Chapter: 19

14 2 0
                                    


وہ آئینے کے سامنے کھڑے اپنی کلائی کے بٹن بند کر رہے تھے ۔۔ ساتھ ہی نظر پیچھے اپنے الماری میں کپڑے سیٹ کرتی سادیہ بیگم پر تھیں ۔۔

'' آج کھانے کا خاص اہتمام کرنا '' سنجیدگی سے کہتے ہوئے اپنی گھڑی ڈریسنگ ٹیبل سے اٹھائی تھی ۔۔

'' کوئی مہمان آرہا ہے کیا ؟ ''

'' نہیں ۔۔ مہمان نہیں ۔۔۔ گھر کے افراد آرہے ہیں '' کلائی میں گھڑی باندھ کر رخ انکی جانب موڑا تھا ۔۔

'' مطلب ؟؟ کون افراد ؟ '' وہ سمجھی نہیں تھیں۔۔

'' میرا بیٹا اور بہو آرہے ہیں ان کی آمد کی تیاری کرو سادیہ '' اور ان کے الفاظ پر سادیہ بیگم کا چہرہ کھل اٹھا تھا ۔۔

'' کیا ! آپ سچ کہہ رہے ہیں ؟ ''

'' کیا میں تمہیں جھوٹا لگتا ہوں ؟ '' ماتھے پر بل لئے کہا تھا ۔۔

'' نہیں ۔۔ میں نے ایسا تو نہیں کہا '' وہ فوراً گھبرائی تھیں ۔۔

'' تو پھر جاکر کھانے کی تیاری کرو ۔۔ وہ شام تک ہمارےساتھ ہونگے ۔۔ میں بھی کچھ کام نپٹانے جارہا ہو '' کہہ کر وہ کمرے سے باہر جاچکے تھے ۔۔

'' شکر ہے اللہ کا ۔۔۔ سکینہ ۔۔ سکینہ ۔۔۔ '' ملازمہ کو آواز دیتیں وہ اب کچن کی جانب بڑھی تھیں ۔۔ جہاں زویا شیلف پر چائے کا کپ لئے بیٹھی تھی ۔۔ انہیں آتا دیکھ کر فوراً سیدھی کھڑی ہوئی ۔۔

'' جی بیگم صاحبہ ۔۔۔ '' سکینہ بھی فوراً الرٹ ہوئی تھی ۔۔

'' شاندار کھانے کی تیاری کرو ۔۔ نائل کی پسند کی ہر چیز بناؤ ۔۔ اور میٹھے کا سامان نکال کر رکھو میں خود میٹھا بناؤنگی آج ۔۔ اور ہاں ۔۔ نائل کا کمرہ کھول کر صاف کرو ۔۔ '' خوشی سے دمکتے چہرے کے ساتھ وہ ایک ہی سانس میں سب کہہ رہیں تھیں ۔۔

'' نائل آرہا ہے ؟ '' زویا نے ایکسائیٹمنٹ سے پوچھا تھا ۔۔

'' ہاں ۔۔ میرا بیٹا اور بہو آرہے ہیں ۔۔۔ یہاں کھڑی کیا کر رہی ہو سکینہ جاکر تیاری شروع کرو '' وہ اب سکینہ پر برسی تھیں جبکہ زویا کے چہرے کے تعصورات بگڑے تھے ۔۔

'' تو یہ سب تیاریاں ؟ اس لڑکی کے لئے ہورہی ہیں ؟ '' چائے کا کپ شیلف پر پٹختے ہوئے کہا تھا ۔۔ چہرہ غصے سے لال تھا۔۔

'' وہ لڑکی ۔۔ نائل کی بیوی اور اس گھر کی بہو ہے زویا ۔۔ اور ان سب کی حقدار بھی '' سخت انداز میں اسے جواب دے کر سادیہ بیگم آگے بڑھ گئ تھیں ۔۔ جبکہ زویا اپنے پیر پختی سیڑھیوں کی جانب جانے لگی تھی ۔۔۔

اس نے ایک کمرے کا دروازہ ناک کیا ۔۔

'' آجاؤ '' اندر سے آتی ایک بھاری آواز پر وہ کمرے کے اندر داخل ہوئی ۔۔

'' آپ جانتے ہیں یہاں کیا ہورہا ہے بابا ؟ '' کہتے ہوئے بیڈ پر بیٹھے جمشید شاہ کے سامنے کھڑی ہوئی تھی ۔۔

Koi Sath HuWhere stories live. Discover now