تو تجھے رکھنا چاہیے تھا نا پتا!!! ؟؟ حمزہ اب بھی غصے میں تھا!!
: حمزہ تو تو حساس ہے نا اور ویسے بھی اس کارِ خیر میں کچھ تمہارا بھی حصہ ہونا چاہیے نا!!! تو اب تم کر لو اس کی خدمت شاہ بھی کہاں حساب رکھنے والا تھا ۔۔
میں کر لوں گا تو بے فکر ریے حمزہ نے کال کاٹ دی!!!
اب وہ کیا ناشتہ کرتا ایک کپ چائے۔لی اور باہر لان میں آگیا
چلو آج کچھ باغبانی ہی کر لی جائے وہ اب پودوں کی کیاریاں صاف کرنے لگا؛؛؛..
حمزہ کی گاڑی گیٹ کے اندر داخل ہوئی؛؛؛ حمزہ گاڑی میں کم ہی آتا اکثر شاہ کی گاڑی ہی اس کے پاس ہوتی اور شاہ اس کی بائیک چلانے پر مجبور ہو جاتا تھا ،،، وہ اس سے اندر آتا دیکھنے لگا لیکن اگے نو لفٹ کا بورڈ لگا تھا؛؛؛
اس نے دیکھا کہ حمزہ اب گاڑی کا فرنٹ ڈور کھو لے اس لڑکی کو اترنے میں مدد دے رہا تھا!!
شاہ ٹھیک ٹھاک بدمزہ ہوا تھا؛
اگر اتنی ہی بیمار تھی تو گھر کیوں لائے وہی ہوتی وہ سوچ کر رہ گیا؛؛؛
شاہ کی کیا مجال جو حمزہ کو کچھ کہہ سکے::
اب وہ دونوں اندر چلے گئے؛؛؛
شاہ کو بھی سکون نہیں مل رہا تھا آخر کو اندر جا پہنچا!!!
حمزہ اب عمر بابا کو ان کے کواٹر سے بلا کے لا رہا تھا اور وہ لڑکی ہال میں بیٹھی تھی وہ دور سے ہی بہت بیمار لگ رہی تھی:: شاہ ابھی تک سب کچھ دیکھ ہی رہا تھا؛؛؛
بابا کونسا کمرہ سیٹ ہے حمزہ سب کمروں میں جھانک رہا تھا جبکہ وہ اس گھر کے ایک ایک کونے سے واقف تھا؛؛؛!!!
اس کے بیڈروم میں بھی ایک نظر ڈال آیا
شاہ کو شدید تپ چڑھ رہی تھی:: حمزہ اسے بالکل نظر انداز کئے کمرے چیک کر رہا تھا؛؛
بابا یہ ٹھیک ہے اس نے سیڑھیوں کے نیچے بنے ایک کمرے کا کہا اس کے ساتھ ہی بڑی گلاس وال تھی جس سے بیک گراؤنڈ اور گھر نظر آتا اور دوسرے طرف ایک ڈور تھا جو کہ اس کمرے کی گیلری کو باقی گھرسے ملاتا تھا ؛؛؛ ۔۔
آئیں حور !!وہ اس کے پاس جاکر اٹھنے میں اسکی مدد کرنے لگا ۔۔
لیکن شاہ کو کوئی گھاس نہیں ڈالی ,,,
وہ اسے لے کر کمر ے میں آگیا؛؛
آپ یہاں آرام سے رہیں آپ کو کوئی بھی تکلیف ہو غلام حاضر ہے حمزہ نے سر کو جھکا کر کہا ؛؛
شکریہ اس نے مسکرا کر کہا ان چند دنوں میں ہی ڈاکٹر حمزہ کی اس سے اچھی دوستی ہوگئی تھی وہ سب مریضوں سے ایسے ہی ملتا ان کا ہر لحاظ سے خیال رکھتا تھا::: نرس نے اسے بتایا تھا کہ ہسپتال ہی اس ڈاکٹر کاہے اسے وہ بہت اچھا لگا تھا اتنا مخلص؛ انسان دوست !!!
وہ باہر آیا تو شاہ کا میٹر گھوم گیا ؛؛؛ مجھے کچھ بتاوگے؟؟ کیا ہورہا؟؟ شاہ اس سے مخاطب تھا؟
عمر بابا آپ پانی حور کے کمرے میں رکھ آئیں
اور مسٹر تم اپنے کام سے کام رکھو اب بھی حمزہ نے اسے دور سے کہا ؛؛
میں ہینڈل کرلوں گا اپنے پیشنٹ!¡!!
جب خود ہی کرسکتے تو یہاں کیوں لائے ؟ شاہ بھی چپ نہیں رہا تھا!!
میری مرضی!!!! اور خبردار جو تم نے کوئی کام رکھا مجھ سے ؛؛
وہ یہ کہتا پھر اس لڑکی کے کمرے میں چلا گیا
شاہ اندر تک جل گیا تھا
: رات کو پھر حمزہ کی انٹری ہوئی تھی وہ شاید اپنی مریضہ کو میڈیسن دینے آیا تھا لیکن اس بار بھی اسے بلکل نظر انداز کیاگیا تھا
شاہ بھی نہیں نکلا باہر بعد میں لےلونگا اس حمزہ کی کلاس وہ یہ سوچ کر صبر کر گیا؛؛؛
لیکن اس وقت وہ صبر کی حالت میں نہیں رہا تھا اسے آفس جانا تھا اور رات حمزہ اسکی گاڑی لے کر فرار ہوگیا تھا اور اپنی بائیک وہی چھوڑ گیا تھا؛؛؛ حمزہ تو آج نہیں بچے گا؛؛؛
اسے پہلے کافی دیر ہوگئی تھی اوپر سے حمزہ کی یہ حرکت وہ ہمیشہ اس کی گاڑی لے جاتا اور وہ اپنے گارڈز کے ساتھ بائیک پر ایک عجوبہ بن کر ہی آفس جاتا؛؛؛؛
اس نے ہسپتال میں بریک لگائی اور اندر کی جانب بڑھا ؛؛
حمزہ
: کیا عذاب ہے شاہ پھر سے باہر نکل آیا
اپنے کام سے کام رکھنے میں ہی عافیت تھی کیونکہ حمزہ اپنے مریضوں کے معاملے بہت سختی سےپیش آتا تھا اب شاہ خاموش ہی رہ سکتا تھا:؛؛؛ کوئی ڈیڑھ گھنٹے بعد حمزہ اپنی گاڑی نکال کر چلاگیا؛؛؛ اب وہ بھی کام کر کے اندر آیا؛؛؛
: حمزہ اس وقت ارام کر رہا تھا ؛؛؛
شاہ اس کے کمرے میں گیا اسے سویا دیکھ کر تو شاہ کو اگ لگ گئی مجھے عذاب میں ڈال کر مزے لوٹے جارہے؛؛؛؛
اس نے پانی کا جگ اس کے منہ پر الٹا دیا؛؛؛
حمزہ ہڑبڑا کر اٹھ بیٹھا !!!
شاہ کو اب سکون ملا تھا اس نے گلاس میں رکھا پانی اس پر ڈالتے ہوئے چابی اٹھائی اور باہر نکل گیا؛؛؛ حمزہ ابھی تک نیند میں تھا رات بھر کی ڈیوٹی سے وہ اس وقت وہ بہت تھک کر سوتا تھا وہ بدلہ اگلی باری پر چھوڑ کر پھر سے سوگیا:؛؛؛؛؛؛
: ,,
وہ رات کو واپس آیا اندر آیا تو حمزہ کی آواز نے اس کا استقبال کیا وہ اس وقت بھی اس لڑکی کی تیمار داری کے لیے گھر آیا ہوا تھا؛؛ آپ یہ کھانا ختم کر لیں وہ شاید کھانا کھا رہے تھے شاہ بھی اندر اگیا::؛
اسلام علیکم!!!
اپنے مخصوص اور اس وقت تو حد درجہ اکتائے آنداز میں سلام کرتا اندر داخل ہوا،،،
واعلیکم السلام!! حمزہ نے جواب دیا وہ لڑکی بھی اس کی طرف متوجہ ہوگئی تھی؛؛
یہ وہی اس دن والا شخص تھا جو اسے ہسپتال میں دیکھنے آیا تھا،، نرس نے اسے بتایا تھا کے وہ دو مرتبہ اس کی خیریت دریافت کرنے آیا تھا؛؛ ہمیشہ ایک ہی طرح کی ڈریسنگ اور کاٹ کھانے والا انداز لیئے گھومتا ہے؛؛؛ آجاؤ کھانا لگا ہوا ہے حمزہ نے کھلے دل سے آفر کی تھی؛؛؛؛
ہاں میں بس فریش یو کر آیا؛؛
اس بار بھی اسنے اس لڑکی کو نظر انداز کیا تھا٬٬
جبکہ حمزہ اور وہ بابا اس کی خیریت پوچھتے رہتے اب تو وہ بہت بہتر بھی ہو گئی تھی لیکن یہ شخص تو بہت بے مروت انسان تھا کوئی؛؛؛
وہ فریش یو کر ان کی طرف ہی آگیا:؛
کیسے ہو ؟؟
حمزہ نے اس سے ہوچھا!!!
ٹھیک ہوں ۔۔۔
تم سناؤ نیند پوری ہوئی؟؟.اس نے مسکرا کر پوچھا:؛؛؛
ہاں ہوگئی پوری حمزہ اس کی صبح والی حرکت کو بھولا نہیں تھا؛؛
شاہ نے سالن نکالنے کو پلیٹ اٹھائی ایک نظر اس لڑکی ہر بھی ڈالی کافی کمزور اور کچھ زخم بھی آئے ہوئے تھے اس کے چہرے پر خاموشی سے سوپ پی کم دیکھ زیادہ رہی تھی؛؛؛؛ حمزہ کھانے سے فارغ ہو چکاتھا شاید؛؛
شاہ نے سالن اٹھایا؛؛ ڈھکن کھولتے ہی حمزہ کی بتیسی باہر آگئی تھی بیگن اسکا منہ چڑا رہے تھے ؛؛
یقیناً یہ حمزہ نے بدلہ لینے کو سپیشل بنوائے تھے شاہ بلکل بھی ویجٹیبل نہیں کھاتا تھا اب وہ شرم کے مارے کھانے لگا کیسے اٹھ جاتا کھانے سے وہ لڑکی ابھی اسی سوپ پر جھکی ہوئی تھی شاید تیرنے کا ارادہ کئے بیٹھی تھی اس سوپ میں٬٬ حمزہ اب بھی اسے دیکھ کر چسکے لے رہا تھا اور وہ ہر نوالہ ایسے چبا رہا تھا جیسے حمزہ اس کے دانتوں کے نیچے دب رہا٬٬٬"
اور سناؤ کھانا کیسا لگا؟؟! حمزہ اب اسے چڑا رہا تھا::: بلکل ویسا جیسا پانی کا جگ تمہیں لگا صبح؟ شاہ بھی اسی طرح جواب دے رہا تھا:::
او یعنی حساب برابر سمجھوں میں؟؟ حمزہ نے ہاتھ اٹھا کر پوچھا:: نہیں میری طرف سے کچھ ادھار رہتا ہے شاہ نے بدلہ جاری رکھنے کا اعلان کیا؛؛؛ چلو میں تو سوچ رہا تھا برابر رہا ہے تو ہماری صلح ہوسکتی یے لیکن تم خود ہی اگر نہیں چاہتے تو میں کیا کر سکتا!!! حمزہ نے اسے جتاتے کہا!!!
اچھا نا اب اٹھ اور چائے بنا؛؛؛؛ شاہ نے اسے چائے کا کہا؛؛ اور وہ لڑکی تو جیسے وہاں موجود ہی نہیں تھی اور وہ خود بھی اسے اگنور کر رہا تھا؛؛؛
میرے نصیب میں تو تیری خدمت ہی رکھی ہے حمزہ برتن اٹھاتے ہوئے بولا؛؛؛
ایسے خدمت گزاروں سے اللّٰہ بچائے؛؛؛ شاہ نے کانوں کو ہاتھ لگاتے ہوئے کہا؛؛؛
حمزہ اس لڑکی کو اب ہال میں لےگیا اور واپس کچن میں آکر چائے بنانے لگا؛؛؛
شاہ نے بھی کھانا کھا لیا تھا؛؛؛
چائے بن گئی ہے آجائو؛؛ حمزہ نے ہال سے اسے آواز لگائی ؛؛
وہ بھی ادھر آگیا وہ لڑکی صوفے پر سر جھکائے بیٹھی تھی حمزہ اب اسے چائے پیش کر رہا تھا؛؛؛ آپ چائے پیتی ہیں نا؟؟؟ حمزہ نے مگ اس کی طرف بڑھاتے ہوئے پوچھا!!!
جی؛؛؛ اس نے مگ پکڑتے ہوئے کہا
شاہ بھی اپنا کپ اٹھا کہ وہی بیٹھ گیا؛؛
آپ کو
آپ کو معلوم ہے حور میں اور شاہ اسی چائے کے سہارے زندہ زندہ ہیں حمزہ مزے لے کر اسے بتا رہا تھا؛ لیکن ہمارے عمر بابا نا چائے پیتے ہیں اور نا ہی بناتے ہیں ،، وہ لڑکی اب ایک ایک گھونٹ چائے کا بھی لے رہی تھی اور ساتھ حمزہ کی باتیں بھی سن رہی تھی ٬٬" بس تو چاہے ہم جتنے بھی تھکے ہوں جو ہو چائے خود بنانی ہوتی؛؛ اور شاہ تو انتہائی بیکار انسان ہے ذرا جو کر لے کوئی کام اب وہ شاہ کی خوبیاں اسے گنوانے لگا؛؛؛ بندہ مرتا مر جائے لیکن یہ نہیں کریگا کوئی کام؛؛؛ شاہ کو دیکھ کر حمزہ نے اسے اپنا دکھ سنایا٬٬ وہ حمزہ کے اس انداز پر مسکرائی؛؛؛
ہاں تو تو ہے نا میرا خدمت گزار تو مجھے کیا ضرورت ہے کچھ کرنے کی؛؛ شاہ نے جواب دینا اپنا فرض سمجھا؛؛؛
دیکھیں,, دیکھ رہی ہیں آپ ایسے یہ ظالم انسان مجھ سے کام کرواتا:::
وہ لڑکی اب کھول کر مسکرائی تھی؛؛؛
حمزہ تو دل ہی جیت لیا کرتا تھا وہ محبت بانٹتا اپنے اردگرد خوشیاں بکھیرتے پھرتا'
شاہ' خاموشی سے چائے پینے لگا؛؛؛
۔۔۔
, ہ نے دل ہی دل میں خوب سنائی تھی حمزہ کو ،،،
اب وہ اٹھ کر اپنے کمرے میں چلا گیا؛؛
حمزہ بہت دیر تک وہیں رہا،،
۔۔۔
اب روز حمزہ ایک چکر لگا جاتا گھر کا باقی سب عمر بابا سنبھال لیتے اور اچھی بات یہ تھی کہ وہ لڑکی کمرے سے باہر ہی نہیں نکلتی تھی؛؛
زندگی رواں دواں ہوگئی ,,
شاہ بھی اب مطمئن ہوگیا؛؛؛
،، ۔۔جی جی !!!! شاہ کسی سے فون پر بات چیت کرنے میں مصروف تھا؛؛
عمر بابا اس کے پاس اگئے !!!
ہاں میں آتا ہوں وہ یہ کہتا باہر جانے لگا؛؛؛
بابا کوئی کام تھا اس نے نکلتے ہوئے پوچھا ,,
ہاں ایک کام ہے ,,
میں واپس آکر بات کرتا وہ ان کی بات ان سنی کر تے چلاگیا؛؛؛
شام کو بھی اسے کافی کام تھا؛؛؛
اس نے عمر بابا کو فون کیا؛؛
ہیلو؛؛؛
جی بیٹا؟؟
بابا کیاکام۔تھا آپ کو مجھ سے؟؟ شاہ نے ان سے پوچھا
ہاں بیٹا مجھے دو تین دن کےلئے گھر جانا تھا اور اب آج جمعہ ہے اگے بھی دو دن میں چاہتا چلا جاؤں؛؛
وہ بہت مصروف تھا؛؛
اوکے!! آپ جائے ,,
وہ اسے کہتا فون بند کرنے لگا:: آپ سب سنبھال لوگے؟؟؟ انہوں نے استفسار کیا؟؟
جی بابا!! اس نے بے دھیانی میں کہا ۔۔۔
اچھا بابا خدا حافظ؛؛؛
شاہ کو بھی کئی کام کرنے تھے ؛؛؛
رات کو کہیں جاکر وہ فارغ ہوا ؛؛۔۔۔۔
جاری ہے۔۔۔
ESTÁS LEYENDO
محبتوں کے امین
Misterio / Suspensoیہ کہانی مشکلات سے آسانی تک کے سفر کے متعلق ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔