"تم میرا مان ہو".
(از قلم نور بٹ)
قسط نمبر 1:رات کے بارہ بج رہے تھے_وہ اپنے گھر کی بالکونی میں گئی سامنے
دیکھا تو کمرے کی لائٹ چل رہی تھی.
وہ حیران ہوئی "کہ اس وقت تک تو حارث سو جاتا ہے تو آج کیوں
جاگ رہا ہے"
وہ اپنے کمرے میں آ گئی اور ٹیبل پر رکھی اپنی کتابین ادھر اُدھر
کرنے لگی اور اپنا موبائل ڈھونڈے لگی۔
اتنی ہی دیر میں موبائل بجنے کی آواز آنے لگی۔
اس نے پیچھے دیکھا" تو موبائل نیچے گرا ہوا تھا "
وہ حیران ہوئی۔ اُف"یہ نیچے کیسے گر گیا" خیر
وہ جلدی سے چل کر موبائل کے پاس گئی۔ موبائل زمین سے اٹھا کر
سکرین پر دیکھا تو "حارث مرزا لکھا آ رہا تھا"
اس کو امید بھی یہ ہی تھی۔
اس نے موبائل اٹھا کر کان کو لگایا تو ساتھ ہی آواز آئی کہ
"تم ابھی تک جاگ رہی ہو فلک" تو فلک نے اس کی بات ختم ہونے
کا انتظار نہ کیااور بولی.
" تم بھی تو جاگ رہے ہو میں نے تو کچھ نہیں کہا"
"لیکن تم مجھے کال کر کے پوچھنے والی تھی میں ابھی تک کیوں
جاگ رہا ہوں لیکن اس سے پہلے میری کال آگئی" آئی ایم رائٹ فلک"
"نہیں ,نہیں تمہیں کس نے کہا کہ میں تمہیں کال کرنے والی تھی"
میں نے تمہیں بالکونی سے اندر جاتے دیکھ لیا تھا اور مجھے یقین
تھا کہ تم اندر جا کر مجھے کال کرو گی. اس سے پہلے تم کال کرتی
میں نے تمہیں کال کر لیں"
"خیر میں تو پڑھ رہا تھا لیکن تم ___
اس نے حارث کی بات ختم نہ ہونے دی اور بولی
" میں بھی تو پڑھ ہی رہی تھی"
اچھا تو تم پڑھ رہی تھی __
"لیکن تمہیں پتا ہے کہ تمہارے پڑھنے میں اور میرے پڑھنے میں کیا_
میں کالج کا پڑھ رہا تھا اور تم ناول پڑھ رہی تھی"
"یس آئی ایم رائٹ"
مجھے نیند آرہی ہے حارث " اللہ حافظ"
اللہ حافظ کہہ کر اس نے فون رکھ دیا" وہ جانتا تھا کہ فلک اس کی بات کا جواب نہیں دے گی اور فون کاٹ دے گی
"اور ایسا ہی ہوا"
ایک تو اس بندے کو سب پتہ ہوتا ہے کہ میں کب کیا کر رہی ہو
(فلک نے دل میں سوچا)