پارٹ ٤

96 3 0
                                    

ٹمٹماٹی روشنیوں میں ڈوبے ہوٹل کی پارگنک میں اوبر آرکھی تھی۔خوبصورت نقوش کی مالک لڑکی کی سیاہ ہیل میں مقیم پیروں کی ٹک ٹک فرش پر ارتعاش پیدا کرتی جارہی تھی۔استقبالیہ پر رکھتے اسکی نگاہیں شناسا چہرے کی تلاش میں تھیں۔
کندھے پر لٹکے بیگ سے فون برامد کرتے اسنے "لاٸف لاٸن"کے نمبر پر پیغام بھیجا۔چند سیکنڈز بعد سکرین پر ابھرتا پیغام پڑھتے اسنے گردن داٸیں جانب موڑی۔نیلی جینس شرٹ میں ملبوس نوجوان نے اسکے دیکھتے ہاتھ ہلایا۔وہ مسکراتی ہوٸی مغروری چال چلتی اس نوجوان کے قریب آپہنچی۔

"ہیلو سویٹ ہارٹ۔۔"بےتکلفی سے اسکی کمر کے گرد بازو حاٸل کرتےنوجوان اسے اپنے ساتھ لگاتا،اسکا گال چوم کر سیدھا ہوگیا۔
"اتنے دنوں بعد تم سے مل رہی ہوں۔۔۔سکون مل گیا۔"وہ ایک جذب سے بولتی اسکی جذبے لوٹاتی آنکهوں میں دیکھ رہی تھی۔
اسکے بازو میں اپنا بازو ڈالتی وہ نوجوان کے سنگ لابی سے گزرتی اندر کی جانب بڑھ گٸی۔
"مس نیازی آپ ہی نہیں آرہی تھی ورنہ آپکا دیوانہ تو ترس گیا تھا۔"اسکے ناراضگی سے کہنے پر لڑکی کے چہرے پر مغرورانہ مسکراہٹ مزید گہری ہوگٸی۔
"جب تک شادی نہیں ہوجاتی۔۔۔۔انتظار کرنا پڑے گا۔۔امی اکیلے نکلنے نہیں دیتی تھوڑا مشکل ہوتا ہے اور ابھی ہم لاسٹ منتھ ملے تھے جناب۔"ڈیپ ریڈ لپ اسٹک سے سجے لب مسلسل مسکرارہے تھے۔

"سوٸٹ ہارٹ میرا نہیں خیال کہی آنے جانے کے لیے تمھیں کسی کی اجازت طلب کرنا پڑتی ہے۔خیر"آخر میں اسنے سرجھٹکا۔ویٹر کھانا لگاکر جاچکا تھا۔

"تمھاری ورکنگ روٹین کیسی گزر رہی ہے ہیرو۔"نوجوان نے اسکی پلیٹ میں کھانا نکالتے سر اٹھا کر اسکی گہری آنکهوں میں جھانکا۔

"ویل۔۔۔گھر سے دور۔۔۔تمھاری قربت سے دور۔۔۔دیوانے کا حال کیسا ہوسکتا ہے۔۔۔؟اسکی طرف دل جمی سے دیکھتے وہ بےچارگی سے بولا تھا۔

"سلی بواۓ۔۔۔۔"وہ اپنی راج ہنس گردن زرہ سی پیچھے ڈالتی پورے دل سے ہنسی تھی۔
"تم گھر کیوں نہیں آجاتے۔۔۔ایسے میں ہمارا مستقبل ہی سنبھلے گا۔"اسکا میز پر دھڑا ہاتھ سہلاتے وہ اسے سمجھانا چارہی تھی۔

"ہمارا مستقبل بہت اعلی ہوگا۔۔بےبی ڈونٹ ورڈ اباٶٹ اٹ۔۔۔جسٹ چیل اینڈ بی ہیپی ویڈ می ڈارلنگ۔(Baby don't worried about it..just (chill and be happy with me darling "اسکی آنکهوں میں تپش تھی جو سامنے موجود لڑکی کو ہمیشہ فضاٶں میں رقص کرواتی تھی۔شام باہر گہری ہوتی رات میں بدل رہی تھی۔انکی گفتگو لمبی ہوتی جارہی تھی۔نوجوان کی نگاہیں مسلسل اسکے چہرے کے گرد طواف کررہی تھیں۔وہ بغیر پزل ہوۓ اسکی ہر بات کا جواب ادا سے دیتی تھی۔
"میم آپ کونسا فلیور لے گیں۔۔۔؟"ویٹر نے انکے میز پر شیشہ رکھنے کے لیے دریافت کیا۔
"اسٹابری۔۔۔"اسکے کہنے سے پہلے ہی نوجوان بول اٹھا۔اپنا فلیور بھی بتاکر وہ اسکے دونوں ہاتھ تھام کر آہستگی سے کہنے لگا۔

"My darling, you come to see me once a month while I consider every moment of my life as your imagination."
(میری پیاری تم مہینے میں صرف ایک بار مجھ سے ملنے آتی ہو جبکہ میں اپنی زندگی کے ہر لمحے کو تمھارا تصور سمجھتا ہوں۔)

تصور بقلم نازش منیرWhere stories live. Discover now