قسط نمبر....8

328 21 31
                                    

"حیا ......؟؟؟حیا.......؟؟؟ کہاں گم ہو...؟؟؟"اس کا بازو جھنجھوڑتے ہوئے زینب نے اسے پکارا
"کہاں گم ہونا ہے میں نے...؟؟؟ ادھر ہی ہوں تمہارے پاس "مدھم لہجے میں اس نے جواب دیا.....
"لگ تو بالکل بھی نہیں رہا کہ تم ادھر ہو..."
" یار زینب تمہارے سامنے ہی تو بیٹھی ہوں..." حیا نے مسکرانے کی کوشش کرتے ہوئے جواب دیا .....
"جی بالکل میں بھی یہی بات کر رہی ہوں تم صرف ظاہری طور پر میرے سامنے بیٹھی ہو پر دماغ تمہارا کہیں اور ہے .....اب جلدی سے بتاؤ کیوں پریشان ہو.....؟؟؟ تاکہ پھر میں زینب اختر تمہارا مسئلہ حل کر سکوں ...."زینب نے بات پر زور دیتے ہوئے اسے کہا....
" نہیں کر سکتی تم میرا مسئلہ حل...."
" کیوں جی.....؟؟؟ تمہارا مسئلہ آسمان سے اترا ہے جو میرے پاس اس کا حل نہیں ہو گا....."
" یار وہ عمران پھر سے آیا تھا کل...."حیا نے منہ بناتے ہوئے اسے جواب دیا .....
"تو تم کیوں ڈر جاتی ہو اس سے .....اور چوزے جتنا منہ بنا کر جی عمران بھائی جی عمران بھائی کرنے لگ جاتی ہوں ڈٹ کر جواب دیا کرو ....."
"نہیں کر سکتی نہ...... اگر اس نے میرے بارے میں تائی سے کوئی بات کر دی تو مجھے اپنی صفائی میں کچھ کہنے کا موقع بھی نہیں دیا جائے گا ......"
"حد ہے یار ....جب تک تم اس سے ڈرتی ہو گئی وہ ایسے ہی تنگ کرتا ہے گا .....ایک دو بار اچھے سے جواب دو گی تو اگلی بار اس کی ہمت نہیں ہوگی ...."زینب نے اسے سمجھانے والے انداز میں کہا....
"اچھا نہ ٹھیک ہے یار اب چھوڑو اس کے ذکر کو اور کوئی اور بات کرو پہلے ہی میرا موڈ خراب ہے اور اب تم مسلسل اس کا ذکر لے کر بیٹھ گئی ہو...."حیا نے زچ ہوتے ہوئے کہا .....

"المیر میرے بھائی میری بات سمجھنے کی کوشش کرو جو تم چاہے رہے ہو وہ ممکن نہیں.... تم اپنے ساتھ ساتھ اس لڑکی کی زندگی خراب کرو گے..... اگر کسی کو اس کے بارے میں معلوم ہو گیا تو تمہیں زک پہنچانے کے لیے اسے نقصان سے دو چار کریں گے ....تب تم کیا کرو گے....؟؟؟" منہاج نے اسے آخری بار سمجھانے کی کوشش کرتے ہوئے کہا
" اگر کسی نے ایسا کچھ کرنے کی کوشش کی تو میں اس کی جان لے لوں گا..."المیر نے اس کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے جواب دیا
"واہ کیا کمال بات کی ہے تم نے ......تمہارا اسے جان سے مار ڈالنے سے حیا کی تکلیف کا ازالہ نہیں ہوگا تم سمجھتے کیوں نہیں.....؟؟؟" کوشش کرنے کے باوجود وہ اپنی آواز بلند ہونے سے نہیں روک پایا تھا.....
" وہ میرا مسئلہ ہے تمہارا نہیں سمجھے....."مقابل نے بھی اسی کے انداز میں اس سے بلند آواز میں جواب دیا "کیا کہا ابھی تم نے....؟؟؟ تمھارا مسئلہ.....؟؟؟ ہم دونوں میں تیرے میرے کا فرق کب سے آگیا...." اس کی بات واقعی منہاج کے دل پر لگی تھی اور یہ بات اس کی آواز سے واضح تھی .....
"منہاج میری بات کو سمجھو ...."اب کی بار المیر نے نرم لہجے میں اسے سمجھانے کی کوشش کی.....
" کیا سمجھوں المیر شاہ...؟؟؟ کیا سمجھوں مجھے بتاؤ.....؟؟؟ اس کل کی لڑکی کی وجہ سے ہم دونوں میں تیرے میرے کا فرق آ گیا..... تم اس کے بارے میں جانتے ہی کیا ہو..... اور میں....؟؟؟ کب ایسا وقت آیا جب تمہیں میری ضرورت تھی اور میں موجود نہ ہوں تمہارے پاس....؟؟؟بتاؤ کب ہوا ایسے....." بات کرتا ہوا وہ کمرے سے نکل گیا تھا
یکدم ہی المیر کو اپنے غلطی کا احساس ہوا...." مجھے ایسا نہیں کہنا چاہیے تھا اسے میں پتا نہیں کیا کیا کہہ گیا اور منہاج بھی پتا نہیں کہاں گیا ہو گا.....؟؟؟"المیر نے سر ہاتھوں میں گراتے ہوئے سوچا..... وہ اس کے پیچھے نہیں گیا تھا کیوں کہ وہ جانتا تھا اس کا کوئی فائدہ نہیں..... غصے میں منہاج نے اس کی کوئی بات نہیں سننی...... تھی مگر اس سے یہ بات بھی معلوم تھی کہ کچھ دیر بعد اس نے وہیں لوٹ کر آنا تھا بالکل ویسے ہی جیسے لوٹ کے بدھو گھر کو آیا......
" مجھے کافی لا کر دو...." انٹرکام پر کہتا ہوا وہ اپنا لیپ ٹاپ کھول کر بیٹھ گیا...... اسے تقریبا دس سے پندرہ منٹ ہوئے تھے کام کرتے ہوئے کہ اس کے فون پر کال آنے لگی...... نام دیکھ کر مسکراہٹ نے اس کے چہرے کا احاطہ......
" ہاں بولو کیا ہے .... ؟؟؟" اپنے اندازکو سنجیدہ رکھتے ہوئے اس نے مقابل سے سوال کیا
" تمہارے فارم ہاؤس پر ہوں میں ..... "جواب آیا
"تو کیا .....؟؟؟"
" تو یہ کہ فورا یہاں آؤ مجھے انتظار نہ کرنا پڑے....." "ابھی مصروف ہوں بعد میں آتا ہوں ...."بات کے بڑھنے کے ساتھ ہی اس کی مسکراہٹ گہری ہوتی جا رہی تھی......
" ابھی آ رہے ہو تم ....."حکم صادر کیا گیا تھا
" اچھا اچھا آ رہا ہوں...." اس نے ہار مانتے ہوئے کہا
کوئی جواب نہیں آیا بس لائن کٹ گئی تھی .....
"کہاں ہے....؟؟؟" المیر نے لانج میں داخل ہوتے ہوئے ملازم سے پوچھا......
"وہ اس کمرے میں...." ملازم نے ایک کمرے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے جواب دیا
وہ خاموشی سے اس کمرے کی طرف چل پڑا....
" ہاں اب بتاؤ کیا ہے ....؟؟؟ مقابل کے سامنے والے صوفے پر ٹکتے ہوئے اس نے سوال کیا.....
" کیا ....کیا مطلب ...." اس کی فرمائش سن کر المیر حیرت سے اسے تکنے لگا.....
" منہاج پاگل ہو گئے ہو تم .....المیر نے ہنستے ہوئے اس سے پوچھا ......
"بالکل تمہارے ساتھ رہتے رہتے پاگل ہو گیا ہوں.... اچھا اب مناؤ مجھے میں ناراض ہوں تم سے...." روٹھے ہوئے انداز میں کہتے ہوئے اس نے منہ دوسری طرف موڑ لیا جبکہ المیر اپنی ہنسی روکنے کی ناکام کوشش کر رہا تھا .....
"منہاج نہ تم میری بیوی ہو نہ میں تمھارا شوہر ہوں خدارہ یہ سب اپنی بیوی سے کرناکرانا....."
" اچھا ایک شرط پہ راضی ہوں گا اگر پیزا کھلاؤ گے تو...."
"اچھا اچھا ٹھیک ہے چلو"

........................................................................

جاری ہے...!!!

جنونِ عشقWhere stories live. Discover now