رات کو کہیں جاکر وہ فارغ ہوا ؛؛
حمزہ آج کل اپنے ہسپٹل کےلئے کوئی نئی ڈاکٹرز کی ٹیم لانا چاہ رہا تھا وہ بہت مصروف تھا!! وہ چاہتا تھا کہ سینئر ڈاکٹرز اپنے تجربات آکر ادھر لوگوں تک پہنچائیں انہیں آگاہی دیں اس لئے وہ اسلام آباد گیا ہوا تھا؛؛؛
شاہ رات کو گھر گیا؛؛ گھر میں کافی خاموشی تھی؛؛ او کل تو ہفتہ ہے پھر سنڈے وہ یہ سوچتا ؛؛؛؛
بس گھر چلا جاتا ہوں ادھر اکیلا بور ہونے سے ؛؛ شاہ نے گھر کو لاک کیا اوف کے
: اور شہر روانہ ہو گیا؛؛؛
۔۔۔ گھر پہنچا تو کافی رات ہوگئی تھی؛؛
وہ اپنے کمرے میں گیا سب سورہے تھے؛؛ وہ فریش ہو کر کچن میں آیا !!!
کون گرم کرے کھانا اسنے یہ سوچ کر فروٹس اٹھائے لائٹ آف کی دوبارا اپنے کمرے میں آگیا؛؛؛
صبح سب ناشتے پر موجود تھے وہ بھی امی جان سے اور بابا سے صبح ہی ملاقات کر چکا تھا اب باقی سب بھی موجود تھے؛؛؛
احمر اصغر اور یمنا سے اس کی ملاقات اب ناشتے پرہوری تھی؛؛
کیسے یاد آگئی آپ کو گھر کی؟؟ اصغر بھائی اسے طعنہ دینے سے باز نہ آئے؛؛
ان کی محبوبہ اپنے محبوباؤں کی خاطر گاؤں سے باہر گئی ہوئیں ہے اس لئے انہیں ہماری یاد آگئی یمنا اسے حمزہ کے حوالے سے اطلاع دےرہی تھی ,٬٬
ہاہاہا توبا ہے میری محبوبہ تونہ کہو محبوب ٹھیک ہے شاہ کو اس تجزیے پر ہنسی آگئی تھی؛؛
بات ایک ہی ہے احمر نے بھی حصہ ڈالا؛؛
تمہیں بڑا پتا ہوتا ہمارا وہ یمنا کو گھورتے ہوئے بولا؛؛؛
یمنا کو اب بریک لگانی پڑ گئی؛؛ ۔۔
امی جان آپ احمر کی منگنی کرنے والی ہیں میں نے سنا ہے؟؟! شاہ ان سے انجان بن کر پوچھنے لگا!!! میرا دماغ خراب ہوگیا ہے کیا!!!وہ اس معاملے میں بلکل کوئی رعایت نہیں برت رہی تھی؛؛
کیوں امی جان اس کو کنواراں رکھنا؟؟ اصغر کو اس وقت احمر کی حالت پر ترس آرہا تھا لیکن اپنی زبان نہیں روک سکے !!!
کیوں تم کیوں اس کی اتنی طرف داری کر رہے ہو؟ امی جان اب اسے گھورنے لگی؛؛
بابا کہاں ہیں شاہ نے بات کاٹ کر امی سے پوچھا!!
آرہے ہیں وہ بھی ناشتہ کرنے!!
مجھے کس نے یاد کیا علی شاہ نے ان سب کے ساتھ بیٹھتے ہوئے پوچھا!!
بابا!! شاہ ایک دم۔کھڑے ہو کر انہیں کرسی پر بیٹھانے لگا!! وہ علی شاہ کا مان تھا انہیں فخر تھا شاہ پر؛؛؛.
اب بابا کے سامنے زمیدار ہونے کا ثبوت دیا جارہا احمر نے یمنیٰ کی طرف جھک کر اس کے کان میں کہا !!! یمنیٰ نے بھی اس کی ہاں میں ہاں ملائی؛؛؛
کیا چل رہا ہے شاہ؟؟؟ علی شاہ نے ناشتہ شروع کرتے ہوئے اس سے پوچھا!!!
بابا وہی روٹین;؛؛.اس نے مختصر جواب دیا!!!
بابا ؟؟
شاہ نے احمر کو نظر بھر کر دیکھ کر انہیں پکارا!!
ہمم!!! علی شاہ ناشتے کھانے میں لگے ہوئے تھے؛؛؛
بابا آپ ایک مرتبہ احمر جہاں کہتا وہاں جاکر تو دیکھیں؛ملیں؛ ان سے بات کریں!!!! شاہ نے احمر کی مشکل آسان کردی تھی!!
احمر نے اسے ایک تشکر بھر انداز میں آنکھ سے اشارہ کیا!!!!!
احمر جانتا تھا شاہ کو بابا کی بھرپور حمایت حاصل ہوگی اور امی جان کو ہر صورت میں اب ان کی بات ماننی پڑ جائے گی؛؛؛.
یہ کیا شاہ تم اسے سمجھانے کے بجائے الٹا اس کی طرف داری کر رہے؟! میں ایک بہو ڈاکٹر اٹھا لاؤں اس نے اسما کی طرف اشارہ کیا!!! دوسری بھی محترمہ ابھی تک پڑھ رہی آگے پتا نہیں کیا بنے گی میں گھر میں اکیلی رہوںگی بس تم تینوں چاہتے مجھے سکون میسر نا ہو!!! امی جان کے اپنے ہی خدشات تھے ؛؛؛
ہاہاہاہا شاہ کو امی جان کی اتنی سی بات پر رشتے سے انکار پت ہنسی آگئی تھی؛؛؛
امی جان آپ بے فکر رہے اسما بھابھی تو بہت اچھی بہو ثابت ہونگی اور ویسے بھی حمزہ کے ہسپتال میں ہی انہوں نے جانا تو آپ جب کہیں گی میں بھابھی کو آپ کی خدمت کےلئے کے آؤنگا!! شاہ نے انہیں تسلی دی؛؛؛
کوئی نہیں اس کے ہسپتال میں کیوں؟؟ احمر کا غم بھول کر اصغر کو اپنی پڑگئی؛؛؛
کیوں وہ کہاں جائینگی؟؟ شاہ اسے تنگ کرنے لگا!!
وہ بابا کی موجودگی میں کچھ خاموش ہوگیا
: اصغر بھائی ظاہر ہے وہ اپنے ہی گاؤں کے لوگوں کو سرو کریں گی؛؛؛ شاہ بابا کے سامنے یہ بات کر کہ مزہ لینے لگا،، اصغر ویسے ہی اس سے اور حمزہ سے عاجز تھا اب اسما بھی ان کا ساتھ دینے کے لیے تیار تھی؛
میرا مطلب ہے بابا کہ وہ امی کے پاس رہے گی اب ساری زندگی کیا بس بندہ پڑھتا رہے پھر جاب وہ تو شادی کہ بعد امی جان کے پاس رہے گی ؛؛؛
اصغر نے اپنے دل کی بات امی کی خدمت سے جوڑ دی؛؛؛
کیوں برخوردار!! علی شاہ اصغر کی طرف متوجہ ہوئے بچی نے اتنا پڑھا ہے تو کیا صرف گھر بیٹھ کر امی کی خدمت کرےگی بلکل نہیں جہاں اس کی ضرورت ہوگی جس کو اس کی خدمت کی ضرورت ہوگی وہاں وہ جائےگی؛؛؛اور شاہ درست کہہ رہا آپ ایک مرتبہ مل تو ائیں ایسے تو ہم کسی بچی کو بغیر دیکھے بھالے رد نہیں کرسکتے اب اگر احمر کہہ رہا تو اس نے جوئی بات دیکھی ہوگئی اس بچی میں جو عمر بھر ساتھ نبھانے کا سوچ رہا؛؛؛ ۔علی شاہ نے انہیں جانے کا کہہ کر پھر ناشتہ شروع کیا؛؛.احمر نے دل ہی دل میں نا جانے کتنی دعائیں اپنے شاہ کو دی؛؛
ہاں نا بابا میں بھی جاونگی بھابھی کو دیکھنے یمنیٰ نے اپنے جانے کا بھی کہا!!؛
ابھی صبر کر جاؤ بھابھی بنی نہیں؛؛ اصغر نے اسے امی جان کے کڑےتیور دیکھتے ہوئے کہا؛؛
بنی نہیں ہیں تو کیا ہو!!
انشاء اللہ بن جائیں گی کیوں احمر بھائی؟؟ یمنیٰ نے اس سے رائے لی ؛؛؛
بابا کی موجودگی میں وہ بس سر ہی ہلا سکا ؛؛؛
آپ آج شام کو ہی ہو آئیں ادھر علی شاہ اب اپنی بیگم کو کہہ رہے تھے؛؛؛
میں کیوں جاؤں جو راضی ہیں وہ جائیں،، انہوں نے ناراضگی سے کہا؛؛؛؛.
امی جان اگر آپ نہیں راضی تو کوئی ضرورت نہیں کسی کو بھی وہاں جانے کی ؛؛ احمر نے بہت محبت سے انہیں کہا!!
کیوں نہیں جانگے سب جانگے بس شام کو امی جان آپ اور یہ یمنیٰ اور اصغر بھائی وہاں جائیں گے شاہ نے سب کی تیاری کنفرم کی!!! امی جان آپ کی خدمت گزار بہو نا یہ شاہ لائے گا؛؛ اصغر کو اسما کی بھی حمزہ کے ہسپتال میں ایڈجسمنٹ ایک آنکھ نا بھائی تھی اب وہ شاہ کو امی جان کے سامنے پھنسا رہا تھا!!!
کیوں نہیں امی جان میں خدمت گزار؛؛
کفایت شعار,,,
لاجواب؛؛؛...
ہر قسم کی بہو لا دونگا اب بس آپ لوگ احمر کا کام تمام کرو شاہ نے اس کے کندھے پر ہاتھ رکھتے ہوئے کہا؛؛؛.
اوہم؛؛ شاہ کام تمام نہیں کام پار لگاو بولو علی شاہ نے سے ٹوکا!!....
جی وہی وہی بابا!!۔۔
۔۔!
: وہ لوگ شام کو ماہ نور کے گھر گئے ۔۔۔
شاہ ہر کچھ لمحے بعد کہتا اوہ یار انہوں نے منع کردیا اور احمر بیچارہ اس کی باتوں میں آکر ہلکان ہورہاتھا ؛؛
انکی وآپسی تک شاہ نے اسے بہت تنگ کیے رکھا؛؛؛....
۔۔۔
وہ لوگ واپس آئے تو احمر گیٹ پر ہی کھڑا تھا ؛؛؛ کیا کہا انہوں نے اس نے فوراً پوچھا!!!
ابھی تک لڑکی گھر ائی نہیں اور تمہارا یہ حال نا سلام نا دعا؛؛ امی جان اسے ڈانٹنے لگی؛؛؛..
بھائی انہوں نے کہا کہ شاہ عبداللہ کے لیے ہم دینگے رشتہ وہ بھی اسے یہ کہہ کر اندر چلی گئی ۔۔۔
کیا؟؟ احمر کا تو سر چکرا گیا
امی جان آپ میرا رشتہ لے کر گئی تھی یا اس شاہ کا ؟؟ ۔۔۔
ہاہاہا بیٹا انہوں نے تمہارے لئے ہی ہاں کی ہے؛؛ وہ اس جے گال تھپتھپا کر کہنے لگی ۔۔۔
احمر کا رکا ہوا سانس بحال ہوا؛؛؛
ڈرا ہی دیا امی جان؛؛ وہ ان کے گلے لگا!!
امی جان کیسے لگے وہ لوگ اور ماہ نور ؟!! شاہ نے ان سے پوچھا؛؛؛
بہت اچھے!؛؛ انہوں نے بہت پیار سے احمر کی طرف دیکھا؛؛؛.
۔میرے بیٹے کی پسند ہی بہت اچھی تھی:::.....
یعنی آج کا ڈنر احمر کی طرف سے ہوگا؟؟شاہ نے احمر کی طرف اشارہ کیا؟
ضرور بھائی جہاں آپ کہو !!!!! اس نے بہت خوشی سے کہا!!
ہاں بس رات کو باہر جاکر کھانا کھائیں گے اور مجھے شاپنگ بھی کرائینگے احمر بھائی یمنی ٰ پھر سے جانے کو تیار ہوگئ؛؛؛
ہاں ٹھیک ہے لیکن ذرا ہاتھ حولا رکھنا شاپنگ پر؛؛ احمر نے اپنی جیب کی طرف توجہ دلائی؛؛
نہیں آج تو ہماری مرضی چلے گی شاہ اور یمنی ٰ ایک طرف ہوچکے تھے؛؛....
: ۔۔شاہ شاہ شاہ ،،،
احمر نے اسے گول گھما کہ اب پیچھے سے پکڑلیا تھا یار کام بنا دیا مجھے لگاتھا امی جان نہیں مانےگی لیکن یار تم نے کمال کردیا ؛؛
اوہو چھوڑو مجھے شاہ نے اسے سے خود کو آزاد کروایا؛؛؛ ابھی ہوا نہیں ہے تیرا کام ابھی امی جان جائینگی اگے وہ کیا نام ہے ہماری بھابھی کا؟؟ شاہ نے نام یاد کرنے کی اداکاری کرتے ہوئے کہا؛؛؛
ماہ نور ہے نام احمر نے فوراً نام یاددلیا؛؛؛
ہاں ماہ نور بھابھی کی امی کو پتا نہیں تم پسند آتے بھی ہو کہ نہیں یہ تو ابھی لمبی کہانی ہے بیٹا؛؛ شاہ اسے ڈرا رہا تھا؛؛
بھائی مانےگی کیوں نہیں امی جان بھی تو مان گئی!!! یمنیٰ بھی ان کے پاس اگئی تھی ؛؛
او میری پیاری بہن میری طرح کوئی ہو جو اپنی باتوں سے سب کو اسیر کر لے بس یہ ٹیلنٹ تمہارے بھائی شاہ میں ہے بس وہ اپنی تعریف خود ہی کرنے لگا!!
نہیں نہیں میری پیاری بہن کوئی ایسےفسادی جراثیم ہوں جو آپکے بھائی شاہ میں ہی پائے جاتے اصغر کو اسکی تعریف ہضم نہیں ہوئی؛؛
ہاہاہا جلو جلو بس حاسدوں سے اللہ مجھے محفوظ رکھے؛؛ شاہ نے قہقہہ لگاتے ہوئے کہا!!.
شاہ بڑے ہیں بھائی اب کم۔سے کم حاسد تو نا کہو یمنیٰ نے اسے ٹوکا؛؛
کم۔سے کم حاسد کہا ہے سوچے اس سے آگے کا درجہ کیا ہوگا؟؟ شاہ نے اصغر علی کو اشارہ کیا ؛؛.
تم اور حمزہ یہ مت سمجھو کہ میں اسما کو تم لوگوں کے ساتھ رہنے دونگا سمجھے اصغر نے اسے وارن کیا؛!!
ہمیں کیا پڑی ہے کسی کو ساتھ لیے پھریں بس کچھ لوگ خود ہی ہمارے پیچھے پڑے ہوئے ؛؛ شاہ کہہ تو اصغر کو رہا تھا لیکن س مرتبہ نشانہ یمنیٰ تھی ؛؛.
اچھا اچھا بس آج میں شاہ کی طرف آنے والے ہر شخص کے سامنے ایک آہنی دیوار بن کر ڈٹا رہوں گا احمر اصغر کے اٹھتے ہی اس کت سامنے آگیا؛؛ ہاں آج تیرا گرگٹ بنا جائز ہے اصغر نے اس کا مزاق اڑایا؛؛.
آؤ نا تیاری کرتے ہیں یمنیٰ انہیں شام کی تیاری کے لیے منانے لگی؛؛
ہاں بھائی آجاؤ وہ تینوں اب یمنی ٰ کےساتھ مل گئے؛؛؛....
: ۔۔۔۔ اتنی رات ہوگئی تھی کوئی بھی نہیں آیا؛؛؛
ڈاکٹر حمزہ تو گاؤں میں ہی نہیں اور باقی عمر بابا اور وہ شخص شاہ نامی وہ بھی نہیں آیا وہ سوچ سوچ کر اب کیا کروں؛؛؛
وہ وہی اپنے کمرے میں بیٹھی رہی۔۔۔
صبح کو اسے اچھی خاصی بھوک بھی لگی ہوئی تھی وہ اٹھ کر باہر آئی اسے کی ویکنس بھی کوئی خاص کم نہیں ہوئی تھی اب بھی اسے کمزوری محسوس ہورہی تھی وہ کمرے کی گیلری سے باہر کے دروازے تک آئی جو اس کمرے کو باقی گھر سے ملاتا تھا؛؛ لیکن وہ لاک تھا یا ایسے بند تھا کسی طریقے سے کے اس سے کھل نہیں رہا تھا؛؛؛ اس نے بہت کوششیں کی آوازیں لگائیں کوئی اس کی آواز پر ہی وہاں آجائیں؛؛؛ ۔۔۔
اب تو شام ہو چکی تھی باقی گھر ویسا اندھیر میں ڈوبا ہوا تھا،، شاید کوئی بھی گھر میں نہیں وہ اب بہت کمزوری محسوس کرنے لگی اسے اب ٹھنڈ لگ رہی تھی ؛؛ وہ گیلری میں بیٹھ بیٹھ کر اب اپنے کمرے میں آگئی؛؛
اگر ڈاکٹر حمزہ ہوتا تو اس کی ہیلپ کرنے لازمی آتا لیکن یہ گھر ڈاکٹر کا نہیں ہے وہ سوچنے لگی یہ تو اس شاہ کا گھر ہے ۔۔۔
وہ کہاں گیا ہوگا ۔۔
۔۔ اب رات ہونے کو آئی کسی نے اس کی خبر نہیں لی ۔۔
ڈاکٹر حمزہ نے پیر کو آنا تھا یعنی اب پیر تک وہ کچھ نہیں کر سکتی وہ ؛؛؛
رات کو کسی وقت اس کی آنکھ کھلی اسے ٹھنڈ لگ رہی تھی اس نے اےسی کا رموڈ ڈھونڈنا چاہا وہ نیند میں اےسی فل کرگئی اب اسے بہت ٹھنڈ لگنے لگی اعر کمزوری اور ٹھنڈ سے اسے بخار چڑھنے لگا:؛؛؛
بہت کوشش کر کے اےسی کی ٹھنڈک کم نہیں ہورہی تھی اب وہ کپ کپا رہی تھی ٹھنڈ سے اس کی کمر میں درد ہونے لگا ؛؛ وہ رضائی میں دبکی سوئی رہی اب اسے بہت تیز بخار چڑھ گیا تھا وہ بے یارو مددگار پڑی تھی ؛؛؛
۔۔۔ ارے واہ جناب
: حمزہ باہر آیا کوئی ڈرپ منگوانے کے لیے ایک نرس کو بولایا؛؛
شاہ اس کے قریب گیا یار کیسی ہے اب وہ بے حد فکرمند لہجہ لیے وہ اسے سے پوچھنے لگا!؛؛؛
اب میرے سامنے اس ڈرامے کی ضرورت نہیں ہے شاہ؛؛؛ ایک بیچاری بےضرر سی لڑکی تیرے رحم و کرم پر کیا آئی تم نے یہ حال کر دیا اس کا حمزہ کو اب بھی غصّہ آیا ہوا تھا!؛؛؛
حمزہ پلیز !! شاہ نے اس کی منت کی؛؛؛.
۔۔۔
تم نے کیسے آج کچن کا رخ کر لیا شاہ نے یمنیٰ کو کچن میں کھڑے دیکھ کر کہا!!؛؛؛ بھائی میں اکثر اوقات آتی رہتی بس آپ گھر بیٹھے تب معلوم ہو ؛؛؛ اچھا جلدی سے کچھ بھی بنا کر لاؤ حمزہ آیا ہوا ہے وہ اسے کہہ کر باہر اگیا؛؛.
یار تم کیسے پیر کو آنے والے آج آگئے شاہ حمزہ سے گلے ملتے ہوئے پوچھنے لگا؛؛؛؛
بس ہوگیا تھا کام اور صبح کی فلائٹ تھی تو اگیا؛؛
ہاں میری نیند برباد کرنے اچھا بھلا آج لمبی تان کر سونے کا ارادے تھا؛؛؛ شاہ اسے اپنے کمرے میں لے آیا؛؛؛
احمر بھی وہی آگیا؛؛ کل سے اس کی بتیسی اندر کیوں نہیں جارہی حمزہ نے شاہ سے پوچھا؛؛؛؛
یار کل ہی موصوف کی منگنی ہوئی ہے اسی کی خوشی ہضم نہیں ہورہی؛؛؛
سچ میں حمزہ بھائی آپ کے اس بیکار دوست نے پہلی دفع کام کیا میرا ؛؛ احمر حمزہ کو بتانے لگا؛؛
افسوس ہے کل تک میرے سامنے آہنی دیوار بننے والا آج مقصد نکلوا کر رنگ بدل رہا شاہ نے افسوس کرتے ہوئے کہا؛؛؛
۔۔۔۔۔ " بدلہ جو رنگ آپ نے حیرت ہوئی مجھے
گرگٹ کو مات دے گئی فطرت جناب کی""
ہاہاہاہا حمزہ نے شعر کی صورت میں اس کی صورتحال کو واضح کیا ؛؛
بلکل میرے دوست بلکل ؛؛؛ شاہ کو بھی ہنسی اگئی تھی؛؛
۔۔ تم کس وقت گھر آئے؟؟ حمزہ اس سے پوچھنے لگا؟؟؟
آپ لوگ باتیں کرو میں چلا احمر باہر آگیا؛؛؛
یمنیٰ نے چائے لائی کچھ لوازمات کے ساتھ ہیلو حمزہ بھائی ؛؛؛ اس نے مسکراتے ہوئے کہا؛؛؛
حمزہ کو شدید کڑواہٹ محسوس ہوئی لیکن برداشت کر گیا!!!
میں ٹھیک ہوں آپی اس نے بدلہ اتار لیا؛؛؛
یمنی ٰ اسے گھورتی باہر چلی گئی؛؛
۔ یار میں جمعے کو ہی آگیا تھا؛؛
اچھا؛؛؛
حور کیسی تھی؟؟ حمزہ نے آہستہ آواز میں پوچھا؟؟
ہاہاہا لگتا ہے اسلام آباد میں فرشتوں سے کوئی ملاقات کر آئے ہو جو اتنی صبح حوریں یاد آرہی شاہ نے مزاق اڑایا؛؛؛
ابے میں تیری والی کا پوچھ رہا حمزہ کو صبح کا مزاق نا پسند آیا تھا؛؛؛.
ESTÁS LEYENDO
محبتوں کے امین
Misterio / Suspensoیہ کہانی مشکلات سے آسانی تک کے سفر کے متعلق ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔