part#2

58 8 2
                                    

: بےوفا لڑکی ؛؛ نوشین کا موڈ حور عین کی واپسی کی وجہ سے شدید خراب تھا اس نے اب بھی اداسی سے اسے  بےوفاکہا؛؛؛؛
اوہو اتنا بڑا الزام آپی ؟؟
میں نے کونسی بے وفائی کردی
حور مت جاؤ میں تمہیں بہت مس کرونگی نوشین مسلسل اسے منا رہی تھی کہ وہ نا جائے؛؛
آپی آج نہیں تو کل مجھے جانا تو ہے نا
ہاں تو کیوں جانا ہے نا جاؤ  میرے پاس رہو 
آپی آپی!!!! حورعین نوشین کے گلے میں اپنے بازو ڈالے اس کے پاس کھڑی ہوگی ؛؛؛؛؛ میں ہمیشہ آپ کے گھر تو نہیں رہ سکتی
مجھے جانا تو ہے تو اب جاؤں یا کچھ عرصے بعد آپ مجھے خوشی خوشی الوداع کریں'؛؛
نوشین نے اس کے ہاتھ کو ہاتھ میں لیتے ہوئے کہا تم‌ جہاں بھی رہو بس خوش رہو آمین
لیکن مجھے تم سے گلہ ؛؛
گلہ مجھ سے کیوں آپی گلہ تو مجھے آپکی ساس سے ہیں بندہ ایک بیٹا اور پیدا کر لیتا ؛؛؛ ورنہ میں آپ کے دیور سے شادی کر کے آپ کے پاس آجاتی حور عین اپنا ہی گلہ لے بیٹھی ؛
حور کیا کیا باتیں کرتی ہو تم؛؛ نوشین کو ہنسی آگئی
بس ایک آپکی ساس میری چچی جان اور پھپھو ان تینوں سے مجھے گلہ ؛؛؛
ہاہاہاہا پاگل ہو حور عین نوشین اس کی باتوں میں اپنی بات بھول ہی گئی ؛؛
ظاہر ہے آپی چلو چچی جان کا بیٹا نہیں تھا اور آپکی ساس کی بات بھی سمجھ میں آتی لیکن پھپھو کو دیکھو نیلم سے شادی کردی عمیر بھائی کی ؛؛
حورعین چپ کر جاؤ پاگل لڑکی ؛؛ عمیر بھائی اشعر سے بھی بڑے ہیں کبھی تو سوچ لیا کرو کہ کیا کہہ رہی
آپی دیکھیں اس سے میں امی کے پاس رہ جاتی
اوہ میرے خدا تم چپ ہی رہو؛؛
تم خیر سے جاؤ کامیاب رہو نوشین اسے دعا دے رہی تھی بس اچھی سی جگہ تمہاری جاب ہو جائے آمین؛؛
کیوں کیوں میں کیوں کرونگی جاب اللّٰہ نہ کرے آپی مجھ سے نہیں ہوتی کوئی نوکری وغیرہ توبا ہے بندہ پہلے پڑھتے رہو اور پھر نوکری کرو مطلب سکون نامی کوئی چیز نہیں کیا زندگی میں انسان سکون نہ کرے؛؛؛
کیا حور اتنا پڑھ کے تم گھر بیٹھی رہوگی؛؛
آپی تعلیم حاصل کرنے کا مطلب یہ تو نہیں کہ اس کے بعد انسان گھر سے نکل جائے  تعلیم سے شعور پانا چاہیے اور ہم جو سمجھتے کہ باہر نکل کہ ہی اپنی تعلیم کو استعمال کر سکتا یہ بلکل فضول بات اپنی تعلیم کو اپنوں کے لئے وقف کرنی چاہیے؛؛
اگر کسی کی ضرورت ہے جاب تو اس لڑکی کو لازمی کرنی چاہیے اگر آپکی ضروت ہے کسی جاب کو تو وہاں ضرور سرو کریں ؛؛
اہا واہ خوب!!میری بہن کس قدر اچھی سوچ رکھتی نوشین نے محبت سے کہا !! اب آپ مجھے اچھے سے رخصت کیجئے گا خوشی خوشی؛؛؛
ضرور بہت دعاؤں کے ساتھ
دروازہ کھلنے کی آواز سے وہ  ماضی سے حال میں لوٹ آئی؛؛؛؛
وہ بابا آرہا تھا؛؛
ادھر آتا ہی وہی تھا!!
یہ دوائی میں لایا ہوں اس نے میز پر دوائی رکھ دی
اس نے لیٹے لیٹے ہی کہا
۔شکریہ؛؛؛؛؛؛؛؛؛
جیتی رہو۔۔۔
اس بابا نے بغیر مڑے ہی کہا ؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛:::!!!!!!!!
کتنا آسان ہے جینے کی دعا دینا!!!! اور اس دعا لینے والے کو جینے میں کس قدر اذیت ہوسکتی؛؛
کبھی کبھی مرنے کی دعا بھی بہتر ہوتی ہمیشہ بغیر کسی کی حالت کو جانے جینے کی دعا بھی ایک بدعا ہوسکتی ؛؛
ہم اپنی سوچ کہ مطابق دوسرے کو ڈیل کرتے یہ جانے بغیر کہ ہماری بھلائی بھی اس کی اذیت بن سکتی ہمارا خلوص نیک نیتی پر مبنی ہی کیوں نہ ہو لیکن اگر ہم اگلے انسان کے حالات جانے بغیر اس کی جگہ پر خود کو رکھ کر سوچے بغیر اس کے لئے بھلائی کا سامان نہیں کر رہےہوتے بلکہ یہ اس شخص کی آزمائش میں اضافے کا سبب بن رہا ہوتا٬٬٬
اس نے تھوڑا سا کھانا کھایا اور ایک گولی پینڈول کی لی۔۔۔ رات کو کچھ سکون ملا لیکن صبح پھر حالت وہی کل والی ہوگئے؛؛؛؛؛
دن کو بھی بخار شدید رہا ؛؛؛
مغرب کو اسے شدید بخار چڑھ آیا ؛؛؛؛
رات کے کھانے تک کا اس نے انتظار کیا   وہ بابا آجائیں تو اس سے کہہ کر کوئی دوائی منگوا کر کھالوگی
,,,,
بابا جیسے آئے بابا کوئی دوائی ہی لادیں مجھے ٬٬٬٬٬وہ ابھی شاید دروازے میں داخل ہی ہوئے تھے اس نے جھٹ سے کہا؛؛؛
جی!!!!!!!!
جی کہہ کر وہ بابا کھانا میز پر رکھ کر چلا گیا::::
اسے گئے کافی وقت گزرگیا !!!!!!
بہت دیر بعد وہ آیا اس کے ہاتھ میں گولیاں تھیں :::
اس نے بغیر دیکھے کھالی ؛؛؛
آپ پہلے کچھ کھالیتی وہ اس کے لئے پلیٹ میں کھانا نکالنے لگے ؛؛;
۔۔۔
کمال ترین کو آب بھی سکون میں نہیں تھا؛؛
اس نے کئی لوگوں کو تنگ کر رکھا تھا؛!!
وہ خود تو پھر بھی زمانے اور اپنی شان کی وجہ سے ذرا کم ہی جنگ فساد کرتا لیکن اسے اپنے بیٹے کی وجہ سے اکثر غلط قدم اٹھانے پڑ جاتے ؛؛؛
اب بھی وہ اس زمین پر قبضہ کرنا چاہا رہا ؛؛
بابا سائیں کسی بھی طرح مجھے وہ زمین چاہیے؛؛؛ صبح ہی اس نے فون پر کمال ترین کو کہا
کمال ترین نے اسے بہت کہا اب وہ جرگے کے فیصلے کے بعد کچھ نہیں کرسکتا لیکن اس نے کمال ترین کو کہا ہرصورت میں وہ اب اسے چاہیے؛؛؛
کمال ترین اس وقت بھی اسی کے متعلق سوچ رہا تھا کہ کیسے کچھ ایسا کیا جائے کہ زمین بھی لےلوں اور جرگے کے سامنے رسوا بھی نہیں ہونا پڑے ؛؛
!!
؛؛؛؛؛
سیال بیٹا!!
جی چچاجان ؟؟
کہاں جارہے ہو۔۔۔ شاہ نواز کے بازو تھے ان کے بھتیجے وہ ان سے بےپناہ محبت کرتا تھا عالم شاہ سے وہ اکثر کہتا میرے جوان ہے یہ دونوں میرا دل ٹھنڈا ہوجاتا جب ان کو ہنستے مسکراتے دیکھتا ہوں؛؛
چچاجان بس میں باہر زرا؛؛؛
کوئی کام تھا آپ کو ؟
نہیں میں نے سوچا کچھ دیر بیٹھ کر باتیں کرتے شاہ نواز نے بھتیجے کی طرف دیکھتے ہوئے محبت سے کہا ؛؛
سیال واپس ان کی طرف پلٹ آیا چچا جان میں تو ویسے باہر جارہا تھا
آپ سے باتوں کا موقع ہو تو میں کیوں جاؤنگا باہر ؛؛
وہ اور اشعر ان سے عالم شاہ جتنی محبت رکھتے وہ اسے بھی باپ کا درجہ دیتے تھے؛؛
وہ وہی بیٹھے باتیں کر رہے تھے:؛؛؛
اشعر آگیا احمد اور ماہم کو لیے ماہم ایک دم باپ سے لپٹ گئی
بابا کی جان سیال نے اسے گود میں اٹھا لیا
احمد نواز شاہ کی گود میں آگیا
وہ لوگ اب باتیں بھی کر رہے تھے اور ان کی مستیوں سے لطف اندوز ہورہے تھے؛؛
کل تم دونوں کی پھپھو بھی آجائیگی تو اور مزہ آئے گا سیال نے ماہم سے باتیں کر رہا تھا؛؛
ماہم ساڑھے تین سال کی تھی احمد اس سے دو ہی ماہ چھوٹا تھا
وہ دونوں مل کہ مستیاں کرتے اور حور عین جب آجاتی تو ان کو اور آزادی ملی ہوتی وہ تینوں خوب کھیلتے؛؛؛
٬٬ آج اسے شدید بخار تھا؛ اس نے ناشتہ بھی نہیں کھایا تھا ناہی دن کا کھانا وہ کھا پائی اب رات کا کھانا وہ بابا لے آیا؛
بیٹا کیسی ہیں؟
اس نے کوئی جواب نہیں دیا ........
کوئی جواب نا پاکر انہوں نے پھر ہوچھا ؛؛ بیٹا آپ کچھ کھا کیوں نہیں رہی آپکی طبیعت تو ٹھیک ہے نا؟
یہ کوئی پوچھنے ولی بات تھی نہیں کوئی بھی  صاحبِ بصارت  شخص اس کی حالت دیکھنے کے بعد یہ سوال نہیں کرتا اس کی حالت خود اپنے خراب ہونے کا اعلان کر رہی تھی؛؛؛
وہ خاموش لیٹی رہی بخار سے اس کا سردرد کرنے لگا لیکن اس کا کوئی پُرسانِ حال نہیں تھا
وہ بابا بھی کھانا رکھ کر چلا گیا اس کو اب وہ کیا بتاتی کہ میں کیسی ہوں ؟؟
اس کی روح جس حد تک چھلنی تھی اس کے حساب میں  یہ جسمانی زخم اور تکلیف کچھ نہیں تھے؛؛
کیسے اس عورت نے اسے دیکھتے ہوئے افسوس کیا؛؛
اُدھر اسکی حالت بھی نوکری والی ہی تھی؛؛؛
ہمیشہ عورتیں اور کام۔کرنے والی دوسری لڑکیاں اسے کس قدر رحم اور ترس کی نگاہ سے دیکھتی تھی؛؛
وہ عورت ہی کہہ رہی تھی؛؛
بےچاری نوجوان ہے ذرا اس کی عمر کا ہی سوچ لیتے وہ لوگ؛؛
دوسری عورت نے بھی ایک نگاہ ڈال کر اس کی تائید کی!! ہاں بس ایک جہنم سے نکل کر دوسرے میں جائیگی؛؛؛
وہ اپنے متعلق ہونے والی گفتگو بغور سنتی رہی اسے کوئی خاص دلچسپی نہیں تھی اس معاملے میں!!!!!!!!!!!
وہ عورتیں بول ہی اس آواز میں رہی تھیں کہ اسے آواز باآسانی سنائی دے رہی؛؛
اس نے سوچا چلو ایک اور آزمائش سہی!!!
اس نے سوچا کیا وہ  اتنی جلدی مایوس ہوجائگی نہیں میں نے صبر کرناہے اپنی زندگی کو قربان کر چکی ہوں تو اب اس کام کو صبر سے انجام دونگی ؛؛؛
؛؛
صبر کا صلہ مجھے بھی ملےگا!!!
۔۔۔۔۔ اس کی سوچ   
وہ اپناارادہ مظبوط کر رہی تھی؛؛
ان عورتوں کی گفتگو اب بھی اسی کے متعلق تھی:::
وہ اپنی سوچ میں کھو گئی اسے ان کی آوازیں آرہی تھی لیکن شعوری طور پر وہاں موجود نہیں تھی
دروازہ کھلنے کی آواز سے وہ  ماضی سے حال میں لوٹ آئی؛؛؛؛
وہ بابا آرہا تھا؛؛
ادھر آتا ہی وہی تھا!!
یہ دوائی میں لایا ہوں اس نے میز پر دوائی رکھ دی
اس نے لیٹے لیٹے ہی کہا
۔شکریہ؛؛؛؛؛؛؛؛؛
جیتی رہو۔۔۔
اس بابا نے بغیر مڑے ہی کہا ؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛:::!!!!!!!!
کتنا آسان ہے جینے کی دعا دینا!!!! اور اس دعا لینے والے کو جینے میں کس قدر اذیت ہوسکتی؛؛
کبھی کبھی مرنے کی دعا بھی بہتر ہوتی ہمیشہ بغیر کسی کی حالت کو جانے جینے کی دعا بھی ایک بدعا ہوسکتی ؛؛
ہم اپنی سوچ کہ مطابق دوسرے کو ڈیل کرتے یہ جانے بغیر کہ ہماری بھلائی بھی اس کی اذیت بن سکتی ہمارا خلوص نیک نیتی پر مبنی ہی کیوں نہ ہو لیکن اگر ہم اگلے انسان کے حالات جانے بغیر اس کی جگہ پر خود کو رکھ کر سوچے بغیر جو اچھائی ہم اس پر مسلط کرتے وہ  اس کے لئے بھلائی کا سامان نہیں ہوتی بلکہ یہ اس شخص کی آزمائش میں اضافے کا سبب بن رہا ہوتا٬٬٬
!!!!¡!!!!!! اس نے تھوڑا سا کھانا کھایا اور ایک گولی پینڈول کی لی۔۔۔ رات کو کچھ سکون ملا لیکن صبح پھر حالت وہی کل والی ہوگئے؛؛؛؛؛
دن کو بھی بخار شدید رہا ؛؛؛
مغرب تک  اسے شدید بخار چڑھ آیا ؛؛؛؛
رات کے کھانے تک کا اس نے انتظار کیا   وہ بابا آجائیں تو اس سے کہہ کر کوئی دوائی منگوا کر کھالوگی
,,,,
بابا جیسے آئے بابا کوئی دوائی ہی لادیں مجھے ٬٬٬٬٬وہ ابھی شاید دروازے میں داخل ہی ہوئے تھے اس نے جھٹ سے کہا؛؛؛
جی!!!!!!!!
جی کہہ کر وہ بابا کھانا میز پر رکھ کر چلا گیا::::
اسے گئے کافی وقت گزرگیا !!!!!!
بہت دیر بعد وہ آیا اس کے ہاتھ میں گولیاں تھیں :::
اس نے بغیر دیکھے کھالی ؛؛؛
آپ پہلے کچھ کھالیتی وہ اس کے لئے پلیٹ میں کھانا نکالنے لگے ؛؛;
شاہ عبداللہ صبح افس جانے سے پہلے ہسپتال گیا
واہاں نرس سے ہی اس نے اس لڑکی کی طبیعت کی بابت پوچھا.....
حمزہ رات بھر کی ڈیوٹی کے بعد اس وقت آرام کر رہا تھا ؛؛  وہ بھی نرس سے اس کا پوچھ کر آفس آگیا؛؛؛؛
حمزہ شام کو آتا اور پھر رات ساری وہ جاگ کرگزارتا؛؛؛؛؛
شاہ عبداللہ لڑکیوں کی مدد زندگی اور موت کے معاملے کے علاوہ کبھی نہیں کرتا تھا اب بھی وہ ایک لڑکی کو لایا تھا ہسپتال تو وہ بہت بری حالت میں تھی؛؛; حمزہ نے سوچا چلو آج ملوں گا تو پوچھ لوں گا شاہ سے کہ اس لڑکی کا کیا کیس ہے ؛؛؛؛؛؛؛
اسے نرس نے بتایا کہ صبح شاہ آیا تھا؛؛؛
شاہ اس لڑکی کا پوچھنے آیا اور رات بھی وہ بہت پریشان تھا؛؛؛ حمزہ اس وقت اپنے دوست کی پریشانی کا سوچ رہا تھا
لڑکی پر اسے بہت ترس آرہا تھا بچاری کافی ظلم کا شکار لگ رہی تھی؛؛؛؛
!!!!!
؛؛؛؛
کمال ترین کسی نئی چال کہ تحت ہی ہاتھ ڈال سکتا تھا؛؛
اس نے اپنا پلان تیار کرلیا اسے سر انجام دینا بھی کونسا مشکل کام؛؛؛؛ وہ بھی ایک عزت دار خاندان کے خلاف۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایسا جال بچھاؤنگا کہ سب کچھ میرے ہاتھ میں رہےگا؛؛؛؛؛؛؛؛؛
سیال کا ڈرائیونگ کا شوق عرج پر تھا وہ آج کل زبردست قسم کی لونگ ڈرائیو کرتا پھر رہا تھا حورعین کی واپسی سے تو گھر میں ایک الگ ہی رونق ہوگئی تھی؛؛
ماہم تو اس کا پیچھا نہیں چھوڑتی تھی احمد بھی ان کا پارٹنر ہی تھا؛!!
وہ تینوں سارا دن کوئی نہ کوئی کھیل کھیلتے رہتے؛؛کبھی وہ ان کا گھوڑا بنی ہوئی ہوتی اور ریل گاڑی تو ماہم کا فیورٹ تھا ان کی ریل چچاجان کے گھر سے واپس علم شاہ  کے پورشن میں آجاتی؛؛؛ دونوں گھروں کے مکین اس ریل گاڑی کے منظر سے بہت لطف اندوز ہوتے؛؛؛ بھابھی یہ احمد تو کرکٹر بنے گااس کی ایک اچھی شورٹ پر اسے ملک کا بہترین کرکٹر آناونس کیا جاتا؛؛ لیکن احمد کی بہترین کک اسے کرکٹر سے فٹبالر کرسٹیانو بنادیتی واہ واہ کی داد کے ساتھ وہ ہر لمحہ نئی فیلڈ میں ماہم۔کو زنگر برگر بڑا پسند تھا؛؛؛ وہ تینوں کچن میں بھی کارروائیاں کرتے رہتے؛؛؛
سیال انہیں اکثر گاڑی میں سیر کرواتا
۔۔۔
حورعین کو سیر بہت پسند تھی واک بھی نظارے کرنا سب کچھ لیکن گاڑی میں اس کی واک کا مطلب بھی گاڑی میں گھومنا ہوتا؛؛؛
::
اشعر آج کل حوروعین کی بہترین کوکنگ سے مستفید ہوتا رہتا؛؛
؛؛ ابھی اس بابا نے پلیٹ میں سالن نکالا ہی تھا؛؛؛؛؛؛ اس کو اپنا جسم اکڑتا ہوا محسوس ہوا ایک دم اس کے پاؤں میں کھچاؤ پیدا ہونے لگا اس کی سانسیں بے ترتیب ہونے لگی اس نے لمبے لمبے سانس لینا شروع کیا اس کی حالت بگڑتی جارہی تھی اس نےہاتھ ہلانا چاہ وہ اب اپنی زندگی کو بچانے کیلئے لمبی سانس لینا چاہ لیکن وہ اب ناکام ہورہی تھی ؛؛؛ بیٹا کیاہوا ہے؛؟؟؟
انہوں نے گلاس میں پانی ڈال کر اسے پلانا چاہا؛؛ اس کا جسم اکڑتا جارہا تھا؛؛
؛؛؛ وہ بابا اسے چھوڑ کے تیزی سے باہر نکل گیا وہ بہت کوشش کو باوجو بھی بےہوش ہوگئی وہ  مشکل سے اپنا سانس کھنچتی آکسیجن کی کمی ہو رہی تھی اسے ؛؛؛ ۔۔
۔۔۔۔حمزہ اور شاہ ایک ساتھ کمرے میں داخل ہوئے
اب آج دوسرا دن تھا وہ کسی اچھے ہسپتال میں داخل تھی؛؛
ایک نرس س کے آس پاس رہتی اور ڈرپ وغیرہ بھی وہ لگاتی اس کے بازوؤں پر بھی ایک دوائی کا لیپ لگاتی؛؛؛ صبح میں ایک ڈاکٹر آیا وہ آنکھیں بند کیے لیٹی رہی اس نے نرس کو اس کے متعلق کچھ ہدایات کیں اور چلا گیا؛؛؛
اب وہ کافی بہتر محسوس کررہی تھی؛
نرس اس کے پاس ہی اس کی ڈرپ نکال رہی تھی؛؛؛؛؛
اس نے دیکھا کہ دروازہ کھلا اور دو شخص آندر ائے نرس فوراً ڈرپ نکال کے پیچھے ہوئی؛؛
ان میں سے ایک نے آگے بڑھ کر کہا اسلام وعلیکم اس کے چہرے پر دوستانہ مسکراہٹ تھی؛؛؛
جب کہ دوسرا شخص جس نے ڈارک  بلو کلر کی شرٹ پہن رکھی تھی ایک بازو کا کف ہلکہ سا اوپر کو فولڈ کئیے دوسرے بازو کے بٹن کھلے تھے شرٹ کچھ سلوٹ زدہ تھی چہرے پر انتہائی سنجیدگی لئے اس کے بازو کو دیکھ رہا تھا جس پر نرس نے ابھی کوئی ٹیوب لگائی تھی؛؛
وہ ان دونوں کا جائزہ لے رہی تھی؛؛؛
اس پہلے شخص نے پھر سلام کیا اب کی باری اس نے سر ہلا کر جواب دیا؛؛
کیسی ہے اب طبیعت؟ایک اور سوال پوچھا اس نے اس کے ہاتھ میں کوئی فائل نما رجسٹر تھا ہاتھ میں پین تھامے ہوئے اور گلے میں ڈاکڑز کی نشانی سٹیتھوسکوپ ڈالے اس سے سوال کر رہا وہ شاید مریضوں کے چکپ کے لئے اس ٹائم راؤنڈ پر تھا؛؛؛
الحمدللہ بہتر؛؛اس نے بس یہی جواب دیا؛؛
وہ اب اسکے بازو کا معائنہ کر رہا تھا؛؛؛اور وہ دوسرا شخص ابھی بھی انتہا کی سنجیدگی لئے اب اس کمرے کے جائزے میں مصروف تھا!!!!!! اس کی ہلکی ہلکی دھاڑی تھی اور رعب دار چہرہ اوپر سے اس قدر بیزار اور لیادیا انداز؛؛؛؛؛ اگر کوئی اور وقت ہوتا اور وہ بھی پہلے والی حورعین ہوتی تو اب تک وہ اس کا آٹوگراف لے چکی ہوتی اب تو سیلفی کا زمانہ تھا اپنے ساتھ نا سہی لیکن وہ اس کی چند ایک تصویریں ہی اپنے موبائل میں اتار لیتی اسے یاد آیا کہ کیسے وہ سنجیدہ لوگوں کی دیوانی ہوا کرتی تھی ۔۔
ایک مرتبہ وہ اور نوشین پشاور میں بازار گھوم رہے تھے انہوں نے شاپنگ کی ادھر سامنے ہی ایک دکاندار نے کسی راہگیر کو کچھ کہا وہ کچھ فاصلے پر تھے وہاں ایک ادھیڑ عمر شخص نے ان کا بیچ بچاؤ کیا لیکن وہ دکاندار اس راہگیر کو کچھ کہا جس پر وہ آپے سے باہر ہوگیا اس نے دوکاندار کا گریبان پکڑلیا اسے ایک جھاپڑ لگایا اس ادھیڑ عمر شخص نے اب ان کو علحیدہ کیا وہ راہگیر دوکاندار کو گھور رہا تھا شاید ایک آدھ جھاپڑ مزید لگانے کا ارادہ تھا لوگوں نے اسے روانہ کیا دوکاندار کو بھی اند بھیجا نوشین پیچھے مڑی تو دیکھا حورعین غائب تھی :::
حورعین  ہانپتے کانپتے اس راہگیر تک پہنچی
وہ بہت خوش ہورہی تھی اسکے سامنے کھڑے ہوتے ہی کہا واہ آپ نے کیا کلاس کا گھونسا مارا ہے اسے ؛؛؛؛ وہ اسے داد دے رہی تھی
اس راہگیر نے ناسمجھتے ہوئے اسکی طرف دیکھا
اوہو میں اس شاپ والے کی بات کررہی حورعین نے اسے سمجھانے کی کوشش کی ؛؛؛؛؛
اب کی بار راہگیر نےاسے گھورتے ہوئے کہا!!! باجی کون ہو جاؤ اپنا راستہ کاٹو؛؛
اس کے پاس کچھ بھی نہیں تھا وہ اس سے آٹوگراف لےلے حورعین نے موبائل نکالا واہاں کوئی ایپ کھول کے اس کے اگے کیا موبائل بس یہاں یہ یہاں مجھے آٹوگراف دےدیں ؛؛؛؛؛ اس نے جلدی سے موبائل اس کی طرف بڑھایا؛؛
باجی پاگل ہو ؟؟
کیا ہو
جاو۔۔۔۔
وہ ایک سائیڈ ہوکے چلاگیا حورعین نے اسے آواز بھی لگائی لیکن اس نے موڑکر بھی نہیں دیکھا؛؛؛!!!
بد دماغ پاگل آٹوگراف ہی مانگا تھا
دےجاتا اسے بہت افسوس ہورہا تھا ؛؛؛
اتنے میں نوشین اس تک آن پہنچی حور تم سچ میں بے حد بیوقوف ہو ابھی وہ لڑکا اس دوکاندار سے لڑ رہا تھا اور تم اس سے باتیں کرنے پہنچ گئی نوشین اسے ڈانٹ رہی تھی ؛؛
اوہو آپی میں صرف اس کا آٹوگراف مانگ رہی تھی
حور۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نوشین کا دماغ گھوم گیا
اگر وہ تمہیں بھی ایک لگا دیتا تو ؟؟
ہممم کنجوس کہیں کا ایک آٹوگراف تو دیا نہیں تھپڑ کیا خاک مارتا ؛؛
اسے ابھی بھی آٹوگراف ناملنے پر افسوس ہورہا تھا ؛؛
نوشین اسے گاڑی کی طرف لے آئی تمہارے ساتھ شاپنگ کرنا ہی فضول؛؛؛
وہ اکثر ایسے لوگوں کے پیچھے لگ جاتی
یونیورسٹی میں بھی ایک انتہائی بدمزاج لڑکی کے پیچھے پڑ پڑ کر اس کا مزاج درست کر دیا تھا ؛؛ ڈاکٹر کی آواز سے وہ حال میں لوٹ آئی شاید وہ اس سے کچھ پوچھا رہا تھا؛؛؛
حورعین نے سنا ہی نہیں تھا؛؛
اور کوئی پرابلم؛؟؟ اس ڈاکٹر نے ایک اور سوال کیا؟؟
نہیں....
کوئی مسئلہ کہیں کوئی درد وغیرہ؟ ڈاکٹر اس سے سوال کر رہا تھا
اور وہ دوسرا شخص اب کمرے کی کھڑکی کے پاس کھڑا باہر کا منظر دیکھ رہا تھا؛؛
نہیں بس سانس لینے میں دشواری ہوتی ایسے تکلیف ہوتی وہ اس ڈاکٹر کوبتارہی تھی؛؛
جی بی۔پی ہائی ہوگیا تھا آپ کو اور سانس رک رک آنے اور لمبے سانس لینے کی وجہ سے یہ درد ہے آپ دوتین دنوں میں بہتر محسوس کرینگی؛؛
اور کوئی پریشانی تو نہیں یہاں؟
نہیں.......
گڈ۔۔۔اور آپ کا نام کیا؟؟
حور عین ؛؛
ماشاءاللہ,,,
شاہ عبداللہ نے بہت توجہ دی لیکن اسے حور ہی سمجھ آیا اگلا نام اس لڑکی نے کیا بتایا وہ سن نہیں پایا ؛؛
اچھا حور تو کوئی بھی مسئلہ ہو تو مجھے بتائے گا حمزہ آپنے مخلصانہ انداز میں اسے کہہ رہاتھا؛؛؛
جی۔۔
آؤ شاہ؛؛؛؛
شاید اس کانام شاہ ہے اس نے سوچا ؛؛
اب بھی اس نے ایک نگاہ اس پر ڈالی حورعین نے اپنا دوسرا بازو بھی اب چادر میں چھپا لیا وہ دونوں باہر چلے گئے؛؛؛؛
: آفس میں وہ بار بار اس لڑکی کی اکھڑتی سانسوں کا سوچتا رہا؛؛؛
وہ اس کی مدد کر نا چاہتا تھا وہ اس حال تک پہنچ گئی؛ شاہ عبداللہ کافی پریشان رہا؛؛
اب بھی اس نے سوچا چلو اب حمزہ آگیا ہوگا وہی ہاسپٹل جاکے ہی پتا کر لے اب کیسی ہے وہ ؛
پہلے ہسپتال جاتا ہوں پھر گھر جاکے ہی چائے پی لوں گا وہ یہ سوچتا ہوا ہسپتال کی طرف روانہ ہوگیا؛؛؛
وہ ہسپتال پہنچا !!!
حمزہ اپنے کمرے کے دروازے پر ہی کسی مریض کا پوچھ رہا تھا نرس سے ؛؛
اسے آتا دیکھ کر اسکی طرف بڑھ گیا!!!
کیسے ہو؟ وہ اس سے ملتے ہوئے پوچھ رہا تھا؛؛؛؛
میں ٹھیک تم سناؤ؟؟
میں بھی ٹھیک......
شاہ نے فوراً پوچھا یار وہ لڑکی کیسی ہے اب؟؟
بہتر !!!!!!!! آؤ میں اس کے کمرے میں ہی جارہاہوں؛؛
وہ اب ایک کمرے کی طرف آہستہ آہستہ جارہے تھے،؛؛
صبح ہی اسے کمرے میں شفٹ کر دیا تھا!!! حمزہ اگے بڑھتے ہوئے اسے بتا رہا تھا؛؛؛؛
تم صبح بھی آئے تھے؟؟
حمزہ نے رک کر پوچھا؛؛
ہاں !شاہ نے مختصر ترین جواب دیا
وہ خود کو نارمل رکھے ہوئے تھا
::::
: حمزہ اور شاہ باہر آگئے؛؛؛
حمزہ نے محسوس کیا کہ شاہ کچھ کچھ الجھا ہوا شاید وہ کچھ سلجھانا چاہتا یا پھر چھپانا چاہ رہا؛؛؛
اچھا حمزہ میں چلتا ہوں؛؛؛ وہ اسے بائے کہ کر گھر آگیا؛؛؛؛
: "وفا٬
اخلاص٬
قربانی٬
محبت,............
اب ان لفظوں کا پیچھا کیوں کریں ہم"
۔۔۔۔۔۔                      حورعین
...
کمال ترین کا ڈیرہ صبح سے سجا ہوا تھا؛؛؛
ہاں تو کرم دین آگئے ہو؛؛
کمال ترین نے کرم دین کی طرف متوجہ ہوتے ہوئے کہا؛؛؛
جی سائیں؛؛ کرم دین نے ہاتھ باندھ کر کہا!!
بڑی دیر لگا دی ہم۔۔۔۔۔
انتظار کر رہے تھے!! کمال ترین مونچھوں کو تاؤ دیتے ہوئے کہا!!!!
کرم دین کی کیا مجال جو کوئی جواب دیتا!!!!
وہ صبح سویرے سے ہی آیا ہوا تھا!!! بس کمال ترین کی نظر سب کے جانے کے بعد پڑی اس پر؛؛؛
اس نے جان بوجھ کر نظر انداز کئے رکھا!!!
حاضر سائیں!!! کرم دین نے نظر جھکائے ہوئے کہا!!
ہاں ایک کام ہے آپ سے!!
کمال ترین اور آپ وہ بھی کرم دین کو........
کرم دین کو نظر اٹھانی ہڑ گئی....
جی جی سائیں میں حاضر؛؛؛
کرم دین بس کام ہو جائے نا تو آپ جو مانگو گے ملےگا!!!!!!!! کمال ترین ڈیل کر رہا تھا!
سائیں آپ حکم کریں!!
معاوضہ کیوں لونگا میں
آپ کہ کام کےلئے جان حاضر؛؛؛؛؛
۔۔۔
ٹھیک ہے مجھے امید بھی یہی ہے!!! کمال ترین کچھ مطمئن ہوا!!!!!
جاؤ کھانے پینے کا بندوست کیاہوا کھاؤ کھانا!!!
جی سائیں!!!
۔۔۔۔
: ۔۔۔ سیال بہت دکھی رہتا وہ ؛؛
وہ سب کچھ جو بھی ہوا تھا اس کا قصور وار اپنی ذات کو سمجھتا!!!
بیٹا یہ سب اس کے نصیب میں تھا جو کچھ بھی حور کے ساتھ ہوا؛؛
عابدہ بیگم اسے سمجھاتی رہتی؛؛؛
وہ اداس ہی رہتا؛؛
امی جان میرا دل بے چین رہتا؛؛
وہ ماں کی گود میں سر رکھے اپنے دل کی کتاب کھولے بیٹھا تھا؛؛
ماں تو دکھ سمیٹنا جانتی وہ اپنا غم اپنا دکھ بھی اس لیے چھپاتی کہ میری اولاد دکھی ناہو؛؛
ماں کا دل پاکیزہ ہوتا وہ اپنا سب کچھ اپنی اولاد پر قربان کرتی ؛؛؛
وہ ان کا ہر دکھ سمیٹ لیتی وہ اپنے اندر سب کچھ سمو لیتی ؛؛؛
ماں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ماں تو بےلوث محبت دیتی ہے ۔۔
عابدہ بیگم بھی اپنی بیٹی کا غم۔بھلائے
اپنے بیٹے کا دکھ سمیٹ رہی تھی۔
بیٹا تو چین کو تلاشو:
امی جان! کہاں ڈھونڈوں؟؟
بیٹا! اپنے اندر
امی جان ! اندر تو سناٹاہے
بیٹا! محسوس کرو
امی جان ! کیا محسوس کروں میں بےحد بےچین ہوں
بیٹا! تمہارا چین تمہاری شہہ رگ سے بھی قریب ہے تم اسے ڈھونڈنے کی کوشش تو کرو؛؛
اپنا سکون سر جھکا کر پایا جاتا ہے
،،،
اپنی خواہشات سے دستبردار ہونا پڑتا
۔ بیٹا ہر صدا پر ہر لمحے لبیک کہنا ہوتا۔۔۔۔
نفس کو سلانا پڑتا اسے موت کی نیند سلانا ہوتا!!!!!
بہلاوے سے بچنا ہوتا
اپنے رب کو راضی کرنا ہی سکون رب راضی ہوگیا تو سکھ چین سب راضی!!!!
جی امی جان ۔۔۔۔
: بیٹا رب بہتر جانتا ہے ,
ہم تو اپنی ذات تک کا ہی سوچتے ؛؛؛
وہ رب العالمین ہے اس کا اپنا ایک ارادہ اس نے کب کہاں اور کس دن تک کس سے کام لینا وہ سب کچھ اسے معلوم ہے؛؛؛؛
۔۔۔۔۔
: عابدہ بیگم اور سیال یوں ہی باتیں کرتے رہے
سیال اٹھ کر کمرے میں چلاگیا۔
بابا ماہم اس سے گلے الگی
وہ ماہم کو دیکھتا تو اسے حورعین یاد آجاتی تھی
حورعین نے اپنی زندگی قربان کی ۔۔۔
اسے دنیا میں تو دکھ ہی ملینگے کاش میں اپنے حصے کی خوشی اپنی بہن کو دے پاتا۔۔۔
: حمزہ نے رات کو شاہ کو کال کی ۔۔۔۔
شاہ عبداللہ کچھ فائلیں ادھر ادھر کر رہا تھا
ہیلو... حمزہ نے کہا
کیسے ہو ؟؟؟
مصروف لہجے میں شاہ عبداللہ نے پوچھا!!!
ٹھیک!!
تم مصروف ہو؟؟
حمزہ نے شاہ کے لہجے سے اندازہ لگایا تھا
ہاں!!!
لیکن تم بتاؤ ؟؟
شاہ نے کہا۔۔
میں کیا بتاؤں تم بتاؤ؟؟
کیا؟ شاہ نے پوچھا
یہی کہ یہ لڑکی کون؟؟
حمزہ نے اس سوال کیا؟
ہمممممممم ،تم گھر آؤ پھر سمجھاتا تفصیل سے؛؛؛؛
نہیں میں اس وقت نہیں آسکتا۔۔۔
تو صبح مل کر بات کرتے شاہ بات کو ٹالنا چاہ رہا تھا
۔۔۔۔
نہیں مجھے بتاو میں نہیں آسکتا
حمزہ نے دوٹوک انداز میں کہا!!!
شاہ جس بات سے بچتا پھر رہا تھا وہ اب سامنے لانی ہی تھی ۔۔۔
وہ خود کو تیار کرنے لگا۔۔۔۔
۔۔۔
کرم دین مجھے تم سے ایک چھوٹا کام ؛؛؛؛
کرم دین آج پھر ڈیرے پر موجود تھا۔۔۔
جی حکم !!!!
ہاں صبر کرو
کمال ترین نے مسکراتے ہوئے کہا
اتنے میں دو لوگ اس کی پوتے کو باندھے ہوئے لائے وہ  خود کو آزاد کرانا چاہتا تھا ۔۔
اسے رسی سے باندھے ہوئے تھا
کرم دین ایک دم اٹھ کھڑا ہوا
یہ کیا ہے سائیں!!!
اسکی آواز دکھ سے کانپ رہی تھی
دیکھو کام میں ذرا کوتاہی ہوئی تو اس کی لاش پاؤگے
کمال ترین نے ایک سخت نگاہ ڈالتے ہوئے کہا
سائیں میں تو تیار ہوں
آپ کام بتائیں
میرے پوتے کو کچھ نہیں کرنا وہ ہاتھ جوڑے کمال ترین سے منت کر رہا تھا
تو ٹھیک ہے کل کام کرو اور بس پھر منہ مانگی قیمت پاؤ
کرم دین کل آیا تو کمال ترین نے اسے آپنے کام سے متعلق آگاہی دی
کرم دین کا دماغ تک ہل گیا
سائیں یہ کیسے ہوسکتا۔۔۔
کیوں نہیں ہوسکتا!!!
تم کروگے ورنہ اپنے پوتے کو مردہ پاؤگے
۔۔کمال ترین کے ڈیرے سے وہ گھر گیا۔۔۔
ماما میرا بیٹا نہیں لائے؟؟
اسکی بہو اس تک ائی
کرم دین اس کے سر پر ہاتھ رکھ کر چارپائی پر بیٹھ گیا
اس کا بیٹا بھی اس سب کے جاننے کے بعد گنگ ہو چکا تھا!!!!
اس نے آپنی بہو کو رات بھر منت کی  جیسے کر کہ وہ راضی  ہو تو گئی
۔۔۔
: دو دن بعد آخر شاہ نے کال کر ہی لی؛؛
۔۔
شاہ مصروف ہوگیا تھا
وہ شہر بھی گیا پھر واپس ڈیوٹی پر آنا جانا
تو دو دن بے حد مصروف رہا
۔ ہائے حمزہ کیسے ہو ؟؟
ٹھیک۔۔ تم بتاؤ کدھر ہو؟
حمزہ نے سوال داغا؟
گھر ہوں کیو خیریت؟
شاہ نے پوچھا!!
ہاں ہے تو خیریت ۔۔
اور سناؤ؟؟؟شاہ نے پوچھا
تم سناؤ ؟
بلکہ بتاؤ کہ یے لڑکی کون ہے؟ بیچاری بہت زخمی ہے؟؟
اس کا کیا کیس !!
حمزہ تم گھر آؤ تو بات کرتے اس ٹاپک پر۔۔۔۔۔
شاہ میں فری نہیں!!
فون پر ہی بتاؤ؛؛
حمزہ آج کل بہت بزی رہتا اور نائٹ ڈیوٹی سے پوری روٹین ہی ڈسٹرب ہوچکی تھی
دنیا میں چند لوگ فقط آپ سے محبت کرنے والے ہی ہوتے ہیں۔۔
آپ کا دکھ محسوس کرنا اسےبانٹ لینا اور آپ کو ہر دکھ سے بچانا وہ اپنا فرض سمجھتے،،
یہ محبت وقت کے ساتھ ساتھ اور زیادہ اور مزید زیادہ ہوتی رہتی ہم صرف اس جزبے کو محبت سمجھتے جو وقتی طور پر ہمیں اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہم اسے پانے کےلئے ہر جتن کرتے !!!
لیکن وہ محبت نہیں وہ تو پانے کی خواہش ہوتی ہے اور
: اپنی چاہ کہ پیچھے سب کچھ لٹانے سے حاصل نہیں ہوتی وہ چاہت!!.
ہم نے تو صرف اپنی ذات کو خوش رکھنے کا عزم کر رکھا ہے ۔۔۔ اپنی چاہت کی زنجیر سے آپ کسی کو باندھ نہیں سکتے لیکن وہ لوگ جنہوں نے خود کو آپکی چاہت میں قید کر رکھا انہیں ہی کچھ رہائی عطا کردو ،،، ہم اپنی ذات تک محدود ہو کر رہ گئے
میری چاہ
میری محبت
میرا سب کچھ مجھے آ ملے ٬٬٬٬٬
کب تلک ہم مانگنے کا عمل جاری رکھیں گے کہیں تو دینے کا وعدہ بھی ہونا چاہیے اس سے قبل کے چھین کر لیا جائے ہم جو دینگے وہی تو لوٹ آیگا کیسے ہم بغیر خرچ کئے منافع کی خواہش کر سکتے
۔۔۔  ہم اپنی منزل اپنی چاہ  کو پانے کیلئے سب کچھ قربان  کر سکتے،،،
کبھی کبھار اپنا آپ بھی قربان کرنا چاہیے
: قربانی تو زندگی بخشتی ہے !!!!!
میں مصروف ہوں شاہ بتا بھی دو حمزہ کی آواز ایک بار  فون پر ابھری؛؛
حمزہ !!!
ہممممم بول بھی چکو سن رہا ہوں؛؛ حمزہ اب اکتا گیا؛؛؛ شاہ کو اپنا آپ مجرم لگ رہا تھا وہ ایک مجرم کی طرح اب اقبال ِ جرم کرنے کی ہمت پیدا کر رہا تھا؛؛
شاہ مجھے لگ رہا بات کچھ زیادہ سیریس ہے؛؛؛ حمزہ اس کی ایک بار پھر خاموش ہونے پر تشویش میں مبتلا ہوا؛؛
شی از مائی وائف۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔
شاہ کی آواز پاتال سے نکلی ہو جیسے!
حمزہ کے کان سن ہو گئے
شاہ!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!
شاہ تم کیا کہہ رہے ہو ؟؟
تم
میرا مطلب ہے
ایک منٹ؛؛
تم ۔۔۔۔۔
ویٹ !! میں گھر آرہا ہوں
مجھے کچھ سمجھ نہیں آرہی؛؛
تمہارا دماغ کام نہیں کر رہا !!! حمزہ کا دماغ ہل گیا تھا
وہ فون آف کرتا آپنی بائیک نکال کر شاہ کے گھر کو روانہ ہوا،،،
شاہ نے اتنا بڑا
: اتنا بڑا فیصلہ کیسے کر لیا کیا ہوا ہوگا ؛؛
وہ یہ  سب سوچ رہا تھا!!
شاہ فون بند کر کے باہر اگیا
۔۔۔وہ اب خود کو حمزہ کا سامنا کرنے کے لئے تیار کرنے لگا !!!!!!
حمزہ بامشکل بائیک کو گیٹ کے سامنے بریک لگائی ؛؛؛؛ وہی بائیک چھوڑ کراندر آگیا!!!
بھاگتا ہوا شاہ تک پہنچا !!!
شاہ تم۔فون پر کیا کہہ رہے تھے؟؟؟
وہ کون ہے ؟؟
حمزہ نے اسے بازوں سے جھنجھوڑ ڈالا....
حمزہ!!! شاہ بہت تھکے انداز میں اس کی طرف دیکھتے ہوئے بولا۔۔۔
وہی جو تم نے سنا!!!
!!!
شاہ تم نے شادی کرلی ؟؟؟ حمزہ حیرانگی کی انتہا پر تھا !!
حمزہ کے ہاتھوں کی گرفت اس کے بازوؤں پر ڈھیلی ہوگئی؛؛؛
شاہ !!
شاہ تم نے مجھے نہیں بتایا؟
میں تمہارا دوست ؛؛؛ وہ بے یقینی کی کیفیت میں تھا!!!
حمزہ میری بات سنو،شاہ نے اس کا ہاتھ تھامنا چاہا!!
کیا سنوں ؟؟ میں تمہیں جاننے کا دعویدار تھا میں تمہارا رازدار تھا نا؟؟ حمزہ بہت دیکھی لہجے میں بول رہا تھا
حمزہ ںے اس کا ہاتھ جھٹک دیا!!!
تم نے مجھے نہیں بتایا!!
حمزہ میں بتانے ہی والا تھا شاہ نے کمزود اواز میں کہاہی تھا!!!!
بتانا واہ شاہ جی واہ مجھے بھی شادی کے بعد تم بتارہے ہو؟؟؟
تم نے شادی کی میرے بغیر؟؟؟؟
تم اس سے محبت کر تے  تھے تم نے مجھے نہیں بتایا؟؟؟؟ تم کیا بتاتے میں خود ہی کم عقل ہوں اب وہ خود کو کوس رہا تھا میں نہیں جان سکا کچھ بھی میں اپنے دعوے میں ناکام ہوگیا وہ بیٹھتا چلا گیا!!!
تم میری بھی سن لو اب شاہ اس کے اتنے بیکار قسم کے اندازوں سے  پک گیا تھا!!
شاہ وہ اب بھی بےحد اداسی میں گھرا اسے پکارنے لگا ٬٬
یار تم مجھے بتا تو دیتے
۔۔
شاہ
: حمزہ میں نے کوئی شادی نہیں کی؛؛؛ شاہ نے اسے اپنے پاس بیٹھایا!!
اوہ ایک لڑکی  جو کے میرے ہسپتال میں داخل ہے وہ تمہاری بیوی ہے لیکن تم نے شادی نہیں کی واہ واہ خوب حمزہ تپ اٹھا؛؛؛ ؛
حمزہ ایسی بات نہیں ہے!!!! شاہ اسے سمجھاتے ہوئے بولا؛؛؛؛
ہمممممممممممم تو کیسی بات ہے؟؟ حمزہ اسکی طرف دیکھتے ہوئے پوچھ رہا تھا!!
شکر!!!!
: تم نے اب تک پہلا سوال درست کیا ہے ؛؛ دیکھو ایسا کچھ نہیں جیسا تو سمجھ رہا ہے سادہ سا تھا!!!
،،جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

محبتوں کے امین Wo Geschichten leben. Entdecke jetzt