حور کیسی تھی؟؟ حمزہ نے آہستہ آواز میں پوچھا؟؟
ہاہاہا لگتا ہے اسلام آباد میں فرشتوں سے کوئی ملاقات کر آئے ہو جو اتنی صبح حوریں یاد آرہی شاہ نے مزاق اڑایا؛؛؛
ابے میں تیری والی کا پوچھ رہا حمزہ کو صبح کا مزاق نا پسند آیا تھا؛؛؛.
مجھے معاف ہی رکھو بھائی؛؛؛؛ شاہ ںے ہاتھ اٹھا کر کہا؛؛؛
تو عمر بابا گھر میں ہیں؟؟! حمزہ نے اس سے پوچھا؟؟
عمر بابا بھی نہیں تھے تبھی میں ادھر آگیا شاہ اب چائے ڈالنے لگا؛؛؛
ناشتہ کر آئے ہو نا؟؟
تو وہ لڑکی اکیلی ہے گھر میں ؟؟ حمزہ حیران ہوکر پوچھ رہا تھا ؟؟
کو ۔۔۔ن ۔۔۔۔۔اہ حمزہ اف ۔
شاہ کو تو بھول ہی گئی تھی وہ اس لئے عمر بابا نے کہا تھا کہ تم سنبھال لوگے وہ بھول گیا تھا؛؛
گھر گیا بھی تو اسے وی نظر نہیں آئی اسے خیال ہی نہیں رہا؛؛؛..
شاہ تو اسے اکیلا چھوڑ آیا!؟؟؟
حمزہ نے غصے میں کہا؛؛؛.
حمزہ چلو ابھی ۔۔۔۔ وہ گاڑی کی چابی اٹھاتا بھگتا ہوا باہر نکلا حمزہ بھی اسے کے پیچھے نکلا؛؛
کہاں جارہے ہو؟؟ یمنیٰ نے پوچھا؟؟.
ابھی آتے وہ اتنا کہہ کر باہر نکلا گاڑی سٹارٹ کی حمزہ بھی بیٹھ گیا؛؛
اس نے ریورس کی گاڑی اور باہر نکل لایا؛؛
یمنیٰ کمرے میں گئی یہ کیا چائے بھی نہیں پی ؛؛
بس محبوبہ مل جائے دنیا کا ہوش نہیں رہتا وہ برتن اٹھا کر کچن میں لے گئی؛؛
شاہ حد ہوتی ہے !! حمزہ کو شدید غصّہ آرہا تھا
حمزہ اسے نظر انداز کرتے دوبارا ایمرجنسی وارڈ میں چلا گیا؛؛؛...
شاہ کو بہت پریشانی ہورہی تھی ۔۔
حمزہ کچھ دیر بعد باہر آیا شاہ کو دیکھا کافی پریشان بیٹھا تھا۔۔
حمزہ اس کی پریشانی برداشت نہیں کر سکتا تھا اس کے پاس گیا،، ٹھیک ہے وہ اب بہتر ہے تم پریشان نا ہو
بس ٹھنڈک کی وجہ سے اور کمزور بھی ہے تو بس کل تک بہتر ہو جائیگی اس کے کندھے پر ہاتھ رکھتے ہوئے اسے تسلی دی؛؛ حمزہ میں نے جان بوجھ کر کچھ نہیں کیا شاہ نے اسے صفائی پیش کی ۔۔۔
ہاں لیکن لاپرواہی تو کی ہے نا؟؟
لیکن میں اسے کوئی نقصان نہیں پہنچانا چاہتا شاہ بہت افسردہ ہوگیا تھا؛؛؛
ہممم اب تو ہوگیا تم گھر جاؤ میں سب سنبھال لوں گا حمزہ نے اسے گھر بھیج دیا::
: رات تک وہ کافی بہتر ہوگئی تھی , ڈاکٹر حمزہ دو دفاع آئے تھے لیکن وہ سونے کا بہانہ بنا کر لیٹ جاتی ,,
شاہ بھی اب آگیا تھا کیسی ہے وہ اب؟؟؟
ناراض ہے مجھ سے حمزہ نے مسکراتے ہوئے کہا؛::
کیا مطلب؟؟ شاہ سمجھا نہیں تھا؛؛
یار گیا ہوں ملنے بات نہیں کی ناراض ہیں شاید؛؛؛
آؤ مل کر جاتے؛؛
وہ دونوں ایک ساتھ اب اس کے کمرے میں گئے وہ لیٹی ہوئی تھی؛؛؛
حمزہ مسکراہٹ سجائے اس کی طرف بڑھا؛؛؛
تو میری دوست کو مجھ پر غصہ آرہا ہے ...
وہ آنکھیں بند کئے لیٹی ہوئی تھی
اس نے آنکھیں کھول لی ۔۔۔
کیسی ہیں حمزہ نے اس سے پوچھا!!!
آپ ڈاکٹر ہیں آپ کو معلوم ہے میں کیسی ہوں اس نے ناراض انداز میں کہا؛؛؛
ہاہاہا ڈاکٹر ہوں نجومی تھوڑی ہوں جو جان جاؤ کے کوئی کیسا!!! اس معاملے میں میرا دوست ایکسپرٹ یہ بہتر بتا سکتا کہ آپ کیسی ہیں حمزہ نے مسکراتے ہوئے اسےبھی گھسیٹا گفتگو میں
: شاہ نے محسوس کیا وہ اس وقت اور بھی رونا چاہتی تھی لیکن حمزہ کی وجہ سے اپنے آنسوؤں کو روک رہی ؛؛؛ میں بھی بہت شرمندہ ہوں آپ سے شاہ نے بھی معافی مانگی؛؛؛
نہیں اب آپ مجھے شرمندہ کر رہے وہ بہت شرمندہ ہو رہی تھی وہ اپنے محسنوں سےمعافی نہیں منگوانا چاہتی تھی؛؛
ارے نہیں بس آپ شرمندہ نا ہوں صحتیاب ہوں حمزہ نے دوستانہ طریقے سے کہا؛;
جی وہ سر ہی ہلا سکی ۔۔۔
وہ کافی شرمندہ تھا اس نے جھجھکتے ہوئے پوچھا کیسی ہے آپکی طبیعت؟؟
اتنے دنوں میں پہلی بار اس شخص نے اس کا حال پوچھا تھا ۔۔
بہتر ہے اب؛؛؛؛
شاہ کو بہت شرمندگی ہوئی ۔۔
اچھا نا حور ایم سوری
حمزہ نے کان پکڑ لئے شاہ کو بہت حیرت ہوئی
نہیں نہیں پلیز ایسے ناکریں وہ رونے لگ گئی
آپ رو کیوں رہی ہیں ؟؟ حمزہ پریشان ہوگیا شاہ کو بھی حیرت اور پریشانی ہو رہی تھی
حمزہ نے اس کے سر پر ہاتھ رکھا,,
رو نہیں حور
آپ نے کہا تھا مجھے کوئی پریشانی نہیں ہوگی اس نے روتے ہوئے آپنے ڈاکٹر دوست سے شکایت کی ,,
بس میں بہت شرمندہ ہوں حور میں نے کچھ انتہائی لاپرواہ لوگوں کو زمیداری سونپ دی تھی وہ نے شاہ پر ایک نگاہ ڈال کر اسے خاموش کرانے لگا؛؛؛💞: بس آپ ٹھیک ہو جائیں اور ویسے بھی کل آپ کو ڈسچارج کردیا جائیگا
لیکن اب آپ نے خود بھی اپنا خیال رکھنا حمزہ اب ڈاکٹر بن گیا؛؛؛؛
حمزہ اتنی جلدی کیوں ڈسچارج کر رہے ہو
شاہ متفکر ہوا,.
تم پریشان نا ہو اب تمہیں کوئی کام نہیں کرنا پڑےگا حمزہ کو معائنہ کرنے کے بعد پھر سے شاہ پر غصہ آنے لگا؛؛؛ حمزہ میرا مطلب ہے اسے مزید ضرورت ہے ٹریٹمنٹ کی؛؛
ہاں تو گھر آکر میں کر لوں گا!!!
شاہ صبح میں چاہتا کہ ڈیڈ کے آنے سے پہلے ہم انہیں گھر لےجائیں ورنہ انہیں کیا وضاحت دیں گے بس صبح میں تم اجانا ٹھیک ہے ساتھ جائیں گے گھر ۔۔۔
ٹھیک ہے ۔۔۔
: شاہ اپنے آفس چلاگیا حمزہ کوبہت تھکن ہورہی تھی وہی شاہ کے کمرے میں سوگیا؛؛؛
وہ دن کو اٹھی تو دیکھا سوپ آیا رکھا ہے
فریش ہو کر اسنے سوپ۔لیا دوائیاں کھائی ۔۔
حمزہ۔شام کو ہسپتال گیا
وہی سے اس نے شاہ کو فون کیا تھا
کدھر ہو
ابھی آفس ہوں کیوں؟؟
اس نے شاہ کو کچھ میڈیسن بتائی کہ لیتے جانا میں آرہا ہوں تو خود دے دوں گا حور کو
شاہ بھی بس اب اٹھنے ہی والا تھا وہ دوائیاں لےکر گھر پہنچا حمزہ بھی اگیا کچھ دیر میں ؛؛؛؛
یار تو مجھے بتا دیتا اب اتنی دور تک آئے ہو پھر جاوگے شاہ اسے دوائی تھماتے ہوئے بولا
حمزہ نے شاہ سے دوائیاں لی اور چیک کرنے لگا ہاں نہیں مریضوں کی دیکھ بھال کرنا ہمارا فرض تو مجھے مسئلہ نہیں ہوتا
اچھا بس تم۔چائے بناؤ حمزہ نے اس سے فرمائش کی
دیکھو میں خود تھکا ہوا آیا ہوں تو میری طرف سے معزرت شاہ نے سہولت سے انکار کر دیا
تو ہے ہی بیکار اور ناکارہ انسان جا میں خود بنا بھی لوں گا اور پی بھی لیکن تجھے ایک گھونٹ نہیں ملے گا حمزہ کو اس سے اس کم ظرفی کی امید نہیں تھی
یار تجھے اکیلے پیتے ہوئے شرم نہیں آئےگی شاہ نے اسے شرم دلانی چاہی
اول تو مجھے بلکل بھی نہیں آئے گی شرم
اور دوئم یہ کہ میں دوسرا کپ حور کو تھما دونگا
۔۔۔
: آئیں حمزہ نے دروازا کھول کر اسے کہا
اب وہ ارام سے نیچے اتر آئی
آؤ ۔
وہ اب ہال میں بیٹھ گئی شاہ کہیں اندر گم ہو گیا اور حمزہ کچن میں عمر بابا کے پاس چلا گیا
۔۔۔: صبح شاہ جلدی ہسپتال پہنچ گیا؛؛؛
ارے بڑے فکرمند ہو خیر تو ہے نا؟؟ حمزہ نے اسے چھیڑا
ہاں اسے کہتے خوف جو مجھے آج کل تجھ سے ہے شاہ نے ڈرتے ہوئے کہا:؛؛؛
لیکن مجھے اب ذرا برابر نہیں رہا بھروسہ تجھ پر اب میں سب کچھ خود کر لوں گا؛؛؛
ہاں بھائی جیسے تیرا حکم ہو اب چلیں؟؟ شاہ واپسی کا پوچھنے لگا؛؛
ہاں آؤ
وہ اسے لے کر گاڑی تک ائے
وہ پیچھے بیٹھ گئی اور حمزہ شاہ کے ساتھ آگے ؛؛؛؛؛
عمر بابا آگئے؟؟
ہاں کل ہی آگئے
وہ اور حمزہ راستے میں باتیں کرتے رہے؛؛؛
۔۔
: شاہ اپنے آفس چلاگیا حمزہ کوبہت تھکن ہورہی تھی وہی شاہ کے کمرے میں سوگیا؛؛؛
وہ دن کو اٹھی تو دیکھا سوپ آیا رکھا ہے
فریش ہو کر اسنے سوپ۔لیا دوائیاں کھائی ۔۔
حمزہ۔شام کو ہسپتال گیا
وہی سے اس نے شاہ کو فون کیا تھا
کدھر ہو
ابھی آفس ہوں کیوں؟؟
اس نے شاہ کو کچھ میڈیسن بتائی کہ لیتے جانا میں آرہا ہوں تو خود دے دوں گا حور کو
شاہ بھی بس اب اٹھنے ہی والا تھا وہ دوائیاں لےکر گھر پہنچا حمزہ بھی اگیا کچھ دیر میں ؛؛؛؛
یار تو مجھے بتا دیتا اب اتنی دور تک آئے ہو پھر جاوگے شاہ اسے دوائی تھماتے ہوئے بولا
حمزہ نے شاہ سے دوائیاں لی اور چیک کرنے لگا ہاں نہیں مریضوں کی دیکھ بھال کرنا ہمارا فرض تو مجھے مسئلہ نہیں ہوتا
اچھا بس تم۔چائے بناؤ حمزہ نے اس سے فرمائش کی
دیکھو میں خود تھکا ہوا آیا ہوں تو میری طرف سے معزرت شاہ نے سہولت سے انکار کر دیا
تو ہے ہی بیکار اور ناکارہ انسان جا میں خود بنا بھی لوں گا اور پی بھی لیکن تجھے ایک گھونٹ نہیں ملے گا حمزہ کو اس سے اس کم ظرفی کی امید نہیں تھی
یار تجھے اکیلے پیتے ہوئے شرم نہیں آئےگی شاہ نے اسے شرم دلانی چاہی
اول تو مجھے بلکل بھی نہیں آئے گی شرم
اور دوئم یہ کہ میں دوسرا کپ حور کو تھما دونگا
۔۔۔
ان سب نے مل کر ناشتہ کیا اور اسے وہی ہال میں لادیا حمزہ نے :::
اب وہ کافی تھک گئی تھی
لیکن وہ خاموشی سے بیٹھی رہی وہیں
عمر بابا یہ اس سائیڈ والے کمرے کی حالت کیسی ہے حمزہ نے ان سے پوچھا؟
بیٹا سیٹ ہے یہ بھی !!!
اچھا بس آپ ایک نظر دیکھ لیں نہیں میں خود ہی دیکھ آتا حمزہ کمرے کی طرف بڑھ گیا
میں سوچ رہا ہوں حور آپ ادھر شفٹ ہو جائیں ایک تو یہ گھر کے اندر ہے اور کچن بھی پاس ہے اور بھی سب سامنے تو یہ کمرہ ٹھیک ہے شاہ بھی اگیا تھا
تم کیا کہتے ہو؟؟ اس نے شاہ کی رائے لی ضرور تھی لیکن اس کی رائے دینا یا نا دینا کوئی خاص اہمیت نہیں رکھتا تھا
جیسے تم بہتر سمجھو شاہ نے مروتاً کہا
ہاں یہ ٹھیک رہےگا
وہ اسے لےکر کمرے میں آگیا ادھر بھی ایک سنگل بیڈ رکھا تھا ساتھ میں ایک سائڈ ٹیبل تھی ایک صوفہ سیٹ بھی تھا اس کے اگے ایک میز رکھی تھی کافی کشادہ کمرہ تھا؛؛؛
اب آپ یہاں رہیں گی حمزہ نے کھڑکی کے پردے ہٹاتے ہوئے کہا؛؛؛ وہ بیڈ کے کنارے بیٹھ گئی؛؛؛؛
آپ آرام کریں شام کو ملتے
حمزہ باہر چلا گیا
وہ۔بھی آرام کی غرض سے لیٹ گئی
: اچھا یعنی چائے وہاں تناول فرمانے کا ارادہ ہے شاہ جی جاں سے جل اٹھا تھا
اسکی اور حمزہ۔کی دوستی میں یہ ہی بات تھی وہ لڑتے بھی ایک دوسرے کے ساتھ تھے اور مرتے بھی ایک دوسرے پر۔
ایک کی مشکل کو دوسرے نے حل کرنا ہوتا تھا اور اس جو حل کرنے میں خود کسی بھی حد سے گزرجاتے وہ ایک دوسرے کے ساتھ بچپن سے تھے اب تو ان کا گزارا نہیں تھا ایک دوسرے کے بغیر ؛؛؛
شاہ اور حمزہ نے ہر خوشی اور غم ساتھ گذارا تھا اچھے برے وقت کے ساتھی تھے دونوں؛؛!
ان کے درمیان کوئی تیسرا جگہ نہیں بنا پایا تھا کئی اور دوست تھے دونوں کے کولیگز سب کے ساتھ سلام۔دعا تھی میل ملاپ تھا دوست وہ دونوں صرف ایک دوسرے کے تھے
کھانا پینا ہنسنا سب ایک ساتھ کرتے شاہ کلاسز چھوڑ کر حمزہ کو گاڑی سکھاتا تھا اور حمزہ پریکٹیکل چھوڑ کر اس کی بوریت کم کرتا تھا
حمزہ تواپنے ٹاپ نا انے کاالزام اسے دیتا تھا
: حمزہ اسے بہت تنگ کرتا تھا شاہ گیدرنگ سے تنگ ہوتا تھااور حمزہ محفل کی جان تھا وہ اسے زبردستی لے جاتا تھا
بعض اوقات تو شاہ کے فرینڈز سرکل میں شاہ غائب ہو تا اور حمزہ وہاں بھی پہنچا ہوا ہوتا
: حمزہ۔زندہ دل۔تھا
لیکن شاہ۔کی زندہ دلی حمزہ۔کے لیے تھی
: شاہ بھی آخر کار چائے کی کشش میں وہی جا پہنچا
ہائے ،، اس نے اندر کمرے میں داخل ہو کر کہا ۔۔۔
یہ دوائی ابھی لیں اپ
اور سوپ بھی اتنا کم۔پیا آپ نے حمزہ اسے دوائیاں دےرہا تھا
شاہ نے موقع سے فائدہ اٹھا کر حمزہ کا کپ اٹھا لیا اور وہی صوفے پر بیٹھ کر پینے لگا!!
حمزہ نے مڑ کر اسے دیکھا شاہ نے مسکراتے ہوئے چائے کا ایک اور گھونٹ لیا؛؛؛
حمزہ بھی اسی کا دوست تھا۔۔۔
اس نے دوائیوں کے شاپر سے ایک ٹیوب نکالی اور اس کے ہاتھ میں لگانے کےلئے بیٹھا اور اس کافون بجنے لگا
ہیلو اس نے کال ریسیو کی
شاہ پلیز تم یہ ٹیوب حور کو لگا دو ٹیوب اسے تھما کر وہی صوفے پر بیٹھ گیا؛؛؛
جی جی بس میں آنے والا ہوں وہ اب کسی سے بات کرنے لگا
شاہ اب کی بار برا پھنسا تھا وہ جو لڑکیوں سے آٹھ سو میل کی دوری پر رہتا تھا اب تو اسےلگ رہا تھا کہیں وہ بےہوش ناہو جائے
اپنے اندر ہمت جمع کی اور اس کے پاس بیڈ کے قریب جا کھڑا ہوا ہے
ہاتھ پاؤں پھول گئے تھے
بمشکل کچھ ہمت کی آواز اندر ہی بند ہوگئی
کیا کوئی ایک گھونٹ چائے کا بدلہ ایسا لےتا اسے حمزہ اس وقت ظالم ترین انسان لگ رہا تھا؛؛
شاہ کہ پاس شاید ایک ہی شرٹ ہے اس نے دل میں سوچا،،،، ہے تو امیر پھر ایک ہی شرٹ پہنے کیوں گھومتا اس نے دل میں سوچا
لائیں اپنا ہاتھ اب وہ کچھ نارمل ہوگیا تھا
اس نے اپنا ہاتھ اگے کیا ایک بازو کا اب چھالا ٹھیک ہوگیا تھا تقریباً دوسری پر ابھی بھی کافی بڑا چھلا تھا شاہ نے اس کے بازوؤں پر لیپ لگایا دوائی کا اسے کچھ جلن ہورہی تھی وہ اپنا ہاتھ کچھ پیچھے کو کھینچ کر پھر اگے کر تی شاہ اب کافی کانفیڈینٹ ہوگیا
جی لگ گئی اب شاہ نے اس کے بازوؤں کی طرف دیکھ کر کہا
جی شکریہ ؛!!!
شاہ نے مسکرا کر ٹیوب کا ڈھکن بند کر دیا
حمزہ نے چائے پی لی تھی اور فون پر اب بھی بات کر رہا تھا ؛؛؛
شاہ نے کپ کو دیکھا ناراض ہو کر ہاتھ دھونے باہر گیا۔۔۔
حمزہ بھی اس کے پیچھے گیا
ہاہاہا اب وہ قہقہے لگاتے ہوئے اس کے پاس کچن میں آیا وہ وہی کھڑا ہاتھ دھو رہا تھا
شاہ نے پاس رکھی پلیٹ اسے دے ماری
کوئی ضرورت نہیں مجھ سے بات کرنے کی
حمزہ پلیٹ کے وار سے بچ نکلا
ہاہاہا یار تمہاری شکل دیکھنے والی تھی
ایسے ہاتھ پاؤں کانپ رہے تھے ہاہا ۔۔
حمزہ اس کا مزاق اڑارہا تھا ؛؛؛
چپ کر جا ظالم انسان ایک تو مجھے چائے نہیں پلائی اور اوپر سے کام الگ سے کروایا شاہ نے احتجاج کیا۔۔۔۔۔
ابھی بنا دیتا ہوں اپنے دوست کو چائے حمزہ نے اس کی ٹھوڑی پکڑ کر کہا
۔۔۔شاہ نے اسے گردن سے پکڑ لیا جاؤ اپنے ہسپتال ورنہ میں نے مار مار کر پہنچانا,,,,,,, اچھا چھوڑ مجھے جاتا ہوں جاتاہوں
حمزہ خود کو شاہ سے آزاد کراتا باہر گیا
: تمہاری چائے وہی کمرے میں رکھی ہے تھرماس میں حمزہ نے انکھ دبا کر کہا اور باہر بھاگ گیا؛؛
وہ چائے کا ارادہ ترک کر کے کمرے میں آگیا
: ۔۔۔
شاہ کا موڈ اچھا خاصہ آف ہوگیا تھا ،،، حمزہ نے رات کو بھی کئی مرتبہ کال کی میسجز کیئے شاہ آرام سے سوگیا اور حمزہ سوچ سوچ کر پریشان رہا؛؛؛
اب وہ ڈیوٹی سے آف لے کر اسی کے گھر آپہنچا؛؛.شاہ جواب کیوں نہیں دے رہے تھے؟؟ حمزہ اس پر چڑھ دوڑا تھا؛؛؛.
۔۔۔ میرے سر میں درد تھا اور کوئی ضرورت نہیں اب ہمدردی کی شاہ نے ہمدردی سمیٹنے کے لیے جھوٹ بولا
: حمزہ نے فوراً اس کے ماتھے کو چیک کیا؛؛؛ لگ تو نہیں رہا لیکن اس نے اپنا فرسٹ ایڈ با کس کھول کے اسے ایک گولی نکال کر دی ؛؛
ہاں ہاں کیو لگے گا تجھے اور ایسے بخار چیک کرتے ہیں سر درد نہیں اس نے گولی دوبارہ باکس میں رکھی ؛؛؛.::::: یہ کھالو بہتر ہو جاؤ گے حمزہ کو اسکی فکر ہونے لگی جبکہ وہ خود رات بھر کی ڈیوٹی سے بہت تھکا ہوا تھا؛؛؛
شاہ نے اسے گلے لگا لیا؛؛؛ کیوں کرتے ہو سب کی اتنی فکر ؛؛؛
سب کی نہیں صرف مریض حضرات کی ،حمزہ بھی اسکے گلے لگ گیا؛؛.
میں مریض نہیں مریضہ ہوں اور کل تو اصغر بھائی نے تمہیں اور مجھے محبوبہ بنا دیا ایک دوسرے کا؛؛؛ شاہ نے اس کل کی روداد سنائی؛؛؛؛
ہاہاہا اچھا اب جاؤ تم میں ارام کروں گا حمزہ اسے خدا حافظ کہہ کر سونے چلا گیا
: حمزہ دن کو ایک بھرپور نیند لے کر اٹھا؛؛؛
ہائے ؛؛
وہ عمر بابا کو کھانے کا کہہ کر حور کے کمرے کی طرف آگیا؛؛
کیسی ہیں؟؟ حمزہ اس کے کمرےمیں اس کی خبر گیری کرنے پہنچا ؛؛
وہ بیڈ پر آرام سے بیٹھی ہوئی تھی؛
ٹھیک ہوں آپ کیسے ہیں؟؟ اب اس کی حمزہ سے بہت اچھی دوستی ہو چکی تھی؛؛؛
میں بھی ٹھیک ہوں ؛؛
آپ بس ایک کمرے کو ہی پیاری ہوگئیں ہیں ائیں باہر نکلیں گھر سارا آپ کا منتظر؛؛؛ حمزہ نے اسے اٹھنے کا کہا؛؛
نہیں میں ادھر بہتر وہ جھجک محسوس کر رہی تھی؛؛
بلکل بس سستی کا عالمی ریکارڈ قائم کرنے کا ارادہ ہے آپ کا٬٬ لیکن میں کامیاب نہیں ہونے دوں گا
اٹھیں آئیں میں اپ کو گھر دیکھاتا ہوں حمزہ اسے لے کر کمرے سے باہر آیا؛؛؛
: آئیں نا!!! وہ بہت آہستہ چل رہی تھی؛؛
یہ ہے ہال وہ جیسے باہر ائے اس نے اسے ہال دکھایا؛؛
شاہ بھی آگیا اندر !!! اس نے شاہ کو دیکھا؛؛؛ ارے ارے یہ شاہ ہے ہال میں اس بڑے کمرے کو کہہ رہا؛؛ حمزہ نے توسیع کی؛
وہ ہلکہ سا مسکرائی؛؛
شاہ نے اسے گھورا؛؛ حمزہ بعض نہیں آتا تھا؛؛
اسلام و علیکم،، شاہ سلام کر کے اندر چلا گیا,,,,
اس طرف یہ کچن ہے عمر بابا وہیں کام کر رہے تھے
سلام بیٹی انہوں نے اسے سلام کیا؛؛؛
کچن سے باہر اگئے وہ اور یہ اسطرف میرا اور احمر کاکمرہ ہے وہ اس کے ساتھ انکل کا کمرہ ہے ،
اور سیڑھیوں سے اوپر یمنیٰ اور اصغر کا کمرہ ہے اب وہ اسے باہر لان دیکھانے لے گیا؛؛؛
وہ وہاں پھول اور پودے دیکھنے لگی:؛؛؛؛
آجاؤ کھانا لگا دیا ہے عمر بابا کی آواز پر وہ لوگ اندر چلے گئے
۔۔۔۔
کیسا لگا گھر؟؟ اب حمزہ اسے سے کھانے کی میز پر پوچھ رہا تھا:؛؛؛
اچھا ہے بہت :: وہ کھانا کھانے لگی
شاہ بھی وہی بیٹھا انکی گفتگو سن رہا تھا
۔۔۔۔۔
: اب میں چلا اپنے والد صاحب کے پاس حمزہ جانے
KAMU SEDANG MEMBACA
محبتوں کے امین
Misteri / Thrillerیہ کہانی مشکلات سے آسانی تک کے سفر کے متعلق ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔