کو دیکھنے بیٹھ جاؤ گی...... "
"توبہ کرو لڑکی...... تم تو میری ہی نظروں میں میرا کردار مشکوک بنا رہی ہو......"
"تو تم مان کیوں نہیں لیتی کے میں جو کہہ رہی ہوں وہی سچ ہے....." زینب نے بھی سوچ رکھا تھا کہ آج اس سے اقرار کروا کر ہی دم لے گی.......
" ہاں سچ ہے..... مگر میں یہ ماننا نہیں چاہتی....... اور نہ میں چاہتی ہوں کہ ایسا کچھ ہو ......مطلب میں چاہتی تو ہوں مگر پھر بھی نہیں چاہتی ......میں یہ کہنے کی کوشش کر رہی ہوں کہ مجھے میرے حالات اس بات کی اجازت نہیں دیتے..... مطلب تم سمجھ رہی ہو نہ کہ میں کیا کہنے کی کوشش کر رہی ہوں ....." حیا کو پریشانی میں اندازہ ہی نہیں ہوا کہ وہ بول کیا رہی ہے .......

.................................
جاری ہے !

Salaam.....! ❤
Kia hal hain ap sab k .... ? Umeed krti hon sab khariyat se hon gy......
In Sha Allah.....❣️
Actually bat ye hy k mery acc mn koi problem ho gaya tha jis ki wjha se last week bhi episode nai dy ski the.....😪
Abi hi thik hoi hy or sari episode mny abhi abhi type ki jis ki wjha se length koi khas nai hy.....🙂 (keh to asy rahe hon jesy phli k episodes bhot bari hoti hain.....)😅
Pr please adjust kr lain .....💫
Thank you....💖

جنونِ عشقWhere stories live. Discover now